کیا کراچی چڑیا گھر میں ’رانو‘ تنہائی کا شکار ہے؟

اردو نیوز  |  Oct 08, 2025

کراچی کے چڑیا گھر میں موجود ریچھنی رانو کی صحت اور نگہداشت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف دعوے سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ اب عدالت تک پہنچ گیا ہے۔

گزشتہ چند دنوں سے مختلف سماجی پلیٹ فارمز پر رانو کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں جن میں بعض صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ رانو کی حالت خراب ہے، وہ ذہنی دباؤ میں ہے اور مناسب ماحول نہ ملنے کی وجہ سے بیمار ہو چکی ہے۔

دوسری جانب چڑیا گھر کی انتظامیہ نے ان تمام بیانات کو بے بنیاد اور مبالغہ آرائی قرار دیا ہے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم شہریوں کا کہنا ہے کہ رانو کی حالت تشویشناک ہے اور اسے قدرتی ماحول سے ہٹا کر ایک محدود اور ناموزوں جگہ پر رکھا گیا ہے جس کے باعث وہ جسمانی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ 

ان کے مطابق ریچھنی کو جس حالت میں رکھا ہوا ہے وہ اس کی فطری زندگی سے مطابقت نہیں رکھتی، کیونکہ ریچھ جنگلوں میں وسیع علاقے میں گھومنے اور خوراک تلاش کرنے کے عادی ہوتے ہیں، جبکہ چڑیا گھر کے محدود پنجروں میں ان کی یہ قدرتی عادات دب جاتی ہیں۔

جانوروں کے حقوق کی سرگرم کارکن جیوڈ ایلین نے وکیل جبران ناصر کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر ہے۔

عدالت نے یہ درخواست 14 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔ وکیل جبران ناصر کے مطابق عدالت نے سینیئر ڈائریکٹر چڑیا گھر، بلدیہ عظمیٰ کراچی اور سیکریٹری سندھ کونسل برائے تحفظِ جنگلی حیات کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے اور ان سے ایک تفصیلی رپورٹ مانگی ہے۔

یہ اقدام اس وقت لیا گیا جب دوسری جانب سوشل میڈیا پر شہریوں کی بڑی تعداد نے ’فری رانو‘ کے نام سے آن لائن مہم شروع کر رکھی ہے۔

سماجی کارکنان کے مطابق ریچھنی رانو ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیموں نے بھی اس معاملے پر اظہارِ تشویش کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو رانو کو محفوظ قدرتی مسکن میں منتقل کیا جائے۔

ترجمان بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانو کی حالت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق ریچھنی کی باقاعدہ دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور اس کے چہرے پر معمولی سوجن ہے جو چند دن میں ختم ہو جائے گی۔

ترجمان نے کہا کہ چڑیا گھر میں موجود تمام جانوروں کے لیے خوراک، ویکسین اور طبی سہولیات کا انتظام موجود ہے اور رانو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی باتیں حقائق کے منافی ہیں۔

چڑیا گھر کے سینیئر ڈائریکٹر اور جانوروں کی دیکھ بھال کے انچارج ڈاکٹر عامر رضوی نے بھی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانو ایک ایسا جانور ہے جو ہمارے مقامی ماحول سے مطابقت رکھتا ہے۔

ڈاکٹر رضوی نے وضاحت کی کہ رانو کی خوراک، علاج اور رہائش کے تمام انتظامات باقاعدگی سے کیے جا رہے ہیں۔ اس کی صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں، اور وہ اپنے ماحول کے حساب سے معمول کے مطابق زندگی گزار رہی ہے۔

ڈاکٹر رضوی کا کہنا تھا کہ چڑیا گھر کی ٹیم روزانہ کی بنیاد پر رانو کے کھانے، حرکت اور طبی حالت کا مشاہدہ کرتی ہے۔ اگر کوئی مسئلہ سامنے آتا ہے تو فوری طور پر اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق رانو کے پنجرے کے اردگرد مناسب جگہ اور سائے کا انتظام ہے اور اسے زائرین کی پہنچ سے بھی دور رکھا گیا ہے تاکہ اسے کسی قسم کا ذہنی دباؤ نہ ہو۔

سندھ ہائی کورٹ نے رانو کی صحت سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔ فوٹو: سکرین گریب

دوسری جانب درخواست گزار جیوڈ ایلین نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ رانو کی حالت بگڑ رہی ہے، اس کے چہرے پر زخم ہیں اور وہ طویل عرصے سے تنہائی کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریچھنی کو فوری طور پر قدرتی ماحول میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی فطری حرکات کے مطابق زندگی گزار سکے۔ کراچی کا شور زدہ ماحول اس جانور کی فطرت سے مطابقت نہیں رکھتا جس کے باعث وہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہے۔

جیوڈ ایلین کے مطابق دنیا بھر کے جدید چڑیا گھروں میں جنگلی جانوروں کو محدود پنجروں میں رکھنے کے بجائے قدرتی انداز کے بڑے انکلوژرز میں رکھا جاتا ہے جہاں وہ گھوم پھر سکیں، چھلانگیں لگا سکیں اور اپنی جبلت کے مطابق رویہ اختیار کر سکیں۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More