غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے دوحہ میں مذاکرات کے نئے دور کا اعلان

حماس کے مطابق غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے ان کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کے نئے دور کا آغاز کیا گیا ہے۔ حماس کی جانب سے یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایک بڑے فوجی حملے کے چند گھنٹے بعد سامنے آ گیا ہے۔ یاد رہے کہ سرائیلی فوج نے غزہ کے کئی علاقوں پر قبضے اور حماس کو ’شکست دینے کے لیے‘ ایک وسیع آپریشن کا اعلان کیا ہے۔

خلاصہ

  • جب عوام اور فوج اکھٹے ہوں گے تو اس ملک میں کوئی دہشت گرد نہیں بچے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر۔
  • غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے دوحہ میں مذاکرات کے نئے دور کا اعلان۔
  • اسرائیلی فوج کا غزہ کے کئی علاقوں پر 'قبضے' کے لیے وسیع آپریشن کا آغاز۔
  • راہل گاندھی نے انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کے حملے سے متعلق پاکستان سے معلومات شیئر کرنے کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ 'حملے سے قبل پاکستان کو آگاہ کرنا جرم ہے۔ جے شنکر بتائیں اس کی اجازت انھیں کس نے دی؟
  • انڈیا کی ایک ٹریول وی لاگر جیوتی ملہوترا کو پاکستانی شہری کے ساتھ مبینہ طور پر رابطے رکھنے اور حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!

    بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔

    18 ستمبر کی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں

  2. امریکہ کی دو ریاستوں میں طوفان کے باعث 21 افراد ہلاک

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    امریکہ کی دو ریاستوں میں طوفان کے باعث کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    امریکی ریاست کینٹکی میں حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کی وجہ سے 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ میسوری میں سات افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جن میں سینٹ لوئس شہر کے پانچ افراد بھی شامل ہیں۔

    یہ طوفان سنیچر کی صبح جنوب مشرقی کینٹکی کی لورل کاؤنٹی سے ٹکرایا۔ حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    میسوری کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جمعہ کو آنے والے طوفان نے 5000 سے زائد عمارتوں کو نقصان پہنچایا۔ گھروں کی چھتیں اڑ گئیں اور بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

    سینٹ لوئس میں بجلی کی بندش سے تقریباً ایک لاکھ گھر متاثر ہوئے ہیں۔ فائر ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں گھر گھر جا کر معائنہ کیا جا رہا ہے جو طوفان سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

  3. بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بلوچستان کے اہم علاقوں میں ریلیاں، زیرِ حراست رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ, محمد کاظم بی بی سی اردو کوئٹہ

    BBC

    بلوچستان کے شہر مستونگ میں سنیچر کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل کے واقعات اور ڈاکٹر ماہرنگ سمیت دیگر رہنماؤں کو رہا نہ کیے جانے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

    ریلی کا آغاز سنیچر کی شام بس آڈے سے ہوا جس کے شرکا نے شہر کی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے سلطان شہید چوک پہنچے جہاں مظاہرہ کیا گیا۔

    مظاہرے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے واقعات کے علاوہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کو اس لیے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا تاکہ بلوچستان میں حقوق انسانی کی پامالی کے واقعات کے خلاف احتجاج نہ کیا جاسکے۔

    مقرین نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ اور بیبرگ بلوچ کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کے خلاف مبینہ جعلی مقدمات کو واپس لیا جائے۔

    انھوں نے حقوق انسانی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیں اور ان کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔

    چند روز کے وقفے کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دوبارہ احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ گزشتہ روز تربت اور حب میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام احتجاجی ریلیاں نکالی گئی تھیں۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بیبو بلوچ کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈیڑھ سو سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

    تاہم بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پانچ رہنمائوں کے سوا باقی تمام لوگوں کے خلاف محکمہ داخلہ نے 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کے حکمنامے کو واپس لیا تھا۔

    ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پانچ رہنمائوں کی ایم اپی او کے گرفتاری کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں درخواستوں پر ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا ہے۔

  4. پاکستانی معیشت کے بعض شعبوں میں بہتری آئی مگر خطرات اب بھی موجود ہیں: آئی ایم ایف, تنویر ملک، صحافی

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معیشت میں مالیاتی اور بیرونی شعبے میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان شعبوں میں بہتری کے باوجود ملک کی معاشی ترقی میں تنزلی ہوئی ہے۔

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سٹاف لیول معاہدے کی نئی رپورٹ میں پاکستان کی معاشی صورتحال کے بارے میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام پر بھرپور عمل درآمد کیا گیا ہے جس کی وجہ سے مالیاتی شعبے میں بہتری آئی ہے۔

    عالمی ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معاشی بحالی، مہنگائی کی شرح میں کمی، زرمبادلہ ذخائر میں اضافے میں پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم اس کے باوجود خطرات موجود ہیں۔

    ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان خطرات میں عالمی سطح پر معاشی غیر یقینی صورت حال، جیو پولیٹیکل سطح ہر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور داخلی طور پر مسائل شامل ہیں۔

    آئی ایم ایف کے مطابق امریکہ کی جانب سے ٹیرف بڑھانے کی پالیسی پاکستان کی معاشی اور مالیاتی صورتحال کے لیے نمایاں حیثیت کی حامل ہے۔ اسی طرح اجناس کی قیمتوں میں جیو پولیٹیکل حالات کی وجہ سے ہونے والا اضافہ، عالمی سطح پر سخت ہوتی مالیاتی صورتحال، ترسیلات زر میں کوئی کمی یا تجارتی شراکت داروں کی جانب سے تجارتی رکاوٹیں پاکستان کے بیرونی شعبے کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔

    اسی طرح سیاسی یا سماجی کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے پالیسی اور اصلاحات کی عملدرآمد پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    آئی ایم ایف نے ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کے خطرات کے حوالے سے کہا ہے کہ ملک میں قدرتی آفات کے زیادہ خطرات ہیں۔

  5. بغداد: عرب رہنماؤں کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

    بغداد، غزہ جنگ بندی، عرب لیگ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    عرب لیگ کا 34واں سربراہی اجلاس بغداد میں اختتام پذیر ہوا جس میں خطے میں بعض چیلنجز، خاص طور پر غزہ کی صورتحال، پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    سربراہی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز سمیت عرب رہنماؤں اور حکام نے شرکت کی۔

    یہ سربراہی اجلاس گذشتہ مارچ میں قاہرہ میں منعقدہ ایک ہنگامی اجلاس کے بعد ہوا، جس کے دوران عرب رہنماؤں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک منصوبہ اپنایا۔ اس منصوبے میں فلسطینی اتھارٹی کی پٹی میں واپسی شامل ہے۔ یہ ٹرمپ کے منصوبے کا متبادل ہے جس میں غزہ کے رہائشیوں کو منتقل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے سربراہی اجلاس سے چند روز قبل ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بغداد سربراہی اجلاس قاہرہ سربراہی اجلاس کے فیصلوں کی ’حمایت‘ کرے گا۔

    بغداد سربراہی اجلاس ایک ایسے وقت ہوا جب غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے جاری تھے۔

    عرب سربراہی اجلاس کے حتمی بیان میں ’مسئلہ فلسطین‘ کو ’قوم کا مسئلہ‘ اور علاقائی استحکام کے لیے مرکزی حیثیت دینے پر زور دیا گیا ہے۔ غزہ میں جنگ کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا گیا اور عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ ’خونریزی‘ کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں اور امداد کی آمد کو یقینی بنائیں۔

    بیان میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے مالی اور سیاسی مدد کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں فلسطینی عوام کی نقل مکانی کی کسی بھی شکل کو ’دوٹوک انداز میں مسترد کیا گیا۔‘

    بیان میں ’دو ریاستی حل کے نفاذ‘ تک فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں بین الاقوامی تحفظ اور امن فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  6. جب عوام اور فوج اکھٹے ہوں گے تو اس ملک میں کوئی دہشت گرد نہیں بچے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف

    ،تصویر کا ذریعہSocial Media

    ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ آپ کو لوگ کہتے تھے کہ یہ (فوج) اپنا کام نہیں کرتے۔ آج ان سے سوال کریں کہ کیا فوج نے اپنا کام کیا ہے یا نہیں؟

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسلام آباد کے سکول میں طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ خصوصی نشست کے دوران اپنے خطاب میں مزید کہا کہ فوج اپنے کام سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔

    انھوں نے طلبہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’کیا ایسے لوگوں کا آپ محاسبہ نہیں کریں گے کہ تم کون ہوتے تھے جو اپنی فوج کے خلاف بات کرتے تھے۔‘

    انھوں نے کہا کہ اس ملک کے لیے ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں اور اس سے ہم اس کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔

    ’جس طریقے سے آپ نے پاکستان کے لیے اور پاکستان کی فوج کے لیے والہانہ محبت کا اظہار کیا ہے اسے دیکھ کر میں بہت یقین اور وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل نہ صرف محفوظ ہاتھوں میں ہے بلکہ بہت روشن اور تابناک ہے۔‘

    اپنے خطاب کے دوران لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے نوجوانوں کی ملک کے لیے کاوشوں کو نہایت اہم قرار دیا اور کہا کہ جو دہشت گردی آپ کو پاکستان میں نظر آتی ہے اس کے پیچھے انڈیا ہے۔

    ’جب عوام اور فوج اکھٹے ہوں گے تو اس ملک میں کوئی دہشت گرد نہیں بچے گا۔‘

    خطاب کے دوران لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پورے ملک کے اساتذہ کو پاک فوج کی جانب سے سلام بھی پیش کیا۔

  7. غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے دوحہ میں مذاکرات کے نئے دور کا اعلان

