احمد آباد میں تباہ ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کا بلیک باکس مل گیا: پولیس حکام

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں اس مقام کا دورہ کیا ہے جہاں مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا۔ دوسری جانب ایئر انڈیا نے اس حادثے میں ایک مسافر کے علاوہ طیارے پر سوار باقی تمام 241 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

خلاصہ

  • انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے احمد آباد میں اس مقام کا دورہ کیا ہے جہاں گذشتہ روز مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا
  • ایئر انڈیا نے احمد آباد میں طیارہ پر سوار 241 افراد کی ہلاکت جبکہ ایک مسافر کے بچ جانے کی تصدیق کی ہے
  • احمد آباد کے سول ہسپتال کے باہر لواحقین ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا انتظار کر رہے ہیں
  • 242 افراد کو لے جانے والے ایئر انڈیا کے طیارے کی منزل لندن تھی تاہم یہ ٹیک آف کے فوری بعد گِر کر تباہ ہوا
  • انڈیا کے سول ایوی ایشن کے وزیر رام موہن نائیڈو کنجراپو نے کہا ہے کہ احمد آباد طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں
  • فلائٹ ریڈار کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ لندن جا رہا تھا اور ’ٹیک آف کے فوراً بعد 625 فٹ کی بلندی پر طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا‘

لائیو کوریج

  1. احمد آباد طیارہ حادثہ: تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟

    انڈیا میں مقامی وقت کے مطابق اس وقت رات کے ساڑھے آٹھ بجے ہیں۔

    احمد آباد میں گر کر تباہ ہونے والے مسافر طیارے میں 240 افراد کی ہلاکت کے حوالے سے اس وقت تازہ ترین صورتحال کچھ یوں ہے:

    • انڈیا کی وزارت ہوا بازی کے مطابق طیارے کے دو فلائٹ ڈیٹا ریکارڈرز، جنھیں بلیک باکس بھی کہا جاتا ہے، میں ایک جائے حادثہ سے مل چکا ہے
    • احمد آباد حادثے کے بعد انڈیا میں ہوا بازی کے نگراں ادارے نے ایئرانڈیا کے بوئنگ 787-8 اور 787-9 فلیٹ کے طیاروں کے حوالے سے اضافی حفاظتی چیکس اپنانے کے احکامات جاری کیے ہیں
    • اس حادثے میں بچ جانے والے واحد مسافر ویشواش کمیش نے انڈیا کے سرکاری میڈیا کو بتایا ہے کہ انھوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے مسافروں اور عملے کے اراکین کو مرتے ہوئے دیکھا تھا
    • انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جائے حادثہ کا دورہ کیا ہے اور احمد آباد کے سول ہسپتال میں جا کر زخمیوں کی عیادت کی ہے
    • وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے طیارے کے مسافروں کے علاوہ وہ آٹھ افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں جو اس جگہ موجود تھے جہاں طیارہ گرا
    • اب تک حکام نے صرف چھ میتوں کو لواحقین کے حوالے کیا ہے۔ یہ اُن افراد کی میتیں تھیں جو کسی حد تک قابل شناخت تھیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بیشتر میتیں ناقابل شناخت ہو چکی ہیں اور اب ان کی شناخت کے لیے ڈی این اے کا عمل جاری ہے جس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے
  2. بریکنگ, احمد آباد میں تباہ ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کا بلیک باکس مل گیا

    انڈین ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں تباہ ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے۔

    پولیس ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ بلیک باکس حادثے کی جگہ سے ملا ہے۔

    دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کے ایک سینیئر افسر کے حوالے سے بتایا کہ ’ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن کی ٹیم نے جائے حادثہ سے ایک بلیک باکس برآمد کیا۔‘

  3. ’واپس آ جاؤ میری پیاری بیٹی، امی تمھارا انتظار کر رہی ہیں‘

    تصویر

    ممبئی میں بی بی سی کی ملاقات 34 سالہ سنیتا چکرورتی کے اہلخانہ سے ہوئی۔ سینیتا ایئر انڈیا کی اس بدقسمت پرواز پر تعینات عملے کی ایک رُکن تھیں۔

