ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ’ایپ بیچنے سے انکار‘: امریکہ میں پابندی لگنے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 26, 2024

Getty Images

ٹک ٹاک کی چینی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے مقبول ویڈیو ایپ کو فروخت کرنے یا امریکہ میں پابندی عائد کرنے والے قانون پاس کیے جانے بعد اس کا کمپنی کو فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

کمپنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوٹیو پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کی کہ ’بائٹ ڈانس کا ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘

ٹک ٹاک نے بی بی سی کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔

رواس ہفتے کے آغاز میں ٹک ٹاک کا کہنا تھا کہ وہ عدالت میں اس ’غیر آئینی‘ قانون کو چیلنج کرے گا۔

بائٹ ڈانس کا یہ بیان ٹیکنالوجی انڈسٹری کی ویب سائٹ دی انفارمیشن کے ایک مضمون کے جواب میں آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اہم الگورتھم کے بغیر امریکہ میں ٹِک ٹاک کے آپریشن کی ممکنہ فروخت کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔

کمپنی نے پوسٹ میں کہا ہے کہ بائٹ ڈانس کی جانب سے ٹِک ٹاک فروخت کرنے کی غیر ملکی میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں، اس پوسٹ میں مضمون کا ایک سکرین شاٹ بھی شامل ہے جس پر چینی حروف میں ’جھوٹی افواہ‘ کی مہر لگی ہوئی ہے۔

ٹاک ٹاک کی چینی مالک کمپنی کی جانب سے اسے فروخت نہ کیے جانے کی صورت میں سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد امریکہ میں ٹک ٹاک ایپ کا استعمال تقریباً ختم ہو جائے گا۔

اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کے دنیا بھر میں لاکھوں صارفین ہیں، لیکن اسے صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت اور بیجنگ میں حکومت سے اس کے روابط پر بڑھتے ہوئے سوالات کا سامنا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ نے اب قانون سازی کی ہے جو دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ پلیٹ فارم کی مالک کمپنی کو اختیارات ختم کرنے پر مجبور کرتی ہے او رصدر جو بائیڈن نے اس مجوزہ پابندی پر دستخط کرنے کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ میں کون اور کیوں ٹک ٹاک پر پابندی لگانا چاہتا ہے؟

دونوں بڑی امریکی جماعتوں کے قانون سازوں نے بائٹ ڈانس کی جانب سے ایپ کسی غیر چینی کمپنی کو فروخت نہ کرنے تک، اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انھیں خدشہ ہے کہ چینی حکومت بائٹ ڈانس کو ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کا ڈیٹا حوالے کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ ٹک ٹاک کا اصرار ہے کہ وہ چینی حکومت کو غیر ملکی صارفین کا ڈیٹا فراہم نہیں کریں گے۔

رواں برس 21 اپریل کو ایوان کے قانون سازوں نے یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کے لیے فنڈز کے ساتھ 95 بلین ڈالر(76 بلین پاؤنڈ) کے غیر ملکی امدادی بل کی منظوری دی جو ٹک ٹاک کی جبری فروخت کا راستہ بھی صاف کرتا ہے۔

اس کے بعد 23 اپریل کو سینیٹ نے اس قانون سازی کو منظور کیا اور اب اسے دستخط کرنے کے لیے صدر بائیڈن کو بھیجا جائے گا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب امریکی حکام نے ٹک ٹاک کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے ہوں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی 2020 میں اپنے دورِ صدارت میں ایپ پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی۔

لیکن ٹرمپ، جو اب 2024 کے صدارتی انتخابات کے ریپبلکن امیدوار ہیں، نے نئی قانون سازی پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندیوں سے فیس بک کو فائدہ پہنچے گا۔

ٹک ٹاک پر پابندی کب تک لگ سکتی ہے؟

صدر بائیڈن کے بل پر دستخط کرنے کے بعد بھی ایپ پر پابندی فوری طور پر نافذ نہیں ہوگی۔