    غزہ پر حملے

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے ان کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کے نئے دور کا آغاز کیا گیا ہے۔

    حماس کی جانب سے یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایک بڑے فوجی حملے کے چند گھنٹے بعد سامنے آ گیا ہے۔

    اس حوالے سے حماس کے سربراہ کے مشیر طاہر النونو نے بی بی سی کو بتایا کہ مذاکرات کا نیا دور سنیچر کے روز دوحہ میں باضابطہ طور پر شروع ہو چکا ہے۔

    ان کے مطابق فریقین کی طرف سے کوئی پیشگی شرائط نہیں رکھی گئیں اور تمام امور پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ حماس کی جانب سے مذاکرات کار قطر میں بالواسطہ مذاکرات میں اس مقصد سے واپس آئے ہیں کہ یرغمالیوں کے معاملے پر کوئی معاہدہ ہو سکے۔

    اسرائیل کاٹز نے اس اقدام کو اس بے لچک مؤقف سے انحراف قرار دیا ہے جو ان کے مطابق حماس نے اب تک اختیار کیا ہوا تھا۔

    یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب اسرائیلی فوج نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کہا کہ وہ اس وقت تک کارروائیاں بند نہیں کریں گے جب تک کہ حماس ان کے لیے خطرہ نہ رہے اور ہمارے تمام یرغمالی گھروں کو واپس نہ آ جائیں۔‘

    اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں 150 سے زائد دہشت گرد اہداف پر حملہ کیا ہے۔‘

  8. ’حملہ کرنے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کرنا جرم ہے، جے شنکر بتائیں اس کی اجازت کس نے دی‘

    انڈیا کی پارلیمان میں قائد حزب اختلاف حزب راہل گاندھی

    ،تصویر کا ذریعہANI

    انڈیا کی پارلیمان میں قائد حزب اختلاف حزب راہل گاندھی نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے حملے سے متعلق پاکستان سے معلومات شیئر کرنے کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ’حملے سے قبل پاکستان کو آگاہ کرنا جرم ہے۔ جے شنکر بتائیں اس کی اجازت انھیں کس نے دی؟

    انڈین پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جے شنکرکا بیان ایکس پر شیئر کرتے ہوئے پاکستان پر انڈیا حملے سے متعلق چند سوالات کا جواب بھی مانگا ہے۔

    یاد رہے کہ جمعے کے روز انڈین وزیر خارجہ کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس میں ان کو صحافیوں سے بات چیت کے دوران پاکستان کے خلاف حملوں میں کامیابی کا دعویٰ کرتے سنا گیا۔

    اسی ویڈیو کلپ میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’ہم نے پاکستانی حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ ہم دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنانے آنے لگے ہیں اورہمارا مقصد ملٹری کو نشانہ بنانا نہیں ہے تو ان کے پاس آپشن ہے کہ وہ اس مداخلت نہ کریں۔ تاہم انھوں نے اس کو قبول نہ کیا۔‘

    یہ بھی یاد رہے کہ راہل گاندھی کی جانب سے جے شنکر کے بیانا پر سوالات اٹھانے کے بیان سے قبل انڈیا کی فیکٹ چیک ایجنسی پریس انفارمیشن بیورو نے اپنے ایک بیان میں جے شنکر سے منسوب کیے جانے والے بیان کی تردید کی تھی۔

    جے شنکر کے ویڈیو بیان پر وضاحت دیتے ہوئے پی آئی بی نے کہا تھا کہ ’وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے بیان کو توڑ موڑ کر اور غلط تناظر میں پیش کیا جا رہا ہے۔‘

    جے شنکر کا بیان

    ،تصویر کا ذریعہ@RahulGandhi/Screen grab

    سنیچر کے روز راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’حملہ شروع کرنے سے پہلے پاکستان کو آگاہ کرنا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔‘

    انھوں نے ایکس پر لکھا کہ ’وزیر خارجہ کھلے عام تسلیم کر رہے ہیں کہ انڈین حکومت نے یہ کام کیا ہے۔‘

    اس کے بعد راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں حکومت سے دو سوال پوچھے۔

    انھوں نے لکھا کہ ’وزیر خارجہ بتائیں کہ اس کی اجازت انھیں کس نے دی اور یہ بھی بتائیں کہ ان کے اس اعلان کے باعث ہماری فضائیہ کے کتنے طیارے ضائع ہوئے؟‘

  9. پاکستانی شہری کے ساتھ مبینہ طور پر رابطے اور حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام میں انڈین وی لاگر گرفتار

    جیوتی ملہوترا

    ،تصویر کا ذریعہIG/Travelwithjo1

    انڈیا کی ایک ٹریول وی لاگر جیوتی ملہوترا کو پاکستانی شہری کے ساتھ مبینہ طور پر رابطے رکھنے اور حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    اے این آئی کے مطابق جیوتی نے مبینہ طور پر دہلی میں ایک پاکستانی افسر سے ملاقات کی، دو بار پاکستان کا سفر کیا اور حساس معلومات شیئر کیں۔

