"میں پہلی بار پاکستان آئی ہوں، یہاں آکر اندازہ ہوا کہ یہ ملک واقعی خوبصورت اور پُرامن ہے۔ اسلام ایک دل کو چھو لینے والا مذہب ہے، اسی لیے میں نے اسے قبول کیا۔"
شکاگو سے تعلق رکھنے والی 47 سالہ امریکی خاتون نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے نہ صرف اسلام قبول کیا بلکہ پاکستان کے دور افتادہ علاقے اپر دیر کے نوجوان ساجد زیب کے ساتھ نکاح کر لیا۔ یہ وہی سوشل میڈیا دوستی تھی جس نے سرحدوں، مذاہب اور زبانوں کی دیواریں گرا دیں۔
دو سال قبل فیس بک پر ساجد اور مینڈی کا پہلا رابطہ ہوا، جو رفتہ رفتہ باہمی احترام اور محبت میں بدل گیا۔ مینڈی نے ساجد کو شادی کی پیشکش کی، اور دونوں نے اس فیصلے میں اپنے اہلِ خانہ کو بھی شامل کیا۔
تین روز قبل مینڈی پاکستان پہنچی، جہاں اسلام آباد ایئرپورٹ پر ساجد نے گلدستے سے اس کا استقبال کیا۔ مینڈی نے اسلام قبول کرتے ہی اپنا اسلامی نام 'زلیخہ' رکھا۔ دونوں کا نکاح سادگی سے، مقامی روایات کے مطابق انجام پایا۔ نکاح کی تقریب میں اہلِ علاقہ نے خوشی کا اظہار کیا اور اس جوڑے کو دعاؤں سے نوازا۔
زلیخہ، جو پیشے کے لحاظ سے ایئر ہوسٹس ہیں، نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان آنے سے پہلے ان کے ذہن میں کئی خدشات تھے، مگر یہاں آکر انہوں نے امن، محبت اور احترام پایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام سے متاثر ہوکر انہوں نے مذہب تبدیل کیا، اور اب وہ خود کو مکمل طور پر مطمئن محسوس کر رہی ہیں۔
ساجد زیب نے پولیس سیکیورٹی سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اپنے علاقے، خاندان اور لوگوں پر بھروسہ ہے، اور وہ بہت جلد اپنی نئی زندگی کی شروعات کرنے جا رہے ہیں۔
ایک اور مثال سامنے آئی کہ جب محبت سچی ہو، تو وہ نہ سرحد مانتی ہے، نہ قوم، نہ رنگ، اور نہ زبان, بس دلوں کو جوڑتی ہے۔