علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اپنے نام کا لاج رکھتے ہوئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر تعلیمی روشنی پھیلا رہی ہے، وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ

اے پی پی  |  Apr 28, 2024

اسلام آباد۔28اپریل (اے پی پی):علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے پنجاب چیپٹر کا کانووکیشن گزشتہ روز نظریہ پاکستان ٹرسٹ لاہور میں منعقد ہوا جس میں پی ایچ ڈی، ایم فل۔ ایم ایس، ماسٹر پروگرامز، بی ایس، بی ایڈ، بی اے، بی کام اور بی بی اے کے فارغ التحصیل 650طلباء و طالبات کو ڈگریاں عطا کی گئیں جن میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے150طلبہ کو گولڈ میڈلز سے نوازا گیا۔اِس بڑی اور پُروقار تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ تھے۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے میزبانی کے فرائض انجام دئیے۔پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں کے اساتذہ، سماجی و سیاسی شخصیات اور صحافیوں نے شرکت کرکے تقریب کو چارچاند لگادئیے۔وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کامیاب ہونے والے طلبہ اُن کے والدین، اساتذہ اور یونیورسٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی مفکر پاکستان کے نام سے منصوب ہے اور اپنے نام کا لاج رکھتے ہوئے یہ جامعہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر تعلیمی روشنی پھیلا رہی ہے۔یونیورسٹی کے 50 سال مکمل ہونے پر اعظم نذیر تارڑ نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ 50 سال میں 50 لاکھ گریجویٹ پیدا کرکے یونیورسٹی نے ملک کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔

اعظم نذیر تارڑکا کہنا تھا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خاص توجہ مرکوز رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سرکاری اور پرائیوٹ سکولوں کے نصاب کو یکساں کرنے کے مشن پر ہے، نصاب کے فرق کو جلد ختم کردیا جائے گا۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے تعلیمی خدمت کے سفر کی نصف صدی مکمل کرلی ہے اور ہم یونیورسٹی کی گولڈن جوبلی کا افتتاح اس کانووکیشن سے کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے 54 ریجنل کیمپسز ہیں جو سکردو سے گوادر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ اب تک اس جامعہ سے 50 لاکھ طلبہ گریجویٹ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جس میں اوپن یونیورسٹی کا طالب علم نہ ہو۔وائس چانسلر نے آوٹ آف سکول بچوں کو داخل کرنے کے لئے یونیورسٹی کی مفت تعلیمی خدمات بھی تفصیل سے بیان کیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More