یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے
نو جون کی خبریں پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کیجیے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلامیے کے مطابق وفاقی بجٹ 2025ـ 26 منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ 13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا۔ اس دوران قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔
نو جون کی خبریں پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کیجیے۔
،تصویر کا ذریعہna.gov.pk
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس کے شیڈول کی منظوری دے دی ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلامیے کے مطابق وفاقی بجٹ 2025ـ 26 منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔
13 جون کو قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا اس دوران قومی اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 21 جون کو سمیٹی جائے گی جبکہ 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا۔
اعلامیے کے مطابق 23 جون کو قومی اسمبلی میں 2025- 26 کے مختص کردہ ضروری اخراجات پر بحث ہوگی، 24 اور 25 جون کو ڈیمانڈز،گرانٹس،کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلامیے کے مطابق 26 جون کو فنانس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری ہوگی جبکہ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے شیڈول سیشن میں کسی قسم کی تبدیلی سپیکر کے اجازت سے ممکن ہوگی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
کولمبیا کے ایک صدارتی امیدوار میگوئل ارایب کو دارالحکومت بوگوٹا میں اس وقت گولیاں مار دی گئی ہیں جب وہ ایک انتخابی جلسے کے دوران عوام سے خطاب کر رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق میگول کو تین گولیاں لگی ہیں جن میں سے دو گولیاں سر پر لگنے کے باعث ان کی حالت تشویشناک ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طبی عملے کا کہنا ہے کہ اُریب کو گھٹنے اور سر میں گولیاں ماری گئی ہیں۔
39 سالہ سینیٹر میگوئل اُریب کو سنیچر کے روز اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران نشانہ بنایا گیا۔ پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق جائے وقوع سے 15 سالہ مشتبہ نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس واقعے کی سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ میگوئل ارایب ایک پارک میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے ہیں جہاں لوگ ان کا خطاب سننے کے دوران ویڈیوز بھی بنا رہے ہیں کہ اچانک اس دوران گولیاں چلنے کی آواز آتی ہے اور شور و غل ہوتا ہے جس کے بعد وہاں موجود لوگ خوف و ہراس میں بھاگنے لگتے ہیں۔
اس حملے کے فوری بعد انھیں فوری طور پر فضائی ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے حامیوں نے دُعائیہ اجتماع بھی کیا۔
،تصویر کا ذریعہReuters
’میگوئل اس وقت زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں‘
میگوئل اُریب کی اہلیہ، ماریا کلاوڈیا نے قوم سے دعا کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میگوئل اس وقت زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ آئیں، ہم خدا سے دعا کریں کہ وہ اُن کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کی رہنمائی فرمائے۔‘
اُریب کی جماعت ’سینٹرو ڈیموکریٹیکو‘ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’کولمبیا میں جمہوریت اور آزادی کے خلاف خطرہ‘ قرار دیا۔
بوگوٹا کے میئر کارلوس فرناندو ن کے مطابق اُریب کا آپریشن کیا گیا اور وہ ابتدائی گھنٹوں میں بحالی کے نازک عمل سے گزر رہے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق 15 سالہ حملہ آور کو حملے کے بعد پولیس کے پیچھا کرنے پر ٹانگ میں گولی لگی۔
پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق اُس کے قبضے سے 9 ملی میٹر کی پستول برآمد ہوئی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس حملے کو جمہوریت پر براہ راست حملہ قرار دیا۔
،تصویر کا ذریعہReuters
فلسطینی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جمعہ اور سنیچر کو غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں غزہ میں کم از کم 95 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
بی بی سی عربی کے مطابق غزہ سول ڈیفنس نے سنیچر کے روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے کم از کم 36 فلسطینیوں کو ہلاک کیا جن میں سے چھ افراد کو ’امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین آرگنائزیشن‘ کے زیر انتظام امداد کی تقسیم کے مرکز کے قریب گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جہاں وہ امداد لینے کے لیے جمع تھے۔
ایجنسی فرانس پریس کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس حوالے سے رد عمل میں کہا ہے کہ ان افراد کی جانب سے اسرائیلی افواج کی جانب سے اس انداز میں پیش قدمی کی جا رہی تھی جس سے اسرائیلی فوج کو خطرہ محسوس ہوا جس کے بعدفوج نے وارننگ کے لیے فائر کھولا۔
اس صورتحال کے باعث غزہ ہیومینٹیرین آرگنائزیشن نے ہفتے کے روز کسی بھی قسم کی امدادی خوراک تقسیم کرنے سے گریز کیا۔
بی بی سی عربی کے مطابق امدادی تنظیم نے حماس پر الزام عائد کیا کہ وہ اس پٹی میں تنظیم کے لیے کام کرنا ’ناممکن‘ بناتی ہے۔ تاہم حماس نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے کہا کہ غزہ میں بھوک سے متاثرہ شہریوں کو اس وقت اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ پٹی میں تقسیم مراکز سے خوراک کی امداد مانگ رہے تھے۔
اقوام متحدہ نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ان میں سے بہت سے فلسطینی اسرائیلی حملوں سے بچ کر خالی ہاتھ واپس لوٹے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق، 27 مئی سے غزہ ہیومینٹیرین ریلیف فاؤنڈیشن سے امداد حاصل کرنے کی کوشش کے دوران 115 فلسطینی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 580 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں اور نو لاپتہ ہیں۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اقتصادی سروے 25-2024 کل پیر کے روز یعنی نو جون کو پیش کیا جائے گا۔ پاکستان کا اقتصادی سروے برائے مالی سال 25-2024 ایک اہم پری بجٹ دستاویز ہے جو قومی معیشت کے بارے میں حکومت کے جائزے کا خاکہ پیش کرتا ہے۔
