پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی پی ایم اے کاکول میں ٹریننگ جاری

اردو نیوز  |  Mar 28, 2024

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی ایبٹ آباد میں واقع پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول میں ٹریننگ جاری ہے۔

پاکستانی ٹی20 ٹیم کے کھلاڑی آنے والی ٹی20 سیریز اور آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے ٹریننگ کر رہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر کھلاڑیوں کی پی ایم اے کاکول میں سرگرمیوں کی اطلاعات دی جا رہی ہیں۔

پی سی بی نے اسی سلسلے میں جمعرات کو اپنی ایکس پوسٹ میں کھلاڑیوں کے ٹریننگ سیشن کی جھلکیاں جاری کیں جن میں کھلاڑیوں کو دوڑ لگاتے اور دیگر مشقیں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پاکستان کی فوج کے زیر نگرانی جاری اس فٹنس کیمپ میں پاکستانی ٹیم کے 29 کھلاڑی شریک ہیں۔

اس فٹنس کیمپ میں بابر اعظم، محمد رضوان، صائم ایوب، فخر زمان، صاحبزادہ فرحان، حسیب اللہ، سعود شکیل، عثمان خان، محمد حارث، سلمان علی آغا، اعظم خان، افتخار احمد، عرفان خان نیازی، شاداب خان، عماد وسیم اور اسامہ میر شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اس فٹنس کیمپ میں محمد نواز، مہران ممتاز، ابرار احمد، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد عباس آفریدی، حسن علی، محمد علی، زمان خان، محمد وسیم جونیئر، عامر جمال، حارث رؤف اور محمد عامر بھی شامل ہیں۔ 

سکرین شاٹ

یہاں خیال رہے کہ بابر اعظم عمرے کی ادائیگی کے باعث اس کیمپ کو پہلے دن سے جوائن نہیں کر پائے تاہم وہ وطن واپس آ چکے ہیں جس کے بعد اُن کے کیمپ جوائن کرنے کی جلد امید ہے۔

یہ کیمپ 26 مارچ سے لے کر 8 اپریل تک جاری رہے گا۔

دوسری جانب پاکستان اور نیوزی کے درمیان پانچ ٹی20 میچوں پر مشتمل سیریز 18 اپریل سے کھیلی جائے گی۔

سیریز کے پہلے تین میچ 18، 20 اور 21 اپریل کو راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے جبکہ آخری دو میچ 25 اور 27 اپریل کو لاہور میں ہوں گے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے بعد پاکستانی ٹیم مئی میں انگلیںڈ کے لیے اڑان بھرے گی جہاں چار ٹی20 میچز پر مشتمل سیریز 22 مئی سے کھیلی جائے گی۔

انگلینڈ کے ٹور کے بعد پاکستانی ٹیم کا اگلا امتحان ویسٹ انڈیز اور امریکہ میں ہوگا جہاں آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ شیڈول ہے۔

خیال رہے کہ آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کا آغاز یکم جون سے ویسٹ انڈیز اور امریکہ میں ہوگا۔

ٹورنامنٹ کا پہلا میچ میزبان امریکہ اور کینیڈا کے درمیان ڈیلس میں کھیلا جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More