انڈین عدالت نے خاتون کی لاش کا ریپ کرنے والے شخص کو بری کیوں کیا؟

بی بی سی اردو  |  Jun 02, 2023

Getty Images

قارئین کے لیے اس تحریر میں کچھ تفصیلات باعث تکلیف ہو سکتی ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک شخص کو ایک 25 برس کی خاتون کو قتل کرنے کے بعد اس کے ساتھ ریپ کرنے کے الزام سے یہ کہہ کر بری کر دیا کہ تعزیرات ہند میں انسانی لاش کے ساتھ ریپ کرنے کے جرم کی کوئی سزا نہیں ہے۔ تاہم اس شخص کی قتل کے الزام میں سزا تاحال برقرار ہے۔

‏عدالت عالیہ نے انڈیا کی مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ اس جرم کو سزا کے زمرے میں لانے کے لیے قانون میں ترمیم کرے۔

اس سے پہلے ریاست کی ایک ذیلی عدالت نے مجرم رنگا راجو کو ایک خاتون کے قتل اور قتل کے بعد مقتولہ کے ساتھ ریپ کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔

تاہم جسٹس بی ویرپا اور وینکٹیش نائک ٹی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے راجو کو قتل کا مجرم تو قرار دیا لیکن ریپ کے الزام سے بری کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 377 (غیر فطری سیکس) اور دفعہ 376 (ریپ) کے تحت کسی لاش کے ساتھ جنسی فعل کو ریپ نہیں قرار دیا جا سکتا۔

ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’بدقسمتی سے انڈیا میں ایک خاتون کی لاش کے وقار اور اس کے حقوق کے تحفظ کے لیے تعزیرات ہند میں کوئی قانون نہیں بنایا گیا ہے۔‘

عدالت عالیہ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ ’وہ مرے ہوئے شخص اور خواتین کے وقار کے حق کے تحفظ کے لیے دفعہ 377 میں ترمیم کرے تاکہ اس میں کسی شخص، خاتون یا جانور کی لاش کے ساتھ ریپ کو جرم میں شاملکیا جا سکے۔

’اس کے لیے ایک علیحدہ قانون بنائے جس کے تحت خاتون کی لاش کے ساتھ جنسی عمل کو ’نیکروفیلیا‘ یا ’سیڈزم‘ کے دائرے میں لائے۔

لاش کے ساتھ ریپ کا واقعہ کب پیش آیا؟Getty Images

مقتولہ کے ریپ کا یہ معاملہ کرناٹک کے تمکور ضلع کے ایک گاؤں میں سنہ 2015 میں پیش آیا تھا۔ رنگا راجو نے اپنے ہی گاؤں کی ایک نوجوان خاتون کو پہلے قتل کیا اور پھر ان کی لاش کا ریپ کیا۔ اسی دوران کچھ مقامی لوگوں نے اسے دیکھا اور پکڑ لیا۔

ضلع اور سیشن عدالت نے دو برس کے مقدمے کے بعد راجو کو قتل اور ریپ کا مجرم قرار دیا تھا۔ اسے قتل کے لیے عمر قید کی سزا دی گئی اور ریپ کے لیے الگ سے دس برس کی سزا سنائی گئی تھی۔

راجو نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس مشاہدے کا بھی ذکر کیا کہ کئی سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے مردہ گھروں میں رکھی ہوئی لاشوں کی دیکھ بھال کے لیے مامور محافظ وہاں خواتین کی لاشوں کے ساتھ جنسی فعل کا ارتکاب کرتے ہیں۔

عدالت نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ نیکروفیلیا کو غیر فطری سیکس کی تشریح کے دائرے میں یا نیا قانون بنا کر اس سے جرم قرار دے۔

نیکروفیلیا کیا ہے؟

نیکروفیلیا ایک ایسی ذہنی حالت ہے جس میں مرتکب لاش کے ساتھ سیکس کرنے میں ایک عجیب طرح کی جنسی لذت محسوس کرتا ہے۔

اس کا تعلق اسی نوعیت کی کئی اور بیماریوں سے بتایا جاتا ہے۔ اس میں معمول کی جنسی خواہش کے برعکس غیر فطری خواہش پیدا ہوتی ہے اور کچھ لوگوں میں یہ انتہائی ابنارمل سطح پر پہنچ جاتی ہے۔ اس کے تحت متاثرہ کو ایذائیں دے کر سیکس کا ارتکاب کرنا اور لاش کا گوشت کھانے جیسی سرگرمیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے ایسے لوگ اکثر ایسی ملازمت کرتے ہیں جہاں انھیں لاشوں تک رسائی ہو سکے۔

Getty Imagesپاکستان سمیت دیگر ممالک میں اس کی کتنی سزا ہے؟

نیکروفیلیا یا لاشوں کے ساتھ جنسی فعل انڈیا میں جرم نہیں ہے۔ لیکن کینیڈا، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں یہ جرم قرار دیا گیا ہے۔

برطانیہ کے قانون کے مطابق لاش کے ساتھ سیکس یا مردہ جسم کے ساتھ کسی طرح کا نامناسب جسمانی عمل قانون کے خلاف ہے۔

اگر اس طرح کے معاملے میں کسی شخص کو مجرم پایا جاتا ہے تو اسے چھ مہینے سے دو برس تک کی قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔

کینیڈا کے قانون میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی مردہ جسم یا اس کے کسی حصے سے غیر مہذب یا نامناسب طریقے سے پیش آتا ہے یا وہ لاش کے وقار کو مجروح کرتا ہے تو وہ قانون کا مجرم ہے اور اسے پانچ برس تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

امریکہ کی الگ الگ ریاستوں میں الگ الگ قوانین ہیں لیک بعض ریاستوں میں نیکروفیلیا کے خلاف کوئی مخصوص قانون نہیں ہے۔

پاکستان کے قانون کے مطابق کسی بھی لاش کی بے حرمتی کرنا اور غیر قطری عمل کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 297 اور 377 کے تحت دیکھا جاتا ہے۔

پاکستانی قانون کے مطابق اس کی کم سے کم سزا چھ ماہ اور زیادہ سے زیادہ سزا سات برس قید جبکہ پچاس ہزار سے پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ قانون کے مطابق جرمانہ اور قید دونوں سزائیں بھی دی جا سکتی ہے۔

انڈیا کے دارالحکومت دلی کے نواح میں سنہ 2006 میں ایک سنگین واقعہ پیش آیا تھا۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک بزنس مین اور ان کے ملازم کو گرفتار کیا تھا۔

ان دونوں پر الزام تھا کہ وہ بہلا پھسلا کر نوعمر لڑکیوں کو اپنےگھر بلاتے اور انھیں جنسی ایذا پہنچاتے اور قتل کرنے کے بعد بھی جنسی فعل کا ارتکاب کرتے اور مردہ لڑکیوں کا گوشت بھی کھاتے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More