مسلمانوں کا ایمان خراب کرنا میرا مشن تھا لیکن ۔۔ اسلام قبول کرنے والی انگریز خاتون کیسے یورپ کیلئے مثال بن گئی؟

ہماری ویب  |  Feb 06, 2023

اسلام یورپ میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن چکا ہے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اسلام سے زیادہ خائف لوگ بھی روبہ اسلام ہورہے ہیں، آج کی یہ کہانی بھی ایک ایسی خاتون کی ہے جس نے پوری زندگی مسلمانوں کا ایمان خراب کرنے پر گزاری لیکن جب اسلام کا مطالعہ کیا تو خود بھی مشرف بہ اسلام ہوگئی۔

اٹلی کی سلویا رومانو ابتدائی زندگی میں مسلمانوں کے شدید خلاف رہیں لیکن انتہا پسند تنظیم الشباب نے جب انہیں اغواء کیا تو اس کے بعد زندگی بدل گئی، اطالوی انٹیلی جنس ایجنسی نے 2020 میں اغواء ہونے والی سلویا کو ترکیہ کی مدد سے دہشت گردوں کی قید سے بازیاب کروایا۔ 10 مئی کو جب سلویا اپنے وطن واپس پہنچی تو سلویا سر سے پاؤں تک ڈھکی ہوئی تھیں اور سر پر اسلامی طرز پر حجاب لیا ہوا تھا۔

سلویا کی بازیابی کے وقت اٹلی کے وزیراعظم ان کے خیرمقدم کیلئے ایئر پورٹ گئے تاہم سلویا نے لوگوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔ سلویا کچھ سال پہلے انتہائی کم لباس پہنتی اور اسلام اور مسلمانوں سے شدید نفرت کرتی تھی لیکن قید سے بازیابی کے بعد اس کا حلیہ یکسر تبدیل ہوچکا تھا۔

اسلام قبول کرنے سے پہلے سلویا نے ایک بار انتہائی نازیبا واک میں بھی حصہ لیا تھا جس میں لباس کے نام پر کوئی چیز نہیں تھی اور مسلمانوں کا تمسخر اڑانا اس کا معمول تھا لیکن قبول اسلام کے بعد عائشہ بننے والی لڑکی نے وطن واپس آکر ملک کے وزیراعظم سے بھی ہاتھ نہیں ملایا۔

اطالوی حکومت کی جانب سے اسلام چھوڑنے کی پیشکش کے باوجود عائشہ ایمان پر قائم رہی۔ سلویا اغواء سے پہلے خدا کے وجود سے انکاری تھی، تعلیم مکمل کرنے کے بعد سلویا افریقہ میں انسانی خدمت کیلئے چلی گئی۔

عائشہ کا کہنا ہے کہ اسلام قبول کرنے سے قبل باحجاب خواتین کو دیکھ کر جبر کا احساس ہوتا تھا لیکن جب افریقہ میں اغواء کیا گیا تو میرے دل میں خیال آتا کہ میں تو ان لوگوں کی خدمت کیلئے یہاں آئی تھی تو مجھے کیوں اغواء کیا گیا۔

قید تنہائی میں ذہن میں اٹھنے والے سوالوں کے جواب تلاش کرنا شروع کئے۔ اغواء کار مجھے صومالیہ لے گئے جہاں میں نے پہلی بار ڈرون حملہ دیکھا لیکن اس وقت میں نے خدا سے دعا شروع کی اور یہ پہلی بار تھا کہ میں نے دعا کی۔

میں نے جیل میں قرآن پڑھنا شروع کیا اور اغواء کاروں کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا رہا، میں نے قید کے دوران قرآن پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا اور 2 ماہ قرآن مجید پڑھنے کے بعد خود کو مضبوط ہوتا محسوس کیا۔

قرآن نے میرے دل پر گہرا اثر کیا اور یوں لگتا تھا کہ خدا مجھ سے براہ راست مخاطب ہے اور میں نے کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا اور رہائی کے بعد اپنی زندگی اسلام کیلئے وقف کردی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More