اکنامک سروے پیر 9 جون کی سہ پہر کو باضابطہ طور پر جاری کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کی جانب ست اتوار کو جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب اقتصادی جائزہ پیش کریں گے۔
اقتصادی سروے سالانہ وفاقی بجٹ سے قبل جاری کیا جانے والی ایک اہم دستاویز ہے جو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ملک کی سماجی و اقتصادی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی جائزہ پیش کرتا ہے۔
اکنامک سروے زراعت، مینوفیکچرنگ، صنعت، خدمات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، کیپٹل مارکیٹ، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور مواصلات سمیت دیگر بڑے شعبوں میں رجحانات، کامیابیوں اور چیلنجز کو نمایاں کرتا ہے۔
مزید برآں سروے سماجی تحفظ کے پروگراموں، ماحولیاتی پائیداری اور بنیادی ڈھانچے میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالے گا۔ یہ دستاویز اہم اقتصادی اشاریوں جیسا کہ مہنگائی، تجارت اور ادائیگیوں کے توازن، قرضہ جات، آبادی میں اضافہ، روزگار کی سطح اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالہ سے تازہ ترین اعدادوشمار بھی پیش کرے گی۔
اقتصادی اشاریوں کے جامع اعدادوشمار کے تحت اقتصادی سروے کا مقصد نئے مالی سال کے آغاز میں عوامی بحث اور پالیسی کی منصوبہ بندی سے آگاہی فراہم کرنا بھی ہے۔
اینول پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کے مطابق، جس کی سفارشات کی قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے توثیق کی تھی، مالی سال 25- 2024 کے لیے پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
،تصویر کا ذریعہAPP
آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ این ای سی کے مطابق جولائی 2024 سے اپریل 2025 تک ترسیلات زر میں 30.9 فیصد کا زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور پہلی بار اس عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس بھی سرپلس میں رہا۔ سروے میں مالیاتی اشاریوں میں بہتری کو بھی اجاگر کیا جائے گا، بشمول مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 2.6 فیصد تک کم کرنا وغیرہ ۔
بنیادی توازن میں جی ڈی پی کا تین فیصد سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے جو زیادہ نظم و ضبط والے مالیاتی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔
بہتر اقتصادی بنیادی اصولوں اور فعال مانیٹری پالیسی اقدامات کی وجہ سے (پالیسی )سود کی شرح بتدریج 11 فیصد تک کم کر دی گئی ہے۔
دریں اثنا، نجی شعبے کے لیے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہواہے۔ جولائی 2024 اور مئی 2025 کے درمیان 681 ارب روپے کے قرضہ جات جاری کیے گئے۔ این ای سی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ معاشی استحکام کے حالیہ آثار وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مربوط کوششوں کا نتیجہ ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ ملک اب اقتصادی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
زراعت کے شعبے نے قومی معیشت کو مضبوط بنانے اور اقتصادی توسیع کی مدد میں خاص طور پر اہم کردار ادا کیا۔ آئندہ والے سالوں میں زرعی پیداوار میں مستقل اور پائیدار اضافے کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی مرتب کی جا رہی ہے۔
ترقیاتی اخراجات کے لحاظ سے 25- 2024 کے سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام کے لیے 3,483 ارب روپے کی منظوری دی گئی جس میں وفاقی ترقیاتی اقدامات کے لیے 1100 ارب روپے مختص کیے گئے تھے صوبائی حکومتوں نے اپنے اپنے منصوبوں کے لیے 2383 ارب روپے استعمال کیے ہیں۔
توقع ہے کہ اقتصادی سروے 25-2024 آئندہ وفاقی بجٹ کے لیے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے وسیع تر اقتصادی ایجنڈے کے لیے بھی رہنمائی کرے گا کیونکہ ملک مالیاتی و میکرو اکنامک استحکام اور جامع ترقی ک منزل کے حصول کے لیے کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان میں وزارت توانائی نے کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان خبروں کو جعلی قرار دیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حکومت نے ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر نصب کرنے پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔
ایک بیان میں پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ ’بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبریں سراسر جھوٹی، گمراہ کن اور عوام میں بے چینی پھیلانے کی مذموم کوشش ہیں۔ ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے۔‘
وزارت توانائی نے وضاحت کی ہے کہ ’کسی بھی رہائشی جگہ پر بجلی دوسرا کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘
نیپرا کنزیومر سروسز مینول 2021 کے مطابق ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، علیحدہ سرکٹ،علیحدہ داخلی راستہ اور علیحدہ کچن پر مشتمل ہو، وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت موجود ہے۔
تاہم وزارت توانائی نے خبردار کیا کہ ’بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے کو روکنے کے لیے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے۔‘
’عوام سے گزارش ہے کہ اس قسم کی جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں اور بجلی کے میٹرز کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کریں تاکہ اصل حقدار کو اس کا حق بروقت اور صحیح طریقے سے ملتا رہے۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپوں کے سلسلے میں پیدا ہونے والی بدامنی سے نمٹنے کے لیے 2000 نیشنل گارڈز کے اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان کے سرحدی جانشین ٹام ہومن نے ہفتے کے روز فاکس نیوز کو بتایا کہ’ہم لاس اینجلس کو محفوظ بنا رہے ہیں۔‘
کیلیفورنیا شہر میں سنیچر کے روز بھی بدامنی رہی جب لاطینی اکثریت والے ضلع کے رہائشیوں کی میگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
ضلع پیراماؤنٹ میں ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا گیا۔
