’سلمان خان خود معافی مانگیں،‘ بشنوئی کمیونٹی کی شرط

اردو نیوز  |  May 16, 2024

انڈیا کی بشنوئی کمیونٹی نے بالی وڈ سپر سٹار سلمان خان کو ’معاف‘ کرنے کے لیے اہم شرط رکھ دی ہے۔

جیل میں قید گینگسٹر لارنس بشنوئی نے اداکار سلمان خان کو متعدد بار جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں اور ایک ماہ قبل ممبئی میں سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر بشنوئی گینگ کے ارکان نے گولیاں چلائی تھیں۔

جہاں پولیس نے فائرنگ کیس میں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے وہیں سلمان خان کی جان کو خطرہ برقرار ہے۔

حال ہی میں سلمان خان کی سابق گرل فرینڈ سومی علی نے ہندوستان ٹائمز کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے اداکار کی جانب سے بشنوئی کمیونٹی سے معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ سلمان خان کی جان بخش دیں۔

لائیو ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق سومی علی کے اس انٹرویو کے بعد آل انڈیا بشنوئی سوسائٹی کے صدر دیویندر بودیا کا ردعمل سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ اگر سلمان خان خود معافی مانگیں تو کمیونٹی انہیں معاف کر سکتی ہے۔

دیوندر بودیا نے اپنے بیان میں کہا ’اگر سلمان خود معافی مانگتے ہیں تو ہی بشنوئی کمیونٹی ان کی معافی کو مانے گی کیونکہ غلطی سومی علی سے نہیں سلمان سے ہوئی تھی، تاہم ان کی طرف سے کوئی اور معافی نہیں مانگ سکتا۔

انہوں نے مزید کہا ’اگر سلمان خان خود مندر میں آکر معافی مانگتے ہیں تو ہماری کمیونٹی انہیں معاف کرنے کے بارے میں سوچ سکتی ہے کیونکہ ہمارے 29 قوانین میں سے ایک قانون معافی بھی ہے۔

دیوندر بودیا نے معافی کے لیے شرط رکھتے ہوئے کہا ’سلمان خان کو یہ حلف لینا ہوگا کہ وہ ایسی غلطی کبھی نہیں کریں گے اور جنگلی حیات اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کریں گے، تب ہم انہیں معاف کرنے کے فیصلے پر غور کر سکتے ہیں۔‘

سلمان خان 1998 میں کالے ہرن قتل کیس میں نام آنے کے بعد لارنس بشنوئی کے گینگ کا نشانہ بنے تھے۔ یہ واقعہ 1999 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا تھا۔ الزام ہے کہ سلمان خان نے راجستھان کے شہر جودھ پور میں کالے ہرن کا شکار کیا تھا جسے بشنوئی برادری کے ہاں کافی مذہبی عقیدت حاصل ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More