بتائیے کہ آپ کوکیز کے بارے میں متفق ہیں

ہم آپ کو بہترین آن لائن تجربہ دینے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ہمیں بتائیں کہ آپ ان تمام کوکیز کے استعمال سے متفق ہیں

افغانستان سے آئے 54 شدت پسند ہلاک: ’یہ گروہ پاکستان میں ہائی پروفائل دہشتگردی کرنا چاہتا تھا‘، آئی ایس پی آر

پاکستانی فوجی کے مطابق ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر دراندازی کی کوشش کرنے والے 54 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت پسندوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔

خلاصہ

  • پہلگام حملے کی سازش رچنے والوں کو کڑا جواب دیں گے: مودی کا پیغام
  • کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے کے واقعے کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں
  • ایران کی سب سے بڑی کمرشل بندرگاہ شہید رجائی پر دھماکے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں
  • اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کی مذمت، تمام ملکوں سے تعاون کا مطالبہ
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ تیسرے روز بھی جاری
  • پاکستان کی انڈیا کو پہلگام میں حملے پر غیر جانبدار تحقیقات میں شریک ہونے کی پیشکش، ’بے بنیاد الزام تراشی بند کی جائے: شہباز شریف
  • پاکستان اورانڈیا بڑھتے تناؤ اور کشیدگی کا معاملہ خود ہی حل کریں گے: ڈونلڈ ٹرمپ

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا

    مزید خبروں اور اپ ڈیٹس کے لیے یہاں کلک کیجیے۔

  2. ماہ رنگ بلوچ کی مبینہ حمایت، ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

    حقوق انسانی کی معروف کارکن اور وکیل جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ

    ،تصویر کا ذریعہJalila Haider/face book

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    سوشل میڈیا پر کلعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے وابستہ ماہ رنگ بلوچ کی مبینہ حمایت کرنے پر سائبر کرائم اسلام آباد میں حقوق انسانی کی معروف کارکن اور وکیل جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر کے خلاف اسلام آباد میں پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

    یاد رہے کہ ماہ رنگ بلوچ کا نام محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے فورتھ شیڈول پرموجود ہے۔

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’انکوائری کے دوران سامنے آیا ہے کہ جلیلہ حیدرایڈووکیٹ نے جان بوجھ کر ماو رنگ بلوچ کی حمایت میں مواد شیئر کیا۔ جلیلہ حیدر کا اقدام عوامی و معاشرتی سطح پر بے چینی و بدامنی پھیلانے کی کوشش ہے۔‘

    دوسری جانب جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے ایف آئی آر میں لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں حقوق انسانی کے لیے جدوجہد کرنے پر 2018 سے ہراساں کیا جارہا ہے۔

    گمراہ کن معلومات کو پھیلانے سمیت جلیلہ حیدر کے خلاف ایف آئی آر میں کیا ہے

    یہ ایف آئی آر اسلام آباد میں ان کے خلاف ایف آئی اے کے اہلکار انیس الرحمان کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

    پیکا کے مختلف دفعات کے تحت درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جلیلہ حیدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی سرگرمیوں کو سراہا ہے اور ان کی حمایت کی ہے۔

    ایف آئی آر میں ڈاکٹر ماہ رنگ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے۔

    ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے ایک گمراہ کن معلومات کو پھیلا کر معاشرے میں بے چینی پھیلانے اور یہ ریاست کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔

    بی بی سی بات کرتے ہوئے جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد کالعدم تنظیموں کے خلاف رہی ہے لیکن اس مقدمے میں مجھ پر کالعدم تنظیموں کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھاُ کہ انھوں نے بی وائی سی کی خواتین کی گرفتاری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن ابھی تک بی وائی سی کو کالعدم نہیں قرار دیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یہ انھیں ہراساں کرنے کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی ان کو ہراساں کیا جاتا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ ان الزامات کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گی۔