آئی سی ای کی کارروائیوں کے نتیجے میں رواں ہفتے ایل اے میں 118 گرفتاریاں کی گئیں، جن میں سے 44 جمعے کو ہوئی تھیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے ان چھاپوں کو ’ظالمانہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’حالیہ دنوں میں پرتشدد ہجوم نے لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں ملک بدری کی کارروائیوں کے دوران آئی سی ای کے افسران اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے ہیں۔یہ کارروائیاں امریکہ میں غیر قانونی مجرموں کے حملے کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’اس تشدد کے تناظر میں کیلیفورنیا کے بے حس ڈیموکریٹ رہنماؤں نے اپنے شہریوں کی حفاظت کی اپنی ذمہ داری سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے ایک صدارتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس میں اس لاقانونیت سے نمٹنے کے لیے 2000 نیشنل گارڈز کو تعینات کیا گیا ہے۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
لاس اینجلس میں آئی سی ای کے جاری آپریشنز کی ذاتی طور پر نگرانی کرنے کے لیے دورے کے موقعے پر بات کرتے ہوئے ٹام ہومن نے کہا ’جیسا کہ ہم نے کہا تھا ہم مزید وسائل لا رہے ہیں۔ ہم آج رات نیشنل گارڈ کو لانے جا رہے ہیں۔ ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔‘
انھوں نے متنبہ کیا کہ کسی بھی تشدد یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘ ہوگا۔
ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈین بونگینو نے بھی ایکس پر کی گئی پوسٹ میں مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ ’آپ نے افراتفری پھیلائی تو ہم ہتھکڑیاں لائیں گے۔ امن و امان قائم رہے گا۔`
انھوں نے کہا کہ ’کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالنے‘ پر ’متعدد گرفتاریاں‘ کی گئی ہیں۔
اس سے قبل لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے آئی سی ای پر امریکہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر میں ’دہشت کے بیج بونے‘ کا الزام عائد کیا تھا۔
ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ میئر کے بیانات وفاقی ایجنٹوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
امریکی صدر کو نیشنل گارڈ کو مخصوص مقاصد کے لیے تعینات کرنے کا اختیار حاصل ہے جس میں ’بغاوت کو دبانا‘ بھی شامل ہے۔
تاہم سنیچر کے روز کیلیفورنیا کے گورنر نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 2000 فوجیوں کو تعینات کرنے کا اقدام جان بوجھ کر اشتعال انگیز ہے اور اس سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر گورنر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’اگر وہ اور باس اپنا کام نہیں کر سکے تو وفاقی حکومت آگے آئے گی اور اس فسادات اور لٹیروں کے مسئلے کو حل کرے گی۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے چھ فلسطینی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
ایجنسی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سنیچر کو جب فائرنگ شروع ہوئی تو لوگ کھانے پینے کا سامان جمع کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
عینی شاہدین کے حوالے سے رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلیوں نے اس وقت فائرنگ کی جب لوگوں نے جائے وقوعہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ان مشتبہ افراد پر وارننگ فائرنگ کی جو دھمکی آمیز انداز میں ان کے پاس آئے تھے۔
اس ہفتے ڈسٹری بیوشن سینٹر تک پہنچنے کی کوشش میں درجنوں فلسطینی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) جو اس مرکز کو چلاتی ہے، کا کہنا ہے کہ اس نے بھیڑ بھاڑ سے نمٹنے اور حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے اپنی کارروائیاں روک دی ہیں۔
لیکن لوگ تقریبا ہر روز اسرائیلی فوجی زون کے کنارے ایک چوک پر جمع ہوتے ہیں، جہاں سے انھیں امدادی مقام تک پہنچنے کے لیے گزرنا پڑتا ہے۔
اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے غزہ کے باشندوں کو بتایا ہے کہ یہ علاقہ رات کے اوقات میں ایک فعال جنگی علاقہ ہے۔
جی ایچ ایف کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی براہ راست دھمکیوں کی وجہ سے سنیچر کے روز خوراک تقسیم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ جو بھی معاملہ ہو، نیا واقعہ یقینی طور پر نئے ڈسٹری بیوشن ماڈل پر بین الاقوامی تنقید کو تقویت دے گا۔
اقوام متحدہ کا اصرار ہے کہ وہ فلسطینیوں کو خطرے میں ڈالتا ہے اور غزہ کے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مناسب خوراک اور ادویات فراہم نہیں کرتا ہے۔
شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ غزہ شہر میں ایک رہائشی گھر پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں مجاہدین بریگیڈ نامی فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے سربراہ کا صفایا کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلیوں نے اس گروپ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے سات اکتوبر کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے کچھ متاثرین کو قتل اور اغوا کیا تھا، جن میں نتاپونگ پنٹا نامی تھائی شہری بھی شامل تھا۔
ان کی لاش جمعے کے روز ایک خصوصی آپریشن کے دوران جنوبی غزہ کے علاقے رفح سے برآمد ہوئی۔
،تصویر کا ذریعہScreenGrab
پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے تاہم انڈین وزیراعظم نے مسلسل دھمکی آمیز اور جارحانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے، انڈیا مذاکرات سے بھاگ رہا ہے۔
واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہش مند ہے اور اس کے لیے مسلسل اقدامات بھی کررہا ہے جبکہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہے ہیں۔
انھوں نے سوال کے جواب میں کہا کہ ’اگر وہ ہمارے جرنیلوں سے بات کرنا چاہتے ہیں تو میں اس کا انتظام کر سکتا ہوں۔ اگر وہ ہمارے سیاست دانوں سے بات کرنا چاہتے ہیں تو میں اس کا ذمہ لیتا ہوں تاہم انڈیا (پہلگام حملے کی) تحقیقات کے مطالبے سے بھاگ رہا ہے اور یہ انڈیا ہی ہے جو مذاکرات کی کوششوں سے بھاگ رہا ہے اور میرا ماننا ہے کہ شاید یہ اس وقت بات چیت نہ کرنے کا تازہ ترین بہانہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان کو اپنے غیر جوہری ہتھیاروں پر مکمل اعتماد ہے، ہمارے پاس وہ کچھ ہے جس کے باعث ہمیں اس تنازعے کے دوران اپنا تسلط برقرار رکھنے میں مدد ملی۔‘
