یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
یکم مئی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے امید ظاہر کی ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد انڈیا کے ردعمل سے بڑے پیمانے پر کوئی علاقائی تنازعہ پیدا نہی ہو گا۔
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
یکم مئی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے زیر انتظام کشمیرمیں حکومت کا کہنا ہے کہ معمول کے مطابق سکول و کالج کھلے ہیں تاہم کچھ مدرسے انڈیا کی جانب سے کسی ممکنہ حملے کے پیش نظر بند کردیے گئے ہیں جبکہ دیگر کے بارے میں مشاورت چل رہی ہے۔
حکومتی ترجمان پیر مظہر سعید شاہ نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ لوگ اپنے معمولات زندگی میں مصروف ہیں۔ کسی کو بھی انڈیا کی جارحیت کا کوئی خوف نہیں ہے تاہم لوگ کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے بھرپور تیار بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ مدرسے انڈیا کی جانب سے کسی ممکنہ حملے کے پیش نظر بند کردیے گے ہیں جبکہ باقیوں کے بارے میں مشاورت چل رہی ہے کہ ان کو بند کیا جائے کہ نہیں۔ ان کے بارے میں جلد فیصلہ کرلیا جائے گا۔‘
پیر مظہر سعید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاحوں کو بھی اسی خدشے کے پیش نظر کچھ دن کے لیے کشمیر آنے سے روکا گیا ہے۔
حکومتی ترجمان نے بتایا کہ ’27 اور 28 اپریل کو ساڑھے 1250 سیاح وادی نیلم میں داخل ہوئے تھے۔ یہ ایک بڑی تعداد ہے جو ثابت کرتی ہے کہ کسی کو کوئی خوف نہیں ہے تاہم انڈیا کی جانب سے دھمکیوں کے بعد احتیاط کے طور پر سیاحوں کو روکا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’جو سیاح اس وقت پہلے سے سیاحتی مقامات پر ہیں ان کو نکالا نہیں گیا ہے۔‘
حکومتی ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان اور کشمیر مکمل طور پر پر امن ہیں۔ پہل نہیں کی جائے گی لیکن اگر انڈیا نے کوئی غلطی کی تو پھر کشمیر کے لوگ اور کشمیر کی حکومت اپنے دفاعی اداروں کے ساتھ مل کراپنا دفاع کرے گی۔‘
،تصویر کا ذریعہRadio pakistan
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر ایون گیلاس سکیرس کا کہنا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی صورتحال کے حوالے سے پندرہ رکنی کونسل کا اجلاس جلد ہی بلوایا جائے گا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب میں سلامتی کونسل کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم اس صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا ہمیں امید ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششیں مددگار ثابت ہوں گی۔
،تصویر کا ذریعہSOCIAL MEDIA
سپریم کورٹ نے نو مئی کیسز میں سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹراعجاز چوہدری کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست مںظور کرلی ہے۔
جسٹس نعیم اخترافغان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نومئی سے متعلق کیسزکی سماعت کی۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس نعیم اختر افغان نے ضمانت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اعجازچوہدری کیخلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا توخصوصی عدالت میں لے جاتے، ویسے بھی تو 600 لوگ خصوصی عدالتوں میں لے کرگئے ہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ضمانت کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
سپیشل پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ اعجازچوہدری نے لوگوں کواکسایا اورسازش کا بھی حصہ رہے۔
خیال رہے اعجازچوہدری 11 مئی 2023 سے گرفتار ہیں۔
سپریم کورٹ نے سینیٹر اعجازچوہدری کی ضمانت مںظورکرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب نو مئی کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی گئی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ عدالت نے شریک ملزم امتیاز شیخ کی ضمانت قبل ازگرفتاری بھی منظور کی۔
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ حافظ فرحت عباس پر نو مئی کی سازش کا بھی الزام ہے۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ سازش کا الزام تو امتیاز شیخ پر بھی تھا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ حافظ فرحت عباس کو ٹرائل کورٹ مفرور قرار دے چکی ہے۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ مفرور ہے یا نہیں یہ معاملہ متعلقہ عدالت دیکھ لے گی، تفتیش مکمل ہوچکی چالان بھی جمع ہوچکا اب گرفتاری کیا کرنی ہے؟
سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ چار ماہ میں ٹرائل مکمل کروا دیں گے۔
امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے امید ظاہر کی ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد انڈیا کے ردعمل سے بڑے پیمانے پر کوئی علاقائی تنازعہ پیدا نہی ہو گا۔
انھوں نے یہ بات جمعرات کو فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ انڈیا اس دہشت گرد حملے کا جواب اس طرح دے گا جس سے وسیع تر علاقائی تنازعہ پیدا نہ ہو۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان جس حد تک وہ ذمہ دار ہے انڈیا کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ پاکستانی سرزمین پر سرگرم دہشت گردوں کا سراغ لگایا جائے اور ان سے نمٹا جائے۔
دوسری جانب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسا حل نکالیں جس سے طویل مدتی امن اور علاقائی استحکام برقرار رہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم باریک بینی سے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
’مارکو روبیو نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے بات کی، سیکریٹری خارجہ نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ایک ایسا ذمہ دارانہ حل نکالیں جو جنوبی ایشیا میں طویل المدتی امن اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مریکا دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ کھڑا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مائیک والٹز کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے سے ہٹا کر اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے سفیر کے طور پر نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے مائیک والٹز کی خدمات کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اُن کی جگہ عارضی طور پر وزیرِ خارجہ مارکو روبیو قومی سلامتی کے مشیر کا اضافی چارج سنبھالیں گے جبکہ وہ بطور اعلیٰ سفارتکار اپنا کام جاری رکھیں گے۔
خیال رہے مائیک والٹز اس وقت تنقید کی زد میں آئے تھے جب انھوں نے غلطی سے ایک صحافی کو اُس چیٹ گروپ میں شامل کر لیا جہاں حساس فوجی منصوبوں پر بات ہو رہی تھی (اس گروپ میں یمن میں ایران کے حمایتِ یافتہ حوثیوں پر حملہ زیرِ بحث تھا)۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک بڑی سیاسی غلطی تھی جو اُن کی اقوامِ متحدہ میں تقرری کی منظوری کے عمل میں زیرِ بحث آ سکتی ہے۔
فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے سابق رکنِ کانگریس والٹز، ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے والے پہلے اعلیٰ حکومتی عہدیدار ہیں۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا: ’میدانِ جنگ میں وردی پہن کر، کانگریس میں اور بطور قومی سلامتی کے مشیر کے مائیک والٹز نے ہمیشہ ملکی مفاد کو ترجیح دی۔ مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی نئی ذمہ داری میں بھی یہی جذبہ برقرار رکھیں گے۔‘
مائیک والٹز نے بھی ’ایکس‘ پر صدر کے اعلان کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے ایک مختصر پیغام میں لکھا: ’صدر ٹرمپ اور اپنے عظیم وطن کی خدمت جاری رکھنے پر مجھے فخر ہے۔‘
بی بی سی کے امریکی شراکت دار سی بی ایس نیوز کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی والٹز کو اقوامِ متحدہ کا سفیر نامزد کرنے کا فیصلہ کیا۔
،تصویر کا ذریعہAPP
پاکستان کے وزیرِاطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے ہمارے پاس آپریشنل سطح پر انتہائی قابلِ بھروسہ اور مستند انٹیلیجنس رپورٹس تھیں کہ انڈیا پاکستان پر حملہ کرے گا ’میں نے بروقت وہ معلومات بین الاقوامی برادری کے ساتھ شیئر کیں اور جب آپ دنیا کو بروقت مطلع کرتے ہیں تو یہ عمل رکاوٹ کا ذریعہ بھی ثابت ہوتا ہے۔‘
امریکی چینل سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں میزبان بیکی انڈرسن کے اس سوال کہ کیا یہ معلومات شیئر کرنے کے بعد انڈیا کے حملے کا امکان کم ہو گیا ہے؟ عطا تارڑ نے کہا ’کسی کو روکنے کے تین طریقے ہوتے ہیں: پہلا آپ کی صلاحیت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری افواج بہت مضبوط ہیں اور ہم نے ہمیشہ اپنے تحفظ میں ردِعمل دیا ہے اور کبھی بھی پہلے جارحیت کے مرتکب نہیں ہوئے۔
وزیرِاطلاعات نے کہا کہ دوسرا ہماری قوم کا عزم ہے اور تیسری چیز باخبر رہنا اور اپنی عوام اور عالمی برادری کو باخبر رکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے تاہم ہمیں اپنے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ انڈیا نے پہلگام کے بعد بغیر شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کیا جبکہ ہم نے اس واقعے کی شفاف اور منصفانہ تحقیقات کی پیشکش کر رکھی ہے۔