    ہریانہ کے ڈی ایس پی کمل جیت کے مطابق جیوتی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور بی این ایس 152 (قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا) کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ جیوتی مسلسل ایک پاکستانی شہری کے ساتھ رابطے میں تھیں اور ان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ سے کچھ مشکوک چیزیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

    پولیس کے مطابق ان کا پانچ دن کا ریمانڈ لیا گیا ہے جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    جیوتی ملہوترا کون ہیں؟

    جیوتی ملہوترا کا تعلق انڈین ریاست ہریانہ کے ضلع حصار سے ہے اور وہ ایک ٹریول وی لاگر ہیں۔

    یوٹیوب پر ان کے 3.5 لاکھ جبکہ اور انسٹاگرام پر ایک لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔ ان کے انسٹاگرام اور یوٹیوب چینل پر پاکستان کے سفر کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔

    انسٹاگرام پر ایک ویڈیو میں وہ پاکستان میں ایک دکاندار سے سگریٹ اور چپس کے پیسے پوچھ رہی ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں وہ پاکستان میں چائے بھی پی رہی ہیں اور قیمت کا موازنہ انڈیا میں ملنے والی چائے سے کر رہی ہیں۔

  10. غزہ پر قبضے کے لیے اسرائیل کا آپریشن: اقوام متحدہ کے سربراہ کا فوری اور مستقل سیز فائر کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی کارروائیاں بڑھانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری اور مستقل سیز فائر کا مطالبہ کیا۔

    انتونیو گوتیرس نے عرب لیگ کے لیے عراق کے شہر بغداد میں جمع رہنماؤں سے کہا کہ ’مجھے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں زمینی کارروائیاں بڑھانے کے منصوبے پر تشویش ہے۔‘

    دوسری جانب ایکس پر اپنے پیغام میں بھی انتونیو گوتیرس نے لکھا کہ ’میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ اقوام متحدہ کسی ایسے آپریشن میں حصہ نہیں لے گا جو بین الاقوامی قانون اور جانبداری کی پاسداری نہ کرتا۔‘

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کے لوگوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرنے کا اعادہ بھی کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ’میں غزہ سے کسی بھی جبری نقل مکانی کو مسترد کرتا ہوں۔‘

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  11. اسرائیلی فوج کا غزہ کے کئی علاقوں پر ’قبضے‘ کے لیے وسیع آپریشن کا آغاز, وائر ڈیویز اور کچیلا سمتھ، بی بی سی نیوز

    اسرائیلی فوج کا غزہ کے کئی علاقوں پر ’قبضے‘ کے لیے وسیع آپریشن کا آغاز

    ،تصویر کا ذریعہAnadolu/Getty Images

    اسرائیلی فوج نے غزہ کے کئی علاقوں پر قبضے اور حماس کو ’شکست دینے کے لیے‘ ایک وسیع آپریشن کا اعلان کیا ہے۔

    ایکس پر اسرائیلی دفاعی فورسز نے عبرانی زبان میں پیغام دیا کہ اس نے غزہ کے پٹی کے سٹریٹیجک علاقوں پر قبضے کے لیے فوجی دستے فعال کیے ہیں۔

    حماس کے زیرِ انتظام سول ڈیفنس اور وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات سے اسرائیلی حملوں میں قریب 250 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    اسرائیل نے دو ماہ کے سیزفائر کے خاتمہ کے بعد مارچ سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روک رکھی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو کہا کہ غزہ میں کئی لوگ بھوکے پیاسے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا آپریشن اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک حماس کا خطرہ نہ ٹل جائے اور تمام یرغمالی واپس نہ آجائیں۔ اس نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں دہشتگردی کے 150 ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

    غزہ میں جنگ بندی اور مذاکرات کے لیے عالمی دباؤ کے باوجود اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری ہے۔ اس نے سرحد کے قریب فوجی دستوں کو الرٹ کیا ہے۔ آپریشن کے اعلان سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ جنگ بندی اور مذاکرات کی کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔

    اخبار ٹائمز آف اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے تحت اسرائیلی فوج غزہ کے کئی علاقوں پر قبضہ کرے گی، عام شہریوں کو جنوبی غزہ منتقل کیا جائے گا، حماس پر حملے کیے جائیں گے اور حماس کی جانب سے امدادی سامان پر قبضے کو روکا جائے گا۔

    رواں ماہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں کئی علاقوں پر قبضے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کی حکومت نے کہا ہے کہ یہ آپریشن ٹرمپ کا دورۂ مشرق وسطیٰ مکمل ہونے کے بعد شروع کیا جائے گا۔ صدر ٹرمپ جمعے کو ہی یہ دورہ مکمل کر چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ انسانی حقوق کے چیف وولکر ٹرک نے متنبہ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے تناؤ میں حالیہ اضافے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا۔

    امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ کو اس صورتحال پر تشویش ہے۔

