جعفر ایکسپریس میں سوار مسافروں نے کیا دیکھا: ’دھماکے کے بعد بوگیوں میں اندھیرا چھا گیا‘

بی بی سی اردو  |  Aug 11, 2025

Getty Imagesاتوار کے روز کولپور کے قریب ریلوے ٹریک پر ہونے والا دھماکہ چار روز کے دوران دوسرا دھماکہ تھا

جعفر خان جدون نامی مسافر کو ایمرجنسی میں ٹرین کے ذریعے کوئٹہ سے لاہور جانا تھا لیکن وہ جا نہیں سکے کیونکہ کوئٹہ شہر اور کولپور کے درمیان دشت کے علاقے میں ریلوے ٹریک پر دھماکے کی وجہ سے کوئٹہ اور دیگر شہروں کے درمیان ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوئی۔

اتوار کے روز ہونے والے اس دھماکے کی وجہ سے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کی چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں جس کے باعث اس ٹرین کی تمام مسافروں کو ریلیف ٹرین کے ذریعے واپس کوئٹہ پہنچایا گیا تھا۔

واپسی پر ریلوے سٹیشن کوئٹہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے جعفر خان جدون نے بتایا کہ جس بوگی میں وہ سوار تھے دھماکے کی وجہ سے اس میں اندھیرا چھا گیا جبکہ خوف کی وجہ سے بچوں اور خواتین کی چیخ و پکار شروع ہو گئی۔

ایک اور مسافر عبدالباسط نے بتایا کہ ’دھماکے اور بوگیوں کی وجہ سے بچوں کے ساتھ ہم بھی ڈر گئے تھے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘

اس دھماکے کے بعد نہ صرف اتوار کے روز کوئٹہ اور دیگر شہروں کے درمیان ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوئی بلکہ ریلویز حکام نے 14 اگست تک کوئٹہ اور دیگر شہروں کے درمیان ٹرین سروس کی معطلی کا شیڈول جاری کیا ہے۔

ڈی ایس ریلویز کوئٹہ عمران حیات خان نے بتایا کہ ٹرین سروس کی معطلی کے احکامات ریلویز کے ہیڈ آفس لاہور سے آئے ہیں۔

تاہم ریلویز کے ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ٹرین سروس کی معطلی کی وجہ سکیورٹی خدشات بتائی۔

Getty Imagesایک مسافر نے بتایا ’دھماکے کے فوراً بعد سکیورٹی اہلکار ان کے بوگی میں آگئے اور مسافروں کو نیچے اترنے سے سختی سے منع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹرین کے اندر ہی بیٹھے رہیں‘جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا بتایا؟

ماضی کے مقابلے میں بلوچستان اور پاکستان کے دیگر شہروں کے درمیان چلنے والی ٹرینوں کی تعداد اب بہت کم ہوگئی ہے۔

اس وقت جعفر ایکسپریس وہ واحد ٹرین ہے جوکہ روزانہ کی بنیاد پر لاہور اور راولپنڈی کے راستے پشاور تک چلتی ہے جبکہ بولان میل کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ہفتے میں صرف دو بار چلتی ہے۔

جعفر ایکسپریس اتوار کے روز معمول کے مطابق مسافروں کو لے کر پشاور کے لیے نکلی تھی۔ جب یہ کوئٹہ سے اندازاً 30 کلومیٹر دور ضلع مستونگ کے علاقے دشت میں پہنچی تو ریلوے ٹریک کے ساتھ نصب دھماکے کی وجہ سے اس کی چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

دھماکے کی وجہ سے مسافروں کو متبادل ذرائع سے اپنی منزل کی جانب بھیجنے کی بجائے ان کو ایک ریلیف ٹرین کے ذریعے واپس کوئٹہ پہنچایا گیا۔