    اُن کی والدہ ریما چکروتی سسکیاں لیتے ہوئے کہہ رہی تھیں ’پلیز واپس آ جاؤ، میری پیاری بیٹی۔ امی تمھارا انتظار کر رہی ہیں۔‘ غمزدہ لہجے میں وہ یہ الفاظ بار بار دہرا رہی تھیں۔

    سنیتا کا گھر ممبئی کی کچی آبادی میں واقع ایک تنگ گلی میں ہے جہاں اظہار افسوس کے لیے آنے جانے والوں کا تانتا بندھا ہوا تھا۔

    جب بھی کوئی تعزیت کا اظہار کرتا تو سنیتا کی والدہ ٹوٹ کر رہ جاتیں اور آہیں بھرنے لگتیں۔ سینیا کے گم سم والد گھر کے ہی ایک کونے میں خاموش بیٹھے تھے۔

    والد نے ہمیں بتایا کہ ’سنیتا حقیقی معنوں میں ہمارا (والدین) خیال رکھتی تھی۔ وہ ہمارے گھر کا خرچہ اٹھاتی تھی اور اپنی والدہ کے کینسر کے علاج میں بھی مدد کر رہی تھی۔‘

    ان کے گھر تعزیت کے لیے آنے والے پڑوسی، دوست احباب اور رشتہ دار اس بزرگ جوڑے کی ڈھارس بندھاتے ہیں اور گھر آنے والے میڈیا کے نمائندوں اور فون پر آنے والی کالز کا جواب دے رہے ہیں۔

    وہاں موجود ایک شخص نے بتایا کہ سینیتا کی لاش کی شناخت کے لیے وہ آج ان کی والدہ کو لے کر ہسپتال جائیں گے تاکہ ان کا ڈی این اے کیا جا سکے۔

    سنیتا کے ایک دوست اور سابق ساتھی ہیمنٹ چندن نے بتایا کہ ’اسے فلائنگ سے محبت تھی۔ یہ اس کا جنون تھا۔‘

  4. ’احمد آباد کی ٹریفک نے میری جان بچا لی‘: وہ خاتون جو وقت پر ایئرپورٹ نہ پہنچنے کے باعث بچ گئیں, بھارگوؤ پاریخ

    تصویر

    ،تصویر کا ذریعہBhumi Chauhan

    جمعرات کی سہ پہر 30 سالہ بھومی چوہان اپنی لندن کی فلائٹ چھوٹ جانے پر انتہائی پریشان تھیں۔ مگر جلد ہی اُن کی یہ پریشانی شکر گزاری کے جذبات میں بدل گئی کیونکہ جو پرواز ان سے چھوٹی تھی وہ احمد آباد سے لندن جانے والی ایئرانڈیا کی وہی پرواز تھی جو ٹیک آف کے چند ہی سیکنڈز بعد گر کر تباہ ہو گئی تھی۔

    اس حادثے میں طیارے پر سوار مسافروں اور عملے کے اراکین سمیت 241 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    بھومی چوہان کی سیٹ بھی اسی پرواز پر بُک تھی اور فلائٹ پکڑنے کے لیے وہ بذریعہ سڑک اپنے آبائی علاقے انکلیشوار سے روانہ ہوئی تھیں۔

    انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم بروقت احمد آباد شہر میں داخل ہوئے لیکن شہر میں ٹریفک کی وجہ سے میں ایئرپورٹ پر پانچ منٹ تاخیر سے پہنچی۔ اسی تاخیر کی وجہ سے مجھے ایئرپورٹ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس صورتحال کی وجہ سے پہلے میں پریشان ہوئی کیونکہ ناصرف میں نے اپنے ٹکٹ کے پیسے کھو دیے تھے بلکہ یہ خدشہ بھی تھا کہ کہیں میں اپنی نوکری بھی نہ کھو دوں۔ لیکن اب میں شکر گزار ہوں۔۔۔ میرے پیسے ڈوب گئے ہیں مگر میری جان بچ گئی ہے۔‘

