"جب بہو آتی ہے تو ساس کو لگتا ہے کہ اس نے میرا بیٹا چھین لیا ہے۔ دوسری طرف لڑکی کے والدین سوچتے ہیں کہ وہ اپنی بیٹی کے بغیر کیسے رہیں گے، مگر شادی کے وقت دعائیں بھی کرتے ہیں کہ بیٹی کو اچھا جیون ساتھی ملے۔ اسی دوران مائیں بیٹیوں کو یہ بھی سمجھا دیتی ہیں کہ شادی کے بعد جلد ہی الگ گھر لینا ہے۔ یہ سوچ ساتھ لے کر جب لڑکی سسرال آتی ہے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔"
یہ کہنا تھا معروف سینئر اداکار اور مصنف محسن گیلانی کا جو ندا یاسر کے شو گڈ مارننگ پاکستان میں مدعو تھے۔
محسن گیلانی نے کہا کہ اگر بیٹا شادی کے بعد اپنی بیوی کو وقت دیتا ہے تو ماں کو لگتا ہے کہ بیٹا بیوی کے قابو میں آ گیا ہے، حالانکہ ماں صرف بیٹے کی خوشی دیکھنا چاہتی ہے۔ یہ سوچ اور رویہ اکثر خاندانوں میں مسائل پیدا کرتا ہے اور لڑکیاں اس دباؤ میں ٹوٹ جاتی ہیں کیونکہ وہ سارا دن اپنی ماؤں سے فون پر بات کرتی رہتی ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں محسن گیلانی نے کہا: "میری رائے میں ساس کو اپنے بیٹے کی محبت میں بہو کے رویے کو برداشت کرنا چاہیے۔ لیکن سب سے بڑی ذمہ داری لڑکیوں کی ماؤں پر ہے، انہیں چاہیے کہ اپنی بیٹیوں کو گھریلو کام سکھائیں اور یہ سمجھائیں کہ شوہر کے لیے کھانا پکانا بیوی کی ذمہ داری ہے۔"
یہ گفتگو ناظرین کے لیے نہ صرف دلچسپ تھی بلکہ معاشرتی مسائل کی جڑوں کو بھی نمایاں کرتی ہے، خاص طور پر شادی کے بعد ساس بہو کے جھگڑوں کی اصل وجوہات کو۔