پاکستان کے صوبہ سندھ کی ایک عدالت نے غیرقانونی کرنسی ایکسچینج چلانے والے تین ملزمان کو سزا سنائی ہے۔فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے جمعے کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج سکھر کی عدالت نے مقدمہ کی سماعت کی، اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج چلانے والے تین ملزمان کو پانچ پانچ برس قید بامشقت اور فی کس 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔سزا پانے والے ملزمان میں قمر شہزاد، محمد ذیشان اور زبیر اصغر شامل ہیں۔
بیان کے مطابق ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل سکھر نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، اور دوران تفتیش ان سے 10 لاکھ روپے، 20 ہزار 700 امریکی ڈالر اور ایک لاکھ 47 ہزار سعودی ریال بھی برآمد ہوئے تھے۔
عدالت نے برآمد شدہ کرنسی بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔خیال رہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے زرمبادلہ کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور اس کے نتیجے میں روپے کی قدر میں استحکام نظر آیا ہے۔عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں چھاپوں میں کم از کم آٹھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔حکام کے مطابق ایران اور افغانستان کی سرحدوں سے متصل ملک کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں غیرقانونی زرمبادلہ کے کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔یہ گرفتاریاں 22 جولائی کو اسلام آباد میں فوج کے محکمے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ایک سینیئر عہدیدار اور ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کی گئیں۔عدالت نے ملزمان سے برآمد شدہ کرنسی بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ (فوٹو: ایف آئی اے)اجلاس کے بعد ایف آئی اے نے غیرقانونی کرنسی ڈیلروں کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائیاں شروع کیں، جن میں ہنڈی اور حوالہ کے آپریٹرز شامل ہیں۔ یہ لوگ غیررسمی رقم کی منتقلی کے نظام جو سرکاری بینکنگ چینلز سے باہر رہ کر کام کرتے ہیں۔اگرچہ عام طور پر ہنڈی اور حوالہ ترسیلات زر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے کا خدشہ رہتا ہے۔