    بھومی تعلیم کے سلسلے میں برطانیہ گئی تھیں اور بعدازاں وہاں اُن کی کیول چوہان سے شادی ہو گئی۔ کیول برسٹل میں ایک بینک میں کام کرتے ہیں۔ ان کی شادی کو دو سال ہو چکے ہیں۔

    تصویر

    ،تصویر کا ذریعہBhumi Chauhan

    ’میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے برطانیہ گئی تھی اور وہاں پارٹ ٹائم کام کرتی تھی۔ شادی کے دو سال بعد میں اپنے آبائی شہر انڈیا واپس آئی تھی۔ میں انڈیا میں ڈیڑھ ماہ رہی اور اب اپنی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد واپس جا رہی تھی۔‘

    بھومی نے کہا کہ جب وہ ٹریفک میں پھنسی ہوئی تھیں تو انھوں نے آن لائن چیک اِن کی کوشش کی مگر انھیں بورڈنگ کی اجازت نہ مل سکی۔

    ’ایئر انڈیا کے عملے نے مجھے بتایا کہ میں لیٹ ہو چکی ہوں اور بورڈنگ کا عمل مکمل ہونے پر امیگریشن کاؤنٹر بند ہو چکا ہے اور یہ کہ اسی لیے میں فلائٹ میں سوار نہیں ہو سکتی۔ میں نے بہت منتیں کیں اور عملے کو سمجھایا کہ میں اپنی نوکری اور ٹکٹ کے پیسے کھو سکتی ہوں، لیکن کسی نے میر نہیں سُنی۔‘

    ناکام بھومی نے واپسی کی راہ لی اور جب وہ ایک جگہ چائے پینے کے لیے رُکیں تو انھیں معلوم ہوا کہ وہ طیارہ جس پر سوار ہونے سے وہ رہ گئی تھیں وہ گر کر تباہ ہو چکا ہے۔

    ’ہم چائے پینے کے لیے رُکے اور اپنے ٹریول ایجنٹ سے بات کر رہے تھے کہ ٹکٹ کے رقم کی واپسی کیسے ممکن ہو پائے گی۔ اسی وقت ہمیں فون آیا کہ جس طیارے میں مجھے سوار ہونا تھا وہ کریش ہو گیا ہے۔ ہم فوراً قریبی مندر گئے اور خدا کا شکر ادا کیا۔۔۔ احمد آباد کی ٹریفک نے میری جان بچا لی۔‘

  5. ’میرا بھتیجا اپنے والد کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد واپس جا رہا تھا‘

    خاتون

    احمد آباد کے ہسپتال کے باہر بی بی سی کی ٹیم کی ایک انتہائی غمزدہ خاتون سے ملاقات ہوئی۔

    انھوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ان کا 25 سالہ بھتیجا بھی شامل ہے، جو برطانیہ سے انڈیا اپنے والد کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے آیا ہوا تھا اور اب واپس جا رہا تھا۔

    خاتون کے مطابق ان کے بھانجے کے والد کی وفات 29 مئی کو ہوئی تھا۔

    یہ بتاتے ہوئے اس خاتون کی چیخیں ہسپتال کی راہداری میں گونج رہی تھیں۔ ہسپتال کے اندر اور باہر اس طرح کے مزید مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ یاد رہے کہ فی الحال ہسپتال میں ہلاک ہونے والوں کی شناحت کا عمل جاری ہے جس میں کچھ وقت لگ سکتا کیوںکہ حکام کے مطابق بیشتر لاشیں ناقابل شناحت ہو چکی ہیں اور اب شناخت ممکن بنانے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

  6. احمد آباد طیارہ حادثہ: طیارہ زمین پر گرنے سے کم از کم آٹھ ہلاکتیں ہوئیں

    انڈیا میں محکمہ صحت کے ایک سینیئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ احمد آباد میں طیارہ گرنے سے زمین پر موجود کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں (یعنی یہ افراد طیارے پر سوار نہیں تھے مگر اس جگہ موجود تھے جہاں طیارہ گرا۔)

