ترکیہ میں زلزلہ آنے سے ایک درجن سے زائد عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں، جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک ہلاکت اور 29 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق زلزلہ اتوار کی شام ملک کے شمال مغربی صوبے بالیکیسر میں آیا جس کی شدت چھ اعشاریہ ایک اور اس کا مرکز سیندرگی شہر میں تھا، جھٹکے تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر استنبول میں بھی محسوس کیے گئے جس کی آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد ہے۔
وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے صحافیوں کو بتایا کہ سیندرگی میں گرنے والی ایک عمارت کے ملبے سے ایک عمررسیدہ خاتون کو زندہ حالت میں نکالا گیا تاہم وہ تھوڑی دیر بعد چل بسیں۔ اس ملبے سے چار دیگر افراد کو بھی زندہ نکالا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ زلزلے کے نتیجے میں علاقے میں مجموعی طور پر 16 عمارتیں گری ہیں، جن میں زیادہ تر خالی اور کسی استعمال میں نہیں تھیں، جبکہ ایک مسجد کے دو مینار بھی منہدم ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق ’زخمی ہونے والوں کی حالت بہتر ہے اور کوئی بھی شدید زخمی نہیں ہوا۔‘
مقامی ٹیلی ویژن کی فوٹیج میں ریسکیو اہلکاروں کو ملبے کے اوپر کام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور لوگوں خاموش رہنے کی تلفین کرتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے تاکہ وہ ملبے کے نیچے زندگی کے آثار کا اندازہ لگا سکیں۔
ترکیہ کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ زلزلے کے بعد کئی بار اس کے آفٹر شاکس بھی آئے، جن میں سے ایک کی شدت چار اعشاریہ چھ تھی۔
ایجنسی نے لوگوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ متاثر ہونے والی عمارتوں سے دور رہیں۔
زلزلے کے بعد صدر رجب طیب اردوغان نے ایک بیان میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔
وزیر داخلہ علی یرلیکایا کا کہنا کہ زلزلے کے نتیجے میں سیندرگی میں 16 عمارتیں منہدم ہوئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’خدا کسی بھی قسم کے بحران سے ہمارے ملک کی حفاظت کرے۔‘
رپورٹ کے مطابق ترکیہ فالٹ لائنز کے اوپر واقع ہے اور وہاں اس سے قبل بھی زلزلے آتے رہے ہیں۔
2023 میں سات اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلے کے نتیجے میں جنوبی اور جنوب مشرقی صوبوں میں 53 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور سینکڑوں کی تعداد میں عمارتیں تباہ یا متاثر ہوئی تھیں۔
اسی طرح ترکیہ کی سرحد کے قریب واقع شام کے شمالی علاقوں میں بھی چھ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