    پیر کو اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ جائزے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ غزہ کی آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں خوراک کی کمی کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔

    حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں فوجی مہم شروع کی تھی۔ حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 57 افراد اب بھی اس کی تحویل میں ہیں۔

  12. ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی کوئی خبر نہیں، نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں: عمر عبداللہ

    انڈیا کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے بعد جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بات کی ہے۔

    سنیچر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’سرحد یا ایل او سی پر کہیں سے بھی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی کوئی خبر نہیں ہے، فی الحال پہلے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’نقصان کی تشخیص کی رپورٹ آنے کے بعد، ہم ایک معاوضہ پیکج تیار کریں گے۔ جسے ہم اپنے طور پر کر سکتے ہیں اور اگر ہمیں مرکزی حکومت سے مدد کی ضرورت ہوئی تو ہم ان سے اس کے لیے کہیں گے۔‘

  13. انڈیا: اہم شراکت دار ممالک کو ’آپریشن سندور اور سرحد پار دہشت گردی‘ پر بریف کرنے کے لیے سات رکنی کل جماعتی وفد تشکیل

    shashi tharoor

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    انڈیا کے پریس انفارمیشن بیورو کے مطابق انڈین حکومت نے ایک سات رکنی وفد تشکیل دیا ہے جو دنیا بھر میں اس کے اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کر کے انھیں آپریشن سندور اور سرحد پار دہشتگردی پر بریفنگ دے گا۔

    یہ معلومات پی آئی بی نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے دی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹیم ’آپریشن سندور اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی مسلسل لڑائی کے تناظر میں دورہ کرے گی۔‘

    اس دورے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان بھی وفد کے ہمراہ ہوں گے۔

    پی آئی بی کے مطابق کل جماعتی وفد انڈیا کے قومی اتحاد اور دہشت گردی کے خلاف اس کا مؤقف بین الاقوامی فورمز پر پیش کرے گا۔

    پی آئی بی کے مطابق اس فہرست میں کانگریس کے سینیئر لیڈر ششی تھرور، بی جے پی کے لوک سبھا ایم پی روی شنکر پرساد، جنتا دل یونائیٹڈ کے سنجے کمار جھا، بی جے پی ایم پی بائیجیانت پانڈا، ڈی ایم کے پارٹی کے کنیموزی کروناندھی، این سی پی کی سپریا سولے اور شیوسینا کے ایکناتھ شندے شامل ہیں۔

  14. سعودی عرب اور قطر نے شام پر واجب الادا ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زائد کے قرضے ادا کیے: ورلڈ بینک

    عالمی بینک

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ وہ 14 سال بعد شام میں اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرے گا۔

    ورلڈ بینک نے یہ فیصلہ سعودی عرب اور قطر کی جانب سے شام پر واجب الادا ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زائد کے قرضے ادا کرنے کے بعد کیا ہے۔

    ورلڈ بینک نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ شام اب اس کے کم آمدنی والے ممالک کے لیے مختص فنڈ کا مقروض نہیں رہا۔

    عالمی بینک کا شام میں پہلا منصوبہ بجلی کی ترسیل اور رسائی کو بہتر بنانے کے حوالے سے ہوگا کیونکہ یہ طبی سہولیات، تعلیم اور پانی کی فراہمی جیسی بنیادی ضروریات کے لیے اہم ہے۔

    اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن شام پر عائد پابندیاں اٹھانا شروع کرے گا۔ بدھ کو امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں جی سی سی سربراہ اجلاس کے موقع پر شام کے صدر احمد الشرع سے ملاقات کی تھی۔

    اس ملاقات کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا گیا اور یہ 25 سالوں میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان اس طرح کی پہلی ملاقات ہے۔

  15. انڈیا اور پاکستان کا معاملہ جوہری جنگ کی طرف جا رہا تھا، میں تجارت کو استعمال کر کے جنگیں روک رہا ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

    ڈونلڈ ٹرمپ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ دو جوہری طاقتوں کو جنگ کے دہانے سے واپس لائے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے فوکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا معاملہ معاملہ چھوٹا نہیں تھا۔

    انھوں نے کہا ’وہ دونوں غصے میں تھے۔ یہ معاملہ بہت سنگیں ہو رہا تھا۔ ہر ایک پہلے سے شدید میزائل حملے کر رہا تھا۔‘

    انھوں نے تسلیم کیا کہ ’یہ معاملہ جوہری جنگ کی جانب جا رہا تھا۔ یہ ہو سکتا تھا۔ نفرت بہت بڑھ چکی تھی۔‘

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انھوں نے دونوں ملکوں کو تجارتی فوائد کی پیشکش کر کے جنگ رکوائی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ’ میں نے ان سے کہا ہم تجارت کریں گے۔ میں تجارت کو استعمال کر کے جنگوں کو روک رہا ہوں۔‘

