اس سال کے آغاز میں روس میں وزن کم کرنے کے دعوے کے ساتھ ’مالیکیول‘ نامی ایک گولی تیزی سے ٹک ٹاک پر وائرل ہونے لگی۔
ٹک ٹاک پر نوجوان صارفین کی فیڈز میں بار بار اس دوا کے اشتہار آنے لگے جس میں یہ دعوے کیے گئے کہ’مالیکیول لیں اور پھر کھانے پینے سے متعلق پریشان ہونا چھوڑ دیں۔‘ ’کیا آپ کھلے کپڑے پہن کر کلاس میں پچھلی نشستوں پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔‘
ان اشتہارات کے بعد آرڈرز کے انبار لگنا شروع ہو گئے اور کئی نوجوانوں نے یہ دوا لینے کے بعد اپنے وزن میں کمی کے حیرت انگیز تجربات شیئر کیے۔
لیکن یہاں ایک مسئلہ تھا۔
بائیس سالہ ماریہ نے یہ گولی ایک مشہور آن لائن ریٹیلر سے خریدی تھی۔ اُنھوں نے روزانہ دو گولیاں کھائیں اور دو ہفتوں کے بعد اُنھوں نے شکایت کی کہ اُن کا منہ خشک ہو گیا اور اُن کی بھوک بالکل ختم ہو گئی۔
’مجھے کھانے کی بالکل طلب نہیں رہی تھی، صرف پیاس لگتی تھی۔ میں گھبرا رہی تھی۔۔مسلسل ہونٹ کاٹ رہی تھی اور اپنے گالوں کو چبا رہی تھی۔‘
ماریہ کو شدید اضطراب ہوا اور اُنھیں منفی خیالات آنے لگے۔ اُن کے بقول یہ گولیاں میری نفسیات پر گہرا اثر ڈال رہی تھیں۔
سینٹ پیٹرز برگ کی رہائشی ماریہ کہتی ہیں کہ وہ اس کے اتنے مضر اثرات کے لیے تیار نہیں تھیں۔
یہ گولی استعمال کرنے والے دیگر ٹک ٹاک صارفین نے بھی اچانک جھٹکوں اور نیند میں کمی کی شکایت کی۔ جبکہ کم از کم تین سکول کے بچوں کے ہسپتال میں داخل ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
اپریل میں سائبیریا کے ایک سکول کی لڑکی کو مالیکیول کی زیادہ مقدار لینے کے بعد ہسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت پڑی۔ مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وہ گرمیوں میں تیزی سے وزن کم کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
ایک اور سکول کی طالبہ کی والدہ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کی بیٹی کو ایک ساتھ کئی گولیاں کھانے کے بعد انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کیا گیا تھا۔
مئی میں سینٹ پیٹرزبرگ کے ایک 13 سالہ لڑکے کو گھبراہٹ کے دوروں کے بعد ہسپتال میں دیکھ بھال کی ضرورت پڑی۔ مبینہ طور پر اس کی ایک دوست سے اسے گولی خریدنے کے لیے کہا تھا کیونکہ اسے سکول میں اس کے وزن کے بارے میں چھیڑا جا رہا تھا۔
مغربی افریقہ میں سنگین بحران کا باعث بننے والی انڈین ’نشہ آور دوا‘ جو لوگوں کی جان خطرے میں ڈال رہی ہےہیروئن: کھانسی کی دوا میں استعمال سے دنیا کے ’مقبول ترین نشے‘ تکوہ نشہ آور دوا جسے یورپ تک پہنچانے کے لیے پیچیدہ طریقوں اور انجان رستوں کا استعمال کیا گیا فراڈ میں استعمال ہونے والی ’شیطان کی سانس‘ نامی دوا جس سے کسی بھی شخص کے ’دماغ کو قابو‘ کیا جا سکتا ہےبرطانیہ، یورپ اور امریکہ میں پابندی