ان مسافروں میں شامل جعفر خان جدون نے بتایا کہ دھماکے کی وجہ سے ٹرین کی بعض بوگیاں نیچے اتر گئیں اور جس بوگی میں وہ بیٹھے تھے اس میں اچانک اندھیرا چھا گیا اور ساتھ ہی خواتین اور بچوں کیچیخ و پکار شروع ہو گئی۔

انھوں نے بتایا کہ ’دھماکے کے فوراً بعد سکیورٹی اہلکار ان کے بوگی میں آ گئے اور مسافروں کو نیچے اترنے سے سختی سے منع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹرین کے اندر ہی بیٹھے رہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ مسافر دو ڈھائی گھنٹے تک بوگیوں کے اندر بیٹھے رہے جس کے بعد کوئٹہ سے ریلیف ٹرین آگئی جس میں ان کو واپس کوئٹہ ریلویز سٹیشن پہنچایا گیا۔

کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر بم حملے میں 26 افراد ہلاک: ’دھوئیں کے بادل چھٹے تو دیکھا کئی لوگ زمین پر گرے ہوئے تھے‘جعفر ایکسپریس حملہ: بولان میں شدت پسندوں کی کارروائیوں پر قابو پانا مُشکل کیوں؟ بولان میں ہائی جیک ہونے والی جعفر ایکسپریس بحال: ’ٹرین کی بحالی سے خوشی ہے بس یہی دعا ہے اللہ خیر کرے‘کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملہ کرنے والا ’رفیق‘ کیا لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا؟

بلوچستان کے شہر سبّی سے تعلق رکھنے والے عبدالباسط نے بتایا کہ ان کی سیٹیں ٹرین کی آخری بوگی میں تھیں۔ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سکول کھلنے کی وجہ سے وہ بچوں کے ہمراہ سبی جارہے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ’دھماکے اور بعض بوگیوں کی پٹڑی سے اترنے کی وجہ سے جہاں بچے ڈر گئے وہاں سچی بات یہ ہے کہ ہم بھی تھوڑا بہت ڈر گئے تھے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’بعد میں سکیورٹی اہلکار وہاں پہنچے اور ہمیں بحفاظت واپس ریلوے سٹیشن پہنچایا گیا۔‘

بھمبر سے تعلق رکھنے والے ایک اور مسافر عدنان علی کا کہنا تھا کہ ’دھماکے اور اس کے بعد بوگیوں میں گردوغبار کے باعث خوف کی وجہ سے مسافروں میں افرا تفری مچ گئی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ سب لوگ محفوظ رہے۔‘

Getty Imagesریلویز کے مقامی ترجمان کے مطابق 11 اگست اور 14 اگست کو کوئٹہ سے ٹرین آپریشن بند رہے گا جبکہ 13 اور14 اگست کو پشاور سے کوئٹہ آنے والی ٹرینیں معطل رہیں گی چار دنوں میں ٹریک پر دوسرا دھماکہ

اتوار کے روز کولپور کے قریب ریلوے ٹریک پر ہونے والا دھماکہ چار روز کے دوران دوسرا دھماکہ تھا۔

اس سے قبل جمعرات کے روز سبی کے قریب ریلوے ٹرین کے ساتھ نامعلوم مسلح افراد نے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا لیکن خوش قسمتی سے یہ جعفر ایکسپریس کے وہاں سے گزرنے کے بعد پھٹا تھا۔

اس واقعہ سے چند روز قبل نامعلوم مسلح افراد نے جعفر ایکسپریس سے قبل ریلوے ٹریک کی کلیئرینس کے لیے چلائے جانے والے پائلٹ انجن پر فائرنگ کی تھی لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

مارچ کے مہینے میں بولان کے علاقے میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک بھی کیا گیا تھا جو کہ رواں سال کے دوران ٹرینوں پر حملوں کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

کوئٹہ اور پاکستان کے دیگر شہروں کے درمیان ٹرینوں کی آمدورفت سندھ کے سرحدی شہر جیکب آباد سے ہوتی ہے۔ کوئٹہ اور جیکب آباد کے درمیان ریلویز ٹریک کی لمبائی 320 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے جس کا اندازاً سو کلومیٹر کا حصہ ضلع کچھی میں بولان کے دشوار گزار پہاڑی علاقے سے گزرتا ہے ۔

