Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں کورونا کی وبائی صورتحال، ’امید کی روشنی ہمارے سامنے ہے‘

کینیڈ اور آسٹریلیا سمیت دنیا کے متعدد ملکوں نے چین سے آنے والے مسافروں کے لیے کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چین کے صدر شی جن پنگ نے ملک میں کورونا کی وبا پر قابو پانے کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید کی روشنی سامنے ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین میں کورونا کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر دنیا بھر میں چینی مسافروں کی آمد پر لازمی ٹیسٹ کی پابندی عائد کی گئی ہے۔
چین نے حال ہی میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد پابندیوں کا اچانک خاتمہ کر دیا تھا جس کے بعد کووڈ 19 کے کیسز کی شرح تیزی سے بڑھی ہے۔
چین کے شہر ووہان میں تین برس قبل پہلی بار کورونا وائرس سامنے آیا تھا جس کے بعد بیجنگ نے اختیار کی گئی اپنی سخت گیر کنٹینمنٹ پالیسی ’زیرو کووڈ‘ کو گزشتہ ماہ دسمبر میں کو ختم کر دیا تھا۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ ماہ سے چین کے ہسپتال عالمی وبا سے متاثرہ مریضوں سے بھر چکے ہیں جن میں زیادہ تر معمر افراد ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق مردہ خانوں میں گنجائش نہیں رہی جبکہ کئی شہروں کی فارمیسیوں میں بخار کی ادویات ختم ہو چکی ہیں۔
صدر شی نے نئے سال کے موقع پر ٹیلی ویژن پر نشر کیے خطاب میں کہا کہ ’وبا کی روک تھام اور کنٹرول ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ ہر کوئی پرعزم طریقے سے کام کر رہا ہے، اور امید کی روشنی ہمارے سامنے ہے۔‘
وبائی صورتحال پر گزشتہ ہفتے کیے گئے تبصرے میں چین کے صدر نے کہا تھا کہ لوگوں کی زندگیوں کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

چین میں وبا پر قابو پانے کے لیے حکام ویکسینیشن کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

چین نے سنیچر کو اپنی ایک ارب 40 کروڑ آبادی میں ایک دن میں 7,000 سے زیادہ نئے انفیکشن اور ایک موت اطلاع دی تھی تاہم بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ یہ اعداد و شمار زمینی حقیقت سے ہٹ کر دکھائی دیتے ہیں۔

شیئر: