شاپنگ مال میں چاقو بردار شخص سے لڑنے والے شخص کو ویزے میں توسیع اور آسٹریلین شہریت کی پیشکش

حملہ آور اور اس سے لڑنے والا
،تصویر کا کیپشنحملہ آور اور اس سے لڑنے والا زینوں پر اوپر کی جانب
  • مصنف, ٹیفانی ٹرنبل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

آسٹریلیا نے ایک فرانسیسی شہری کو اُن کی بہادری کی وجہ سے آسٹریلوی ویزا دینے کا وعدہ کیا گیا ہے جبکہ آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ’بہادر شہری‘ جب تک چاہیں آسٹریلیا میں رہ سکتے ہیں۔

اس فرانسیسی شہری نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ایک مال میں چھرا گھونپ کر چھ افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پاکستانی شہری بھی شامل تھے۔

ڈیمین گیرو کو اُس وقت آسٹریلیا میں بطور ہیرو پیش کیا جانے لگا جب سنیچر کے روز اُن کی وہ ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ مال کے اندر چاقو بردار حملہ آور جوئل کاچی کے ساتھ لڑتے اور جدوجہد کرتے نظر آ رہے تھے۔

جوئل کاچی نامی ملزم نے چاقو کے وار کر کے چھ افراد کو ہلاک جبکہ 12 کو زخمی کیا تھا۔ اس کے بعد ملزم پولیس افسر کی گولی لگنے سے موقع پر ہلاک ہو گیا تھا۔

مال میں ہونے والے اس حملے نے پورے ملک کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ اس حملے کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کا نشانہ خواتین تھیں کیونکہ ہلاک ہونے والے چھ افراد میں پانچ خواتین ہیں۔

رواں ہفتے جہاں ملک بھر میں اس واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں حملہ آور کو روکنے کی کوشش کرنے والے فرانسیسی شہری کو ملک میں مزید رہنے کے لیے ویزے کی مدت بڑھانے کی بھی باتیں کی جا رہی ہیں۔ ان کے عارضی ویزے کی معیاد آئندہ ایک ماہ میں ختم ہونے والا ہے۔

وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ فرانسیسی شہری ڈیمین گیرو کے ویزا کی تجدید میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔ انھیں کچھ لوگوں نے ’بولارڈ مین‘ بھی کہا ہے۔

گیرو

،تصویر کا ذریعہSupplied

انھوں نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا: ’میں ڈیمین سے یہ کہتا ہوں کہ آپ کا استقبال ہے، آپ جب تک چاہیں یہاں قیام کریں۔‘

’وہ ایک ایسے شخص ہیں جن کا ہم آسٹریلوی شہری بننے پر خیرمقدم کریں گے، حالانکہ یہ یقیناً فرانس کے لیے ایک نقصان ہو گا۔ ہم ان کی غیر معمولی بہادری کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘

ایک سفید ٹی شرٹ میں ڈیمین گیرو کا سکلیٹر (خودکار زینہ) پر کاچی کا سامنا کرنے کا منظر دنیا بھر میں نشر کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح سے اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مسٹر گیرو کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ایک دوست سیلاس ڈیسپریو دونوں کنسٹرکشن ورکر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ حملہ آور کو دیکھ کر بغیر سوچے سمجھے حرکت میں آ گئے تھے اور یہ کہ بس یہ ان کا وقتی جوش کا نتیجہ تھا۔

ڈیمین گیرو نے اتوار کو آسٹریلوی ٹی وی نیٹ ورک ’چینل سیون‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’ہم نے اسے آتے دیکھا تو ہم سوچنے لگے کہ ہمیں اسے روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘

حملہ آور مال کے خودکار زینے میں ڈیمین کے ساتھ ہونے والی دھینگا مشتی کے بعد نیچے کی طرف بھاگا۔

ڈیمین گیرو نے کہا کہ ’ہم نے شاید اس کی طرف بولارڈ پھینکنے کی کوشش کی لیکن ہم اسے پکڑ نہیں سکے۔‘

اس کے بعد ایک کرسی لے کر وہ کاچی کے پیچھے نچلی منزل کی طرف دوڑے۔ اسی وقت ایک پولیس افسر وہاں پہنچ چکے تھے جو کاچی کا پیچھا کر رہے تھے۔ جب اس نے مڑ کر اس پر چاقو سے حملہ کرنا چاہا تو اسی وقت پولیس افسر نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

اینتھونی البانی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنآسٹریلیا کے وزیر اعظم اینتھونی البانی

پولیس اب اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ ریاست کوئنز لینڈ سے تعلق رکھنے والے کوچی نے اس طرح کا تشدد کا راستہ کیونکر اپنایا۔

کوئینز لینڈ پولیس نے کہا ہے کہ وہ کئی سالوں سے مسلسل بٹی ہوئي زندگی گزار رہا تھا اور اسے پہلی بار 17 سال کی عمر میں دماغی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔

نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے سوموار کے روز کہا کہ بظاہر ’واضح‘ طور پر ایسا لگتا ہے کہ اس نے خواتین کو نشانہ بنایا ہے کیونکہ ہلاک ہونے والے چھ افراد میں سے پانچ خواتین ہیں۔

ملک کے سب سے بڑے اور مقبول ترین شاپنگ سینٹرز میں سے ایک پر ہونے والے حملے نے آسٹریلیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے کیونکہ اس ملک میں اس طرح کے بڑے پیمانے پر قتل عام بہت کم ہوتے ہیں۔

اس سوگ کے موقع پر ملک بھر میں پرچم سرنگوں کر دیے گئے ہیں، اوپرا ہاؤس کی سیلز کو متاثرین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے روشن کر دیا گيا ہے اور سوگواروں کا ہجوم پھول، ٹیڈی بیئرز اور کارڈ چھوڑنے کے لیے بوندی جنکشن پر پہنچ رہے ہیں۔