    انھوں نے کہا کہ پاکستان سے بھی اس حوالے سے کافی بات چیت ہوئی ہے۔ ’پاکستان سے بھی تجارت کی بات کی۔ وہ لوگ بھی تجارت چاہتے ہیں۔ وہ بہت اچھی مصنوعات بناتے ہیں۔ وہ بہت لاجواب لوگ ہیں۔ ‘

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’اب سب خوش ہیں۔ میں نے اپنے لوگوں سے کہا کہ چلو اب جلدی سے (پاکستان کے ساتھ) تجارت کرو۔ کیونکہ میں اپنی بات کا پکا آدمی ہوں۔‘

    یہ بھی پڑھیے

    انڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’وہ تجارت چاہتے ہیں ان کے ہاں بہت زیادہ محصولات ہیں۔ وہ اپنی محصولات 100 فیصد تک کم کرنا چاہتے ہیں۔‘

    انھوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں ’سب لوگ ہم سے معاہدہ چاہتے ہیں۔ لیکن میں سب سے ساتھ معاہدے نہیں کروں گا۔‘

    انھوں نے کہا ’دنیا میں 150 ملک ہیں جو امریکہ سے تجارتی معاہدے چاہتے ہیں لیکن میں نے حدود مقرر کی ہیں‘۔

  16. بریکنگ, یوکرین اور روس مذاکرات: دونوں ممالک کا ایک ایک ہزار جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق

    روس یوکرین مذاکرات

    ،تصویر کا ذریعہTURKISH FOREIGN MINISTER OFFICE HANDOUT/EPA-EFE

    یوکرین اور روس کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکراتی عمل کے آغاز پر دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ایک ایک ہزار جنگی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    جمعے کو ترکی کے شہر استنبول میں روس اور یوکرین جنگ کے تین برس بعد پہلے باضابطہ بات چیت کے عمل کا آغاز ہوا ہے۔

    جمعہ کو سفارت کاری میں ایک اہم پیشرفت کے نتیجے میں یوکرین اور روس کے وفود مارچ 2022 کے بعد پہلی بار بات چیت کے لیے آمنے سامنے آئے۔

    ان مذاکراتی عمل کے لیے ترکی اور امریکہ سمیت دیگر ممالک نے دنوں فریقین پر دباؤ ڈالا اور بات چیت کے عمل کی حوصلہ افزائی کی جس کے بعد یہ معاملہ پہلے مرحلے میں یہاں تک پہنچا ہے۔

    دونوں حریف ممالک کے درمیان مذاکرات کے آغاز میں دونوں جانب سے کوئی مصافحہ نہیں کیا گیا اور یوکرینی وفد میں شامل آدھے سے زیادہ افراد نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھی تاکہ یہ یاد دہانی کروائی جا سکے کہ ان کا ملک حملے کی زد میں ہے۔

    مذاکراتی ہال کو یوکرین، ترکی اور روسی جھنڈوں سے سجایا گیا تھا۔

    اس موقع پر ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے دونوں ممالک کے وفود کو بتایا کہ یہاں سے آگے دو راستے ہیں، ایک راستہ امن کی طرف جاتا ہے اور دوسرا مزید ہلاکتوں اور تباہی کی طرف جاتا ہے۔

    یہ بات چیت دو گھنٹے سے بھی کم جاری رہی اور جلد ہی شدید اختلافات سامنے آ گئے۔ یوکرین کے ایک اہلکار کے مطابق کریملن نے ’نئے اور ناقابل قبول مطالبات‘ کیے ہیں۔ اس میں جنگ بندی کے بدلے میں کیئو کا اپنے ہی علاقے کے بڑے حصوں سے اپنی فوجوں کو ہٹانے پر اصرار کرنا بھی شامل ہے۔

    جب کہ جنگ بندی کے اہم معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ تاہم دونوں فریقوں نے 1000 جنگی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    یوکرین کے نائب وزیر خارجہ سرہی کیسلیٹس کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک بہت مشکل دن کا بہت اچھا خاتمہ تھا اور 1000 یوکرینی خاندانوں کے لیے ممکنہ طور پر بہترین خبر ہے۔‘

    اپنے ملک کے وفد کی قیادت کرنے والے یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا کہ یہ تبادلہ جلد ہو جائے گا۔ ’ہمیں قیدیوں کے تبادلے کی تاریخ معلوم ہے تاہم ہم ابھی اس کا اعلان نہیں کر رہے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’اگلا قدم‘ زیلنسکی اور پوتن کے درمیان ملاقات ہونا چاہیے۔

    اس درخواست کو روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی جو ایک صدارتی معاون بھی ہیں کے مطابق ’نوٹ کیا گیا‘

    انھوں نے کہا کہ روسی وفد مذاکرات سے مطمئن ہے، اور رابطے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

    لیکن یوکرین اور اس کے کچھ اتحادیوں کو خدشہ ہے کہ روس سفارت کاری میں صرف وقت خریدنے، جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی دباؤ سے توجہ ہٹانے اور یورپی پابندیوں کے 18ویں دور کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی اس متعلق کام کر رہے ہیں۔