انڈیا کو برابری کا مقابلہ کرنے میں بھی کچھ وقت لگے گا: بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہماری ایئر فورس نے چھ انڈین طیارے گرائے جس کے اعتراف میں انڈیا کو ایک ماہ کا وقت لگا جبکہ پاکستان کے کسی ایک طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔ ہمیں یقین ہے کہ انڈیا کو اس معاملے میں برابری کا مقابلہ کرنے میں بھی کچھ وقت لگے گا۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انڈیا پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور اُس کا پانی روکنے کا اقدام جارحیت ہے۔
الیکٹرانک سگنیچر: انڈیا اور پاکستان کے ایک دوسرے کی سرحدی حدود میں طیارے مار گرانے کے دعوؤں کی تصدیق کیسے ممکن ہے؟
بلاول نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا اور اب عالمی برادری کو انڈیا کو جارحیت سے دور کرنے کے لیے بھی کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ کوئی ایک فریق یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں انڈیا ملوث ہے۔ انھوں نے گفتگو کے دوران انڈین نیوی آفسر کلبھوشن جادھوکی بلوچستان سے گرفتاری کا حوالہ بھی دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور اس کے لیے پاکستان نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔
،تصویر کا ذریعہReuters
یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیو میں روس نے اب تک یوکرین جنگ کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے۔ خارکیو کے میئر کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ 21 زخمی ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق روس نے رات گئے 48 ڈرون، دو میزائل اور چار گلائیڈنگ بم بھیجے۔ انھوں نے اس حملے کو ’کھلے عام دہشت‘ قرار دیا۔
خیال رہے کہ جمعرات کی شب یوکرین میں بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے کیے گئے تھے۔ ماسکو نے اسے کیئو کے ڈرون حملوں کا جواب کہا ہے جس میں روسی فضائی اڈروں اور بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
دریں اثنا روسی اور یوکرینی حکام نے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات پر متضاد دعوے کیے ہیں۔
میئر کے مطابق جمعے کے حملے میں 18 رہائشی عمارتیں اور 13 گھر تباہ ہوئے۔ زخمیوں میں ایک بچہ اور 14 سالہ لڑکی شامل ہیں۔
خارکیو کے گورنر کا کہنا ہے کہ سویلین صنعتی تنصیبات پر 40 ڈرون، ایک میزائل اور چار بم داغے گئے اور وہاں اب بھی متاثرین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
حکام نے جنوبی یوکرین کے علاقے خیرسون میں روسی حملوں میں دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
یوکرینی وزیر خارجہ نے اتحادیوں سے ماسکو پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا تاکہ یوکرین کو ’مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔‘
گذشتہ رات حملوں میں چھ افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔ روس نے اس حملے میں 400 سے زیادہ ڈرون اور قریب 40 میزائل استعمال کیے تھے۔
،تصویر کا ذریعہEPA
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن ’جنگ جاری رکھنے کے لیے خود کو مزید وقت دے رہے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ حملوں روکنے کے لیے ’دباؤ ڈالنا ہو گا۔‘
رواں ہفتے استنبول میں براہ راست بات چیت کے دوران دونوں فریقین نے تمام بیمار، زخمی اور 25 سال سے کم عمر قیدیوں اور 1200 سپاہیوں کی لاشوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا۔
ماسکو کے مذاکرات کار نے سنیچر کو دعویٰ کیا کہ یوکرین نے ’غیر متوقع طور پر لاشیں قبول کرنے اور جنگی قیدیوں کے تبادلے کو غیر معینہ مدت تک موخر کر دیا ہے۔‘
انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ایک ہزار سے زیادہ یوکرینی فوجیوں کی لاشوں کو متفقہ مقام پر تبادلے کے لیے لے جایا گیا مگر یوکرینی حکام وہاں نہیں پہنچے۔
ان کے مطابق تبادلے کے لیے یوکرین کو 640 جنگی قیدیوں کی فہرست تھمائی گئی تھی۔
یوکرینی حکام نے جواباً روس پر ’خراب کھیل کھیلنے‘ کا الزام لگایا اور ان دعوؤں کو رد کیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ روس تبادلے کے متفقہ نکات سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔
جمعے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرینیوں نے پوتن کو مزید حملوں کا جواز دیا ہے۔
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر ایک مکمل حملے کا آغاز کیا۔ اس وقت یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر اس کا کنٹرول ہے، بشمول کریمیا کا وہ جزیرہ نما علاقہ جسے اس نے 2014 میں ضم کیا تھا۔
دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات ناکام رہے ہیں۔ اس بات پر تقسیم ہے کہ جنگ کو کیسے ختم کیا جائے۔ یوکرین نے پہلے قدم کے طور پر ’غیر مشروط جنگ بندی‘ پر زور دیا، جسے روس نے بار بار مسترد کیا ہے۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں عید الاضحیٰ کے پہلے روز لاپتہ افراد کی بازیابی، ان کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات اورڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت بی وائی سی کے رہنمائوں کی عدم رہائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔
کوئٹہ پریس کلب کے باہر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام ہونے والے مظاہرے میں لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی ، نیشنل پارٹی، ہزارہ ورکرز کے علاوہ دیگر جماعتوں اور تنظیموں کے رہنمائوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔
اس مظاہرے میں بھی ایک خاتون اپنے لاپتہ رشتہ دار کے نئے کپڑوں کے ساتھ شریک ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر عید پر اس امید کے ساتھ اپنے لاپتہ رشتہ دار کے لیے نئے کپڑے تیار کرواتی ہیں تاکہ عید پر اچانک بازیاب ہونے کی صورت میں وہ نئے کپڑوں کے بغیر نہ رہے۔
