چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ متاثرین سیلاب کی امداد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے فراہم کی جائے یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے زرعی شعبہ شدید متاثر ہوا ہے وفاق کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا چاہیے اور آئی ایم ایف سے بات کرکے کسانوں کے لیے سپورٹ پرائس اور کھاد میں ریلیف دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرین سیلاب کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنایا گیا ہے؟ وفاقی حکومت کو عالمی اداروں سے بھی مدد کی اپیل کرنی چاہیے تھی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے بتایا کہ حکومت سندھ نے بینظیر ہاری کارڈ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ چھوٹے کسانوں اور ذمینداروں کو کھاد اور دیگر سہولتوں میں براہ راست ریلیف دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اپنی سطح پر کسانوں کی مدد کرے گی لیکن وفاقی حکومت اگر ساتھ دے تو یہ پیکج مزید وسیع ہوسکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ بی آئی ایس پی کے ذریعے پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بھی متاثرین کی فوری مدد کرے، جیسا کہ ماضی میں سیلاب اور کورونا کے دوران کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایک کامیاب ماڈل کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے اور اس پر تنقید کرنے والے شاید اس پروگرام سے واقف ہی نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا میں سبسڈی دی جائے گی تاکہ گندم کی پیداوار بڑھائی جا سکے اور درآمد کی ضرورت نہ پڑے پاکستانی عوام کا پیسہ باہر کے کسانوں پر خرچ کرنے کے بجائے اپنے کسانوں پر لگایا جانا چاہیے۔
بلاول بھٹو کہا کہ ہم کراچی میں سڑکیں بناتے ہیں اور کوئی ادارہ آکر اپنی لائن بچھانے کے لیے اسے کھود دیتا ہے، لیاری میں نئی سڑکیں تعمیر ہوئیں تو گیس کی لائن ڈالنےکا کام شروع کردیاگیا، کراچی کی ترقی و تعمیر ہماری ترجیح ہے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے انداز کو اپنا کرعوام کو ریلیف دے سکتے ہیں۔
صحافی کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں تک میرے کزنز کی سیاست میں انٹری کی بات ہے تو وہ کافی عرصے سے سرگرم ہیں اگر وہ اب مزید کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کرتے ہیں اور میری نیک خواہشات میرے کزنز کے ساتھ ہیں۔