جب ’ٹرولز‘ سے تنگ آ کر لالہ کو وضاحت دینا پڑی: ’عمران بھائی سے متاثر ہو کر کرکٹ شروع کی‘

بی بی سی اردو  |  Mar 23, 2024

Getty Images

سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی کو یوم پاکستان پریڈ میں شرکت سے ایک روز قبل ایک وضاحتی ویڈیو پیغام جاری کرنا پڑا۔ یہ نہ تو ان کی فاؤنڈیشن کے بارے میں ہے، نہ کرکٹ کے بارے میں نہ ہی ان کے دبئی میں چلنے والے پاکستانی ریستوران کے بارے میں۔

تین منٹ اور 32 سیکنڈ کا یہ ویڈیو کلپ بظاہر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر عمران خان اور نئی سیاسی حکومت سے متعلقان کے خیالات کے بارے میں ہے۔

لیکن یہ وضاحتی بیان ان پر ہونے والی تنقید کو روکنے میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔ ایکس پر ٹاپ ٹرینڈز میں آپ کو لالہ ہی دکھائی دیں گے لیکن ہیش ٹیگز میں ان کا بائیکاٹ کرنے کو بھی کہا جا رہا ہے۔

دراصل گذشتہ دنوں قبل ہوا کچھ یوں کہ ایک جعلی بیان شاہد آفریدی سے منسوب کیا گیا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ انھوں نے کہا ہے کہ ’9 مئی کے واقعات میں ملوث کرداروں کو نشان عبرت بنا دو، چاہے کپتان ہو یا پوری ٹیم۔‘

آفریدی نے 20 مارچ کو ٹویٹ میں لکھا ’بار بار میرے نام سے جعلی پوسٹ /خبریں بنانے والوں سے التماس ہے کہ اپنی توانائیاں کسی مثبت کام میں لگائیں جو اگر کسی اور نہیں کم سے کم اُن کے اپنے لیے تو فائدہ مند ثابت ہو۔

’مجھے اگر کوئی بات کرنی یا بیان دینے کی ضرورت ہوئی تو اُس کے لیے میڈیا اور میرا ٹویٹر ہینڈل موجود ہے۔‘

لیکن جب تنقید نہیں رُکی تو آفریدی کو تفصیلی ویڈیو جاری کرنا پڑی۔

https://twitter.com/SAfridiOfficial/status/1770484913201983735

شاہد آفریدی نے اپنی وضاحت میں کہا کیا؟

سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں شاہد آفریدی نے لکھا کہ ’عمران بھائی ہمیشہ سے میرے لیے آئیڈیل رہے ہیں اور ان سے انسپائر ہو کر میں نے کرکٹ شروع کی۔

’اگر وہ نہیں ہوتے تو میرا نہیں خیال کہ کرکٹ میں اللہ نے مجھے جو مقام دیا وہ مجھے حاصل ہوتا۔۔۔ ایک سیاست دان کی حیثیت سے ان کے اچھے کاموں کی میں نے ہمیشہ تعریف کی ہے۔ اور آگے بھی کرتا رہوں گا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’جیسے شوکت خانم کی بات کی جائے اور جب وہ حکومت میں آئے تو میرے نزدیک صحت کارڈ کا جو ان کا اقدام تھا۔‘

اپنے پیغام میں شاہد آفریدی نے نئی سیاسی حکومت کے بارے میں بھی بات کی۔ ’میں نے کبھی ان (عمران خان) کی ذات پر تنقید نہیں کی ان کو ایک لیڈر کے طور پر دیکھا ہے۔ پھر بھی ان کی کسی پالیسی یا سوچ کے اختلاف کا حق مجھے حاصل ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’شہباز شریف کو وزیراعظم بننے پر میں نے مبارکباد دی۔ مجھے پتہ تھا کافی تنقید ہو گی۔ اس میں کوئی سیاسی یا ذاتی مفاد شامل نہیں ہے۔

’ہمارے ملک کا جو بھی سربراہہو، وہ ہمارے لیے قابل احترام ہے اور وہ پوری دنیا میں ہماری نمائندگی کرتا ہے۔ تواگر ہم اپنے ملک کی عزت بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے تمام حکمران جس وقت بھی وہ حکومت میں آتے ہیں ہمیں ان سب کی عزت کرنی چاہیے تاکہ دنیا ان کی عزت کرے۔‘

شاہد آفریدی ’ٹرولز‘ کے نشانے پر کیوں؟

تاحال شاہد آفریدی کی جانب سے کوئی بھی وضاحت ان پر ہونے والی تنقید میں کمی نہیں لا سکی ہیں۔

دراصل پی ٹی آئی کے بعض حامی اکاؤنٹس ان پر ’عمران خان کی قید پر خاموش‘ رہنے کے الزام میں تنقید کر رہے ہیں۔ جبکہ سابق پاکستانی کپتان کے پرانے کلپس کو سوشل میڈیا پر پھر سے شئیر کیا جا رہا ہے۔

جیسے سیف اللہ خان نے لکھا ’آپ کے ماضی کی حرکات اور سکنات ایسے ہیں کہ عوام ابھی کچھ بھی اپ سے توقع رکھ سکتی ہے کیونکہ عمران خان بے گناہ قید ہے اور آپ کے منھ سے کچھ نہیں نکلا‘۔

لیکن بات ذاتیات پر تب اُتری جب کچھ وی لاگرز اور صحافیوں نے شاہد آفریدی پر براہ راست تنقید کی۔