  3. گوادر کے علاقے پسنی میں بم دھماکہ، دو افراد ہلاک ایک شخص زخمی, محمد کاظم، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

    گوادر

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے پسنی میں اتوار کی شب بم دھماکے کے ایک واقعے میں دو افراد ہلاک اور ایک شخص زخمی ہو گیا ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر پسنی مہیم خان بلوچ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بم حملے کا نشانہ بننے والے افراد ایک گاڑی میں سوار تھے۔

    پسنی میں پولیس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تین افراد ایک گاڑی میں سفر کررہے تھے۔ ان افراد کو دیسی ساختہ بم کے زریعے نشانہ بنایا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب ان کی گاڑی مسکان چوک پر قبرستان کے قریب پہنچی تو اس کے قریب زور دار دھماکہ ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت محمد نواز اور سلمان جبکہ زخمی کی شناخت شاہ نظر کے نام سے ہوئی۔

    زخمی ہونے والے شخص کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں سے محمد نواز کا تعلق پنجاب کے علاقے خوشاب سے تھا جبکہ سلمان اور زخمی ہونے والے شاہ نظر پسنی کے رہائشی ہیں ۔

    پولیس اہلکار نے بتایا کہ محمد نواز سرکاری اہلکار تھے۔

  4. افغانستان سے آئے 54 شدت پسند ہلاک: ’یہ گروہ بیرونی آقاؤں کے ایما پر پاکستان میں ہائی پروفائل دہشتگردی کرنا چاہتا تھا‘، آئی ایس پی آر

    Army

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشناعلامیے کے مطابق ’خفیہ اداروں کی رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ شدت پسندوں کا یہ گروہ خاص طور پر اپنے ’بیرونی آقاؤں‘ کے ایما پر پاکستان میں ہائی پروفائل دہشتگردی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘

    پاکستانی فوجی کے مطابق ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر دراندازی کی کوشش کرنے والے 54 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

    پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت پسندوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔

    اعلامیے کے مطابق ’خفیہ اداروں کی رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ شدت پسندوں کا یہ گروہ خاص طور پر اپنے ’بیرونی آقاؤں‘ کے ایما پر پاکستان میں ہائی پروفائل دہشتگردی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘

    اعلامیے کے مطابق ’تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب انڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے جا رہے ہیں اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ کس کے ایما پر کام کر رہے ہیں۔‘

    ’یہ اقدامات ریاست اور اس کے عوام کے خلاف بغاوت اور غداری سمجھی جائے گی۔‘

    اعلامیے کے مطابق حالیہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی ( این ایس سی) میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی توجہ دہشتگردی کے خلاف جنگ سے ہٹانا انڈیا کی سٹریٹیجک حکمتِ عملی ہے تاکہ تحریکِ طالبان پاکستان کو سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے درمیان سانس لینے کا موقع مل سکے۔

    اعلامیے کے مطابق یہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران یہ ایک روز میں شدت پسندوں کی سب سے بڑی تعداد ہلاک کی گئی ہے۔

    وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ’ہمارے پاس یہ معلومات کچھ دن سے تھیں کہ ان کے بیرونی آقا ان پر زور ڈال رہے تھے کہ یہ جلد از جلد پاکستان میں گھسیں اور وہاں کوئی سرگرمی انجام دیں، ان ہی معلومات کی بنیاد پر سرحدوں پر نگرانی اور چیکنگ سخت کر دی گئی تھی اور اسی دوران ان کی نشاندہی ہو گئی۔‘

    وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ انڈیا جو بھی قدم اٹھا رہا ہے وہ کہیں نہ کہیں پکڑا جا رہا ہے یا انٹرسیپٹ ہو رہا ہے، ان شدت پسندوں پر بھی وہیں سے زور ڈالا جا رہا تھا کہ پاکستان میں داخل ہو کر دہشت گردی کریں۔‘