مظاہرے کے شرکا سے وائس فار بلوچ منسگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، نیشنل پارٹی کے رہنما علی احمد بلوچ اور بی این پی کی رہنما شمائلہ اسماعیل، مہیم خان بلوچ اور لاپتہ افرادکے رشتہ داروں نے خطاب کیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ عید پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن وہ عید کے روز بھی جبری گمشدگی کے شکار اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج پر مجبور ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے الزام عائد کیا کہ حالیہ چند ماہ کے دوران بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے بقول ہر ماہ سو سے ڈیڑھ سے لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں ایم فل کے سکالر غنی بلوچ اور طالبہ ماہ جبین بلوچ سمیت متعدد نوجوانوں کو گزشتہ ایک سے ڈیڑھ ہفتے کے دوران لاپتہ کیا گیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ کے چیئرمین نے کہا کہ لوگوں کی جبری گمشدگی کے واقعات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
نصراللہ بلوچ نے دعویٰ کیا کہ مئی اور جون کے دوران 21 لاپتہ افراد کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ مقررین نے تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کے علاوہ ڈاکٹر ماہرنگ سمیت بی وائی سی کے گرفتار رہنمائوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
اگرچہ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں اور دیگر مقررین نے لوگوں کی جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل کا الزام ریاستی اداروں پر عائد کیا لیکن سرکاری حکام ایسے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے رہے ہیں۔ سرکاری حکام کہنا ہے کہ بلوچستان میں بعض تنظیمیں اور عناصر لاپتہ افراد کے معاملے کو ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف ایک پروپیگنڈہ ٹول کے طور پر استعمال کررہے ہیں ادھر تربت شہر میں بھی لاپتہ افراد کی بازیابی اور ڈاکٹر ماہرنگ سمیت بی وائی سی کے رہنمائوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
،تصویر کا ذریعہ@BradSherman
امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین نے بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستانی وفد سے واشنگٹن میں ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات کا احوال انھوں نے ایکس پر ٹویٹ کی ایک سیریز میں کیا ہے۔
بریڈ شرمین نے کہا کہ انھوں نے پاکستان سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد کو انتہا پسندی پر قابو پانے کی اہمیت بتائی اور جیش محمد جیسی تنظیموں کو ختم کرنے کی اپیل کی۔
بریڈ شرمین نے کہا کہ انھوں نے پاکستانی وفد سے جیش محمد کو ختم کرنے کے لیے کہا جس نے 2002 میں امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو ہلاک کیا تھا۔ انھوں نے لکھا کہ ’ڈینیل پرل ان کے حلقے سے تھا۔ پرل کا خاندان اب بھی اس ضلعے میں رہتا ہے۔‘
ان کے ملک کو ’جیش محمد‘ جیسی شدت پسند تنظیموں کے خاتمے اور مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ امریکی رکن پارلیمنٹ کے مطابق پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کا تحفظ ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ پاکستان میں رہنے والے مسیحیوں، ہندوؤں اور احمدی کمیونٹی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور تشدد، ظلم و ستم، امتیازی سلوک یا غیر مساوی انصاف کے نظام کے خوف کے بغیر جمہوریت میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہونا چاہیے۔‘
بریڈ شرمین کے مطابق پاکستانی وفد سے ملاقات میں دریائے سندھ کے پانی پر حقوق کا سوال بھی اٹھایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’چین کو اس خطے میں پانی کو کنٹرول کرنے کے لیے انڈیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔ اور نہ ہی انڈیا کو دریائے سندھ کو کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرنی چاہیے۔‘
،تصویر کا ذریعہ@BradSherman
واضح رہے کہ پہلگام حملے کے بعد انڈیا نے یکطرفہ پر ورلڈ بینک کی ثالثی والے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے اعلان کیا تھا۔ پاکستان نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ انڈیا یکطرفہ طور پر ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھا سکتا اور اس معاہدے کی خلاف ورزی کو اقدام جنگ سمجھا جائے گا۔
بریڈ شرمین نے سندھ میں عرفان اور ذوہیب لغاری کی ہلاکت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا لکھا کہ ’سندھ میں لوگوں کو زبردستی لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ انھیں قتل کیا جا رہا ہے اور انھیں سیاسی جبر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘
ان کے مطابق 2011 میں اپنے قیام سے لے کر اب تک پاکستان کے اپنے ہیومن رائٹس کمیشن نے جبری گمشدگیوں کے 8000 سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے ہیں۔ تاہم ان کے مطابق ان مقدمات کی کبھی بھی صحیح طریقے سے تفتیش نہیں ہوئی۔
بریڈ شرمین نے لکھا کہ ’میں نے یہ مسئلہ پاکستانی وفد کے ساتھ اٹھایا۔‘
،تصویر کا ذریعہ@ShashiTharoor
انڈین پارلیمنٹ کے رکن اور سفارتی وفد کے سربراہ ششی تھرور نے کہا ہے کہ انڈین حکومت کو اب حالیہ فوجی تصادم کے بعد پاکستان کے ساتھ اس وقت تک بات چیت نہیں کرنی چاہیے جب تک کہ ملک میں دہشت گردی کے تربیتی کیمپوں کو بند کرنے کے لیے کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ کو ثالث کے طور پر شامل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے برابری کا تاثر ملتا ہے۔
ششی تھرور جو گذشتہ ماہ کے تنازع پر انڈیا کا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں بھیجے جانے والے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں نے کہا ہے کہ کسی بھی بیرونی ثالثی کی بات ناقابل قبول ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ دونوں فریق برابر کے ہیں۔
جمعے کو واشنگٹن میں بلومبرگ کو ایک انٹرویو میں ششی تھرور نے بتایا کہ ’دہشت گردوں اور ان کے متاثرین کے درمیان کوئی برابری نہیں ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’یہ پاکستانیوں اور ہمارے درمیان ایک مسئلہ ہے۔‘
دونوں ممالک کے درمیان چار روز کے تنازعے کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کا اعلان سب سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے فوجی جھگڑے کو ختم کرنے کا کریڈٹ لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے تجارت کو ’بارگینگ چِپ‘ کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