وزیرِاطلاعات نے کہا کہ ’انڈیا ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات کا الزام پاکستان پر عائد کرکے ہم پر حملے کرتا آیا ہے۔ انڈین حکومت ابھی تک اس گروہ کے متعلق کوئی معلومات نہیں فراہم کر سکی جو اس حملے میں ملوث تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کو دنیا کو بتانا ہو گا کہ اس میں کون ملوث تھا ’آپ منھ اٹھا کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کے پیچھے پاکستان ملوث ہے۔‘
میزبان کے اس سوال کے ’آپ نے منگل کی آدھی رات کو کہا تھا کہ انڈیا اگلے 24 سے 36 گھنٹے میں پاکستان پر حملہ کرنے والا ہے، کیا جس وقت ہم یہ انٹرویو کر رہے ہیں ابھی بھی آپ کو یقین ہے کہ ایسا ہونے کا امکان موجود ہے؟‘ عطا تارڑ نے کہا اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کبھی کشیدگی بڑھ جاتی ہے اور کبھی کم ہو جاتی ہے، کبھی سفارتی روابط ہو رہے ہوتے ہیں اور یہ مسلسل تبدیل ہوتی صورتحال ہے، ہمیں انٹیلیجنس رپورٹس ملتی رہتی ہیں، ہماری افواج الرٹ ہیں ہم اپنی مشقیں کر رہے ہیں ملک کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
اس موقع پر بیکی انڈرسن نے ان سے پوچھا کہ صرف ہاں یا نہ میں جواب دیں کہ کیا آپ کو یقین ہے اب بھی حملے کا امکان موجود ہے؟ جس پر وزیرِ اطلاعات نے کہا ’جی ہاں یہ امکان اب بھی موجود ہے۔‘
،تصویر کا ذریعہAFP
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی بطور مشیرِ قومی سلامتی تقرری کا انڈیا کے ساتھ مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم مذاکرات کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
نجی چینل جیو نیوز پر شاہزیب خانزادہ کے اس سوال کہ کیا آئی ایس آئی چیف کو قومی سلامتی کے مشیر چارج اس لیے دیا گیا ہے کہ پاکستان کو انڈیا کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کی توقع ہے؟ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چاہے جتنی بھی کشیدگی ہو بلاخر مذاکرات کا راستہ ہی اپنایا جاتا ہے تاہم آئی ایس آئی کے سربراہ کو مشیر برائے قومی سلامتی کا اضافی چارج دینے کا انڈیا کے ساتھ مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا ملک جب مشکل صورتحال سے گزر رہا ہو تو کسی سویلین یا سیاستدان کے مقابلے میں ایسے شخص کو قومی سلامتی کا چارج دینا بہتر ہوتا ہے جسے مشکل حالات سے بہتر انداز میں نمٹنے کا پہلے سے ’ہینڈز آن‘ تجربہ ہو۔
اس سوال کے جواب میں کیا پاکستان اب بھی انڈیا کی جانب سے حملے کی توقع رکھتا ہے؟
وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ کشیدگی کے دوران ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے ’اگر انڈیا ہمیں یا کسی دوسرے ملک پر الزام تراشی کے لیے ایسے دہشت گردی کے واقعات برپا کر سکتا ہے تو بعید نہیں کہ وہ کسی اور قسم کا ایڈوینچر بھی کر سکتے ہیں۔‘
پہلگام: انڈیا میں تحقیقات کہاں تک پہنچیں اور پاکستان کیوں غیر جانبدارنہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہے؟
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کے رابطے کے متعلق وزیرِدفاع نے کہا کہ ’ان کے رابطہ کرنے کی اپنی جگہ اہمیت ہے اور انھوں نے متوازن بات کی ہے۔ ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ یہ معاملہ گفت و شنید سے حل ہونا چاہیے۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کی ہے اور انٹرنیشنل تحقیقات کی آفر کی ہے جس میں دونوں ملک تعاون کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ، برطانیہ، چین، ایران، روس، ترکی، متحدہ عرب امارات، ایران، یہ تمام ممالک جو اس کشیدگی کے دوران ہم دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ مل کر اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کریں ہم تعاون کریں گے۔
وزیردفاع نے کہا کہ ’جس کے ہاتھ صاف ہوں وہی ایسی آفر کرتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم آفر دے رہے ہیں کہ یہ ممالک تین چار کی صورت میں یا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبران پر مشتمل کمیشن بنا دیا جائے جو پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان تو تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہے مگر ’انڈیا تحقیقات کی پیشکش اس لیے قبول نہیں کر رہا کہ کہیں اس کے پیچھے کچھ اور نہ نکل آئے۔‘
خواجہ آصف نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلگام واقعے پر انڈیا کے اندر ہی کریک پڑ گئے ہیں اور مخالف آوازیں اٹھ رہیں ہیں کہ کیسے واقعہ ہونے کے 10 منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر درج ہو گئی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تو دشمن ملک ہیں مگر انڈیا کے دعوؤں پر انڈیا کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔‘
میزبان کے اس سوال کہ ’کیا ثبوت سامنے نہ رکھنے سے انڈیا کے پاکستان پر حملہ کرنے کا جواز کمزور نہیں پڑ رہا چونکہ امریکہ کی طرف سے بھی انڈیا کو حمایت نہیں مل رہی؟ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’وہاں بہت زیادہ ڈیسپریشن پائی جاتی ہے، ایسے واقعات کے پیچھے سیاست اور اقتدار کی بھوک ہوتی ہے۔‘