  5. پہلگام حملے کی سازش رچنے والوں کو کڑا جواب دیں گے: مودی کا پیغام

    انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری دنیا 140 کروڑ انڈین شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنانڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری دنیا 140 کروڑ انڈین شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

    انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پروگرام ’من کی بات‘ کے دوران پہلگام میں حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’میں متاثرین کو یقین دلاتا ہوں کہ انھیں انصاف ملے گا۔‘

    مودی نے کہا کہ ’پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعے نے ملک کے ہر شہری کو غمزدہ کر دیا ہے۔ ہر انڈین شہری کو متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی ہے۔‘

    ’میں ایک بار پھر متاثرہ خاندانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ انھیں انصاف ملے گا، انصاف کی جیت ہوگی۔ اس حملے کے مجرموں اور سازش کرنے والوں کو سخت ترین جواب دیا جائے گا۔‘

    انڈین وزیر اعظم نے کہا کہ ’پہلگام میں یہ حملہ دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والوں کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ان کی بزدلی کو ظاہر کرتا ہے۔‘

    ’لوگوں کا غصہ پوری دنیا میں محسوس کیا جا رہا ہے۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد پوری دنیا سے مذمتوں کا سلسلہ جاری ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری دنیا 140 کروڑ انڈین شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

    اُدھر پہلگام میں حملے کی تحقیقات کی ذمہ داری وزارت داخلہ کے حکم پر انڈیا کی مرکزی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو سونپ دی گئی ہے۔

    این آئی اے نے کہا کہ آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس پی کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ٹیم پہلگام کی وادی بیسران میں منگل کو حملے کے عینی شاہدین سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

    خیال رہے کہ منگل کو انڈیا کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

  6. کینیڈا میں تقریب کے دوران ہجوم پر گاڑی چڑھانے والا ملزم گرفتار

    پولیس نے بتایا کہ ڈرائیور نے وینکوور کے جنوب میں سالانہ فلپائنی لاپو لاپو فیسٹیول کے موقع پر پیدل چلنے والوں پر گاڑی چڑھا دی تھی۔

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنپولیس کا کہنا ہے کہ ڈرائیور نے وینکوور کے جنوب میں سالانہ فلپائنی لاپو لاپو فیسٹیول کے موقع پر پیدل چلنے والوں پر گاڑی چڑھا دی تھی۔

    کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہجوم پر گاڑی چڑھانے کے واقعے کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    وینکوور پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ سنیچر کے روز مقامی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے ایک فلپائنی سٹریٹ فیسٹیول کے دوران پیش آیا۔

    پولس کے مطابق، ایک 30 سالہ مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس واقعے میں کتنے لوگ مارے گئے ہیں۔

    پولیس نے بتایا کہ ڈرائیور نے وینکوور کے جنوب میں سالانہ فلپائنی لاپو لاپو فیسٹیول کے موقع پر پیدل چلنے والوں پر گاڑی چڑھا دی تھی۔

    وینکوور پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش میں جیسے جیسے تفصیلات سامنے آئیں گی ویسے ویسے عوام کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

  7. ایران کی شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ: ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

    ایران

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنایران کے جنوبی شہر بندر عباس کے قریب شہید رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔
    • ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے جنوبی شہر بندر عباس کے قریب شہید رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہو گئی ہے۔
    • حکام کے مطابق اس دھماکے میں ایک ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے 20 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ چھ افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
    • فائر ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں لگنے والی آگ پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے جبکہ پاسدارانِ انقلاب کا ہوائی جہاز بھی آگ بجھانے کی کوششوں میں حصہ لے رہا ہے۔
    • دھماکے اور علاقے میں پھیلے ہوئے دھویں کے کے باعث علاقے میں دفاتر، سکول اور دیگر تعلیمی ادارے بند ہیں۔
    • ایرانی اٹارنی جنرل کے دفتر نے اس واقعے کے متعلق ’غلط مواد شائع کرنے، جھوٹ پھیلانے‘ والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
    • بندر عباس کسٹمز کے مطابق دھماکہ ممکنہ طور پر بندرگاہ کے علاقے میں واقع خطرناک سامان اور کیمیکلز کے ایک ڈپو کی وجہ سے ہوا۔
  8. سلامتی کونسل کی پہلگام حملے کی مذمت، تمام ملکوں سے تعاون کا مطالبہ

