معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا: پاکستانی فوج کے ترجمان

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ’معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا۔‘ وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ ’انڈیا نے جارحیت کر کے جو فاش غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا۔‘

خلاصہ

  • پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق انڈیا کے پاکستان اور اِس کے زیرِانتظام کشمیر میں کیے گئے میزائل حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 31 ہو گئی ہے جبکہ 57 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ’معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا۔‘
  • دوسری طرف انڈین فوج کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی گولہ باری سے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں 15 شہری اور ایک انڈین سپاہی ہلاک ہوئے ہیں۔
  • پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ ’انڈیا نے جارحیت کر کے جو غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا۔‘
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مختصر تبصرے میں کہا ہے کہ ’میں چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ وہ خود حل کریں، میں چاہتا ہوں کہ وہ رک جائیں۔‘
  • پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور انداز میں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘
  • انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ’انڈیا کی فوج نے پاکستان کے خلاف محتاط اور درست انداز میں کارروائی کی ہے۔ ہم نے صرف ان لوگوں کو مارا جنھوں نے ہمارے بے گناہوں کو قتل کیا۔‘
  • پاکستان کی فوج اور وزیر دفاع نے جوابی کارروائی میں متعدد انڈین طیارے اور ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا۔

  2. انڈیا کے پاکستان اور اس کے زیرِانتظام کشمیر میں فضائی حملے اور پاکستان کی جوابی کارروائی: اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    • بدھ کی رات انڈیا نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں نو مقامات کو نشانہ بنایا جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ چھ مقامات پر حملے ہوئے ہیں۔
    • اسلام آباد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے انڈیا کے پانچ طیارے اور ایک ڈرون مار گرایا ہے تاہم انڈیا نے اب تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
    • بدھ کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’گذشتہ رات انڈیا نے جارحیت کر کے جو غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا۔‘
    • پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کی کارروائی میں 31 افراد ہلاک اور 57 زخمی ہوئے ہیں۔
    • دوسری طرف انڈین فوج کا دعویٰ ہے کہ لائن آف کنٹرول کے اس طرف پاکستانی گولہ باری سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
    • دنیا بھر کے رہنماؤں نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تناؤ کم کرنے کی اپیل کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ’یہ رک جائے‘۔
    • یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کجاہ کالاس نے کہا ہے کہ یورپی یونین اس تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
  3. انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر ’قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں‘ اور دونوں فریقوں سے رابطے میں ہیں: امریکہ

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ امریکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر ’قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔‘

    ترجمان کے مطابق امریکی حکام دونوں ممالک سے رابطے میں ہیں اور ان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ’ایسے ذمہ دارانہ حل کی طرف بڑھیں جو جنوبی ایشیا میں طویل مدتی امن اور استحکام کو یقینی بنائے۔‘

    اس سے قبل بی بی سی کے نامہ نگار برائے امریکی محکمہ خارجہ ٹام بیٹمین کا کہنا تھا کہ انڈیا کے حالیہ حملوں کے بعد امریکہ کی جانب سے کھلے الفاظ میں تحمل کی اپیل نہ کرنا اور اس خلا کو دوسرے ممالک کے لیے چھوڑ دینا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکہ اور انڈیا کے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان نسبتاً سفارتی طور پر تنہائی کا شکار رہا ہے۔۔۔ ایک ایسا ملک جس کے ساتھ امریکہ کے تعلقات طویل عرصے سے پیچیدہ رہے ہیں۔

    ٹام بیٹمین نے اپنے تجزیے میں کہا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وائٹ ہاؤس دانستہ طور پر دہلی کو آزادانہ طور پر ردعمل دینے کی گنجائش دے رہا ہے۔ تاہم یہ پالیسی شاید زیادہ دیر نہ چلے۔

    گذشتہ رات جب فضائی حملے شروع ہوئے تو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے صدر ٹرمپ کے بیان کو دہراتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ تصادم ’جلد ختم ہوگا‘ اور امریکہ ’پرامن حل کے لیے کام کرے گا۔‘

  4. ملالہ یوسفزئی کی پاکستان اور انڈیا سے کشیدگی کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کی اپیل

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امن کی نوبیل انعام یافتہ اور انسانی حقوق کی کارکن ملالہ یوسفزئی نے پاکستان اور انڈیا کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’کشیدگی کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں، عام شہریوں خصوصاً بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور تقسیم پھیلانے والی قوتوں کے خلاف متحد ہوں۔‘

    ملالہ نے سوشل میڈیا پر لکھا: ’تشدد اور نفرت ہمارے مشترکہ دشمن ہیں، ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں۔‘

