"میں جب مین منٹو نہیں ہوں کی شوٹنگ کر رہی تھی تو اُس وقت سات ماہ کی حاملہ تھی۔ اوپننگ سین میں جب میں بی این یو کی سیڑھیوں پر چڑھتی ہوئی نظر آئی تو حقیقت میں میرے پیٹ میں بیٹا تھا۔ میں نے ندیم بیگ سے کہا کہ سات سال بعد ٹی وی پر واپسی کر رہی ہوں اور پہلا ہی شاٹ سات ماہ کی حاملہ عورت کا ہوگا۔ پھر ہم نے فائلز اور بیگز سے پیٹ چھپایا۔ ایک درزی بھی شوٹنگ پر موجود رہتا تھا جو میرے لباس ڈھیلا کر دیتا تھا جیسے جیسے حمل آگے بڑھتا گیا۔"
یہ انکشاف معروف اداکارہ صنم سعید نے اپنی تازہ گفتگو میں کیا، جو حال ہی میں اپنے بیٹے "ولی" کی ماں بنی ہیں۔ صرف تین ماہ قبل ننھے مہمان کی آمد نے ان کی زندگی کو ایک نئے باب میں داخل کر دیا ہے۔
صنم سعید نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے دورانِ شوٹنگ ماں بننے کے سفر کو نبھایا اور کیریئر کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی زندگی کو متوازن رکھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شوٹنگ سیٹس پر نئی ماؤں کو عام طور پر سہولت دی جاتی ہے۔ ٹیمیں نہ صرف بچوں کو ساتھ لانے کی اجازت دیتی ہیں بلکہ ماں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھرپور تعاون بھی کرتی ہیں۔
اداکارہ نے مزید بتایا کہ جب وہ ایک نئے اسکرپٹ پر بات کر رہی تھیں تو ٹیم نے اُن سے براہِ راست پوچھا کہ آپ کی کیا شرائط ہیں تاکہ ہم آپ کو آرام دہ ماحول دے سکیں۔ ان کے مطابق کمرشل شوٹس بھی اب اس تبدیلی کی جانب بڑھ رہے ہیں اور نئی ماؤں کو کام کے ساتھ ساتھ بچے کی پرورش کا موقع بھی فراہم کر رہے ہیں۔
یہ گفتگو اس بات کی جھلک ہے کہ کس طرح صنم سعید اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور ذاتی خوشیوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھ رہی ہیں اور نئے دور کی اداکاراؤں کے لیے ایک مثال قائم کر رہی ہیں۔