101 برس کی خاتون جنھیں ’سسٹم کی خرابی‘ کے باعث بچہ بن کر فضائی سفر کرنا پڑتا ہے

بی بی سی اردو  |  Apr 28, 2024

BBC

ایکہی غلطی بار بار دہرائی جا رہی ہے۔

ریزرویشن سسٹم میں خرابی کی وجہ سے ایک ایئر لائن نے بار بار ایک 101 برس کی خاتون کو بچہ سمجھنے کی غلطی کی ہے۔

بظاہر امریکن ایئرلائنز کے نظام اس بات کا حساب نہیں لگا سکتے کہ پیٹریشیا، جو اپنا آخری نام شیئر نہیں کرنا چاہتی تھیں، سنہ 2022 میں نہیں بلکہ سنہ 1922 میں پیدا ہوئی تھیں۔

بی بی سی نے اس غلطی کا مشاہدہ کیا ہے جس پر پیٹریشیا اور طیارے کا عملہ ہر بار ہنس پڑتا ہے۔

پیٹریشیا نے کہا کہ ’یہ مضحکہ خیز تھا کہ وہ سوچتے تھے کہ میں ایک لڑکی ہوں جبکہ حقیقیت میں تو میں ایک بوڑھی عورت ہوں۔‘

یہ اس وقت ہوا جب پیٹریشیا شکاگو اور مارکویٹ کے درمیان پرواز پر سفر کر رہی تھی۔ اس پرواز پر یہ صحافی بھی سفر پر تھے۔

پیٹریشیا اپنی بیٹی کرس کے ساتھ سفر کر رہی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میری بیٹی نے ٹکٹ آن لائن بُک کروایا اور ہوائی اڈے کا کمپیوٹر اس نتیجے پر پہنچا کہ میری تاریخ پیدائش سنہ 2022 کی ہے نہ کہ 1922 کی۔‘

’گذشتہ سال بھی ایسا ہی ہوا تھا اور ایئرلائن والے مجھے ایک لڑکا سمجھ بیٹھے تھے۔‘

پیٹریشیا کی سیٹ ایک بالغ مسافر کے طور پر بُک تھی۔

لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہوائی اڈے کا کمپیوٹر سسٹم ابھی تک تاریخ پیدائش کو درست بتانے سے قاصر ہے۔ اس لیے اس کے بجائے اس نے ایک شخص کو 100 سال چھوٹا ظاہر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیےجہاز کا ایمرجنسی دروازہ کھول کر ونگ پر چلنے والا شخص، جسے ساتھی مسافروں نے خوب سراہاسڈنی سے آکلینڈ جانے والی پرواز میں خرابی: ’لوگ ادھر سے ادھر اڑ رہے تھے، ایک لمحے کو لگا آخری وقت آ گیا‘’میری زندگی جیسے ہوا میں جھول رہی تھی‘ الاسکا ایئرلائنز جس کے جہاز کا دروازہ 16 ہزار فٹ کی بلندی پر اُڑ گیااس چھوٹی سی غلطی سے پیدا ہونے والی پریشانی

سابق نرس، جو ہر سال اپنے خاندان کو دیکھنے اور سخت سردیوں سے بچنے کے لیے سفر کرتی ہیں، کا کہنا ہے کہ دونوں مواقع پر امریکن ایئر لائنز کا عملہ کنفیوژن کے باوجود دوستانہ اور مددگار تھا۔

امریکن ایئر لائنز نے اس معاملے پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

مضحکہ خیز پہلو کو دیکھنے کے باوجود سو برس کی یہ مسافر اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ وہ اس غلطی کو حل کرنا چاہیں گی، کیونکہ اس سے انھیں کچھ مسائل درپیش ہیں۔

مثال کے طور پر ہوائی اڈے کے عملے کے پاس ٹرمینل کے اندر ان کے لیے ٹرانسپورٹیشن تیار نہیں ہوتی ہے۔

ایک اور موقع پر پیٹریشیا اور ان کی بیٹی کو دوسرے مسافروں کے جانے کے لیے جہاز کے اندر انتظار کرنا پڑا کیونکہ ہوائی اڈے کے عملے نے وہیل چیئر کا بندوبست نہیں کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کی اصل عمر کی پہچان کرس کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ ’میں چاہوں گی کہ وہ کمپیوٹر کو ٹھیک کریں کیونکہ میری غریب بیٹی کو ہمارا سارا سامان اور کپڑے تقریباً ایک میل کے فاصلے پر ایک دروازے سے دوسرے دروازے تک لے جانے پڑتے ہیں۔‘

پیٹریشیا نے 97 سال کی عمر تک تنہا سفر کیا، اب وہ اپنے خاندان کی مدد پر انحصار کرتی ہیں۔

’میری نظر کمزور ہے، اس لیے میں اب سفر اکیلے نہیں کرنا چاہوں گی۔‘

لیکن ان کا اصرار ہے کہ کمپیوٹر کے مسائل انھیں ہوائی سفر سے باز نہیں رکھ سکتے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ موسم خزاں میں اپنی اگلی پرواز کے منتظر ہیں۔

تب تک ان کی عمر 102 سال ہوگی اور شاید ایئرلائن کے کمپیوٹرز کو اس کی اصل عمر کا اندازہ ہو چکا ہوگا۔

دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘کولمبیا کی وہ پرواز جسے 60 گھنٹے تک ہائی جیک رکھنے والے کا آج تک کوئی سراغ نہیں ملا جب ٹیک آف کے دوران جہاز کا انجن کور کھل کر گر گیاپی آئی اے کی اہلکار کی گرفتاری اور پھر معطلی: ’کینیڈا سے ممنوعہ اشیا کی فہرست کا انتظار ہے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More