ہنزہ کے حسن آباد نالے میں طغیانی، شاہراہ قراقرم کا کچھ حصہ پانی میں بہہ گیا

اردو نیوز  |  Aug 08, 2025

حکام نے آج آٹھ اگست سے 13 اگست تک مون سون کی بارشوں کے ایک اور سلسلے کی پیش گوئی ہے، جبکہ کئی ہفتوں کی شدید بارشوں اور سیلاب نے ملک بھر میں اب تک کم از کم 303 افراد کی جانیں لے لی ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد سمیت راولپنڈی، مری، گلیات، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں آج مطلع ابر آلود رہنےکے علاوہ تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

سنیچر کو اسلام آباد اور گردونواح میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کی توقع ہے لیکن پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آٹھ اگست سے 13 اگست کے دوران ملک کے زیادہ تر حصوں میں وقفے وقفے سے بارشوں کا امکان ہے۔

گلگت بلتستان کے حکام کے مطابق آج ششپر گلیشیئر سے ایک برفانی جھیل کے پھٹنے سے حسن آباد نالے میں طغیانی آ گئی ہے جس کی وجہ سے ہنزہ میں شاہراہ قراقرم کا کچھ حصہ پانی میں بہہ گیا ہے۔

مقام افراد کے مطابق شاہراہ قراقرم پر بحالی کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدورفت متاثر ہے۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ پانی کے دباؤ کی وجہ سے شاہراہ قراقرم کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے اور اس پر بہت جلد بحالی کا کام شروع کر دیا جائے گا۔

شدید سیلابی پانی کی وجہ سے قراقرم ہائی وے کی حفاظتی دیواریں تباہ ہو گئی ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچے اور درجنوں مکانات کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

گلگت بلتستان کے استور، ہنزہ، شگر اور  پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے باغ، وادیٔ نیلم اور مظفر آباد میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے نے ممکنہ سیلابی صورتحال کے حوالے سے حساس علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ’تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پُلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریز کریں۔‘

پاکستان میں غیرمعمولی بارشوں کا سلسلہ 26 جون سے شروع ہوا تھا جس میں 700 افراد زخمی ہوئے۔ اس سے 2022 کی تباہ کن بارشوں کے دہرائے جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جن میں پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا اور 1700 سے زائد افراد جان سے گئے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More