ریڈ سِی فیشن ویک کے دوسرے دن تیراکی کے رنگا رنگ ملبوسات کی نمائش

اردو نیوز  |  May 19, 2024

ریڈ سی فیشن ویک کے دوسرے دن مراکش کے مشہور برینڈ نے مملکت میں پہلی مرتبہ تیراکی کے ملبوسات کی نمائش کی۔

عرب نیوز کے مطابق یہ نمائش سینٹ ریجس پول پر منعقد ہوئی جہاں پس منظر میں کھجوروں کے درخت دکھائی دے رہے تھے۔

اس نمائش میں تیراکی کے سادہ لباس بھی تھے جن میں ڈیپ وِی کٹس اور آف شولڈرز موفِٹس کے ساتھ ساتھ بینڈیو ٹاپس اور مختلف سارونگ شامل تھے۔

نمائش میں رائل بلیو، مسٹرڈ ییلو، ہنٹر گرینز اور میرون ریڈ جیسے رنگ چھائے رہے جو موسم گرما کو دلچسپ بنا سکتے ہیں۔

کچھ ملبوسات کے ساتھ ریشمی ہیڈویئر اور نفیس ہینڈ بیگز کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

اس نمائش میں تیراکی کے سادہ لباس بھی شامل تھے (فائل فوٹو: ای اے یو)بعض ماڈل کے ہاتھوں میں بُنی ہوئی موتیوں والی باکسٹس، سٹرا بِیچ بیگز اور جھالر والے کلچ شامل تھے۔

ریڈ سی فیشن ویک کے رنگوں میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب ڈیزائنر سارہ التویم پُول کے کنارے رن وے پر اپنے ملبوسات لے کر آئیں۔

نمائش کے اس مرحلے میں متعدد وائٹ فلوئنگ لیس اور شفان کے ملبوسات پیش کیے گئے۔

ان ملبوسات میں سے ہر ایک منفرد تھا، بعض پر باریک موتی تھے، کچھ تہہ دار کٹس والے تھے جبکہ کچھ پر کئی ایک کپڑے جوڑے گئے تھے۔

سارہ التویم نے پانی کے اندر پہنا جانے والا ایک شفان فیبرک متعارف بھی کرایا جس میں سمندری مخلوقات مچھلی، جھینگا اور کیکڑے وغیرہ کے خاکے بنے ہوئے تھے۔

نمائش میں متعدد وائٹ فلوئنگ لیس اور شفان کے ملبوسات پیش کیے گئے (فوٹو: ای اے یو، سپلائیڈ)موتیوں کی بھاری تہوں والے نک پیس، سارونگ جیسی سکرٹس، زیورات سے جڑے جال، میٹیلک فیبرکس اس نمائش کے خاص حصہ تھے۔

سعودی ڈیزائنر یاسمینہ کیو نے لاؤنج وئیر کو مکس میں متعارف کرایا اور شو کا اختتام مِنٹ گرین، سی فوم بلیوز، چمکدار پیلے رنگوں، مرجان اور دیگر اشیا سے تیارکردہ رِب ڈرسیز کی کلیکشن کے ساتھ کیا۔

نمائش میں شامل نمایاں سلیویٹ میں لہراتی ہوئی آستینیں اور تنگ کمر نمایاں تھی جو انگریزی لفظ A کی طرح نیچے کی جانب جاتی دکھائی دیتی ہے۔

کچھ ملبوسات بغیر آستین کے بھی تھے۔

یاسمینیہ کیو کی نمائش میں گرمیوں والے بکٹس ہیٹ اور دھوپ کے چشموں کے ساتھ سٹائل کردہ ملبوسات بھی شامل تھےٟ۔

اسی طرح رِب بوٹمز سے لے کر سادہ اور چُست ٹاپس، اسی طرح فِٹڈ بٹن-ڈاؤن، کیمونو ٹاپس اور ڈھیلے سویٹرز کی بھی نمائش کی گئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More