    انھوں نے بتایا کہ ان آٹھ افراد میں سے چار میڈیکل کے طلبا تھے جو اس ہاسٹل میں رہ رہے تھے جس پر طیارے گرا جبکہ دیگر چار افراد ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبا کے رشتہ دار تھے۔

  7. مسافر طیارے کے تجربہ کار پائلٹ اپنی ریٹائرمنٹ سے محض چند ماہ کی دوری پر تھے

    پائلٹ
    ،تصویر کا کیپشنکیپٹن سومیت سبھروال

    تقریباً تین دہائیوں کا تجربہ رکھنے والے ایئر انڈیا کے تجربہ کار پائلٹ کیپٹن سومیت سبھروال احمد آباد میں پیش آیے حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

    8,200 گھنٹے سے زیادہ پرواز کا تجربے رکھنے کے ساتھ ساتھ، کیپٹن سبھروال طیارے پر موجود فضائی عملے کے سب سے سینیئر رکن تھے۔

    وہ لائن ٹریننگ کیپٹن بھی (ایل ٹی سی) تھے، جن کا کام جونیئر پائلٹس کو مختلف معاملات میں رہنمائی فراہم کرنا ہوتا ہے اور یہ ذمہ داری صرف انتہائی تجربہ کار پائلٹس کو ہی سونپی جاتی ہے۔

    60 سالہ سومیت سبھروال اپنی ریٹائرمنٹ سے محض چند ماہ دور تھے اور ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے اپنا زیادہ تر وقت اپنے 82 سالہ والد کے ساتھ گزارنے کا پروگرام بنا رکھا تھا۔

    اُن کے 80 سالہ والد بھی انڈیا کی سول ایوی ایشن ریگولیٹری اتھارٹی کے سابق افسر ہیں۔

    ممبئی میں سبھروال کے ایک پڑوسی نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’وہ بہت نظم و ضبط میں رہنے والے انسان تھے۔ ہم انھیں اکثر یونیفارم میں آتے جاتے دیکھا کرتے تھے، وہ اپنے کام سے کام رکھنے والے انسان تھے۔‘

    یاد رہے کہ اس طیارے کے معاون پائلٹ فرسٹ آفیسر کلائیو کندر تھے جن کا پرواز کا تقریباً 1,100 گھنٹے کا تجربہ تھا۔

  8. احمد آباد طیارہ حادثہ: تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟

    تصویر

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    • انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کی علی الصبح احمد آباد میں اُس مقام کا دورہ کیا ہے جہاں گذشتہ دوپہر ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ گِر کر تباہ ہوا تھا۔
    • ایئر انڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اس حادثے میں طیارے پر سوار صرف ایک مسافر وشواش کمیش بچ پائے ہیں جبکہ باقی کے تمام 229 مسافر اور عملے کے 12 اراکین ہلاک ہوئے ہیں۔
    • انڈیا کی وزارت ہوا بازی نے اعلان کیا ہے کہ جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔
    • انڈیا میں حکام نے کہا ہے کہ طیارے پر سوار بیشتر مسافروں کی باقیات ناقابل شناخت ہیں، اس لیے لواحقین کی ڈی این اے ٹیسٹنگ کی مدد سے شناخت کا تعین کیا جائے گا اور اس عمل میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
    • احمد آباد میں سول ہسپتال کے باہر ایسے لواحقین اب بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں جو ڈی این اے ٹیسٹ دیے جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔

  9. احمد آباد ہسپتال کے باہر ڈی این اے ٹیسٹ کا انتظار کرتے لواحقین

    ْتصویر

    احمد آباد کے سول ہسپتال کے باہر ایسے بہت سے لواحقین جمع ہیں جن کے اہلخانہ اور رشتہ دار گر کر تباہ ہونے والے مسافر طیارے پر سوار تھے۔

