سؤر کی چربی کو جہاز کے ایندھن کے طور پر استعمال کرنے پر تشویش کیوں؟

بی بی سی اردو  |  Jun 03, 2023

Getty Images

سؤر، مویشیوں اور مرغی کی چربی کو ہوائی جہازوں کے لیے گرین ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، لیکن ایک نئی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ آگے چل کر یہ ماحولیات کے لیے بہت بھاری ثابت ہو سکتا ہوگا۔

جانوروں کی چربی کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، یہ حقیقت بہت سے لوگوں کو حیران کر دے گی۔

جانوروں کی چربی کو بیکار سمجھا جاتا ہے، اس لیے ہوائی جہاز کے ایندھن میں اس کا استعمال کم کاربن فوٹ پرنٹ کی وجہ سے بھی سازگار سمجھا جاتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ایندھن بنانے کے لیے جانوروں کی چربی کی مانگ میں 2030 تک تین گنا اضافہ متوقع ہے اور اس کا بڑا حصہ ایئر لائنز میں استعمال ہوگا۔

لیکن ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس سے جانوروں کی چربی کی سپلائی کم ہو جائے گی اور پام آئل پر دوسری صنعتوں پر انحصار بڑھے گا، جو کاربن کے اخراج کے بڑے ذرائع میں سے ایک ہے۔

دوسری جانب، ایئر لائنز پر کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے بھی زبردست دباؤ ہے، کیونکہ وہ بڑے پیمانے پر فوسل فیول کا استعمال کرتی ہیں۔

برسلز میں قائم کلین ٹرانسپورٹ مہم گروپ ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ فضائی کمپنیوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ اتنے جانور ذبح نہیں کیے جا رہے ہیں۔

ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ کے میچ فنچ کہتے ہیں ’جانوروں کی چربی کا ذریعہ لامحدود نہیں ہے‘۔

ان کے بقول، ’اگر ایوی ایشن کی جانب سے اس کی ضرورت سے زیادہ مانگ بڑھے گی، تو وہ صنعتیں جو پہلے ہی اس پرانحصار کرتی ہیں، انہیں کوئی اور راستہ تلاش کرنا پڑے گا۔ اور یہ متبادل ہے پام آئل۔ اس طرح ہوا بازی کی صنعت پام آئل کے استعمال میں اضافے کی بالواسطہ ذمہ دار ہوگی۔

Getty Imagesاگر ایوی ایشن کے شعبے میں جانوروں کی چربی کے استعمال کا رواج بڑھتا ہے تو دوسری صنعتوں میں پام آئل کا استعمال بڑھے گاچربی سے بائیو ڈیزل

کاربن کے بڑھتے ہوئے اخراج کا تعلق پام آئل کے ضرورت سے زیادہ استعمال سے ہے کیونکہ بڑی مقدار میں کاربن جمع کرنے والے جنگلات نئے باغات کے لیے صاف کر دیے جاتے ہیں۔

جانوروں کی چربی کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، یہ حقیقت بہت سے لوگوں کو حیران کر دے گی صدیوں سے، اس طرح کی چربی کا استعمال موم بتیاں، صابن اور کاسمیٹکس بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

اگرچہ جانوروں کی مصنوعات یا کوکنگ آئل سے 20 سال سے بائیو ڈیزل بنایا جا رہا ہے اور برطانیہ میں اس کا رواج بڑھ گیا ہے۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق 2006 سے یورپ بھر میں جانوروں کی چربی سے ایندھن کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

اس کا ایک بڑا حصہ ٹرکوں اور کاروں میں بائیو ڈیزل کے طور پر استعمال ہوتا ہے، جس کی ایک پائیدار ایندھن کے طور پر درجہ بندی کی جاتی ہے اور ضابطوں کے مطابق اس میں کاربن کے فٹ پرِنٹبہت کم ہیں۔

لیکن برطانیہ اور یورپی یونین کی حکومتیں ہوا بازی کے شعبے کو صاف ستھرا ایندھن فراہم کرنے کے لیے ان میں سے مزید ذرائع کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اور اس کے لیے ایسے قوانین بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے تحت ایئر لائنز کو اپنے ایندھن میں پائیدار ایوی ایشن فیولکا تناسب بڑھانا ہو گا۔

برطانیہ میں یہ مقدار 2030 تک 10 فیصد اور یورپی یونین میں 6 فیصد کے برابر ہوجائے گی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے جانوروں کی چربی والی مارکیٹ پر دباؤ بڑھے گا۔

