چترال کے سادات اللہ، ’فٹبالر بننے کا خواب تھا قسمت نے سی ایس پی افسر بنا دیا‘

اردو نیوز  |  May 07, 2024

چترال سے تعلق رکھنے والے نوجوان سادات اللہ فٹ بالر بننا چاہتے تھے۔ وہ فٹ بال کے ایک اچھے کھلاڑی تھے۔ یہ کھیل ان کا جنون تھا۔ ان کا یہ خواب مگر پورا نہ ہو سکا اور وہ فٹ بالر نہ بن سکے مگر سی ایس ایس کے امتحانات کے تمام مراحل کامیابی سے عبور کر کے سی ایس پی افسر ضرور بن گئے ہیں۔

انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا 'فٹ بالر بننا چاہتے تھے اور یہ میرا جنون تھا۔‘

سادات اللہ کا تعلق چترال کے علاقے سینگور سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے حاصل کی مگر گریجویشن کرنے کے لیے پشاور یونیورسٹی کا رُخ کیا اور انٹرنیشنل ریلیشنز میں ڈگری حاصل کی۔

فٹبال کا جنون

سی ایس پی افسر سادات اللہ نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی فٹبال کھیلنے کا شوق تھا۔ ’یہ میرے لیے محض ایک کھیل نہیں بلکہ جنون تھا۔ میں دن کا زیادہ تر وقت فٹ بال گراؤنڈ میں گزارتا تھا۔ بارش ہو رہی ہوتی یا دھوپ، میں فٹ بال کھیلنا کبھی نہیں بھولتا تھا، گھر والوں سے کئی بار اس کھیل کی وجہ سے ڈانٹ بھی پڑی۔‘

سادات اللہ کا کہنا تھا کہ ’وہ اپنے سکول کی ٹیم کے کپتان تھے۔ کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر بھی فٹ بال کے میچز کھیل چکا ہوں جب کہ بین الاضلاعی سطح پر چترال کی نمائندگی بھی کی ہے۔‘

’شہر جا کر فٹبالر بنوں گا‘

سادات اللہ نے بتایا کہ ’والدین نے تعلیم کے لیے پشاور بھیجا مگر ڈگری سے زیادہ میری دلچسپی پروفیشنل فٹبالر بننے میں تھی جس کے حصول کے لیے پشاور سمیت مختلف کالجز میں ہونے والے ٹرائلز میں حصہ بھی لیا۔ میری خواہش تھی کہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں کھیل کے ساتھ تعلیمی سلسلہ جاری رکھوں مگر وہاں بہترین ٹرائل دینے کے باوجود میرا نام میرٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔‘

فٹ بال کھیلنا کیوں چھوڑا؟

چترال کے نوجوان افسر سادات اللہ کے مطابق انہیں جب فٹ بالر بننے کا خواب پورا ہوتا ہوا دکھائی نہ دیا تو انہوں نے یہ کھیل کھیلنا ترک کر دیا اور سی ایس ایس کے امتحانات کی تیاری کرنے لگ گئے۔

وہ کہتے ہیں ’فٹ بال کو چھوڑنا میرے لیے آسان فیصلہ نہیں تھا، شروع کے دو برس میرے لیے سخت رہے مگر میں نے ہمت نہیں ہاری اور چھ سال مسلسل پڑھائی کو وقت دیا۔‘

سی ایس ایس امتحانات کی تیاری کیسے کی؟

سادات اللہ کا کہنا تھا کہ سی ایس ایس کے لیے 12 سے 15 گھنٹے پڑھائی کرتا تھا۔ میں نے یہ فیصلہ کیا کہ یہ امتحان پاس کرکے اپنی قابلیت ثابت کروں گا۔ میں پروفیشنل فٹبالر تو نہ بن سکا مگر سی ایس پی افسر ضرور بن گیا ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پہلی مرتبہ سی ایس ایس کے امتحانات دیے اور کامیاب ہو گیا۔‘

سادات اللہ نے کہا کہ میری کہانی دوسرے نوجوانوں کے لیے سبق آموز ہے (فائل فوٹو: سادات اللہ)

سادات اللہ نے بتایا کہ ’ان کا نام پاکستان کے ان 210 خوش نصیب افسروں میں شامل ہے جن کی تعیناتی فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر ہوئی ہے تاہم ٹریننگ کے بعد وہ باقاعدہ طور پر ڈیوٹی شروع کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میری کہانی دوسرے نوجوانوں کے لیے سبق آموز ہے کیونکہ بسا اوقات قدرت کو کچھ اور ہی منظور ہوتا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ زندگی ختم ہوگئی ہے۔‘

سادات اللہ کے مطابق ’میں نے ہمت نہیں ہاری اور چھ سال مسلسل پڑھائی کو وقت دیا‘ (فائل فوٹو: سادات اللہ)

’میں پروفیشنل فٹبالر نہیں بن سکا مگر سول سروسز میں اپنا کیریئر ضرور بنا لیا ہے۔ میں مگر اب بھی اپنے شوق کو زندہ  رکھنے کے لیے فٹ بال کھیلنا چاہتا ہوں۔‘

سی ایس ایس امتحان 2023 کے نتائج میں کامیاب امیدواروں کی شرح دو اعشاریہ 96 فیصد ہے۔ اس میں 401 امیدوار تحریری امتحان پاس کر سکے تاہم 210 کامیاب امیدواروں کی تعیناتی کی سفارش کی گئی ہے۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More