محمد عامر اور عماد وسیم کی ’واپسی‘: پی سی بی کو نئے ٹیلنٹ کی جگہ ریٹائرمنٹ واپس لینے والے کھلاڑیوں کے پاس کیوں جانا پڑ رہا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Mar 24, 2024

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میلہ تو رواں سال جون میں سجے گا تاہم مارچ کے اس آخری ہفتے میں پاکستانی ٹیم سے ریٹائرمنٹ لینے والے دو کھلاڑیوں کی یکے بعد دیگرے ریٹائرمنٹ کی واپسی کے اعلان نے بعض شائقین کو چونکا دیا مگر کچھ لوگوں کو پہلے سے ہی اس کی توقع تھی۔

اس معاملے نے یہ بحث بھی چھیڑ دی ہے کہ پاکستانی ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں پر ’آزمائے ہوئے‘ اور ’تجربہ کار‘ کھلاڑیوں کو ترجیح دینے کے پیچھے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی کیا حکمت عملی ہے۔

جن دو کھلاڑیوں کی ریٹائرمنٹ واپس لینے کے اعلان سامنے آئے ہیں ان میں سے ایک فاسٹ بالر محمد عامر ہیں جنھوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے تقریبا چار سال بعد اپنا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب حالیہ دنوں میں آل راؤنڈر عماد وسیم نے بھی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے گذشتہ برس نومبر میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔

https://twitter.com/simadwasim/status/1771500446462685354

سنیچر کو کرکٹرعماد وسیم نے کہا کہ پی سی بی نے دوبارہ پر ان اعتماد ظاہر کیا ہے۔

ان کے بعد اتوار کو محمد عامر نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں اعلان کیا کہ پاکستان کی جانب سے کھیلنا اب بھی ان کا خواب ہے۔

محمد عامر نے ریٹائرمنٹ کا اعلان واپس لینے کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’زندگی ہمیں اس مقام پر لے آتی ہے کہ اپنے فیصلوں پر نظرِ ثانی کرنی پڑتی ہے۔‘

محمد عامر کے مطابق ان کی پی سی بی سے ’مثبت گفتگو‘ ہوئی ہے جہاں ان کو ’عزت دی گئی اور آگاہ کیا گیا کہ وہ پاکستان کے لیے کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔‘

اس پیغام کے مطابق انھوں نے اپنے اہلِ خانہ اور دیگر قریبی افراد سے مشاورت کے بعد آئندہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے اپنی دستیابی کا اعلان کیا۔

https://twitter.com/iamamirofficial/status/1771877982577258795

’پی سی بی نے چار سال میں بیک اپ تیار کیوں نہیں کیا؟‘

سپورٹس جرنسلٹ فیضان لاکھانی کی رائے میں عماد وسیم اور محمد عامر دونوں کے کیسز میں فرق ہے۔ ’عماد وسیم نے پچھلے سال تک کرکٹ کھیلی اور ابھی بھی کھیل رہے ہیں جبکہ حال ہی میں ہونے والے پی ایس ایل میں ان کی پرفارمنس اچھی رہی۔ جبکہ محمد عامر نے چار سال پہلے ریٹائرمنٹ لی اور انھوں نے یہ فیصلہ اس وقت لیا تھا جب پاکستان کو ان کی ضرورت تھی۔‘

’سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ پی سی بی نے خود کیا کیا ہے، اس کا جواب انھیں دینا چاہیے۔ ان کو گھوم پھر کے واپس انھی کھلاڑیوں کی جانب آنا پڑ رہا ہے جو اپنی ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں۔ انھوں نے کیوں نہیں نیا ٹیلینٹ پروڈیوس کیا؟‘

فیضان لاکھانی کے مطابق عامر جمال، عباس آفریدی اور دیگر نوجوان ٹیم کا حصہ ہیں اور اچھا کھیلے بھی ہیں لیکن ’آپ نے ان کو موقع کیوں نہیں دیا؟ آپ نے چار سال میں کسی کو تیار کیوں نہیں کیا۔ اور کیوں عامر کی جانب گھوم پھر کے آنا پڑ رہا ہے؟‘

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ پی ایس ایل میں نوجوان پلیئرز نے اچھا پرفارم کیا۔

’نئے پلیئرز کو بورڈ کو موقع دینا چاہیے۔ یہ ٹھیک ہے کہ عامر اور عماد نے میچز جتوائے مگر اس طرح کے فیصلوں سے نوجوان پلیئرز کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’جو ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنا پسینہ بہا رہے ہیں، ان کے بجائے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والوں کو آپ آگے لائیں گے تو پلیئرز کی دل شکنی ہو گی۔‘

فیضان کہتے ہیں کہ ’پی سی بی کو چاہیے کہ کلیئر کٹ یہ اعلان کرے کہ یہ صرف ورلڈ کپ کے لیے ہے اور اس کے بعد ہم فل سٹاپ لگا دیں گے۔ پھر اگلے چار سال میں اکیڈمی میں اپنے نوجوانوں کو بھرپور تیار کر لیں گے۔‘

