دنیا میں جب سے کورونا وائرس پھیلا ہے اس وقت سے اب تک کسی کو بھی چمگادڑ ایک آنکھ نہیں بھاتے، لیکن ہمیں یہ بات معلوم ہی نہیں ہے کہ چمگادڑ ایک ماحول دوست جانور ہے اور پھولوں ، پھلوں کو کیڑے مکوڑوں سے بھی بچاتا ہے۔
سائنسی محققین کے مطابق:
"چمگادڑ پودوں،پھلوں اور پھولوں میں پولینیشن (عملِ زیرگی) کا ذریعہ بھی ہے۔"
ماہرین کہتے ہیں کہ :
"چمگادڑوں کی خوراک کیڑے مکوڑے، پتنگے، تازہ پھل اور ان کا رس ہوتا ہے یہ چمگادڑ کئی پودوں کی پولینیشن میں مدد دیتے ہیں جس میں پھلوں کے بیجوں کو پھیلانے اور ان کا رس چوسنے کے ساتھ نر پھولوں کو مادہ پھولوں تک منتقل کرتے ہیں اور اس طرح غذائی زنجیر قائم رہتی ہے۔"
محققین مذید بتاتے ہیں کہ:
" چمگادڑیں کیلے اور آم جیسے پھلوں کی پولینیشن میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور یہ دونوں پھل پاکستان میں بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔"/p>
کسان اگر اپنے کھیتوں میں آنے والے چمگادڑوں کو نہ ماریں تو ان کی فصلوں کو جہاں کئی ایک جگہ نقصان ہوگا وہیں پوری فصل مختلف قسم کے کیڑے مکوڑوں او ر حشرات سے بھی محفوظ رہے گی۔
جنگلی حیات کے ماہرین رائے دیتے ہیں کہ :
" اگر چمگادڑ کو کھائیں تو یہ یقیناً نقصان دہ اس لیئے بھی ہے کیونکہ چمگادڑ ہر طرح کے کیڑوں کو اپنی غذا بناتے ہیں اب اگر ایسے زہریلے جانور کو کھائیں گے تو یہ حتمی بات ہے کہ انسانی جسم میں ایک کورونا وائرس ہی نہیں بلکہ ہزاروں گندے قسم کے وائرسز پھیلے کے خدشات بڑھ جائیں گے۔"