بلوچستان میں سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں حالات کی خرابی کے بعد سے کوئٹہ اور جیکب آباد کے درمیان ریلوے ٹریک اور یہاں سے گزرنے والی ٹرینوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے تاہم سب سے زیادہ حملوں کے واقعات بولان کے علاقے میں پیش آتے رہے ہیں۔

سرکاری حکام کے مطابق ان حملوں کے پیش نظر ریلوے ٹریک اور ٹرینوں کی سکیورٹی کے لیے اقدامات کو بڑھایا جاتا رہا ہے۔

ٹرین سروس کی معطلی کے حوالے سے ریلویز حکام کا کیا کہنا ہے؟

مستونگ میں دشت کے علاقے میں اس دھماکے کی وجہ سے نہ صرف اتوار کو جعفر ایکسپریس اپنے منزل تک نہیں پہنچ سکی بلکہ محکمہ ریلویز کی جانب سے دیگر ٹرینوں کی معطلی کا شیڈول جاری کردیا گیا۔

ریلویز کے مقامی ترجمان کے مطابق 11 اگست اور 14 اگست کو کوئٹہ سے ٹرین آپریشن بند رہے گا جبکہ 13 اور14 اگست کو پشاور سے کوئٹہ آنے والی ٹرینیں معطل رہیں گی۔

اس دھماکے کے باعث گذشتہ روز کراچی سے کوئٹہ آنے والی بولان میل کو بھی معطل کیا گیا۔

ریلویز کے مقامی ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی سے 10اگست کو بولان میل کو کوئٹہ کے لیے روانہ ہونی تھی لیکن تعطل کی وجہ سے اب وہ 16 اگست کو کوئٹہ کے لیے روانہ ہو گی۔

جب ٹرینوں کی معطلی کی وجوہات جاننے کے لیے حکومت بلوچستان کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کوئی تبصرہ کرنے کی بجائے کہا کہ اس سلسلے میں ریلویز کے حکام سے رابطہ کیا جائے۔

کوئٹہ میں ریلویز کے ڈی ایس عمران حیات سے بھی اس سلسلے میں فون پر رابطہ کیا گیا لیکن انھوں نے وجہ بتانے کی بجائے یہ کہا کہ کوئٹہ اور دیگر شہروں کے درمیان ٹرینوں کی معطلی کا شیڈول ریلویز کے ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

جب لاہور میں ریلویز کے ہیڈ کوارٹرز میں محکمے کے ترجمان سے فون پر رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ متعلقہ حکام سے بات کرکے جواب دیں گے لیکن تاحال ان کا جواب نہیں آیا ۔

کوئٹہ میں ریلویز کے ایک سینیئر اہلکار نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹرینوں کی معطلی کی ایک وجہ سکیورٹی خدشات ہیں جبکہ گذشتہ روز جو دھماکہ ہوا تھا اس کے بحالی اور مرمت کے لیے بھی کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔

بولان میں ہائی جیک ہونے والی جعفر ایکسپریس بحال: ’ٹرین کی بحالی سے خوشی ہے بس یہی دعا ہے اللہ خیر کرے‘کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملہ کرنے والا ’رفیق‘ کیا لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا؟کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر بم حملے میں 26 افراد ہلاک: ’دھوئیں کے بادل چھٹے تو دیکھا کئی لوگ زمین پر گرے ہوئے تھے‘ بلوچستان میں شدت پسندی اور حکومتی حکمتِ عملی پر سوال: ’شورش سے دہشت گردی کے انداز میں نمٹنا بیک فائر کر جاتا ہے‘پنجابی مزدور، پنجابی دانشورجعفر ایکسپریس حملہ: بولان میں شدت پسندوں کی کارروائیوں پر قابو پانا مُشکل کیوں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More