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈین حکومت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ سنگین انسانی مسائل کو جنم دے رہا ہے۔ کئی مریض نازک حالت میں اپنا علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔
یاد رہے واہگہ-اٹاری بارڈر کے ذریعے پاکستانی شہریوں کی انڈیا سے واپسی کی آخری تاریخ 30 اپریل 2025 تھی۔
وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ہمیں میڈیا رپورٹس کے ذریعے علم ہوا ہے کہ کچھ پاکستانی شہری اٹاری میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اگر انڈین حکام انھیں اپنی جانب سے سرحد عبور کرنے کی اجازت دیں تو ہم اپنے شہریوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ واہگہ بارڈر مستقبل میں بھی پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان ائیرپورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ کراچی اور لاہور فلائٹ انفارمیشن ریجن کے چند فضائی روٹس کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فضائی حدود یکم مئی سے 31 مئی تک بند رہے گی فیصلہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔ تاہم اتوار کے روز کوئی بندش نہیں ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور، کراچی فلائٹ انفارمیشن ریجن کا مخصوص حصہ ایک ماہ کے لیے بند کرنے کا فیصلہ ہوا ہے اور اس سلسلے میں مخصوص فضائی حدود مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ تا شام چار بجے تک بند رہی گی۔
اس دوران کمرشل پروازوں کا فلائٹ آپریشن متبادل روٹس کے ذریعے جاری رہے گا اور اس سلسلے میں فلائٹ آپریشن خاص متاثر نہیں ہوگا۔
،تصویر کا ذریعہPBA
پاکستانی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستانی ایف ایم ریڈیو سٹیشنز پر انڈین گانے نہ چلانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے ان پی بی سی کے اس فیصلے کی تعریف کی اور کہا ہے حب الوطنی کا یہ قدم قابل تحسین ہے اور یہ تمام قوم کے اجتماعی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ملکی اتحاد اور امن اور حب الوطنی کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں کی حمایت کے لیے تمام میڈیا سٹیک ہولڈر کر کردار کو بھی تسلیم کیا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے جمعرات کو اُن کے ساتھ کی جانے والی ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ ’امریکہ انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کے حقِ دفاع کی حمایت کرتا ہے۔‘
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے امریکی وزیر دفاع سے ہونے والی اپنی گفتگو کی تفصیلات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پوسٹ کی ہیں۔
فی الحال امریکی وزیر دفاع کے آفس سے اس گفتگو کے حوالے سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
راج ناتھ سنگھ کے مطابق اُن کے امریکی ہم منصب نے دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی کوششوں پر اس کی حمایت کا اعادہ کیا اور پہلگام حملے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
انڈین وزر دفاع نے مزید دعویٰ کیا کہ انھوں نے امریکی سیکریٹری دفاع کو یہ بھی بتایا کہ ’دہشت گرد تنظیموں کی حمایت، تربیت اور مالی اعانت کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ رہی ہے۔‘
انڈین وزیر دفاع کے مطابق اپنی گفتگو میں انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی برادری واضح اور دوٹوک انداز میں دہشت گردی کی گھناؤنی کارروائیوں کی مذمت کرے۔
،تصویر کا ذریعہISPR
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان علاقائی امن کے لیے پُرعزم ہے مگر اس حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ اگر انڈیا نے کسی بھی طرح کی فوجی مہم جوئی کی تو پاکستان کی جانب سے اس کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے یہ بات جمعرات کو ٹِلا فیلڈ فائرنگ رینج میں ہونے والی فوجی مشق ’ہیمر سٹرائیک‘ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔
آرمی چیف نے افسران اور جوانوں کے بلند حوصلے، جنگی مہارت اور جنگی جذبے کو سراہتے ہوئے انہیں پاک فوج کی آپریشنل مہارت کا مظہر قرار دیا۔
آرمی چیف نے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ہر قیمت پر ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کریں گے۔
،تصویر کا ذریعہISPR
،تصویر کا ذریعہANI
بائیس اپریل کو پہلگام کی وادی بیسران میں جو 26 افراد ہلاک ہوئے ان میں انڈین بحریہ کے لیفٹیننٹ ونے نروال بھی شامل تھے۔
