مون سون کا سیزن ہو اور تیز بارشیں ہورہی ہوں ہر کوئی اس سے لطف اندوز ہو رہا ہوتا ہے۔ شدید گرمی میں اچانک کالے بادل آکر آسمان پر ڈیرا جما لیں اور بارش شروع ہوجائے تو خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہتا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بارش خدا کی عظیم نعمت ہے۔
بارش کے دوران گرجنے والی آسمانی بجلی قدرت کا ایک عجیب و غریب مظہر ہوتا ہے۔ بظاہر تو آسمانی بچلی چکمتے ہوئے بہت خوبصورت لگ رہی ہوتی ہے لیکن جب یہ شدت کے ساتھ گرجتی ہے تو سب کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ آسمانی بجلی کا ایک کوندا (کڑاکا) فضا میں 8 سے 20 ہزار درجے سینٹی گریڈ تک حرارت پیدا کرتا ہے جو سورج کی سطح پر پائی جانے والی حرارت سے بھی کئی گنا بڑھ کر ہوتا ہے۔
یہ بات یاد رہے کہ گرج چمک کم مدتی اور خطرناک ہوتے ہیں۔ اگر آپ کو
بادلوں کی گونج سنائی دے تو اس کا مطلب ہے کہ طوفان قریب ہی ہے اور آسمانی بجلی آپ پر گرنے کے امکانات بھی ہوتے ہیں۔ آسمانی بجلی طوفان سے 10 میل دور تک گر سکتی ہے۔
آسمانی بجلی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بادل اور تیز ہوا ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں۔ ہماری زمین پر موجود اشیا پر عموماً مثبت چارج ہوتا ہے اور یوں بجلی کا کڑاکا زمین کی جانب لپکنے کی کوشش کرتا ہے جسے زمین پر بجلی گرنا کہتے ہیں۔ اس سے جنگلات میں آگ لگ جاتی ہے اور لوگ اور جانور جل کر راکھ ہو جاتے ہیں۔
مزید یہ کہ شدید تیز برسات کے دوران جب آسمانی بجلی کا زمین سے ٹکراؤ ہوتا ہے تو اس سے ایک کیمیائی رد عمل ہوتا ہے جس کے ذریعے یہ نائٹرو آکسائیڈ گیس خارج کرتی ہے۔ بعض اوقات آسمانی بجلی گرنے کی اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں اور کئی لوگ اور جانور اس قدرتی آفت کی لپیٹ میں آکر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ البتہ کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس سے جان بچائی جا سکتی ہے۔