ترقیاتی منصوبوں کی ’بھرپور تشہیر کا اختیار‘، پنجاب حکومت کون سا قانون لا رہی ہے؟

اردو نیوز  |  Jun 14, 2025

پنجاب حکومت نے سرکاری پراجیکٹس کی تشہیر اور اشتہارات کے اجرا سے متعلق نیا قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نئے قانون کے تحت تشہیر کے معاملات کو عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔

جمعرات کو پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے مذکورہ قانون کا مسودہ ایوان میں جمع کروایا ہے۔

خیال رہے کہ موجودہ پنجاب حکومت اخباری اشتہارات کی وجہ سے ماضی میں تنقید کی زد میں رہی ہے۔ خاص طور پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر غیر معمولی اشتہاری مہم کو اپوزیشن نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے تیسرے دوسرے دورِ حکومت میں سپریم کورٹ کے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا تھا جس کے تحت انہوں نے سرکاری اشتہارات میں سیاسی رہنماؤں کی تصاویر پر پابندی عائد کر دی تھی۔

مسلم لیگ ن کی حکومت خاص طور پر پنجاب میں اپنے پراجیکٹس کی تشہیر کی وجہ سے اب بھی خبروں میں رہتی ہے۔

اُردو نیوز کو دستیاب اس نئے قانون کے مسودے کے تحت حکومت کو یہ مکمل اختیار ہو گا کہ وہ کسی بھی سرکاری پراجیکٹ کی تشہیر کسی بھی پلیٹ فارم (ٹی وی، اخبار یا پھر ڈیجیٹل) پر اپنی مرضی سے کر سکتی ہے۔

اسی طرح کسی بھی سرکاری پراجیکٹ کا نام رکھنے یا تبدیل کرنے اختیار بھی حکومت کے پاس ہو گا۔

اس قانون کا نام ’پنجاب پبلک اوئیرنیس اینڈ ڈیسیمینیشن آف انفارمیشن (عوامی آگاہی و معلومات ترسیل) بل 2025‘ رکھا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے اور گورنر کے دستخط کے بعد یہ بل ایکٹ میں تبدیل ہو جائے گا۔

اس نئے قانون کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی عدالت چاہے وہ سول کورٹ ہی کیوں نہ ہو، اس ایکٹ کے تحت پیدا ہونے والے کسی بھی مسئلے کو سُننے کا اختیار نہیں رکھتی۔

’اسی طرح کوئی بھی سرکاری افسر و اہلکار جس نے اس قانون کے تحت اپنا اختیار استعمال کیا ہو گا اس کے خلاف کسی بھی قسم کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔‘

اس بل کو اپوزیشن کی کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر کہتے ہیں کہ ’یہ تو سیدھی سیدھی ڈکیتی پر اُتر آئے ہیں۔ یعنی عوام کے پیسے پر کوئی سوال ہی نہ اُٹھائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم تو پہلے ہی کہتے ہیں کہ یہ ٹک ٹاک کی حکومت ہے ان کا کام ہر وقت اشتہار چلانا ہی ہے۔ جب ٹک ٹاک اکاؤنٹ چل رہے ہیں تو ان کو اتنی زیادہ تشہیر کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟‘

ملک احمد بھچر نے کہا کہ ’اس حکومت کی جڑیں عوام میں بالکل نہیں ہیں اس لیے انہیں بار بار اپنے آپ کو بھی اشتہار چلا کر یقین دلانا پڑتا ہے کہ حکومت ان کی ہے اورلوگ ان سے خوش ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ یہ لوگوں کے پاس جانے کے قابل نہیں ہیں اس لیے اپنے آپ کو تسلّی دینے کا واحد راستہ ان کے پاس ساٹھ ساٹھ صفحوں کے اشتہارات دینا ہی ہے۔‘

دوسری جانب پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمی بخاری اپوزیشن کی تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ اپوزیشن کا صرف ایک ہی ہتھیار ہے اور وہ ہے پراپیگنڈہ۔

’ہم کچھ بھی نہیں کر رہے صرف اس سیکٹر کو ریگولیٹ کر رہے ہیں تاکہ ہر چیز شفاف طریقے سے ہو اور سب کے سامنے ہو۔ حکومت کو اپنے پراجیکٹس کی تشہیر کرنے کا قانونی حق ہے۔ اس سے پہلے اس حوالے سے بات نہیں ہوئی۔ یہ ایک سادہ سی بات ہے جس کو پیچیدہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ قانون شفافیت لائے گا۔‘

وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’صرف یہ ہو رہا ہے کہ اب حکومت کے پاس مکمل اختیار ہو گا کہ وہ عوامی پراجیکٹس کو عوام کے اندر بھرپور طریقے سے اُجاگر کر پائے گی۔‘

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں کو کبھی توفیق ہی نہیں ہو عوام کے لیے کام کرنے کی، انہیں کیسے اس بات کا اندازہ ہو گا کہ ان کاموں کو عوام میں اُجاگر کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا کہ وہ کام خود اہم ہوتے ہیں۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More