جبل پور میں ایک پرسکون دوپہر کو اپنے گھر میں صوفے پر بیٹھے رشبھ راجپوت اور سونالی چوکسی بار بار وہی ویڈیو دیکھ رہے ہیں، جس نے ان کی شادی کے کچھ ہی دن بعد اس جوڑے کو کافی مشہور کر دیا۔
23 نومبر کو اس جوڑے کی شادی کی 30 سیکنڈ کی یہ ویڈیو رشبھ کی بہن نے ریکارڈ کی تھی اور دو دن بعد ہی یہ ویڈیو وائرل ہو گئی۔
یہ ہی نہیں بلکہ یہ ویڈیو لاکھوں واٹس ایپ گروپس میں بھی پہنچی اور سینکڑوں لوگوں نے اس پر میمز بنائے۔
لیکن اس وائرل ویڈیو پر رشبھ اور سونالی کو شادی کی مبارکباد نہیں دی گئی بلکہ ان کی جلد کی رنگت کے بارے میں تبصرے کیے گئے۔
دوسری جانب رشبھ اور ان کا خاندان شادی کے بعد کی رسومات میں مصروف تھے اور انھیں بالکل خبر نہیں تھی کہ یہ ویڈیو وائرل ہو چکی ہے۔
رشبھ بتاتے ہیں کہ ایک رسم کے دوران ہی ان کے محلے کی ایک خاتون نے آ کر ان کی والدہ سے کہا کہ ’تمہارے بیٹے کی ویڈیو وائرل ہو گئی اور میمز بھی بن رہے ہیں۔‘
رشبھ کہتے ہیں کہ ’پہلے میں نے سوچا کہ یہ مذاق ہے اور کچھ لوگوں نے ہی اسے شیئر کیا ہو گا لیکن جب میں نے اپنا موبائل کھول کر دیکھا تو ایک لمحے کے لیے میں چونک گیا۔‘
اس خاندان کا کہنا ہے کہ شادی کی اس ویڈیو پر موجود کمنٹس دیکھ کر اچانک ماحول بدل گیا۔
سونالی کہتی ہیں کہ اس ویڈیو میں جو چیز سب سے زیادہ واضح نظر آ رہی تھی، وہ دو لوگوں کی خوشی تھی لیکن ہماری خوشی آن لائن لوگوں کو دکھائی نہیں دے رہی تھی۔
’ہمارا خواب جو ہم نے 11 سال پہلے دیکھا تھا، سوشل میڈیا کی مصنوعی دنیا میں کہیں غائب ہو گیا۔ ہماری محبت کہیں غائب ہو گئی اور توجہ صرف ہماری جلد کے رنگ پر مرکوز تھی۔‘
سوشل میڈیا پر کسی نے کہا کہ ’دونوں کا کوئی جوڑ نہیں‘ تو کسی نے لکھا کہ دولہا ’کالا‘ جبکہ دلہن کا رنگ صاف ہے۔
رشبھ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے اردگرد کبھی کسی کو یہ کہتے نہیں سنا تھا کہ ہماری جلد کی رنگت مسئلہ ہو سکتی ہے۔
’سوشل میڈیا پر لوگوں کی سوچ دیکھ کر ہمیں پہلی بار احساس ہوا کہ انٹرنیٹ کی دنیا کتنی عجیب ہے۔ جس لمحے کا ہم نے 11 سال انتظار کیا، انٹرنیٹ پر لوگوں نے اس کا مذاق بنا دیا۔‘
سوشل میڈیا پر دیگر قیاس آرائیاں
لیکن اس جوڑے کی رنگت سوشل میڈیا پر جاری ٹرولنگ کا صرف ایک حصہ تھی۔
اس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے رشبھ کے بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں اور مذاق اڑانا شروع کر دیا۔
کچھ لوگوں نے لکھا کہ وہ یقیناً بہت امیر ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس پانچ پیٹرول پمپ ہیں یا وہ کسی وزیر کے بیٹے ہیں۔
بہت سے لوگوں نے یہاں تک کہا کہ سونالی نے ’سرکاری نوکری دیکھ کر‘ ہی رشبھ سے شادی کی لیکن سونالی اور رشبھ گریجویٹ ہیں اور دونوں پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرتے ہیں۔
سونالی کہتی ہیں کہ ’مجھے کہا گیا کہ مجھے پیسے کی لالچ ہے۔ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ شاید میں نے کسی مجبوری میں شادی کی۔ یہ سب سن کر ہمارے گھر والے بہت پریشان ہو رہے تھے۔‘
رشبھ نے بتایا کہ ’لوگوں نے ہمارے نجی لمحات کا کھلے عام مذاق اڑایا اور اس سے ہمارے ملک کی تعصبانہ سوچ مزید سامنے آ گئی۔‘
رشبھ کا کہنا ہے کہ سب سے تکلیف دہ بات یہ تھی کہ لوگوں نے صرف مجھے نہیں بلکہ میرے خاندان کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
’وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں میری والدہ، بہنیں اور رشتہ دار بھی نظر آئے اور انھیں بھی آن لائن نازیبا تبصروں کا نشانہ بنایا گیا۔‘
طالبان کی قید میں خفیہ فون کالز، جن کی بدولت مسلمان لڑکے اور یہودی لڑکی کی محبت زندہ رہیملائم اور اقرا کی ’لڈو لو سٹوری‘: ’وہ ہماری ہی نہیں، انڈیا کی بھی بہو ہے، اسے گھر لے کر آئیں گے‘پہلی نظر میں محبت، شادی کے بغیر حمل اور 40 برس کی دُوری: ایک جوڑے کا دہائیوں بعد ملاپ جو کسی فلم کی کہانی سے کم نہیںجیل کی دیواروں میں محبت: ’میں نے اپنے بیٹے کے ساتھ جیل میں قید مرد سے شادی کی اور بچے کو جنم دیا‘