    اور جب کہ دونوں فریق اب مذاکرات کی میز پر بیٹھ چکے ہیں تو صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ صرف ان کے اور صدر پوتن کے درمیان ہونے والی بات چیت ہی اہم ہو گی۔

    انھوں نے جمعرات کو بیان میں کہا تھا کہ ’جب تک پوتن اور میں اکٹھے نہیں ہو جاتے تب تک کچھ نہیں ہو گا۔‘

    یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ملاقات کب ہوگی۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطحی مذاکرات ’ضروری ہیں‘ لیکن سربراہی اجلاس کی تیاری میں وقت لگے گا۔

  17. بریکنگ, بلوچستان کے ضلع خضدار میں مسلح جھڑپ میں لیویز کے چار اہلکار ہلاک, محمد کاظم، بی بی سی کوئٹہ

    پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں نامعلوم مسلح افراد کے ساتھ جھڑپ میں لیویز فورس کے چار اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

    یہ واقعہ جمعہ کی شب خصدار کے علاقے نال میں صمند چیک پوسٹ پر پیش آیا۔ ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی نے رابطہ کرنے پر اس علاقے میں لیویز فورس کے چار اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

    نال میں لیویز فورس کے ایک اہلکار نے فون پر بتایا کہ چاروں اہلکار سی پیک روڈ پر واقع صمند چیک پوسٹ پر ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔ اہلکار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس چیک پوسٹ پر مسلح افراد آئے اور انھوں نے فورس کے اہلکاروں کو ہتھیار حوالے کرنے کا کہا لیکن فورس کے اہلکاروں نے اسلحہ دینے کی بجائے مزاحمت کیا۔

    اہلکار کے مطابق مسلح افراد کے ساتھ جھڑپ میں چاروں اہلکار مارے گئے۔ لیویز فورس کے اہلکاروں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی شناخت خدابخش، اعجاز احمد، محمد علی اور مقبول کے ناموں سے ہوئی ہے۔

    بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے لیویز فورس کے اہلکاروں پر بھی حملے ہوتے رہے ہیں تاہم رواں سال کے دوران ہلاکتوں کے حوالے سے فورس کے اہلکاروں پر حملے کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔

    رواں سال خضدار سے متصل ضلع قلات کے علاوہ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی لیویز فورس کے چیک پوسٹوں پر متعدد حملے ہوئے۔

    بلوچستان میں سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں شروع ہونے والے شورش میں بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے زیادہ تر وفاقی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن گزشتہ سال سے پولیس اور لیویز فورس کے چیک پوسٹوں پر حملوں اور وہاں سے اسلحہ چھیننے کے واقعات میں اضافہ ہوا۔

    خضدار میں پیش آنے والے اس واقعے سے قبل تشدد کے ایک اور واقعے میں ضلع خاران میں نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کرکے ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ایک غبارہ فروش کو ہلاک کیا۔

    خاران پولیس کے ایک اہلکار منیر احمد نے بتایا کہ غبارہ فروش کو سبزی منڈی کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔

    ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے اس شخص کی شناخت لال داس کے نام سے ہوئی جن کا تعلق سندھ سے متصل بلوچستان کے ضلع جعفرآباد سے تھا۔

  18. سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے ہادی ماتر کو 25 سال قید کی سزا سُنا دی گئی

    Getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ،تصویر کا کیپشنبرطانوی مصنف سلمان رشدی پر حملے کرنے والے امریکی ریاست نیو جرسی کے 27 سالہ رہائشی ہادی ماتر

    برطانوی مصنف سلمان رشدی پر حملے کرنے والے امریکی ریاست نیو جرسی کے 27 سالہ رہائشی ہادی ماتر کو جمعہ کے روز 25 سال قید کی سزا سُنا دی گئی۔

    27 سالہ ہادی ماتر کو رواں سال کے اوائل میں اقدام قتل اور حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

    سلمان رشدی اگست 2022 میں سٹیج پر سامعین کے سامنے تقریر کر رہے تھے، جب ان کے چہرے اور گردن پر کئی بار چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کی وجہ سے ان کی دائیں آنکھ ضائع ہو گئی تھی اور اُن کے جگر کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

    یہ حملہ سلمان رشدی کے متنازعہ ناول ’دی سیٹنک ورسیز‘ (شیطانی آیات) کے 35 سال بعد کیا گیا تھا، اسی ناول میں پیغمبر اسلام کی تصویر کشی کی وجہ سے انھیں قتل کی دھمکیوں کا سامنا تھا۔

    واضح رہے کہ سنہ 1988 میں سلمان رشدی کا متنازع ناول ’سٹینک ورسز‘ (شیطانی آیات) شائع ہوا تھا جس پر مسلم دنیا میں انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ بہت سے مسلمانوں نے اسے ’توہین مذہب‘ کے مترادف قرار دیا تھا۔

