بھارت نے کچھ کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، اسحاق ڈار

سچ ٹی وی  |  Apr 29, 2025

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے الزامات کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم پہل نہیں کریں گے لیکن بھارت نے کچھ کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔

سینیٹ میں پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ فیڈریشن کی نمائندگی کرتے ہوئے اس ایوان نے اتحاد کا ثبوت دیا ہے اور تمام جماعتوں نے متفقہ قرارداد منظور کی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تک ہم نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، برطانیہ، کویت، بحرین اور ہنگری کے وزرائے خارجہ سے بات کی ہے اور ان ممالک کو بھارت کی تاریخ اور بھارت کے عزائم بتائے ہیں۔

سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی حکومت کی دھمکی پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے شک ہے اس معاہدے کو ختم کرنے کے لیے یہ ڈراما رچایا گیا ہے، پہلگام واقعے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے، چین اور ترکیے نے واضح اسٹینڈ لیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ چین کے وزیرخارجہ نے ہمارا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی، ترکیے کے وزیرخارجہ نے کہا ہمیں بتائیں ہم کیا کرسکتے ہیں، ترک وزیر خارجہ سے کہا کہ بھارت کوئی اقدام کا سوچ رہا ہے اور اس دفعہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کوئی ثبوت دینے میں ناکام ہوگیا ہے، ہم اپنی سفارت کاری کے فریضے کو نبھا رہے ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے میں انہوں نے خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ حالات بدل چکے ہیں، انہوں نے لکھا کہ ہم معاہدہ معطل کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ کا ڈرامہ کرنے کے فوری بعد کشمیر کا اسٹیٹس بدل دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے کہہ دیا ہے کہ پانی کو روکا گیا تو یہ ہمارے لیے جنگ کے مترادف ہوگا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا نے متفقہ طور پر پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں پاکستان کی جانب سے میں نے دو اعتراضات کیے ہیں، اس میں متحدہ مزاحمت فورم کی مذمت کی گئی ہے، دوسرا میں نے کہا پہلگام کے ساتھ جموں وکشمیر بھی لکھا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا گیا، پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More