سونالی کہتی ہیں کہ ’جو لوگ ہمیں ٹرول کر رہے تھے انھوں نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں اور ہماری پرائیویسی کو متاثر کیا۔‘
وہ کہتی ہیں کہ وائرل ویڈیو کے پیچھے ’11 سال کی محبت کو نظر انداز کر دیا گیا۔‘
’اس رشتے میں کوئی مجبوری یا دکھاوا نہیں‘
رشبھ بتاتے ہیں کہ ان کی سونالی سے ملاقات 2014 میں کالج میں ہوئی تھی۔
’میں نے 2015 میں سونالی کو پرپوز کیا اور دس دن بعد وہ راضی ہو گئی۔ ہمیں اسی دن سے معلوم تھا کہ ہم شادی کریں گے۔ یہ محض 30 سیکنڈ کی ویڈیو نہیں بلکہ یہ ہمارے 11 سال کے سفر کا نتیجہ ہے۔ یہ اس خواب کی تعبیر ہے جس کے لیے ہم نے 11 سال محنت کی۔‘
اس رشتے کی بنیاد رنگ پر نہیں بلکہ ایک دوسرے کی خوبیوں اور احترام پر ہے۔
رشبھ کا کہنا ہے کہ سونالی کی عاجزانہ طبیعت، محنت اور زندگی کے بارے میں سنجیدگی نے انھیں اپنی طرف راغب کیا۔
سونالی کہتی ہیں کہ ’ان کا رشتہ اس بات پر منحصر ہے کہ دوسرا شخص ان کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے، وہ انھیں کتنی عزت دیتا ہے اور وہ ان کے لیے اپنی زندگی میں کتنی جگہ بناتا ہے۔‘
سونالی کہتی ہیں کہ ’اس رشتے میں نہ تو کوئی مجبوری تھی اور نہ ہی کسی قسم کا دکھاوا بلکہ یہ میرا اپنا فیصلہ تھا۔ اور میں اس فیصلے پر بہت خوش ہوں۔‘
’میرے پاس سونالی اور سونالی کے پاس میں ہوں‘
رشبھ کا کہنا ہے کہ ’یہ افسوسناک ہے کہ انڈیا جیسے متنوع ملک میں جہاں 70 سے 80 فیصد لوگوں کے جلد کی رنگت گہری ہے، پھر بھی گورے رنگ کو بہتر تصور کیا جاتا ہے۔ کیا کسی شخص کے کردار، اچھائی یا رویے کا تعین صرف اس کے رنگ کو دیکھ کر کیا جا سکتا ہے؟‘
سونالی کہتی ہیں کہ ’میں سمجھ نہیں سکی کہ لوگ ہماری جلد کے رنگ کے بارے میں اتنے فکر مند کیوں ہیں۔ انڈیا کے مختلف رنگ ہیں تو اسے قبول کرنا اتنا مشکل کیوں؟ یہاں تک کہ اگر کوئی گوری جلد والا لڑکا بدتمیزی یا جرم کرتا ہے، تو کیا ہم صرف اس کی جلد کا رنگ دیکھ کر اسے اچھا سمجھیں گے؟ کیا واقعی رنگ ہی کسی شخص کی اچھائی یا برائی کا تعین کر سکتا ہے؟‘
رشبھ اور سونالی دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’لوگ اس طرح کے واقعات سے قدرے بے چینی محسوس کرتے ہیں لیکن ہم ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور ایک دوسرے کے سپورٹ سسٹم ہیں۔‘
سونالی کہتی ہیں کہ ’ہمارے خاندان میں کبھی کوئی مسئلہ نہیں تھا اور سب شادی کے لیے راضی ہو گئے۔ ہم نے پہلے دن سے اپنی شادی کے بارے میں سوچا تھا۔ خوشی اور غم میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہو کر، ہم نے اس دن اور اس سے آگے کی زندگی کا خواب دیکھا تھا اور ہم اس خواب کو جی رہے ہیں۔‘
رشبھ سونالی کو دیکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’دنیا کی جانب سے ٹرولنگ کے باوجود ہمارے پاس وہ ہے جو لوگوں کے پاس نہیں۔
’میرے پاس سونالی اور سونالی کے پاس میں ہوں۔‘
مبالغہ آمیز تعریفیں اور تحائف: ’محبت کی بمباری‘ کی نشانیاں جو خطرے کی علامت ہیں پہلی نظر میں محبت، شادی کے بغیر حمل اور 40 برس کی دُوری: ایک جوڑے کا دہائیوں بعد ملاپ جو کسی فلم کی کہانی سے کم نہیں’کبھی کبھی ذاتی تصاویر بھی بھیجتی تھی‘: فرضی خاتون کی محبت جو بزرگ شخص کو سڑک پر لے آئیجیل کی دیواروں میں محبت: ’میں نے اپنے بیٹے کے ساتھ جیل میں قید مرد سے شادی کی اور بچے کو جنم دیا‘طالبان کی قید میں خفیہ فون کالز، جن کی بدولت مسلمان لڑکے اور یہودی لڑکی کی محبت زندہ رہیملائم اور اقرا کی ’لڈو لو سٹوری‘: ’وہ ہماری ہی نہیں، انڈیا کی بھی بہو ہے، اسے گھر لے کر آئیں گے‘