    اس کتاب کی اشاعت کے ایک سال بعد ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خمینی نے سلمان رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا۔

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ہادی ماتر پر اس سے قبل سلمان رشدی اور اس حملے کو روکنے کی کوشش کرنے والے ہینری ریس جو سلمان رشدی کا انٹرویو بھی کر رہے تھے پر حملہ کرنے پر دس سال قید کی سزا سُنائی گئی تھی۔

    چوتوکوا کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جیسن شمٹ نے جمعہ کے روز کہا کہ سزاؤں کو ایک ساتھ چلنا چاہیے کیونکہ دونوں متاثرین ایک ہی واقعے میں زخمی ہوئے تھے۔

    خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سزا سنائے جانے سے قبل ہادی ماتر نے کھڑے ہو کر اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں بیان دیا جس میں انہوں نے رشدی کو ’منافق‘ قرار دیا۔

    سفید پٹیوں والے جیل کے کپڑے پہنے اور ہتھکڑیاں پہنے ماتر نے کہا کہ ’سلمان رشدی دوسرے لوگوں کی بے عزتی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ دوسرے لوگوں کو دھمکانا چاہتے ہیں اور میں اس بات سے متفق نہیں ہوں۔‘

    ہادی ماتر کو جس وقت عدالت کی جانب سے 25 سال قید کی سزا سُنائی گئی اُس وقت سلمان رشدی عدالت میں موجود نہیں تھے۔

  19. روس اور یوکرین جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق ہیں: یوکرینی وزیر دفاع

    EPA

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    ترکی میں یوکرین اور روس کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ختم، کس نے کیا کہا؟

    ترکی کے شہر استنبول میں امن مذاکرات کے بعد ماسکو اور کیف دونوں کے وفود سے تازہ ترین اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا:

    • یوکرین اور روس نے ایک ہزار جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک تاریخ طے کر لی گئی ہے لیکن اسے عام نہیں کیا گیا۔
    • ولادیمیر زیلنسکی اور ولادیمیر پوتن کے درمیان ممکنہ ملاقات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مذاکرات کے ممکنہ نئے دور کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
    • ممکنہ جنگ بندی سے متعلق ’تمام تر پہلوؤں‘ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنیوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی تاریخ طے کر لی گئی ہے۔

    روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے کہا:

    ’آنے والے دنوں‘ میں قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا، جس میں دونوں جانب سے ایک ایک ہزار قیدی شامل ہوں گے۔

    روس کی جانب سے یوکرین کی اُس درخواست پر غور کیا جا رہا ہے کہ جس میں دونوں مُمالک کے سربراہوں کے درمیان ملاقات کی بات کی گئی ہے۔

    دونوں متحارب ممالک میں سے ہر ایک ’مستقبل میں ممکنہ جنگ بندی کا اپنا نقطہ نظر پیش کرے گا‘

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشندائیں سے دوسرے نمبر پر ولادیمیر میڈنسکی نے استنبول میں روسی وفد کی قیادت کی۔

    البانیہ میں ہونے والے یورپی سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے والے یوکرین سے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ انھوں نے استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بارے میں دیگر عالمی رہنماؤں سے بات کی جو کچھ عرصہ قبل ختم ہوئی تھی۔

    اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’فرانس کے صدر میکرون، جرمن چانسلر مرز اور برطانیہ اور پولینڈ کے وزرائے اعظم سٹارمر اور ٹسک، جو تیرانا میں موجود ہیں، نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی ہے۔‘

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشن’فرانس کے صدر میکرون، جرمن چانسلر مرز اور برطانیہ اور پولینڈ کے وزرائے اعظم سٹارمر اور ٹسک، جو تیرانا میں موجود ہیں
  20. اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کے شہریوں کے لیے انخلا کے احکامات جاری

    اسرائیلی طیاروں نے جمعہ کی علی الصبح شمالی غزہ کے متعدد علاقوں بشمول بیت لاہیہ، جبالیہ پناہ گزین کیمپ، شیخ زید ہاؤسنگ پروجیکٹ اور تل الزتر کے مضافات میں انتباہی پمفلٹ گرائے۔

    پمفلٹس میں تمام رہائشیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں، جس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ فوجی آپریشن غزہ کے سب سے گنجان آباد علاقوں میں سے ایک میں پھیل سکتا ہے۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ قدم ایک ایسے وقت میں اُٹھایا گیا ہے کہ جب آئی ڈی ایف نے بیت لاہیا پر زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں اور رات بھر بھاری شدید گولہ باری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کی تازہ ترین کارروائیوں کے دوران اب تک کی اطلارات کے مطابق 100 فلسطینی شہری ہلاک ہو چُکے ہیں۔

    انخلا کے احکامات نے ان خاندانوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے جو جنگ شروع ہونے کے بعد سے کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر کے پاس کوئی ایسا مقام نہیں ہے کہ جسے محفوظ سمجھا جا سکے۔