رونالڈو سے معاہدہ: 24 گھنٹے میں النصر کلب کے انسٹاگرام فالورز میں 25 لاکھ کا اضافہ

اردو نیوز  |  Jan 01, 2023

کرسٹیانو رونالڈو کے مانچسٹر یونائیٹڈ چھوڑ کر مملکت کی فٹبال کلب النصر سے معاہدے کرنے کے بعد النصر ایف سی کی سوشل میڈیا کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر صارفین کی تعداد ساڑھے تین ملین سے زائد ہو گئی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق عظیم فٹبالر کی طلسماتی شخصیت اور دنیا بھر میں شائقین کی پسندیدگی کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹوئٹر پر النصر کے فالوورز کی تعداد میں صرف ایک دن میں 8 لاکھ 34 ہزار سے بڑھ کر ملین میں پہنچ گئی۔

معروف فٹبالر کے سعودی عرب کی کلب سے معاہدہ کے تقریباً  24 گھنٹے کے اندر 25 لاکھ سے زیادہ صارفین نے النصر ایف سی کلب کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو فالو کرنا شروع کر دیا ہے۔

اس اعلان کے بعد اکاؤنٹ میں 400 فیصد اضافے سے یہ  ثابت ہوتا ہے کہ پرتگال کے سٹار فٹبالر کرسٹیانورونالڈو کے پرستار اسے ہر جگہ فالو کریں گے۔

النصر کلب نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بھی کرسٹیانو رونالڈو کا پرتپاک خیرمقدم کیا ہے اور اس موقع کو ' تاریخ سے بڑھ کر' قرار دیا ہے۔

پرتگال کے سٹار فٹبالر رونالڈو انسٹاگرام پر 500 ملین سے زیادہ فالوروز کے ساتھ  دنیا کے سب سے زیادہ مقبول کھلاڑی ہیں اور اگر ان میں سے 10 فیصد نے بھی النصر کلب میں ان کے کھیل کو فالو کیا تو سعودی پروفیشنل لیگ دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی لیگ میں سے ایک ہو گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معروف فٹبالر کی آمد کلب کو  مزید کامیابی حاصل کرنے کی ترغیب دے گی اور یہ اقدام لیگ میں کھیلنے والے نئے کھلاڑیوں کو بہت کچھ  سیکھنے اور خود کو بہترین فٹبالر ثابت کرنے  میں مددگار ثابت ہو گا۔

معاہدہ کے بعد مزید 25 لاکھ صارفین نےالنصرکلب کا اکاؤنٹ  فالو کیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹرالنصر کلب نے  اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا ہے کہ  آپ کے نئے گھر میں @cristiano کا استقبال ہے۔

فٹ بال کی معروف  ویب سائٹ @Transfermarkt جو دنیا کے قدآور  کھلاڑیوں کی منتقلی اوران کی  فٹ بال کے شعبے میں شہرت اورحیثیت کا اندازہ لگاتی ہے اس ویب سائٹ نے رونالڈوکی کلب میں ٹرانسفر کو سعودی عرب کی تاریخ کی سب سے بڑی ٹرانسفر قرار دیا ہے۔

علاوہ ازیں ایشین فٹبال کنفیڈریشن (اے ایف سی ) چیمپئنز لیگ نے سوشل میڈیا کے اپنے آفیشل اکاؤنٹ میں لکھا ہے کہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک کرسٹیانو رونالڈو باضابطہ طور پر سعودی پروفیشنل لیگ میں شامل ہوئے ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More