انڈیا نے اس بات کی تردید کی ہے کہ جنگ بندی امریکی مداخلت کا نتیجہ تھی۔ پاکستان نے تنازع میں امریکہ کی شمولیت کا خیرمقدم کیا ہے اور تیسرے فریق کی ثالثی کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
ششی تھرور کے گروپ نے امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس، کئی قانون سازوں، اور محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ امریکی دارالحکومت میں تھنک ٹینک کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔
انھوں نے کہا کہ انھیں ’مکمل یکجہتی‘ کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔
پاکستان نے اپنے موقف کا دفاع کرنے کے لیے الگ سے وفود بھیجے ہیں۔ 10 مئی کو جنگ بندی پر اتفاق کرنے سے پہلے، دونوں ممالک کے شدید ڈرون اور فضائی حملوں کے بعد، دونوں ممالک کی جانب سے مکمل جنگ کے قریب آنے کے چند ہفتوں بعد ہی سفارتی سطح کی مہم دیکھنے کو ملی ہے۔
انڈیا اور پاکستان میں حالیہ کشیدگی کا آغاز 22 اپریل سے ہوتا ہے جب نئی دہلی کے زیرانتظام انڈیا میں پہلگام کے سیاحتی مقام بائیسیرن میں شدت پسندی کے ایک واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت ہوئی۔ انڈیا نے اس واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کیا جبکہ پاکستان نے نہ صرف اس کی تردید کی بلکہ اس واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
ششی تھرور نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم پاکستانیوں سے اس وقت تک بات نہیں کریں گے جب تک وہ دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے قابل اعتبار اقدامات نہیں دکھاتے۔‘
انھوں نے صحافی کو بتایا کہ ’کیا آپ کسی ایسے شخص سے بات کریں گے جو آپ کے سر پر بندوق رکھ رہا ہو؟‘
گذشتہ ماہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ انڈیا پاکستان میں دہشت گردی کے کیمپوں کے خلاف دوبارہ طاقت استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔ انھوں نے اس کے لیے ’نیو نارمل‘ کی اصطلاح استعمال کی۔
پاکستان نے ان اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کی حمایت کی ایسے کسی بھی الزام کی تردید کی ہے۔
ششی تھرور نے کہا کہ جو سات اکتوبر کو ہوا ’یہ انڈیا بمقابلہ دہشت گردی ہے۔ یہی ہمارا پیغام تھا۔‘
اسی ہفتے کے شروع میں بلومبرگ نیوز کے ساتھ ایک الگ انٹرویو میں پاکستان کے امریکی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ تنازع کے دوران انڈیا کے اقدامات نے دونوں ممالک کے درمیان مستقبل میں فوجی تصادم کے تھریشولڈ کو ختم کر دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انڈیا کی جانب سے ایسے میزائل کے استعمال نے جو ممکنہ طور پر جوہری وار ہیڈ کے ساتھ نصب کیا جا سکتا ہے، صورتحال کو مزید نازک بنا دیا ہے۔
بلوچستان کے مکران ڈویژن کے دو اضلاع کیچ اور پنجگور میں بم دھماکوں کے واقعات میں کم از کم دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر بڑیچ نے بتایا کہ کیچ میں بم دھماکے کا واقعہ ضلع کے علاقے زعمران میں پیش آیا۔ کیچ میں انتظامیہ کے ایک اور اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا جو اس وقت پھٹ گیا جب ایک گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ دھماکے کی وجہ سے کم از کم دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت محمد امین اور نوید امین کے ناموں سے ہوئی جو رشتے میں باپ بیٹے بتائے جاتے ہیں۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ زخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پنجگور میں بم دھماکے کا واقعہ بونستان کے علاقے میں پیش آیا۔ فون پر پنجگور پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس دھماکے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے جس کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ ’ایران کے پاس فی الحال جوہری ہتھیار نہیں ہے، لیکن اس کے پاس اسے بنانے کے لیے ضروری مواد موجود ہے۔‘
فنانشل ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں گروسی نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر ایران جوہری ہتھیار حاصل کرتا ہے، تو یہ ’مشرق وسطیٰ میں سلسلہ وار ردعمل‘ کا سبب بن سکتا ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جاری جوہری مذاکرات میں خرابی ایران کے خلاف ’ممکنہ طور پر فوجی کارروائی کا باعث بنے گی‘، یہ خطرہ امریکہ اور اسرائیل دونوں کی طرف سے ظاہر کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی، جو 2015 کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے تھے، اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا ٹرگر میکانزم اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کو دوبارہ فعال کیا جائے، یہ آپشن اس سال اکتوبر میں معاہدے کی 10 ویں سالگرہ پر ختم ہو رہا ہے۔
ایک اور پیش رفت میں، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، ایران نے ایک بار پھر تینوں ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو ایران کے خلاف قرارداد کے مسودے کی حمایت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اسے ’بڑی سٹریٹجک غلطی‘ قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ ’خیر سگالی کے ساتھ بات چیت کرنے کے بجائے، تین یورپی ممالک نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف جانبدارانہ کارروائی کی ہے۔‘
انھوں نے تینوں ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا: ’جب کہ یورپ ایک اور بڑی سٹریٹجک غلطی کے دہانے پر کھڑا ہے، میرے الفاظ یاد رکھیں: ایران اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دے گا۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
گزشتہ ہفتے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے اپنی رپورٹ آئی اے ای اس کے بورڈ آف گورنرز کو پیش کی، اور بورڈ آف گورنرز کا اجلاس اگلے ہفتے یعنی نو جون کو ہونے والا ہے۔
یہ اطلاع ہے کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی ایجنسی کے نتائج کی بنیاد پر اجلاس میں ایک نئی قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اگر یہ قرارداد منظور ہو جاتی ہے تو تقریباً 20 سالوں میں یہ پہلا موقع ہو گا کہ ایران پر سرکاری طور پر اپنے جوہری وعدوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جائے گا۔