بی بی سی ہندی کے مطابق کرنال میں خون کا عطیہ دینے آنے والی لیفٹیننٹ ونے نروال کی اہلیہ ہمانشی نروال نے کہا کہ وہ نہیں چاہتی کہ لوگ مسلمانوں یا کشمیریوں کے خلاف کچھ کریں۔
خبر رساں ادارے اے این ائی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ مسلمانوں یا کشمیریوں کے خلاف جائیں، ہم امن اور صرف امن چاہتے ہیں، یقیناً ہم انصاف چاہتے ہیں، جنہوں نے غلط کیا ہے انہیں سزا ملنی چاہیے۔
اس موقع پر صحافیوں کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ بھی ملک کی خدمت کا راستہ منتخب کریں گی۔
خیال رہے کہ انڈین بحریہ کے 26 سالہ لیفٹیننٹ ونے نروال کی پہلگام حملے سے چند روز قبل ہی شادی ہوئی تھی اور وہ اپنی بیوی ہمانشی ناروال کے ساتھ چھٹیاں گزارنے کشمیر گئے تھے۔
،تصویر کا ذریعہPM OFFICE
پاکستان میں چینی سفیر جیانگ زیڈونگ نے کہا ہے کہ چین جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے حصول کے لیے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کرے گا۔
انھوں نے یہ بات اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہی۔
پاکستانی وزیراعظم نے پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں پاکستان کی مستحکم حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا ہے۔
خیال رہے کہ چینی وزیر خارجہ نےچند روز قبل پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا تھا کہ چین صورتحال کا قریبی جائزہ لے رہا ہے اور چین کو امید ہے کہ دونوں فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور تناؤ میں کمی لائیں گے۔
وانگ یی نے یہ بھی کہا کہ چین جلد از جلد غیر جانبدار تحقیقات کی حمایت کرتا ہے کیونکہ ’یہ لڑائی پاکستان یا انڈیا کے بنیادی مفادات سے موافقت نہیں رکھتی۔ نہ ہی یہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے سازگار ہے۔‘
پاکستانی وزیراعظم نے چینی سفیر سے ملاقات کے موقع پر یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے اس جنگ میں پاکستان کے ہونے والے جانی اور مالی نقصان کا ذکر بھی کیا۔
وزیر اعظم نے انڈیا کی جانب سے پانی کو ہھتیار بنانے کے فیصلے انتہائی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کسی بھی فریق کو یکطرفہ طور پر اپنے وعدوں سے دستبردار ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انھوں نے جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل پر زور دیا۔
،تصویر کا ذریعہflightradar24
انڈیا نے پاکستانی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
انڈیا کے خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق، انڈین حکام کا کہنا ہے کہ اس پابندی کا اطلاق یکم مئی سے 23 مئی تک ہوگا۔ بدھ کے روز ایئرپورٹس اتھارٹی آف انڈیا نے اس ضمن میں ایک نوٹم بھی جاری کر دیا ہے۔
نوٹم یا نوٹس کو ایئرمین پائلٹوں اور دیگر فضائی صارفین کو ممکنہ خطرات یا پرواز کے راستے یا کسی مخصوص مقام پر ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔
انڈیا کی جانب سے عائد کردہ پابندی کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی رجسٹرڈ طیاروں اور وہ طیارے جو پاکستانی ایئرلائنز یا آپریٹرز کی طرف سے چلائے جاتے ہیں، اُن کی ملکیت ہیں یا اُن کی جانب سے لیز کیے گئے ہیں، اُن تمام طیاروں کے لیے انڈیا کی فضائی حدود دستیاب نہیں ہو گی۔
پاکستانی ایئر لائنز سنگاپور، ملائیشیا اور دیگر مشرقی ایشیائی ممالک جانے کے لیے انڈیا کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔
ایک سینیئر سرکاری عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اس پابندی کا اطلاق پاکستان کے فوجی جہازوں پر بھی ہوگا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پہلگام حملے کے بعد نئی دہلی کی طرف سے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے طے شدہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی، اٹاری بارڈر کی بندش سمیت دیگر اقدامات کے جواب میں پاکستان نے انڈین پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں۔
بنوں کے علاقے سپینہ تنگی میں پولیس کے انسدادِ دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور مبینہ شدت پسدوں کے درمیان مقابلے میں تین پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے۔
ترجمان ریجنل پولیس آفیسر بنوں ریجن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، بدھ کے روز پولیس شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصروف تھی کہ تھانہ ڈومیل چشمی کی حدود میں شدت پسندوں اور سی ٹی ڈی کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں سی ٹی ڈی بنوں کے 03 اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے۔
ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت اسسٹنٹ سب انسپکٹر بن یامین خان، کانسٹیبل انعام خان اور کانسٹیبل مصور کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں کانسٹیبل وافد خان اور کانسٹیبل عمران شامل ہیں۔