حالانکہ برطانیہ اور یورپی یونین کے نظریے میں بہت فرق ہے۔ برطانیہ میں اچھے جانوروں کی چربی کی مقدار کی حد طے کرنے کی بات چل رہی ہے جبکہیورپی یونین میں اس میںاضافہ کیا جائے گا کیونکہ اس کے استعمال سے گرین ہاوس گیں میں کمی لانے کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے۔

طلب بڑھنے سے قیمتیں بھی بڑھیں گی اور اس کی وجہ سے برطانیہ سے اس کی ایکسپورٹ بھی بڑھے گی جس کی اپنی پیچیدگیاں ہوں گی۔

Getty Imagesایک جہاز کا ٹینک بھرنے کے لیے کتنے خنزیروں کو مارنا پڑتا ہے؟ایک جہاز کا ایندھن ٹینک بھرنے کے لیے کتنے سوروں کو مارنا ہوگا؟

ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق پیرس سے نیویارک جانے کے لیےایک جہاز کو 8,800 خنزیروں کی چربی کے برابر ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔

چونکہ برطانیہ جانوروں کی مصنوعات اور ہوابازی کے ایندھن میں استعمال ہونے والے کھانا پکانے کے تیل کی مقدار کو محدود کرنے والا ہے، اس لیے ان ایندھن میں جانوروں کی چربی کم ہوگی۔

یوروپی یونین میں ایئر لائنز کو 2030 تک 6 فیصد صاف یا سبز ایندھن استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی ، جس میں سے 1.2 فیصد مٹی کا تیل ہوگا۔ فرض کریں کہ پوری بقیہ 4.8 فیصد جانوروں کی چربی سے آتا ہے، تو ہر ٹرانس اٹلانٹک پرواز کے لیے 400 خنزیروں کی چربی کی ضرورت ہوگی۔

اگر ہوابازی کا شعبہ جانوروں کی چربی کا زیادہ استعمال کرتا ہے تو سب سے زیادہ متاثر ہونے والی صنعتوں میں پالتو جانوروں کی خوراک بنانے والے شامل ہوں گے۔

اس وقت برطانیہ کے 38 ملین پالتو جانور خوراک بنانے کے لیے اعلیٰ معیار کی جانوروں کی چربی کا ایک بڑا حصہ استعمال کرتے ہیں۔

یو کے پیٹ فوڈ کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو نکول پیلے کہتی ہیں، ’یہ ہمارے لیے واقعی ایک اہم خام مال ہیں اور ان کا متبادل تلاش کرنا مشکل ہے اور پہلے ہی بہت پائیدار طریقے سے استعمال ہو رہے ہیں۔

ان کے مطابق، ’اس خام مال کو بائیو فیول کے لیے استعمال کرنے سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ سب سے پہلے، یہ ہمیں ہوا بازی کی صنعت کے مقابلے میں لےآئے گا۔ اور جب لاگت کی بات آتی ہے تو پالتو جانوروں کی خوراک کی صنعت ہوا بازی کی صنعت کا مقابلہ نہیں کر سکے گی۔

Getty Imagesپالتو جانوروں کی خوراک بنانے والے جانوروں کی ضمنی مصنوعات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیںبرطانیہ میں فکسنگ ریشو پر غور

یورپی یونین اس سمت میں مزید آگے بڑھ گئی ہے، لیکن برطانیہ ہوا بازی کے ایندھن میں جانوروں کی چربی کا تناسب طے کرنے پر غور کر رہا ہے۔

حکومت ہوا بازی کے شعبے میں جانوروں کی چربی اور استعمال شدہ کوکنگ آئل کے استعمال پر پابندی لگانے یا اسے محدود کرنے کی تیاری کر رہی ہے کیونکہ وہ غیر ضروری نتائج نہیں چاہتی۔

بائیو فیول انڈسٹری میں بہت سے لوگ اس بات پر فکر مند ہیں کہ مجوزہ تبدیلیاں جانوروں کی چربی کے متبادل استعمال کا باعث بنیں گی۔

برطانیہ اوریورپ میں بائیو ڈیزل پیدا کرنے کرنے والی کمپنی کے ڈیکن پوسنیٹ کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ جانوروں کی چربی کی مقدار میں بڑے پیمانے پر اضافہ کرتے ہیں اور ہوائی جہازوں میں کھانا پکانے کے تیل کا استعمال کرتے ہیں، تو یہ دوسرے شعبوں کو متاثر کرے گا‘۔

ان کے مطابق، ’ اگر آپ ہوا بازی کے شعبے کو پائیدار رکھنا چاہتے ہیں، تو آپ کو تیزی سے کام کرنا ہوگا۔ لیکن اس بارے میں فیصلہ حکومت کو خود کرنا ہوگا‘۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More