گروسی کی خفیہ رپورٹ کے مندرجات کو باضابطہ طور پر جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن میڈیا آؤٹ لیٹس جنہوں نے متن دیکھا ہے، بشمول بی بی سی، کا کہنا ہے کہ ایران پر الزام ہے کہ اس نے ’تین مقامات پر غیر اعلانیہ جوہری مواد‘ کا استعمال کرتے ہوئے ’خفیہ جوہری سرگرمیاں‘ کی ہیں۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی ایک نئی رپورٹ میں ایران میں انتہائی افزودہ یورینیم کے تیزی سے جمع ہونے کو ’سنگین تشویش کا باعث‘ قرار دیا گیا ہے اور ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی میں تہران کے "متوقع سے کم تعاون" کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
تہران نے رپورٹ پر سخت تنقید کی اور متنبہ کیا کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے اس کے ’سیاسی استحصال‘ کےا جواب دیا جائے گا۔
ایران نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایران کی کوئی غیر اعلانیہ سرگرمیاں یا مواد نہیں ہے اور اس نے ایجنسی کے ساتھ بڑے پیمانے پر تعاون جاری رکھا ہوا ہے۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف پر روس کے سب سے بڑے ڈرون حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے ہیں۔
شہر کے مئیر ایہور تیریخوف کا کہنا ہے کہ رات گئے روس نے 48 ڈرون، دو میزائل اور چار گلائیڈنگ بم شہر کی جانب داغے۔
خرسن شہر میں بھی حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یوکرین کی فضائیہ کی جانب سے خارکیف پر مزید فضائی حملوں کے امکان کے بارے میں انتباہ جاری کیا جا رہا ہے۔
خارکیف کے میئر ایہور تیریکھوف نے گزشتہ رات سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر حملے کی اطلاع ملتے ہی اپ ڈیٹس پوسٹ کیں۔
صبح سویرے انھوں نے کہا کہ شہر کو جنگ کے اب تک کے سب سے طاقتور حملے کا سامنا ہے، انھوں نے ایک موقع پر بتایا کہ کس طرح ڈیڑھ گھنٹے کے اندر ’کم از کم 40 دھماکوں‘ کی آوازیں سنی گئیں۔
انھوں نے حملے کو ’کھلی دہشت گردی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ 18 اپارٹمنٹ عمارتوں اور 13 دیگر گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
یوکرین میں گزشتہ رات بھی شدید حملے ہوئے تھے، جس میں چھ افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے اور انڈین حکومت بھی امریکی صدر کی امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کے بجائے آگے بڑھ کر اس میں شامل ہو۔
انھوں نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں امریکی صدر کی ویڈیو جس میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروانے کا ذکر کر رہے ہیں اس کے ساتھ لکھا کہ ’شکریہ صدر ٹرمپ۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کی قیادت کرنے کے لیے۔‘
’ہم جنوبی ایشیا میں مستقل امن کے لیے آپ کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔ ‘
یاد رہے کہ امریکی صدر کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروائی اور امن کے بدلے دونوں ممالک سے تجارتی معاہدوں کا وعدے کیا۔ پاکستان امریکی صدر کے اس دعوے کی تصدیق کر چکا ہے تاہم انڈیا نے ابھی تک اس معاملے میں اعتراف نہیں کیا۔
تفصیلی پوسٹ میں بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈیا کے ساتھ کسی غیر جانبدار مقام پر بات چیت کے ذریعے ’تنازعات کے تمام نکات‘ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اور آپ کی انتظامیہ تنازعے کے دوران پرعزم تھی۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ انڈین حکومت اور انڈین لابی واشنگٹن میں امریکی صدر ’عظیم کوششوں‘ کو سبوتاژ نہیں کریں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان تیار ہے۔ وقت آگیا ہے کہ انڈیا آگے بڑھے۔ ‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
’امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں‘
یاد رہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیانی حالیہ کشیدگی کے بعد امریکہ جانے والے پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اس سے پہلے بطی کہہ چکے ہیں کہ ’انڈیا کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں۔
انھوں نے دو دن قبل نیویارک میں ایک نیوز کانفرسمیں کہا تھا کہ ’مذاکرات ہی امن کا واحد راستہ ہے، امن کا حصول ڈائیلاگ اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر کو کوئی فوجی حل نہیں ہے۔‘
پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انڈیا نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا جب کہ پہلگام واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے انڈیا کو تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسرائیل نے لبنان میں بیروت کے جنوبی مضافات میں فضائی حملے کیے ہیں جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اس کا نشانہ حزب اللہ کی ڈرون بنانے کی صلاحیت تھی۔
عید الاضحیٰ کے موقعے پر ہونے والے اس حملے کے بعد اس علاقے کی متعدد عمارتوں کو خالی کروا لیا گیا تھا۔ابتدائی طور پر کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
اسرائیل کی دفاعی افواج نے کہا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے ایک یونٹ کی نشاندہی کی ہے جو زیر زمین ’ہزاروں‘ ڈرون تیار کر رہا ہے، جسے بقول ان کے ’ایرانی دہشت گردوں‘ کی مالی اعانت حاصل ہے۔
یہ حملہ گزشتہ چھ ماہ سے اسرائیل اور مسلح گروپ کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے باوجود کیا گیا۔
لبنان کے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہمارے ملک، اس کی سلامتی، استحکام اور معیشت پر ایک منظم اور دانستہ حملہ ہے، خاص طور پر تعطیلات اور سیاحت کے دنوں میں۔‘
انخلا کے انتباہ کے بعد گنجان آباد علاقے میں ہزاروں افراد سڑکوں پر بھاگ رہے تھے جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہوگیا۔
اس کے بعد آسمان میں دھوئیں کے بادل نمودار ہوئے۔ لبنان کے صدر نے ان حملوں کو ’بین الاقوامی معاہدے کی صریح خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ’ایک مقدس مذہبی تہوار کے موقع پر‘ ہوئے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
لبنان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر کے دفتر نے ایکس پر لکھا کہ ان حملوں نے ’عید الاضحی کے موقع پر ایک بار پھر خوف و ہراس پیدا کر دیا گیا۔‘