مالیکیول گولیوں کی پیکیجنگ میں’قدرتی اجزا‘ جڑی بوٹیوں، سونف کے بیجوں اور دیگر عرقیات درج ہوتے ہیں۔
اس سال کے شروع میں، روسی اخبار ’ایزویسٹیا‘ کے صحافیوں نے ٹیسٹ کے لیے آن لائن خریدی گئی گولیاں جمع کرائیں اور معلوم ہوا کہ ان میں ’سیبوٹرمائن‘ نامی مادہ موجود ہے۔
’سیبوٹرمائن‘ کو سب سے پہلے 1980 کی دہائی میں ڈپریشن کم کرنے کی دوا کے طور پر استعمال کیا گیا اور بعد میں بھوک کو کم کرنے کے لیے بھی اس کا استعمال کیا گیا۔ بعدازاں مطالعے سے پتہ چلا کہ ’سیبوٹرمائن‘ نے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھایا جبکہ اس سے وزن میں بھی کمی ہوئی۔
امریکہ میں سنہ 2010 میں اس پر پابندی لگا دی گئی اور یہ برطانیہ، یورپ ممالک، چین اور دیگ ممالک میں بھی غیر قانونی ہے۔
روس میں، یہ اب بھی موٹاپے کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن صرف بالغوں کے لیے اور نسخے کے ذریعے دستیاب ہے۔
نسخے کے بغیر ’سیبوٹرمائن‘ خریدنا اور فروخت کرنا ایک مجرمانہ جرم ہے۔ لیکن اس نے افراد اور چھوٹے کاروباروں کو اسے آن لائن فروخت کرنے سے نہیں روکا ہے۔
بغیر لائسنس والی گولیوں کی 20 دن کی دوا کی لاگت لگ بھگ آٹھ سے نو ڈالر ہے۔ یہ اوزمپک نامی تسلیم شدہ وزن کم کرنے والی دوا سے بہت سستی ہے جس کی 30 دن کی خوراک کی قیمت 50 سے 210 ڈالرز تک ہے۔
سینٹ پیٹرزبرگ سے تعلق رکھنے والی اینڈو کرائنولوجسٹ کیسینیا سولوویفا کہتی ہیں اس دوا کا استعمال بہت غیر محفوظ ہے کیونکہ حد سے زیادہ خوراک لینے کے خطرات کے بارے میں انتباہ نہیں ہے اور یہ بہت نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
روسیوں کو مالیکیول گولیوں کی خریداری اور دوبارہ فروخت کرنے پر باقاعدگی سے جیل کی سزائیں ملتی ہیں۔ لیکن حکام کے لیے غیر قانونی طور پر فروخت ہونے والی منشیات پر گرفت حاصل کرنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔
اپریل میں، حکومت کی حمایت یافتہ سیف انٹرنیٹ لیگ نے حکام کو نوجوانوں میں اس دوا کے بڑھتے ہوئے استعمال سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ سیف انٹرنیٹ لیگ کے انتباہ کے بعد بہت سے آن لائن سٹورز نے اس دوا کو ہٹا لیا تھا۔ لیکن جلد ہی ایک نئے نام ایٹم کے ساتھ تقریباً پہلی جیسی پیکنگ میں ہی دوبارہ آن لائن سٹورز میں دستیاب ہونے لگی۔
حال ہی میں ایک قانون منظور کیا گیا تھا جس کے تحت حکام کو عدالتی حکم کے بغیر ’غیر رجسٹرڈ غذائی سپلیمنٹس‘ فروخت کرنے والی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ لیکن یہ اب بھی کھیلوں کے سپلیمنٹس کے طور پر دستیاب ہیں۔
ٹک ٹاک پر اب بھی کئی ریٹیل سٹورز اسے بسکٹس، لائٹ بلب اور دیگر اجناس کی درجہ بندی میں فروخت کر رہے ہیں۔ جبکہ کچھ اسے بغیر چھپائے فروخت کر رہے ہیں۔