    انڈین فوجی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشن22 اپریل کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں مسلح حملہ آوروں کے انڈین سیاحوں کی کیمپ سائٹ پر فائرنگ کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے

    اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے تمام ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں تعاون کریں۔

    سلامتی کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔‘

    کونسل کے ارکان نے اس حملے میں ملوث افراد، منتظمین اور اس کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    انھوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق اس سلسلے میں متعلقہ حکام کے ساتھ تعاون کریں۔

    سلامتی کونسل کے ارکان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائی جہاں بھی اور جس نے بھی کی ہو، مجرمانہ اور بلاجواز ہے۔

    خیال رہے کہ 22 اپریل کی دوپہر کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں مسلح حملہ آوروں نے انڈین سیاحوں کی کیمپ سائٹ پر فائرنگ کی جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے جن میں 25 سیاح اور ایک مقامی شخص شامل تھا۔

    اس واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

  9. انڈیا اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ تیسرے روز بھی جاری

    فائل فوٹو انڈین آرمی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں مسلسل کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور گذشتہ تین روز سے دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

    انڈیا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف نڈیا کے مطابق، انڈین فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ 26 اور 27 اپریل کی درمیانی شب پاکستان کی جانب سے رامپور سیکٹر اور تُتمری گلی کے مقابل علاقوں میں ’بلا اشتعال‘ فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں انڈین فوج نے بھی فائرنگ کی۔

    تاہم پاکستانی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور فائرنگ سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

    خیال رہے کہ 22 اپریل کی دوپہر کو مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں مسلح حملہ آوروں نے انڈین سیاحوں کی کیمپ سائٹ پر فائرنگ کی جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے جن میں 25 سیاح اور ایک مقامی شخص شامل تھا۔

  10. شہید رجانی بندرگاہ دھماکے کے بعد چین کا اپنے شہریوں کو ’حساس اور بھیڑ والی جگہوں‘ پر نہ جانے کا مشورہ

    سنیچر کے روز ایران کے شہید رجائی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکے کے بعد تہران میں موجود چینی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو ’حساس اور بھیڑ والی جگہوں‘ پر جانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    اتوار کے روز چینی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اعلان میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد بندر عباس میں چینی قونصل خانے نے ہنگامی ردعمل کا طریقہ کار فوری طور پر فعال کر دیا۔ چینی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اس دھماکے میں کسی چینی شہری کے زخمی ہونے کے متعلق معلوم کرنے کے لیے متعلقہ ایرانی اداروں سے رابطہ کیا گیا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے ایرانی حکام سے چینی شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کا کہا گیا ہے۔

    ایرانی حکام کی جانب سے تاحال شہید رجانی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکے میں کسی غیر ملکی شہری کے ہلاک یا زخمی ہونے کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے۔

    ایران کی وزارت صحت کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق کم از کم دو ہزار چینی تکنیکی ماہرین ایران میں کام کر رہے ہیں۔ تاہم اس بارے میں سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں۔

  11. شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ: آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، ایرانی فائر ڈیپارٹمنٹ

    ایران فائر ڈیپارٹمنٹ

    ایرانی فائر ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جلال مالکی کا کہنا ہے کہ تہران سے روانہ ہونے والے امدادی دستے ابھی تک بندر عباس نہیں پہنچ سکے ہیں تاہم مقامی فورسز اور پڑوسی صوبوں کے آگ بجھانے والے محکموں کی مدد سے آگ پر جزوی طور پر قابو پالیا گیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ آگ ابھی تک مکمل طور پر بجھائی نہیں جا سکی ہے۔