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے فوج کی جانب سے حملوں کو انجام دینے کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور تمام دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے لبنانی حکومت کو براہ راست ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے ڈرونز کا وسیع پیمانے پر استعمال اسرائیل پر حملوں کا مرکز ہے اور ان سرگرمیوں کو ’اسرائیل اور لبنان کے درمیان مفاہمت کی صریح خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
حزب اللہ نے ابھی تک ان حملوں پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
روس کی جانب سے یوکرین کے دارالحکومت اور دیگر علاقوں پر جمعے کو کیے جانے والے ڈرون اور میزائل حملوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے۔ یہ حملے چند روز قبل یوکرین کی جانب سے روس کے فضائی اڈوں پر اچانک حملہ کے ردِ عمل میں کیے گئے ہیں۔
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ کروز میزائلوں اور سینکڑوں ڈرونز سے کیے گئے ان حملوں میں دارالحکومت کیف اور شمالی شہر چرنیہیو کے ساتھ ساتھ شمال مغرب میں لوٹسک اور ترنوپل کو نشانہ بنایا گیا۔
ماسکو نے روس کے کچھ حصوں اور کرائمیا میں یوکرین کے 174 ڈرون ز کو مار گرانے کی بھی اطلاع دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیپچون اینٹی شپ کروز میزائلوں کو بحیرہ اسود کے اوپر سے روکا گیا۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 2022 میں یوکرین پر حملے کا آغاز کیا تھا۔
روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس کی مسلح افواج نے جمعرات کی رات کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے فضائی، سمندری اور زمینی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ ڈرونز سے بھی حملہ کیا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پوتن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو متنبہ کیا تھا کہ وہ روس کے متعدد علاقوں میں یوکرین کے حالیہ حملوں کا جواب دیں گے۔
جمعے کو امریکہ صدر ٹرمپ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یوکرین نے پوتن کو ان کے گھر میں داخل ہونے اور ان پر بمباری کرنے وجہ دی ہے۔‘
پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے یوکرین کی جنگ کو روس کے لیے لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ’ہمارے قومی مفادات اور ہماری سلامتی کا مسئلہ ہے۔‘
اسی بارے میں مزید پڑھیے
،تصویر کا ذریعہGetty Images
ماسکو نے یوکرین پر روس کے مغربی علاقے بریانسک اور کرسک میں ریلوے پر تین بم حملوں کا الزام عائد کیا ہے جن میں مبینہ طور پر سات افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
کیئو نے ان حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم یوکرین کا کہنا ہے کہ اس نے گذشتہ اتوار کو روس کے اندر چار فوجی اڈوں پر کم از کم 40 روسی جنگی طیاروں پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے اپنے سب سے بڑے ڈرون حملے کیے تھے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ایس بی یو سکیورٹی سروس کی جانب سے آپریشن سپائیڈرز ویب میں 117 ڈرونز استعمال کیے گئے، جن میں روس کے 34 فیصد سٹریٹجک کروز میزائل کیریئرز کو نشانہ بنایا گیا۔
یوکرین کی ہنگامی سروس ڈی ایس این ایس کا کہنا ہے کہ کیئو میں ہلاک ہونے والے تینوں افراد اس کے ملازم تھے۔
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روس کے تازہ ترین فضائی حملے میں 38 کروز میزائل شامل تھے۔ جبکہ 400 سے زیادہ ڈرون استعمال کیے گئے تھے۔
کیئو میں فضائی حملوں کے الرٹ جاری کیے گئے تھے جہاں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا اور گولہ باری کے نتیجے میں پٹریوں کو نقصان پہنچنے کے بعد شہر کا میٹرو نظام درہم برہم ہو گیا تھا۔
دارالحکومت میں ہزاروں شہریوں نے زیر زمین پناہ گاہوں میں چند گھنٹے گزارے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے دو واقعات میں مجموعی طور پر چھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
سرکاری حکام کے مطابق یہ افراد عسکریت پسند تھے جو کہ سکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔ تاہم آزاد ذرائع سے ان افراد کی کسی عسکریت پسند تنظیم سے تعلق اور فائرنگ کے تبادلے میں ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ان میں سے دو افراد ضلع کچھی کے علاقے کولپور میں ہلاک ہوئے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ضلع کے علاقے کولپور میں شدت پسندوں کی موجودگی پر سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی جس میں فائرنگ کے تبادلے میں دو شدت پسند ہلاک ہوئے۔ جبکہ ہلاک ہونے والے افراد سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔
بلوچستان کے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس واقعے کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان کے امن کو خراب کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا اور ان کے منطقی انجام تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔
ادھر ضلع ہرنائی میں ہرنائی سنجاوی روڈ پر طورخام کے علاقے سے چار افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں جن کو لیویز فورس کے حکام نے تحویل میں لیا۔ جب اس سلسلے میں ضلع ہرنائی کے ڈپٹی کمشنر حضرت ولی کاکڑ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس سے زیادہ معلومات فراہم نہیں کیں کہ ان افراد کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں اور معلومات مکمل ہونے کے بعد ان کو شیئر کیا جائے گا۔
تاہم ہرنائی میں لیویز فورس کے ایک اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ انھیں ان لاشوں کے حوالے یہ بتایا گیا کہ یہ افراد سکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔
چاروں افراد کی لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
دریں اثنا بلوچستان سے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے بتایا کہ ہرنائی میں مارے جانے والے دو افراد کی شناخت سعید مری اور عید محمد مری کے ناموں سے ہوئی ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان دونوں افراد کو پہلے ہی مبینہ طور پر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