"مجھے نہیں معلوم موٹر سائیکل والے کب اور کیسے میرے ڈمپر کے نیچے آ گئے، میں تو آہستہ گاڑی چلا رہا تھا۔ حادثے کے وقت میرے پاس تمام کاغذات اور ڈرائیونگ لائسنس موجود تھا، لیکن واقعے کے بعد مشتعل لوگوں نے میرا موبائل، نقدی اور گاڑی کی چابیاں چھین لیں۔ مجھے مارنے والے کون تھے، میں انہیں نہیں جانتا۔"
کراچی کی مصروف راشد منہاس روڈ پر پیش آنے والا یہ المناک حادثہ ایک بھائی اور بہن کی جان لے گیا۔ موقع پر موجود لوگوں کا غصہ اس حد تک بڑھا کہ انہوں نے زخمی ڈمپر ڈرائیور کو پکڑ کر شدید مارا اور بعد میں پولیس کے حوالے کر دیا۔
گرفتار ڈرائیور فردوس خان نے ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ حیران ہے کہ یہ سانحہ پیش کیسے آیا کیونکہ اس کے بقول وہ ڈمپر دھیرے چلا رہا تھا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اس کے پاس تمام ضروری کاغذات موجود تھے، لیکن ہجوم نے نہ صرف اسے پیٹا بلکہ قیمتی سامان اور چابیاں بھی چھین لیں۔
ادھر پولیس نے ڈمپر اپنی تحویل میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں، جبکہ یہ حادثہ شہر میں ہیوی ٹریفک کی خطرناک موجودگی کے بارے میں ایک بار پھر سوالات کھڑے کر رہا ہے، جہاں صرف سات ماہ میں 538 جانیں سڑکوں پر ضائع ہو چکی ہیں۔