    انھوں نے حالیہ کشیدگی کے دوران دونوں ممالک میں ہلاک ہونے والے بے گناہ شہریوں کے اہلِ خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس نازک وقت میں اپنے خاندان، دوستوں، ساتھی کارکنوں، اساتذہ اور ان لڑکیوں کے بارے میں سوچ رہی ہیں جن کے ساتھ وہ پاکستان میں کام کرتی ہیں۔

    ملالہ نے مزید کہا: ’بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ فوری طور پر مداخلت کرے، بات چیت اور سفارتکاری کو فروغ دے۔ امن ہی ہمارے اجتماعی تحفظ اور خوشحالی کا واحد راستہ ہے۔‘

  5. انڈین حملے ’شرمناک اور بزدلانہ جارحیت‘ ہیں جن کا نشانہ پُرامن شہری بنے: احسن اقبال کی بی بی سی سے گفتگو

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    پاکستان کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے بی بی سی سے گفتگو میں انڈیا کے فضائی حملوں کو ’شرمناک اور بزدلانہ جارحیت‘ قرار دیا ہے جن کا نشانہ ان کے بقول، ’پرامن شہری تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔‘

    بی بی سی ورلڈ سروس کے پروگرام نیوز آور میں بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ انڈیا کا یہ دعویٰ کہ اس نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشتگردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، ’سراسر جھوٹ‘ ہے اور انڈیا ’دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

    انھوں نے سوال کیا ’ہلاک ہونے والے کون ہیں؟ کیا سات سالہ بچہ دہشتگرد ہو سکتا ہے؟ کیا پانچ سالہ بچی دہشتگرد ہو سکتی ہے؟ کیا ایک گھریلو خاتون دہشتگرد ہو سکتی ہے؟‘

    پاکستان کے ردعمل سے متعلق سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے افواج کو ’یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ مناسب وقت اور طریقہ کار کا تعین خود کریں تاکہ مؤثر جواب دیا جا سکے۔‘

  6. انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے کچھ علاقوں میں تعلیمی ادارے کل بھی بند رہیں گے

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    بی بی سی کو ملنے والی رپورٹس کے مطابق انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے کچھ علاقوں میں مزید احتیاطی طور پر تعلیمی ادارے بند کیے جا رہے ہیں۔

    اس سے قبل حکام نے اعلان کیا تھا کہ بدھ کے روز بعض علاقوں میں سکول، کالج اور دیگر تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ اب کہا جا رہا ہے کہ کچھ علاقوں میں تعلیمی ادارے کل بھی بند رہیں گے۔

  7. امرتسر میں بلیک آؤٹ ڈرل، شہریوں سے گھروں میں رہنے اور روشنیاں بند رکھنے کی اپیل

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو

    انڈین خبررساں ادارے اے این آئی نے امرتسر کے ڈسٹرکٹ پبلک ریلیشنز آفیسر (ڈی پی آر او) کے حوالے سے خبر دی ہے کہ احتیاط کے پیشِ نظر امرتسر کی ضلعی انتظامیہ نے ایک بار پھر بلیک آؤٹ کا عمل شروع کر دیا ہے۔

    شہریوں سے کہا گیا ہے کہ اپنے گھروں میں رہیں، گھبرائیں نہیں اور اپنے گھروں کے باہر جمع نہ ہوں اور باہر کی روشنیاں بند رکھیں۔

    ڈی پی آر او کا کہنا ہے کہ امرتسر میں ایک بار پھر بلیک آؤٹ نافذ کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کی حفاظت اور تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔

    بی بی سی ہندی کے مطابق امر تسر میں بلیک آؤٹ ملک بھر میں ہونے والی سول ڈیفنس ڈرل کا حصہ ہے۔

    انڈیا کی وزارت داخلہ کے حکم کے تحت 7 مئی کو ملک کے تمام سول ڈیفنس اضلاع (جن کی تعداد 244 ہے) میں ایک ڈرل کی گئی۔

    انڈا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر ریاستی پولیس فورسز، فائر سروسز، ریلیف اور آفات سے نمٹنے والی ٹیموں نے اس ڈرل میں حصہ لیا۔

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  8. انڈیا - پاکستان کشیدگی پر ٹرمپ کا محتاط مؤقف: کیا وائٹ ہاؤس دہلی کو کھلی چھوٹ دے رہا ہے؟, ٹام بیٹ مین، نامہ نگار برائے امریکی محکمہ خارجہ

    Getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    وائٹ ہاؤس اس بحران کے حوالے سے غیر مداخلتی رویہ اپنا رہا ہے جس کی عکاسی منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اوول آفس میں دیے گئے بیان ’یہ افسوسناک ہے‘ سے ہوتی ہے۔