بیان کے مطابق مقابلے میں دو شدت پسند بھی ہلاک ہوئے جن کی لاشیں ان کے ساتھی اپنے ساتھ لے گئے پولیس نے شدت پسندوں کے قبضے سے اسلحہ، آئی ای ڈیز اور ہینڈ گرنیڈ برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
بدھ کے روز وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، اگکے 15 روز کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 2، 2 روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔
اس کمی کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 256 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images/Radio Pakistan
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو پاکستان اور انڈیا سے رابطہ کیا ہے۔ امریکہ کی وزارت خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے وزیراعظم شہباز شریف سے 22 اپریل کو (انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں) پہلگام کے مقام پر ہونے والے حملے کی مذمت کرنے کا کہا۔
امریکہ کے مطابق ’وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ اس سفاکانہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کریں۔‘
امریکہ کے مطابق مارکو روبیو نے پاکستان سے کہا کہ ’وہ انڈیا کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے، براہ راست رابطے بحال کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرے۔‘
امریکہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دہشت گردوں کو ان کی گھناؤنی تشدد کی کارروائیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اپنے مسلسل عزم کا اعادہ کیا۔
انڈیا پاکستان کے ساتھ مل کر آگے بڑھے: امریکہ
شہباز شریف کے بعد امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے فون پر بات کی۔
امریکہ محکمہ خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے انڈیا کو کشیدگی میں کمی اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کا کہا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے پہلگام میں ہولناک دہشت گردانہ حملے میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے خلاف انڈیا کے ساتھ تعاون کے لیے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا۔
جمعرات کی صبح انڈیا کے وزیرِ خارجہ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی بدھ کے روز امریکی ہم منصب سے پہلگام حملے کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
سبرامنیم جے شنکر کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کے ذمہ داروں، اس کی پشت پناہی کرنے والوں اور منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
،تصویر کا ذریعہRadio Pakistan
وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو پہلگام واقعہ کے بعد جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ روبیو نے تفصیلی بات چیت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے دونوں فریقوں کو مل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی انڈیا کی کوششوں کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور حقائق سامنے لانے کے لیے شفاف، قابل اعتماد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
شہاز شریف نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ انڈیا پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور ذمہ داری سے کام لے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
وزیراعظم نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ انڈیا نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا انتخاب کیا، جو پاکستان کے 240 ملین لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سندھ طاس معاہدے میں کسی بھی فریق کے لیے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کی کوئی شق نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر تنازع کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔
بیان کے مطابق ’دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کا ذکر کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی اور پاکستان کو 152 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔‘
انڈیا کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز رویے کو انتہائی مایوس کن اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیا کی اشتعال انگیزی دہشت گردی بالخصوص افغان سرزمین سے سرگرم آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی، اور بی ایل اے سمیت عسکریت پسند گروپوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں سے توجہ ہٹانے کا کام کر رہی ہے۔