    دوسری جانب، ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، پاسدارانِ انقلاب کا ہوائی جہاز بھی آگ بجھانے کی کوششوں میں حصہ لے رہا ہے۔

    ایرانی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں کسٹم ایجنسیوں کو نقصان نہیں پہنچا ہے اور ’لوڈنگ اور کسٹم کلیئرنس آپریشنز‘ دوبارہ شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایران کے جنوبی شہر بندر عباس کے قریب واقع ملک کی سب سے بڑی کمرشل بندرگاہ شہید رجائی پر سنیچر کی صبح ہونے والے دھماکے میں اب تک کم از کم 14 افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

    ایرانی وزارت صحت کے انفارمیشن کے سربراہ حسین کرمان پور نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اب تک 729 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دے کر ہسپتال سے ڈچارج کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ہسپتال میں اب بھی 357 افراد زیرِ علاج ہیں جن میں سے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل 21 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

    ایران

    ،تصویر کا ذریعہSNN

  12. شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، کم از کم 14 ہلاک اور 750 زخمی: ’آگ ایک کنٹینر سے دوسرے کنٹینر میں پھیلتی گئی‘

    شہید رجائی بندرگاہ

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    ایران کے حکام کا کہنا ہے کہ شہید رجائی بندرگاہ پر دھماکے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 750 زخمی ہوئے ہیں۔

    ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی کا کہنا تھا کہ چھ مزید اموات کی تصدیق کے بعد ہلاکتوں کی کل تعداد کم از کم 14 ہوگئی ہے۔ جبکہ 200 زخمیوں کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

    جنوبی شہر بندر عباس کے قریب واقع ایران کی سب سے بڑی کمرشل بندرگاہ شہید رجائی پر دھماکہ سنیچر کی صبح ہوا۔

    دھماکے سے قریبی عمارتوں کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ 50 کلومیٹر دور رہائشیوں نے بھی دھماکے کی شدت محسوس کی۔

    ارنا کے مطابق ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان شہید رجائی بندرگاہ کے حادثے کے تعلق سے صورتحال پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہیں اور ایک ایک لمحے کی خبر لے رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق اس حادثے کے تعلق سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہدایات دینے کے ساتھ ہی انھوں نے تاکید کی ہے کہ زخمیوں کی مدد میں سبھی وسائل اور توانائیوں سے کام لیا جائے۔

    یہ دھماکہ کیسے ہوا؟

    علاقے میں موجود ایک شخص نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’پورا گودام دھویں، دھول اور راکھ سے بھرا ہوا تھا۔ مجھے یاد نہیں کہ میں خود میز کے نیچے گیا تھا یا دھماکے سے وہاں پھینکا گیا تھا۔‘

    فضائی فوٹیج میں کم از کم تین علاقوں میں آگ موجود ہے۔ ایران کے وزیر داخلہ نے بعد میں تصدیق کی کہ آگ ایک کنٹینر سے دوسرے کنٹینر تک پھیل رہی تھی۔ اتوار کو علاقے میں سکول اور دفاتر بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    ایک نجی میری ٹائم رسک فرم نے کہا کہ اسے یقین ہے کہ متاثرہ کنٹینرز میں ٹھوس ایندھن موجود تھا جو بیلسٹک میزائلوں کے لیے تھا۔

    امبری انٹیلی جنس نے کہا کہ یہ آگ ’ایرانی بیلسٹک میزائلوں میں استعمال کے لیے ٹھوس ایندھن کی کھیپ کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کا نتیجہ ہے۔‘

    امبری نے کہا کہ یہ اس بات سے آگاہ ہے کہ ایران کے جھنڈے والے جہاز نے ’مارچ 2025 میں بندرگاہ پر سوڈیم پرکلوریٹ راکٹ ایندھن کی کھیپ روانہ کی۔‘