    آج صدر ٹرمپ نے اس صورتحال کو ’ادلے کا بدلہ‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ رُک جائے تاہم انھوں نے اس کے حل کا کوئی طریقہ واضح نہیں کیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کی شب صرف یہ کہا کہ وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن تاحال اس بیان کو اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا۔

    انڈیا کے حالیہ حملوں کے بعد امریکہ کی جانب سے کھلے الفاظ میں تحمل کی اپیل نہ کرنا اور اس خلا کو دوسرے ممالک کے لیے چھوڑ دینا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکہ اور انڈیا کے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان نسبتاً سفارتی طور پر تنہائی کا شکار رہا ہے۔۔۔ ایک ایسا ملک جس کے ساتھ امریکہ کے تعلقات طویل عرصے سے پیچیدہ رہے ہیں۔

    ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وائٹ ہاؤس دانستہ طور پر دہلی کو آزادانہ طور پر ردعمل دینے کی گنجائش دے رہا ہے۔ تاہم یہ پالیسی شاید زیادہ دیر نہ چلے۔

    سنہ 2019 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والے آخری بڑے بحران کے دوران بھی ابتدا میں ٹرمپ انتظامیہ نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں حملہ کرنے والے شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے انڈیا کے مؤقف کی بھرپور حمایت کی تھی۔ لیکن جب صورتحال تیزی سے بگڑنے لگی تو امریکہ نے فوری طور پر کشیدگی میں کمی کی اپیلیں شروع کر دی تھیں۔

  9. پونچھ سیکٹر میں پاکستانی فائرنگ سے ایک انڈین فوجی ہلاک ہو گیا، انڈین فوج کا دعویٰ

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

    انڈین فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے گولہ باری اور فائرنگ کے نتیجے میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پونچھ سیکٹر میں دنیش کمار نامی ایک انڈین سپاہی ہلاک ہو گئے۔

    ایکس پر انڈین فوج کے تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم پونچھ سیکٹر میں معصوم شہریوں پر ہونے والے حملوں کے تمام متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔‘

    ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائبی سنگھ سینی نے ایکس پر لکھا: ’آج صبح جموں و کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں ہریانہ کے پلول کے رہائشی دنیش کمار شرما جی پاکستان کی فائرنگ کا مقابلہ کرتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔‘

  10. ’میں چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ وہ خود حل کریں‘ ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی پر ردعمل

    ْْٰBBC

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مختصر تبصرہ کیا ہے۔

    ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں دونوں کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ وہ خود حل کریں، میں چاہتا ہوں کہ وہ رک جائیں۔‘

    امریکی صدر نے مزید کہا ’اگر میں کسی بھی طرح مدد کر سکتا ہوں تو میں وہاں موجود ہوں گا۔‘

  11. انڈین حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 31 ہو گئی، پاکستانی فوج

    پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق رات گئے انڈیا کے پاکستان اور اِس کے زیرِانتظام کشمیر میں کیے گئے میزائل حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 31 ہو گئی ہے جبکہ 57 زخمی ہوئے ہیں۔

    اس سے قبل ہلاکتوں کی تعداد 26 اور زخمیوں کی تعداد 46 بتائی گئی تھی۔

  12. بریکنگ, معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا: پاکستانی فوج کے ترجمان

    Ahmad Sharif Chaudhry

    ،تصویر کا ذریعہPTV

    پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا۔‘

    انھوں نے کہا ہے کہ چھ اور سات مئی کی شب انڈیا نے معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی افواج نے انڈین جارحیت کے جواب میں فوجی اہداف کو چُنا نہ کہ انڈیا کی طرح بچوں کو نشانہ بنایا اور یہ وہ فوجی اہداف تھے جن کا مقصد پاکستان کی خودمختاری اور اس کے شہریوں کو نشانہ بنانا تھا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’یہ معصوم بچے جنھوں نے ابھی زندگی کی بہاریں دیکھنی تھیں کیا یہ ہیں وہ دہشت جن کو انڈیا نے چھ اور سات مئی کی شب نشانہ بنایا، اس کی آپ انڈیا سے توقع کرسکتے ہیں، یہ ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح انڈیا اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، اور اس کے شواہد بھی دنیا کے سامنے ہیں۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ جب ریاست پاکستان نے دہشت گردوں پر زمین تنگ کرنی شروع کی تو وہ خود اپنی فوج کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائی پر اتر آیا، جو معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا، یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بین الملکی دہشت گردی اور قتل کی وارداتوں میں انڈیا کس طرح ملوث ہے اور یہ بات دنیا کے سامنے شواہد کے ساتھ ثابت ہوچکی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’انڈین فوج نے پاکستان میں مختلف مقامات پر مساجد کو نشانہ بنایا اور قرآن پاک شہید کیے گئے وہ کون سا مذہب ہے جو دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں اور ان کی مقدس کتابوں کو شہید اور بے حرمتی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔‘

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بار پھر اپنا دعویٰ دہرایا کہ پاکستانی ایئرفورس کے طیاروں نے تین رفال، ایک ایس یو 30 اور ایک مگ 29 تباہ کیے ہیں اور ان طیاروں کو نشانہ بنایا گیا کہ جو ہتھیار گرا کر بھاگ رہے تھے، انھیں نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنی ایئرفورس پر فخر ہے۔‘

    ترجمان نے مزید کہا کہ انڈیا کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کا ہماری فوج بہت موثر طریقے سے جواب دے رہی ہیں، اور دشمن کی متعدد پوسٹوں کو تباہ بھی کیا جا چکا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب تک کوئی پاکستانی سپاہی مارا نہیں گیا اور نہ ہی ایئرفورس کے کسی طیارے کو نقصان پہنچا۔

    انھوں نے کہا کہ انڈین حملے کا وقت بھی اہم ہے، یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب پاکستان عالمی میڈیا کو ان جگہوں پر لے جارہا تھا جن کے بارے میں انڈیا نے الزامات لگائے تھے کہ یہاں ٹریننگ کیمپ ہیں اور یہاں سے دہشت گردی ہورہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ’اس سے پہلے کہ انڈین الزامات غلط ثابت ہوتے اس نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب حملہ کردیا۔‘

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت پاکستان دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے مسلح افواج کو مکمل اختیار دیا ہے کہ وہ مناسب وقت، جگہ اور طریقے سے جواب دے۔

    انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اعلامیے میں یہ بتایا گیا ہے کہ آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ قوم کو، افواج پاکستان پر اور افواج پاکستان کو اپنی بہادر قوم پر فخر ہے اور دونوں انڈین جارحیت کے خلاف متحد ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہماری امن کی شدید خواہش کو کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے، کیونکہ اپنے عوام کے تحفظ پر، اپنی زمین کے تحفظ پر افواج پاکستان کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

    لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ ’پوری پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ کس طرح اس انڈین جارحیت پر وہ یکجا ہو کر نکلی اور یک زبان ہو کر بولی اور کس طرح افواج پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اس کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’آپ سب اپنے اردگرد، اپنے گلی محلوں میں، اپنے شہروں میں، اپنے گاؤں اس یگانگت کو، اس عزم اور اس غصے کو یقیناً محسوس کر رہے ہوں گے۔‘

  13. ملبے کے ٹکڑے انڈیا کے فضائی حملوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟, شروتی مینن اور ٹام سپینسر

    BBC

    بی بی سی ویریفائی ان فوٹیج کا جائزہ لے رہا ہے جن میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور مُلک کے دیگر حصوں میں ہونے والے حملوں میں ملوث انڈیا کے طیاروں کے ملبے اور ٹکڑے دکھائے گئے ہیں۔

    انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پامپور سے مبینہ طور پر ایک ویڈیو میں ایک لڑاکا طیارے کے ڈراپ ٹینک کی باقیات کو نکاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان فیول ٹینکس کو پرواز کے دوران جہاز پر سے وزن کو کم کرنے کے لیے گرا دیا جاتا ہے تاکہ اس بات کے امکان کو کم کیا جا سکے کے کسی طیارے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ایک اور ویڈیو میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پامپور میں ہی ایک اور مقام پر ایک اور فیول ٹینک کا ایک ٹکڑا دکھایا گیا ہے۔

    دفاعی انٹیلیجنس فرم جینز کے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ٹینک عام طور پر ڈسالٹ میراج 2000 نام طیاروں میں استعمال کیے جاتے ہیں جنھیں انڈین فضائیہ استعمال کرتی ہے۔

    ایک اور ویڈیو پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انڈیا کے صوبہ پنجاب کے شہر بٹھنڈا کے گاؤں اکلیاں کلاں کے قریب ایک نامعلوم میزائل کا ملبہ بھی ملا۔

    رسک انٹیلی جنس کمپنی سیبلین چلانے والے برطانوی فوج کے سابق افسر جسٹن کرمپ کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ملبے سے فرانسیسی فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا ملبہ دکھائی دیتا ہے جو میراج 2000 اور رافیل لڑاکا طیاروں دونوں میں ہی استعمال ہوتا ہے۔

  14. بریکنگ, انڈیا نے جارحیت کر کے جو غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا: شہباز شریف کا قوم سے خطاب

