تین سالہ بچی جنھیں ’خوفناک بلائیں‘ سمجھی وہ دیوار میں چھپی 60 ہزار شہد کی مکھیاں تھیں

بی بی سی اردو  |  Apr 30, 2024

جب تین سالہ سیلر کلاس نے اپنے کمرے میں بلاؤں (مونسٹر) کی موجودگی کی شکایت کرنا شروع کی تو ان کے والدین کو لگا کہ یہ ایک چھوٹے بچی کے تخیل کا کارنامہ ہے۔

امریکی ریاست شمالی کیرولینا کی رہائشی بچی سیلر کلاس نے اپنے والدین سے شکایت کی تھی کہ اُن کے کمرے کی دیواروں میں بلائیں رہتی ہیں۔

بچی کے والدین نے ابتدا میں اپنی بیٹی کی اس نوعیت کی شکایتوں پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ انھوں نے اپنی بیٹی کے خوف کو دور کرنے کی تدبیر بھی کی۔

بچی کی والدہ، میسس کلاس، بتاتی ہیں کہ ’ہم نے اسے سادہ پانی کی ایک بوتل دی اور کہا کہ یہ بلائیں دور کرنے والا سپرے ہے، اور وہ رات میں کبھی بھی بلاؤں کو بھگانے کے لیے اسے اس پر چھڑک سکتی ہے۔‘

تاہم اس سپرے نے سیلر کلاس کی شکایت دور نہیں کی اور اگلے چند ماہ کے دوران اُن کی اِس ضد میں اضافہ ہوتا گیا کہ ان کے کمرے کی الماری میں بھی کچھ ہے۔

ان کی اس شکایت پر اس وقت پہلی مرتبہ غور کیا گیا جب بچی کی والدہ نے دیکھا کہ اُن کے 100 سال پرانے گھر کی چمنی کے آس پاس سینکڑوں شہد کی مکھیاں گھومتی رہتی ہیں۔

اس وقت ان کا خیال تھا کہ شاید بچی کو اپنے کمرے کی چھت پر ان مکھیوں کے بھنبھنانے کی آوازیں آتی ہیں جن کو وہ بلائیں سمجھتی ہیں۔

تاہم بچی کے بار بار شکایت کرنے پر والدہ نے ایک کمپنی کو بلایا جو گھروں سے کیڑوں مکوڑوں کے خاتمے کی مہارت رکھتی تھی۔ اس کمپنی نے والدین کو بتایا کہ گھر کی چمنی کے نزدیک اڑنے والی شہد کی مکھیاں اس خصوصی قسم سے تعلق رکھتی ہیں جن کو امریکہ میں ایک خصوصی درجہ حاصل ہے جس کے تحت اُن کو عام کیڑے مکوڑوں کی طرح نہیں مارا نہیں جا سکتا۔

تب بچی کے والدین نے شہد کی مکھیاں پالنے والے ایک شخص سے رابطہ کیا جنھوں نے گھر آ کر دیکھا اور آگاہ کیا یہ مکھیاں بچی کے کمرے کی چھت کے اوپر موجود سٹور کی جانب سفر کر رہی ہیں۔

مزید تحقیق پر معلوم ہوا کہ گذشتہ آٹھ ماہ سے شہد کی یہ مکھیاں بچی کے کمرے کی دیوار میں اپنا چھتہ بنانے میں مصروف تھیں۔ جب اس شخص نے سیلر کے کمرے کی دیواروں کے اندر دیکھنے کے لیے ایک تھرمل کیمرہ کی مدد لی تو میسس کلاس کے مطابق یہ سکینر ’کرسمس کی طرح روشن ہو گیا۔‘

شہد کی مکھیاں پالنے والے شخص کا کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی بھی کسی دیوار میں اتنی گہرائی تک شہد کی مکھیوں کا چھتہ جاتے ہوئے نہیں دیکھا۔

اس دوران میسس کلاس کی بیٹی سیلر نے اس شخص کو ’بلائیں مارنے والا‘ کے نام سے پکارنا شروع کر دیا تھا۔

جب دیوار کو کھولا گیا تو وہاں اندر شہد کا بہت بڑا چھتہ نظر آیا اور بچی کے والدہ کے مطابق ’وہ کسی ڈراؤنی فلم کی طرح باہر نکلتی آئیں۔‘

اس دیوار سے 55 سے 60 ہزار کے قریب شہد کی مکھیاں جبکہ 45 کلو شہد نکالا گیا جس کے لیے ویکیوم کے ذریعے شہد کی مکھیوں کو نکال کر ڈبوں میں بند کیا گیا اور اب انھیں ایک محفوظ پناہ گاہ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

میسس کلاس کو اس عمل کے دوران گھر میں شہد کی مکھیوں کو فرار ہونے سے روکنے کے لیے خصوصی طور پر بندوبست کرنا پڑا اور انھوں نے دیگر کمروں کو شیٹ لگا کر بند رکھا۔

میسس کلاس کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو ڈرانے کے ساتھ ساتھ ان مکھیوں نے ان کے گھر میں بجلی کی تاروں کو بھی نقصان پہنچایا۔

ان کے مطابق نقصانات کا تخمینہ 20 ہزار ڈالر سے زیادہ کا ہے اور ان کے لیے پریشان کن بات یہ ہے کہ انشورنس سے ان کو اس لیے کوئی مدد ملنے کا امکان نہیں کیوں کہ انشورنس میں یہ ایسا معاملہ سمجھا جاتا ہے جس سے بروقت بچا جا سکتا تھا۔

شہد کی مکھیاں تو بڑی چالاک نکلیں، بہترین شہد خود پی جاتی ہیںکینیڈا: ٹرک سے گرنے والی 50 لاکھ شہد کی مکھیوں نے علاقے میں افراتفری مچا دیکیا چینی کے بجائے شہد کا استعمال صحت کے لیے زیادہ بہتر ہوتا ہے؟شہد کی مکھیوں کی ’ملکہ ترنم‘شہد کی مکھیاں قاتل بِھڑوں سے بچنے کے لیے کیا انوکھا کام کرتی ہیں؟
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More