    فنانشل ٹائمز اخبار نے پہلے خبر دی تھی کہ دو جہازوں نے چین سے ایران کو ایندھن بھیجا تھا۔

    سرکاری میڈیا نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ دھماکہ آگ لگنے کے بعد ہوا اور بعد میں یہ ایسے کنٹینر تک پھیل گیا جن میں ’آگ پکڑنے والا مواد تھا۔‘

    بعد ازاں کسٹم حکام نے ایران کے سرکاری ٹی وی کی طرف سے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ دھماکہ ممکنہ طور پر ہزمات اور کیمیائی مواد کے ذخیرہ کرنے والے ڈپو میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں ہوا ہے۔

    امبری نے ایران کی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ آرگنائزیشن کے حوالے سے کہا کہ حکام نے پہلے شہید راجائی بندرگاہ کو کیمیکلز کے محفوظ ذخیرہ کے حوالے سے وارننگ جاری کی تھی۔

    ادھر اسرائیل کے چینل 12 نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اس دھماکے میں اسرائیل کا کوئی ہاتھ نہیں۔

  13. شہید رجائی بندرگاہ دھماکے کے بعد لگنے والی آگ کی شدت میں اضافہ

    دھماکے کے مقام سے جاری ہونے والی تازہ ترین ویڈیو میں بندرگاہ پر لگنے والی آگ کی شدت کو دیکھا جا سکتا ہے۔

    انتظامیہ کی جانب سے آگ پر قابو پانے کی کوششوں کے باوجود آگ کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق آگ کی زد میں آنے والے کنٹینر میں بھی دھماکوں کی آوازیں سُنائی دے رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ ایران میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ شہید رجائی بندرگاہ دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ زخمیوں کی تعداد 750 تک پہنچ گئی ہے۔

    تازہ ترین مناظر اس ویڈیو میں:

  14. پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا کوئٹہ میں احتجاج، افغان پناہ گزینوں کی جبری بے دخلی اور مائنز اینڈ منرلز قانون واپس لینے کا مطالبہ, محمد کاظم، بی بی سی اردو، کوئٹہ

    bbc

    بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام افغان پناہ گزیں کی مبینہ جبری بے دخلی، نئے مائنز اینڈ منرلز قانون کی منظوری اور فلسطین پر اسرائیلی حملوں کے خلاف بڑا احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔

    جلسے سے خطاب میں مقررین نے میڈیا کے نمائندوں کی عدم موجودگی پر میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا پیکا کے سامنے سرنگوں ہوگیا ہے۔‘

    احتجاجی جلسے سے قبل ایک ریلی نکالی گئی جس کے شرکا مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے ’منان شہید چوک‘ پہنچے جہاں مقررین نے ان سے خطاب کیا۔

    پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور دیگر مقررین نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے افغان پناہ گزید کی مبینہ جبری بے دخلی اور پنجاب اور سندھ میں ان کی دوکانوں کو مبینہ طور پر لوٹنے اور جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس کا بین الاقوامی اداروں کو نوٹس لینا چائیے کیونکہ افغان پناہ گزین کو یو این ایچ سی آر اور اقوام متحدہ کے معاہدوں کے تحت تحفظ حاصل ہے اور یہ پناہ گزین انھیں معاہدوں کے تحت پاکستان آئے تھے۔‘

    مقررین نے نئے مائنز اینڈ منرلز قانون کی منظوری پر بلوچستان حکومت اور اس کی منظوری میں ساتھ دینے والی سیاسی جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے یہاں کے وسائل کو پنجاب کے حوالے کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

    پشتونخوا میپ کے رہنمائوں نے فلسطین پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اسے روکنے کے لیے موثر کردار ادا کریں۔

