’محرم کہاں سے لائیں؟‘، طالبان کے سخت قوانین افغان خواتین کے لیے چیلنج

اردو نیوز  |  May 10, 2024

طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان خواتین کو کسی مرد کے بغیر طویل سفر پر جانے، ہوائی جہاز میں سفر کرنے یا سرکاری عمارتوں میں داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان حکومت کی اسلامی قانون کی سخت تشریح کے تحت افغان معاشرے میں ’محرم‘ کا تصوّر کافی پُرانا ہے جسے لازمی قرار دیا گیا ہے۔

کابل میں اپنی سابقہ ​​یونیورسٹی کے حالیہ دورے پر مریم اور اُن کی سہیلی کو ٹرانسکرپٹ جمع کرنے کے لیے عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

مریم  (فرضی نام) نے اے ایف پی کو انٹرویو میں بتایا کہ طالبان نے داخلی راستے پر ہمیں بتایا کہ ’ہمیں ایک محرم کی ضرورت ہے لیکن میرے بھائی کام پر تھے، میری دوست کے بھائی کی عمر زیادہ نہیں تھی اور اس کے والد کا انتقال ہو گیا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’میں نے سڑک پر ایک مرد کو دیکھا اور وہ ہماری مدد کرنے پر راضی ہو گیا۔ اندر داخل ہونے کے لیے ہم نے اتنی ہمت کی کہ اسے اپنا بھائی کہہ کر طالبان سے تعارف کرایا۔‘

اسلامی قوانین کے تحت محرم ایک قریبی مرد رشتہ دار کو کہتے ہیں جو عام طور پر شوہر، بھائی، باپ، بیٹا، دادا یا چچا ہوتا ہے جس کے ساتھ عورت حجاب پہننے کی پابند نہیں ہے اور جو اس کا سرپرست اور محافظ ہوتا ہے۔

افغانستان میں سخت قوانین اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ خواتین کو کیا کرنے کی اجازت ہے، ان کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ خواتین اور ان کے پورے خاندان کی عزت کی ضمانت دیتے ہیں۔

طالبان حکام جو 2021 سے اقتدار میں ہیں، نے بین الاقوامی تنقید کا یہ کہہ کر جواب دیا ہے کہ ’افغانستان کے قوانین اسلام کی پیروی کرتے ہیں اور شریعت کے تحت شہریوں کے تمام حقوق کی ضمانت دیتے ہیں۔‘

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بدقسمتی سے بیرونی حلقوں کی اپنی حساسیت ہے اور وہ حسد اور تعصب پر مبنی غلط تشریحات پیش کرتے ہیں۔ انہیں اسلامی قوانین کا احترام اور قدر کرنا چاہیے۔‘

طالبان نے افغان خواتین کو مرد کے بغیر سفر کرنے یا سرکاری عمارتوں میں داخل ہونے سے روک رکھا ہے (فوٹو: اے ایف پی)ایک ایسے ملک میں جہاں 40 برس سے زائد عرصے کے تنازعات کی وجہ سے لاکھوں خواتین بیوگی کی زندگی گزار رہی ہیں، محرم تلاش کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔

25 سالہ شیریں جو یونیورسٹی  حکام کی جانب سے پابندی کے بعد ماسٹر ڈگری کے لیے آن لائن تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نے کہا کہ ’بہت سی خواتین کے گھر میں مرد نہیں ہوتے۔ ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے، یا ان کا بیٹا بہت چھوٹا ہے اور وہ اپنے آپ کو خاندان کا سربراہ سمجھتی ہیں، ان کا محرم کیسے ہو سکتا ہے؟‘

کئی افغان خواتین نے اے ایف پی کو بتایا کہ محرم کے بغیر سفر کرنے کے نتیجے میں گرفتاری ہو سکتی ہے، خاص طور پر قصبوں اور دیہی علاقوں میں چیک پوائنٹس پر سخت جانچ پڑتال بھی کی جا سکتی ہے۔

شیریں نے مزید بتایا کہ طالبان حکام نے اس لیے اُن کی پکنک خراب کر دی کیونکہ وہ اور ان کے خاندان کی دیگر خواتین ایک منی بس میں سوار تھیں جو ان کے کزن چلا رہے تھے۔ وہ اکلوتے مرد تھے لیکن محرم نہیں تھے۔

ان میں سے ایک آدمی نے شیریں کی کزن کو کالر سے پکڑا اور کہا کہ ’گھر جاؤ۔‘

کاروباری خواتین کی کنسلٹنٹ 25 سالہ خدیجہ نے بتایا کہ ’کابل میں صورتحال صوبوں سے مختلف ہے: آپ دارالحکومت میں محرم کے بغیر خریداری کر سکتے ہیں تاہم، یہ عمل زیادہ قدامت پسند دیہی علاقوں میں سختی سے نافذ ہے۔‘

خدیجہ کا 32 سالہ بھائی احمد، اپنی ماں اور چار بہنوں کا واحد محرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں گھر کا اکلوتا مرد ہوں لیکن میرا اپنا کام بھی ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More