"اس سے شک ہوتا ہے کہ واقعی اصل مجرم پکڑا بھی گیا ہے یا نہیں۔"
"ایسے ہی ہائی پروفائل مجرموں کو چھپایا جاتا ہے اور پھر وہ ضمانت پر رہا ہو جاتے ہیں۔"
"اس کا چہرہ دکھاؤ تاکہ دنیا اسے اور اس کے خاندان کو بددعائیں دے!"
اسلام آباد میں 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے بے رحمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور اب جب قاتل عمر حیات کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عوامی غصہ ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم عمر حیات کا تعلق فیصل آباد سے ہے، اور اسے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔ دورانِ تفتیش اس نے ثنا یوسف کے قتل کا اعتراف بھی کیا۔ آج عدالت میں پیشی کے دوران عمر حیات کو سیاہ ماسک میں لایا گیا، اور عدالت نے اسے شناخت پریڈ کے لیے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔
تاہم عدالت میں اس کی پیشی کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ عوام سوال اٹھا رہی ہے کہ جب ثنا یوسف کی ہر تصویر کو سوشل میڈیا پر کھلے عام وائرل کیا گیا، اور اسے ہر ممکن انداز میں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، تو پھر قاتل کا چہرہ کیوں چھپایا جا رہا ہے؟
اسلام آباد پولیس نے اگرچہ عمر حیات کی شناختی تصویر جاری کر دی ہے، جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو چکی ہے، مگر اس کے باوجود عدالت میں اس کا ماسک پہنا کر لایا جانا عوام کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔
اداکارہ مشی خان نے بھی اس معاملے پر آواز بلند کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، "آخر پولیس ملزم کا چہرہ کیوں چھپا رہی ہے؟ اسے ملک بھر میں دکھانا چاہیے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ یہ وہ شخص ہے جس نے ایک معصوم بچی کی جان لی۔"