  15. بندر عباس دھماکے کے بعد مہلک گیسوں کے اخراج کے پیشِ نظر تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان

    getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ایرانی وزارت صحت کی جانب سے صوبے ہرمزگان کی انتظامیہ کو ایک مراسلے بھیجا گیا ہے کہ جس میں اس بات پر زور دیا ہے کہ دھماکے کے بعد صوبے کے مختلف حصوں میں امونیا، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جیسے کیمیکلز کے اخراج کے امکان کے پیش نظر شہریوں کے لیے ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا جائے۔

    مراسلے میں صوبے بھر کے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور کھڑکیاں دروازے بند رکھیں۔ تاہم اسی کے ساتھ ساتھ بندرگاہ کے قریب کے علاقوں میں رہنے والوں کو این 95 اور پی 2 ماسک کے استعمال کا بھی کہا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں صوبے ہرمزگان کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے ادارے کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ بندر عباس میں تمام سکول، یونیورسٹیاں اور دفاتر 27 اپریل یعنی اتوار کے روز بند رہیں گے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق یہ فیصلہ ’دھماکے کی وجہ سے ماحول میں بڑھتی آلودگی کی سطح‘ کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ایران میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ شہید رجائی بندرگاہ دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ زخمیوں کی تعداد 750 تک پہنچ گئی ہے۔

  16. شہید رجائی بندرگاہ دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ زخمیوں کی تعداد 750 تک پہنچ گئی

    ایران میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ شہید رجائی بندرگاہ دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ زخمیوں کی تعداد 750 تک پہنچ گئی ہے۔

    جوہری مذاکرات کے دوران شہید رجائی بندرگاہ پر دھماکے کے بعد سے اس میں اسرائیل کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ تاہم اسرائیل کے چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کا اس دھماکے میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔

    تاحال اسرائیلی حکومت کی جانب سے اس بارے میں باضابطہ طور پر کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ شہید رجائی بندرگاہ پر سنہ 2020 میں اسرائیل کی جانب سے سائبر حملہ کیا گیا تھا۔ ان حملوں کو ایرانی حکام کی جانب سے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تھا تاہم اس کے بعد اس اہم بندرگاہ پر سامان کی نقل و حرکت میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    اس مرتبہ اس حوالے سے قیاس آرائیاں امریکی میڈیا میں مبینہ طور پر چین سے ایران آنے والے سامان کے حوالے سے تھیں۔ اس حوالے سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کنیٹنرز میں مبینہ طور پر کیمکلز موجود تھے۔

    اس حوالے تاحال کوئی مصدقہ رپورٹس موجود نہیں ہیں کہ ایسے مواد کے ویئر ہاؤسز شہید رجائی پورٹ پر موجود ہیں۔

  17. ایرانی بندرگاہ شہید رجائی کہاں واقع ہے اور یہ واقعہ ممکنہ طور پر کیوں پیش آیا؟

    iran

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    متعدد رپورٹس میں عینی شاہدین کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ ایرانی بندرگاہ شہید رجائی پر ہونے والا دھماکہ اس وقت ہوا جب یہاں اچانک لگنے والی آگ بند کنٹینرز جن میں آتش گیر مادہ موجود تھا، جو کیمیکلز بھی ہو سکتا ہے تک پھیل گئی۔

    خطے میں کرائسز مینجمنٹ سے منسلک اہلکار کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ’اس دھماکے کی وجہ شہید رجائی بندرگاہ میں سٹور کیے گئے متعدد کنٹینرز میں ہونے والا دھماکہ ہے۔‘

    عالمی میریٹائم رسک فرم ایمبرے انٹیلیجنس کے مطابق متاثرہ کنٹینرز میں مبینہ طور پر ایرانی میزائلوں میں استعمال ہونے والا سالڈ فیول موجود تھا۔ ان کے مطابق ’یہ آگ سالڈ فیول کی شپمنٹ کی نامناسب ہینڈلنگ کی وجہ سے لگی۔‘

    map

    کمپنی کے مطابق اسے دھماکے سے پانچ ناٹیکل میل کے فاصلے پر 12 مرچنٹ بحری جہاز موجود تھے جن میں سے سات بندرگاہ پر موجود تھیں۔ بی بی سی تاحال ان دعوؤں کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