یوٹیوبر عمران ریاض خان نے عمران خان کے حوالے سے شاہد آفریدی کی خاموشی پر کہا کہ ’اگر بولنا تھا تو آفریدی کو ظلم اور جبر کے خلاف بولنا تھا۔‘ انھوں نے کہا کہ شاہد نے ’ایک بار پھر غلط شارٹ کھیلی ہے۔‘

عمران ریاض کو جواب میں شاہد آفریدی نے لکھا ’جھوٹ اور پروپیگنڈے کی وجہ سے نہ میرا موقف بدلے گا اور نہ ہی اس سے تحریک انصاف یا عمران خان کی کوئی خدمت ہو گی۔‘

https://twitter.com/iamsomiarana/status/1771365591460217332

لیکن جواب میں عمران ریاض ایک بار پھر میدان میں اترے اور لکھا ’محترم شاہد آفریدی صاحب آپ کی مجبوری دیکھتے ہوئے آپ پر ترس آ رہا ہے۔ کاش آپ میں ظلم کے خلاف بولنے اور سچ کا سامنا کرنے کی جرات ہوتی۔ کاش آپ چھوٹے موٹے دنیاوی فائدوں کے حصول کی بجائے اپنے اس مقام پر اکتفا کرتے جو اللہ تعالیٰ نے آپکو عوام کی نظروں میں عطا کیا۔ میں آج بھی مایوس نہیں ہوں امید ہے آپ ایک دن ضرور سمجھ جائیں گے۔‘

آفریدی کی وضاحت سے شاید اب تک پی ٹی آئی کے حامیوں کو تسلی نہیں ہوئی۔

اس کی ایک وجہ جہاں ان کی ماضی میں بھی عمران خان پر اشارتاً کی جانے والی تنقید اور فوج کی حمایت ہے وہیں وزیراعظم شہباز شریف کی تعریف و تحسین بھی ہے۔

صارفین کی جانب سے لالہ کے دبئی میں ریستوران سمیت تمام برانڈز اور فاؤنڈیشن کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

فیاض شاہ نے شاہد آفریدی کے نام پیغام میں لکھا ’برا مت منائیے گا لیکن ہم نے آپ کو ہمیشہ انڈے پر آؤٹ ہوتے، ٹیم میں گروپنگ کرتے، اور گیند چباتے ہی دیکھا ہے۔‘

لیکن سومیہ سمجھتی ہیں کہ کرکٹ اور سیاست کو الگ رکھنا چاہیے۔

ادھر محمود قریشی عمران خان اور آفریدی کے کیریئر پر نظر ڈال کر کہتے ہیں ’فرق صاف ظاہر ہے۔‘

محمد شاہزیب نے وہ تصویر شیئر کی جس میں لکھا تھا کہ ’خان صاحب! آپ پر ہزار شاہد آفریدی قربان۔‘

شاہد آفریدی سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں کیوں؟’لالہ حقیقی بادشاہ ہیں، آج کے بچے یہ نہیں سمجھ سکتے‘شاہد آفریدی سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں کیوں؟

https://twitter.com/shahzeb___/status/1771217946376823109

لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو شاہد آفریدی سے طنزیہ انداز میں ایک ایک ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔ جیسے نقیب اللہ نے لکھا ’لالہ تو ابھی ایک ٹویٹ ہی ہوجائے خان کے لیے۔ ہماری خواتین کے لیے جو جیلوں میں ہیں۔ ہمارے باقی ورکر کے لیے جو جیلوں میں ہیں اور الیکشن چوری پر بھی۔‘

اس دوران شاہد آفریدی کے بعض پرانے بیانات بھی شیئر ہوئے۔ جیسے جب وہ عمران خان پر اشاروں میں تنقید کرتے ہوئے کہتے تھے کہ ’اکیلا کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔ سب کو مل کر چلنا ہو گا۔‘

https://twitter.com/SharafatPTIReal/status/1759111650462892373

آفریدی کے بیان پر مہر شرافت نے جواب دیا کہ ’کتنا اچھا ہوتا کہ مظلوموں پر ظُلم ہونے پر بھی بات کرتے؟ جھوٹے مُقدمات کیوں بنائے، اس پر بھی بات کرتے؟‘

بعض سیاستدان بھی شاہد آفریدی کی حمایت میں سامنے آئے۔ جیسے خواجہ سعد رفیق نے لکھا ’شاہد آفریدی محض ایک بڑے کرکٹر ہی نہیں ایک بڑے انسان بھی ہیں۔‘

اینکر پرسن اور وی لاگر منصور علی خان نے کہا کہ دو سابق کپتان ایک دوسرے کے آمنے سامنے لا کر کھڑے کر دیے گئے ہیں۔

انھوں نے پی ٹی آئی کے حامیوں کے نام پیغام میں کہا کہ آفریدی کو اختلاف رائے کا حق دیں۔

تجزیہ کار طلعت حسین سمجھتے ہیں کہ ’پی ٹی آئی کے حامیوں کو خطرہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کہیں شاہد آفریدی کو اپنے پروں کے نیچےنہ لے لے اور انھیں عمران خان کے متبادل کے طور پر لانچ نہ کر لے کیونکہ عمران خان کو بھی ایسے ہی لانچ کیا گیا تھا۔‘

https://twitter.com/KhSaad_Rafique/status/1771351031965761750

’لالہ حقیقی بادشاہ ہیں، آج کے بچے یہ نہیں سمجھ سکتے‘’کرکٹرز عہدے لینے کے لیے بنی گالہ نہیں جا رہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More