فیضان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد عامر اور عماد وسیم دونوں اچھے پلیئرز رہے ہیں اور انھوں نے پاکستان کو جیت کے کئی مواقع دیے ہیں لیکن سوال پی سی بی پر اٹھتا ہے کہ آپ نے بیک اپ تیار کیوں نہیں کیا؟‘

خیال رہے کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے نئی سات رکنی سلیکشن کمیٹی سے متعلق پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ اس میں عبدالرزاق، وہاب ریاض، محمد یوسف اور اسد شفیق شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا عماد وسیم سے صرف ایک بات ہوئی ہے اور وہ یہ کہ ملک کے لیے کھیلیں۔ انھوں نے عامر کی شمولیت کے حوالے سے کہا کہ اس کا فیصلہ کمیٹی ہی کرے گی۔

پی سی بی نے کھلاڑیوں کو ریٹائرمنٹ واپس لینے پر آمادہ کیوں کیا؟

کرکٹ تجزیہ کار سمیع چوہدری نے بھی محمد عامر اور عماد وسیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں موقع دینے پر پی سی بی پر تنقید کی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’جو نئے لڑکے ہیں، ان پر گویا لات مار کر چھوڑ کر جانے والوں کو ترجیح دیں گے تو ان لڑکوں کی انسلٹ ہو گی۔‘

تو پی سی بی کے ایسے فیصلوں کے پیچھے اصل وجہ کیا ہوتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں سمیع چوہدری نے پی سی بی کے سامنے اپنا سوال رکھتے ہوئے کہا کہ ’اگر اسلام آباد یونائیٹڈ پی ایس ایل کی فاتح ٹیم کا ٹائٹل نہ جیتتی تو کیا جب بھی عماد وسیم کو واپس لیا جاتا؟‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب لابنگ کا کمال ہے۔ شروع سے یہی ہوتا ہے کہ یہ خاص طرح کی لابیز مختلف پلیئرز کو سپورٹ کرتی ہیں اور یہی عماد کے نام کے ساتھ بھی ہوا ہے۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’چیئرمین پی سی بی کی نشست پر براجمان ہونے والوں کا شروع سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ میڈیا کو دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔‘

سمیع چوہدری کے مطابق ’محمد عامر جو پاکستان سے اسائلم لے کر گئے تھے، وہ اب کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں تو یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔‘

یاد رہے کہ جس وقت محمد عامر ریٹائرمنٹ لے کر انگلینڈ منتقل ہو گئے تھے اس وقت یہ قیاس آرائیاں کی گئیں تھیں کہ وہ انگلینڈ کی نمائندگی بھی کر سکتے ہیں۔ مگر اب ان کی جانب سے پاکستانی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لینے سے ان قیاس آرائیوں نے دم توڑ دیا ہے۔

سمیع چوہدری نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اس وقت ٹیم میں ٹیلینٹ کی کمی نہیں۔ ’ہمارے پاس اچھے سپنر بھی موجود ہیں تو میرا نہیں خیال کے اس فیصلے کی ضرورت تھی۔‘

https://twitter.com/sharifuser/status/1771956950764298440

’پاکستان کو عامر کی ضرورت ہے‘

عامر اور عماد کی واپسی پی سی بی پر تنقید کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ جیسے ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’پی سی بی ایک سرکس ہے۔‘

ثاقب نامی صارف نے طنزیہ لکھا کہ ’پی سی بی کے سلیم جعفر اور سکندر بخت سے رابطے۔۔۔ ٹی 20 ورلڈ کپ کے سکواڈ میں شمولیت کی یقین دہانیوں پر دونوں فاسٹ بولرز نے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

’سرفراز نواز اور طاہر نقاش نے بھی پریکٹس شروع کر دی۔ ٹیم میں واپسی کے لیے پر امید۔‘

https://twitter.com/Saqib77031/status/1771952318985978188

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’عماد وسیم اور محمد عامر کا دور گزر چکا ہے. یہ چھوٹی موٹی ٹیموں کے خلاف تو کھیل سکتے ہیں لیکن بڑی ٹیموں کے خلاف ان کی پرفارمنس صفر ہوگی اور اب یہ دوبارہ پاکستانی ٹیم میں شمولیت کے خواب دیکھ رہے ہیں۔‘

https://twitter.com/ARSports92/status/1771945781047459882

تاہم بعض صارفین نے عماد اور عامر کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا۔ جیسے ایک صارف نے عامر کی واپسی پر لکھا: ’دی کِنگ اِز بیک۔‘

ایک دوسرے صارف نے کہا کہ ’میرے خیال سے اس ٹائم پاکستان کو سب سے زیادہ ضرورت عامر کی ہے۔

’سلام پیش کرتا ہوں چیئرمین پی سی بی کو، جنھوں نے پاکستان کا سوچا۔‘

جب ’ٹرولز‘ سے تنگ آ کر لالہ کو وضاحت دینا پڑی: ’عمران بھائی سے متاثر ہو کر کرکٹ شروع کی‘فٹنس اور ورک لوڈ: ’اگر حفیظ کے لیے فٹنس اتنی اہم تھی تو پھر اعظم خان کو کیوں چنا گیا؟‘’عماد وسیم نے راہ سُجھا دی‘: سمیع چوہدری کا کالم
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More