    شہید رجائی ایران کی سب سے بڑی کمرشل ہندرگاہ ہے جو ملک کے جنوب میں آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے جسے تیل کی تجارت کے لیے ایک اہم گزرگاہ سمجھا جاتا ہے۔

    یہ بندرعباس شہر کے مغرب میں 20 کلومیٹر دور موجود ہے اور ہرموزگان صوبے کا دارالحکومت ہے۔ ایران کی قومی آئل پروڈکشن کمپنی کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کا ملک کی آئل ریفائنریز، فیول ٹینکس اور پائپ لائنز سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    یہ دھماکہ اتنا بڑا تھا کہ رہائشیوں کو اس کی آواز اور احساس 50 کلومیٹر دور تک بھی ہوا۔

  18. پوپ فرانسس کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں، اٹلی میں کم سے کم ’چار لاکھ افراد آخری دیدار کے لیے جمع ہوئے‘

    vatican

    ،تصویر کا ذریعہThe Vatican

    دی ویٹیکن کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ پوپ فرانسس کی تدفین سینٹا ماریہ میگویر بیسیلیکا میں کر دی گئی ہے۔ یہ جگہ ویٹیکن کے دیواروں سے باہر روم کے وسط میں موجود ہے۔

    پوپ کی آخری رسومات کے لیے کم سے کم چار لاکھ افراد ویٹیکن سٹی میں جمع ہوئے اور گلیوں میں قطاروں میں کھڑے ہو کر ان کے تابوت کو سینٹا ماریہ میگویر چرچ جاتے دیکھا اور پوپ کا آخری دیدار کیا۔

    پوپ کی آخری رسومات کی سائیڈلائنز پر دنیا بھر سے شرکت کے لیے آئے سیاسی رہنماؤں کی ملاقاتیں بھی اہمیت کی حامل رہیں جن میں سرِفہرست یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات تھی۔

    vatican

    ،تصویر کا ذریعہEPA

  19. بریکنگ, بندر عباس میں شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکے سے چار افراد کی ہلاکت تصدیق

    iran

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ایران کی ریلیف اینڈ ریسکیو آرگنائزیشن کے سربراہ نے بندر عباس میں شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکے کے باعث کم سے کم چار افراد کی ہلاکت اور پانچ سو سے زیادہ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

    ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اس وقت زخمیوں کی امداد کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور اور آگ بھجانے کا کام بھی شروع کیا جا چکا ہے۔

    دھماکے کی جگہ سے سامنے آنے والی فوٹیج میں لوگوں کو اس جگہ سے بھاگتے اور کچھ کو زخمی حالت میں زمین پر لیٹے دیکھا جا سکتا ہے۔ کنٹینر ٹرمینل اس وقت بھی آگ کی زد میں ہے اور اسے بھجانے کے لیے ہیلی کاپٹرز کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔

  20. بریکنگ, ایران: بندر عباس میں شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، 500 سے زیادہ افراد زخمی

    blast

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    ایرانی میڈیا میں شائع ہونے والی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ بندر عباس میں واقع شہید رجائی بندرگاہ کے سپیشل اکنامک زون میں زور دار دھماکہ ہوا ہے جس کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

    بندر عباس پر دھوئیں کے بادلوں نے آسمان کو ڈھانپ لیا ہے اور بندر عباس ایمرجنسی سروسز کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اب تک 500 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق زخمیوں کو بندر عباس کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس علاقے میں زیادہ تر دفتری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    بندرگاہ کے ایک ملازم نے تسنیم نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’متعدد ملازمین اب بھی ان منہدم چھتوں کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور ہم انھیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