درحقیقت امریکیوں کی ایپ تک رسائی ختم ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، کیونکہ بائٹ ڈانس جبری فروخت کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ تک جانے کا ارداہ رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ قانون سازی بائٹ ڈانس کو اپنی ایپ کسی بھی امریکی خریدار کو فروخت کرنے کے لیے نو ماہ کا وقت دیتی ہے جس کے ساتھ پابندی نافذ ہونے سے قبل اضافی تین ماہ کی رعایتی مدت بھی شامل ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ 2024 کے صدارتی انتخابات کے فاتح کے اقتدار سنبھالنے کے بعد، فروخت کی آخری تاریخ 2025 میں کسی وقت ہو گی۔ اگر ٹرمپ جیت جاتے ہیں تو وہ پابندی کو لاگو ہونے سے روکنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

ٹک ٹاک پر پابندی کیسے کام کرے گی؟

امریکہ کے لیے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا سب سے سیدھا طریقہ یہ ہوگا کہ اسے ایپل اور گوگل کے ایپ سٹورز سے ہٹا دیا جائے۔

Getty Images

زیادہ تر صارفین اپنے سمارٹ فونز اور ٹیبلٹس پر ایپ سٹورز سے ایپس ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں، اس لیے یہ پابندی نئے صارفین کو ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ کرنے سے روک دے گی۔

اس کا مطلب ہے کہ جن لوگوں کے پاس پہلے سے ہی ایپ موجود ہے وہ سکیورٹی کو بہتر بنانے یا بگز ٹھیک کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی فیوچر اپ ڈیٹس حاصل نہیں کر پائیں گے۔

یہ امریکی بل امریکہ مخالف ممالک کے زیر کنٹرول ایپلی کیشنز کو امریکہ میں استعمال اور اپ ڈیٹ سے روکتا ہے۔

یہ امریکی صدر کو روس، چین، ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات رکھنے والی ایپس کو محدود کرنے کے وسیع اختیارات دیتا ہے۔

ٹک ٹاک کا قانون سازی کے بارے میں کیا کہنا ہے؟

ٹِک ٹِک نے مجوزہ قانون سازی پر سخت تنقید کی ہے اور اسے آزادیِ اظہار کے امریکی حق کی توہین قرار دیا ہے۔

چیف ایگزیکٹو شو زی چی نے خبردار کیا کہ یہ بل ’مٹھی بھر دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کو زیادہ طاقتور بنائے گا‘ اور ہزاروں امریکیوں کی ملازمتوں کو خطرے میں ڈالے گا۔

Getty Imagesٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو شو زی چیو نے ہارورڈ بزنس سکول سے تعلیم حاصل کی ہے

بائٹ ڈانس کو ٹک ٹک فروخت کرنے کے لیے چینی حکام سے منظوری لینی ہوگی، لیکن بیجنگ نے اس طرح کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

امریکہ میں ٹک ٹاک صارفین کا ردعمل کیا ہے؟

امریکہ میں بھی چند ٹک ٹاک مواد تیار کرنے والوں اور صارفین نے مجوزہ پابندی پر تنقید کی ہے۔

ٹفنی یو لان انجیلیس کی نوجوان رہائشی ہیں جنھوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک ان کے فلاحی کام کے لیے نہایت اہم ہے۔

وہ معزور افراد کے مسائل پر کام کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ ٹک ٹاک کی جانب سے امریکہ میں 170 ملین صارفین کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی نمائندگان سے بل کی حمایت نہ کرنے کے حوالے سے رابطہ کریں۔

تاہم ٹک ٹاک صارفین کی جانب سے امریکی سیاست دانوں اور ایوان نمائندگان کے اراکین کو کی جانے والی فون کالز کا شاید الٹا اثر ہو۔

متعدد امریکی سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ اس مہم نے ٹک ٹاک سے متعلق ان کے خدشات کو بڑھا دیا ہے اور اب اس قانون کو منظور کروانے کے عزم میں اضافہ ہوا ہے۔

ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ امریکہ کے گلے پڑے گا: چین کی تنبیہ کیا چینی جاسوس ٹک ٹاک ایپ کے ذریعے آپ کی ’برین واشنگ‘ کر سکتے ہیں؟جب ٹک ٹاک نے برطانوی صحافی کی جاسوسی کے لیے ان کی ’بلی کا اکاؤنٹ‘ استعمال کیاکیا ٹک ٹاک پر دیگر ممالک میں بھی پابندی ہے؟

اگر یہ بل امریکہ میں قانون کی شکل اختیار کر جاتا ہے تو اس کا اثر دیگر ممالک میں بھی ہو سکتا ہے۔

انڈیا میں ٹک ٹاک پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے جو جون 2020 میں لگنے والی پابندی سے پہلے ٹک ٹاک کی سب سے بڑی مارکیٹ تھی۔ ایران، نیپال، افغانستان اور صومالیہ میں بھی ٹک ٹاک پر پابندی ہے۔

برطانوی حکومت اور پارلیمان نے سرکاری فون پر 2023 میں ہی ٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ یورپی کمیشن بھی ایسی ہی پابندی لگا چکا ہے۔

بی بی سی کی جانب سے بھی اپنے سٹاف کو تجویز دی گئی ہے کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر کارپوریٹ فون سے اسے ہٹا دیا جائے۔

ٹک ٹاک کیسے کام کرتی ہے اور صارف کا کتنا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے؟

سب سے اہم ٹک ٹاک کا الگورتھم ہے۔

یہ ایپ کے اندر ہدایات کا ایک مجموعہ ہے جو صارفین کے پچھلے دیکھے گئے مواد کی بنیاد پر اس بات کا تعین کرتا ہے کہ ان کو کون سا مواد دکھایا جائے۔

صارفین کو ان کی ایپ پر تین اہم فیڈز پیش کیے جاتے ہیں، فالوئنگ، فرینڈز اور فار یو۔

فالوئنگ اور فرینڈز فیڈ موجودہ صارفین کو ان لوگوں کا مواد دکھاتے ہیں جنھیں وہ فالو کر رہے ہیں اور جو انھیں فالو بیک کر رہے ہیں، لیکن آپ کی فیڈ خود بخود ایپ تیار کرتی ہے۔

یہ کیوریٹڈ فیڈ نئے مواد کی تلاش کرنے والے صارفین اور لاکھوں ویوز کے متلاشیوں کے لیے بہت اہم ہے، ایک ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہونے کی صورت میں ان کے ویوز اور فالوز کی تعداد بہت بڑھ سکتی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ایپ اپنے الگورتھم کو مزید طاقتور بنانے کے لیے دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے زیادہ ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے۔

اس میں صارفین کے مقام، ڈیوائس جس کے ساتھ وہ ٹک ٹاک استعمال کر رہے ہوتے ہیں، ان کا پسندیدہ مواد اور ٹائپنگ کے دوران کی سٹروک کی تال تک کے بارے میں معلومات شامل ہو سکتی ہیں۔

لیکن دیگر مقبول سوشل میڈیا ایپس جیسے کہ فیس بک اور انسٹاگرام بھی صارفین سے اسی طرح کا ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں۔

ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ امریکہ کے گلے پڑے گا: چین کی تنبیہ کیا چینی جاسوس ٹک ٹاک ایپ کے ذریعے آپ کی ’برین واشنگ‘ کر سکتے ہیں؟جب ٹک ٹاک نے برطانوی صحافی کی جاسوسی کے لیے ان کی ’بلی کا اکاؤنٹ‘ استعمال کیاکیا امریکی حکومت لوگوں کے ٹک ٹاک کے استعمال پر مکمل پابندی لگا سکتی ہے؟ٹِک ٹاک سے دُنیا کو تین بڑے خطرات کیا ہیں؟
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More