کچھ ہفتے قبلبی بی سی کو ایک مشہور روسی آن لائن مارکیٹ پلیس پر مالیکیول کی فہرستیں ملی تھیں۔ تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر، سائٹ نے کہا کہ اس نے فوری طور پر کسی بھی پروڈکٹس کو ہٹا دیا ہے جس میں سیبوٹرامین sibutramine شامل ہے۔
لیکن اس نے تسلیم کیا کہ ایسی فہرستوں کو تلاش کرنا اور ہٹانا مشکل تھا جس میں واضح طور پر سیبوٹرامین کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ یہ گولیاں کہاں تیار کی جا رہی ہیں۔
بی بی سی کو چین میں گوانگژو اور ہینان کی فیکٹریوں کے پروڈکشن سرٹیفکیٹ کے ساتھ کچھ بیچنے والے ملے۔ دوسروں کا دعویٰ ہے کہ وہ گولیاں جرمنی سے منگواتے ہیں۔
کچھ پیکٹ بتاتے ہیں کہ وہ جرمنی کے ریماگن میں تیار کیے گئے تھے لیکن بی بی سی کو پتہ چلا کہ کہ دیے گئے پتے پر ایسی کوئی کمپنی درج نہیں ہے۔
روسیوں کو مالیکیول بیچنے والے کچھ قازق دکانداروں نے بی بی سی کو بتایا کہ اُنھوں نے دارالحکومت آستانہ میں دوستوں یا گوداموں سے سٹاک خریدا لیکن اصل سپلائر کا نام نہیں بتا سکے۔
سولوویفا کہتی ہیں کہمالیکیول اُن نوجوانوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے جو پہلے ہی بدہضمی کی شکایت کرتے ہیں۔
لاکھوں فالورز رکھنے والی روسی انفلوائنسر اینا اینینا نے ماضی میں بغیر لائسنس کے وزن کم کرنے والی گولیوں کے استعمال کا اعتراف کیا ہے۔
اُنھوں نے اپنے سبسکرائبرز کو متنبہ کیا کہ’کسی ایسے شخص کےطور پر جو کھانے کی خرابی کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے… اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔ وہ دس گنا پچھتائے گا۔‘
بائیس سالہ ماریہ کو برے ضمنی اثرات کا سامنا کرنا پڑا، اور وہ ان لوگوں میں سے ایک ہیں جو اس پر افسوس کرتے ہیں۔ بہت زیادہ مالیکیول گولیاں لینے کے بعد انھیں ہسپتال بھیج دیا گیا۔
اب وہ دوسری نوجوان خواتین اور لڑکیوں کو وزن کم کرنے والے فورمز میں گولیاں لینے سے منع کرتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ ایک نوعمر صارف کے والدین کو آگاہ کرنے کے لیے ان کے گھر پہنچ گئیں۔
لیکن مالیکیول آن لائن مقبول ہے۔
اور ماریہ کے ٹک ٹاک فیڈ پر ظاہر ہونے والی ہر ویڈیو ان گولیوں کی یاد دہانی ہے جس نے اُنھیں بیمار کیا تھا۔
اداکار کی پُراسرار موت جس نے ہالی وڈ میں منشیات کے انڈر گراؤنڈ نیٹ ورک اور ایک ’ملکہ‘ کو بے نقاب کیاپولو کھیلنے کا شوق، لاہور میں ریستوران اور اشرافیہ کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا: ’منشیات کا سلطان‘ جو برسوں تک نظروں سے اوجھل رہاخواتین میں نشے کی لت: ’نشہ چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا، لوگ محسوس کرتے ہیں وہ عادی نہیں ہوں گے لیکن وہ پھنس جاتے ہیں‘ فراڈ میں استعمال ہونے والی ’شیطان کی سانس‘ نامی دوا جس سے کسی بھی شخص کے ’دماغ کو قابو‘ کیا جا سکتا ہے