    Shahbaz Sharif

    ،تصویر کا ذریعہPTV

    پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ رات انڈیا نے جارحیت کر کے جو غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’شاید وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے۔‘

    شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے اور شہیدوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔‘

    وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا ’میرے عزیز ہم وطنوں عددی اعتبار سے کئی گنا بڑے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے میں چند گھنٹے لگے۔ انڈیا کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے، جو طیارے انڈیا کا غرور تھے وہ اب خاک بن چکے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’کل رات ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں طوفان برپا کر دیا۔‘

    ان کے مطابق ’گذشتہ رات ہم نے ثابت کر دیا کہ پاکستان دفاع میں منھ توڑ جواب دینا جانتا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ انڈین حملے میں 26 شہری ہلاک اور 46 زخمی ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔‘

    شہباز شریف نے کہا کہ ’گذشتہ رات پاکستان نے روایتی ہتھیاروں کی جنگ میں بھی دشمن پر اپنی برتری ایک مرتبہ پھر ظاہر کی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ اس پر ’میں مسلح افواج کے سربراہان اور ہر سپاہی کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘

  15. پاکستان پر انڈیا کے فضائی حملے جائز ہیں: سابق برطانوی وزیراعظم رشی سناک

    انڈیا

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    سابق برطانوی وزیراعظم رشی سناک نے کہا ہے کہ ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے میں انڈیا درست ہے۔‘

    انھوں نے ایکس پر لکھا کہ ’کسی بھی ملک کو اپنے خلاف دہشت گرد حملوں کو برداشت نہیں کرنا چاہئے خاص طور پر جب وہ کسی دوسرے ملک کے زیر کنٹرول علاقے سے ہوتے ہیں۔‘

    انھوں نے لکھا کہ ’انڈیا نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کا ایک درست فیصلہ کیا۔ دہشت گردوں کو کسی قسم کی چھوٹ نہیں دی جا سکتی۔‘

  16. انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے: یورپی یونین

    یورپی یونین

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس کا کہنا ہے کہ انھیں پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے۔

    انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بلاک وارسا میں یورپی وزرائے خارجہ کے غیر رسمی اجلاس سے قبل ’ثالثی اور تناؤ کو کم کرنے‘ کی کوشش کر رہا ہے۔

  17. کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا: بی جے پی

    انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان نلن کوہلی نے پاکستان پر حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا۔‘

    تاہم اُن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’انڈیا اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ کسی ایک بھی انڈین شہری کو بھی کوئی نقصان نہ پہنچے۔‘

    ان کا کہنا ہے کہ انڈیا نے صرف ان مقامات کو نشانہ بنایا جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ ان کا ’براہ راست تعلق دہشت گرد گروہوں سے ہے‘ اور اُن مقامات کا ’پاکستانی فوج سے کوئی تعلق‘ نہیں تھا۔

  18. انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں یونیورسٹی کے امتحانات ملتوی

    انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سری نگر میں واقع یونیورسٹی آف کشمیر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وہ 10 مئی تک ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر رہی ہے۔‘

    یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات نے مزید کہا ہے کہ ’ملتوی شدہ امتحانات کی نئی تاریخوں سے متعلق بروقت مطلع کیا جائے گا۔‘

  19. پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں تعلیمی ادارے تا حکمِ ثانی بند رکھنے کا اعلان

    پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں حکومتی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکشن میں سرحدی کشیدگی کے باعث تعلیمی اداروں کو تا حکمِ ثانی بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے احکامات کو ماننے کے پابند ہوں گے۔

  20. صرف انھیں نشانہ بنایا گیا جنھوں نے ہمارے بے گناہ لوگوں کا قتل کیا: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ

    Getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ’انڈیا کی فوج نے پاکستان کے خلاف محتاط اور درست انداز میں کارروائی کی ہے۔‘

    وزیر دفاع نے کہا کہ ’ہم نے صرف ان لوگوں کو مارا جنھوں نے ہمارے بے گناہوں کو قتل کیا۔‘

    بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں انھوں نے کہا کہ ’ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں ہماری فوج نے انڈین عوام کا سر بلند کیا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’انڈین فوج نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔‘

    انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’انڈیا کی مسلح افواج نے محتاط اور درست انداز میں جواب دیا ہے۔ جو اہداف مقرر کیے گئے تھے انھیں طے شدہ منصوبہ بندی کے ساتھ درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی فوج نے انتہائی مہارت کے ساتھ ایسے مقامات کو نشانہ بنایا کہ جس میں عام شہریوں اور مقامات کو نقصان نہیں پہنچا۔‘