اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف پاکستان نے اپنی قومی صنفی حکمت عملی کا اجراء کر دیا

اے پی پی  |  Apr 30, 2024

اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف پاکستان نے اپنی قومی صنفی حکمت عملی (2024-2027) کا اجراء کر دیا جس کامقصد  10 سے 19 سال کی لاکھوں لڑکیوں کی زندگی میں دیرپا اور بہتر تبدیلی لانا ہے۔ یہ حکمت عملی قومی اور صوبائی سطحوں پر حائل رکاوٹوں کو بھی دور کرے گی جس میں صنفی تفریق شدہ ڈیٹا، انفراسٹرکچر اور بچوں کے تحفظ کے اقدامات میں فرق شامل ہیں۔اگر اس حکمت عملی کو شہری سے دیہی علاقوں تک مؤثر طریقے سے لاگو کیا جاتا ہے، تو یہ  عدم مساوات کو دور کرنے، تمام لڑکیوں و خواتین ،بشمول معذوری کے ساتھ زندگی گزارنے والوں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتی ہے۔ نئی حکمت عملی وقت کے پابند نتائج کے ساتھ نوعمر لڑکیوں کی قیادت اور بہبود کے لیے یونیسیف کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

منگل کو یونیسف پاکستان سے جاری پریس ریلیز کے مطابق صنفی حکمت عملی کے اجراء کی تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو) کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے کہا کہ سب کے لیے یکساں مواقع کے لیے کوشش کرنا، خاص طور پر لڑکیوں کیلئے یہ پاکستان کی ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ لڑکیوں میں سرمایہ کاری کرنا ہر ایک کے لیے  جیت ہے ۔  اس سےپیداواری صلاحیت میں اضافہ اور زیادہ آمدنی ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ   لڑکیوں پر سرمایہ کاری نہ صرف لڑکیوں بلکہ قوم کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔اس طرح ہم ان کی پوری صلاحیت کو کھولتے اور ان کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کرتے ہیں۔پاکستان میں یونیسف کی نائب نمائندہ انوسا کبور نے کہا کہ لاکھوں بچے جن میں زیادہ تر لڑکیاں شامل  ہیں، اپنی روزمرہ کی زندگی میں سخت چیلنجوں کا سامنا کرتے ہیں۔  اکثر، وہ صحت کی دیکھ بھال جیسی بنیادی سماجی خدمات بھی استعمال نہیں کر سکتے۔  وہ کم عمری کی شادی، غربت اور گہرے سماجی اصولوں کی وجہ سے اسکول چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر تمام لڑکیوں اور خواتین کو وہ مواقع ملیں جو ان کا حق ہیں، جیسے کہ تعلیم حاصل کرنا، کام کرنا، تو وہ معیشت میں اپنا حصہ ڈالیں گی اور پاکستان کی ترقی میں مدد کریں گی۔  کوئی بھی ملک اس وقت آگے نہیں بڑھ سکتا جب اس کی آدھی آبادی پیچھے رہ جائے۔ انھوں نے کہا کہ   یونیسف حکومت، سول سوسائٹی کی تنظیموں، کمیونٹیز، لڑکیوں اور خواتین، مردوں اور لڑکوں کے ساتھ مل کر اس نازک مسئلے پر قومی مکالمے کو تبدیل کرنے کا منتظر ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More