    یہ افراد اپنے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی غرض سے یہاں آئے ہیں تاکہ اس کی بنیاد پر اُن کی پیاروں کی میتیں یا باقیات ان کے حوالے کی جا سکیں۔

    انڈیا میں حکام پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ باقیات لواحقین کے حوالے کرنے کے کام میں کچھ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ ہلاک ہونے والے بہت سے مسافروں کی میتیں جل جانے کے باعث ناقابل شناخت ہو چکی ہیں اور اب شناخت کے لیے ڈی این اے کا سہارا لیا جا رہا ہے۔

  10. طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں میاں، بیوی اور ان کی چار سالہ بچی بھی شامل

    تصویر

    ،تصویر کا ذریعہFamily Handout

    حادثے کا شکار ہونے والے ایئرانڈیا کے طیارے پر سوار مسافروں میں برطانوی میاں بیوی عقیل ناناباوا اور حنا ووراجی اور اُن کی چار سالہ بیٹی سارہ بھی شامل تھیں اور اب ان کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہو گئی ہے۔

    چار سالہ سارہ کے پرائمری سکول کے ہیڈ ٹیچر عبداللہ صمد نے سارہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انھیں ’امید کی ایسی کرن‘ قرار دیا جس سے ’کلاس روم روشن تھا۔‘

    صمد کا کہنا تھا کہ سارہ اور ان کے والدین اپنی ’فراغ دلی‘ کے باعث معروف تھے۔ ’ان کی کمی بہت سے لوگ محسوس کریں گے۔‘

    صمد نے بتایا کہ ’انھوں نے غزہ میں انسانی امداد اور انڈیا میں غریب افراد کے علاج معالجے کے لیے فنڈ ریزنگ میں مدد کی۔‘

  11. انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کا جائے حادثہ کا دورہ

    انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے احمد آباد میں مسافر طیارہ گرنے کے مقام کا دورہ کیا ہے۔ ان کی آمد کے موقع پر جائے حادثہ پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔

    جائے حادثہ پر وہ لگ بھگ 20 منٹ ٹھہرے، حکام سے بات چیت کی اور اس کے بعد نزدیک واقع سول ہسپتال کی جانب روانہ ہو گئے جہاں اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کا علاج معالجہ جاری ہے۔

  12. بریکنگ, ایئرانڈیا کی طیارہ حادثے میں 241 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق

    ایئرانڈیا نے احمد آباد میں طیارہ حادثے میں 241 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ایئرلائن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جو طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے اس پر سوار 242 میں سے 241 مسافر ہلاک ہو گئے ہیں۔

    ایئرلائن نے اس طیارہ حادثے میں واحد بچ جانے والے مسافر کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ’اب ہماری کوششیں مکمل طور پر متاثرہ افراد، ان کے خاندانوں اور پیاروں کی ضروریات پر مرکوز رہیں گی۔‘ بوئنگ نے تحقیقات میں مدد کی بھی پیشکش کی ہے۔

  13. احمد آباد طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں: انڈین وزیر برائے سول ایوی ایشن

    India

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    انڈیا کے سول ایوی ایشن کے وزیر رام موہن نائیڈو کنجراپو نے کہا ہے کہ احمد آباد طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ احمد آباد میں ہونے والے المناک واقعے کے بعد انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے طے شدہ بین الاقوامی پروٹوکولز کے مطابق ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) کے ذریعے باضابطہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    رام موہن نائیڈو نے ایکس پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’اس کے علاوہ حکومت اس معاملے کی تفصیل سے تحقیقات کے لیے مختلف موضوعات کے ماہرین کی ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے رہی ہے۔‘

    یہ کمیٹی ایوی ایشن کی حفاظت کو مضبوط بنانے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کام کرے گی۔‘

    بوئنگ کے صدر اور سی ای او کیلی اورٹبرگ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بوئنگ کی ایک ٹیم انڈیا کے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی قیادت میں تحقیقات میں مدد کے لیے تیار ہے۔

  14. احمد آباد میں ایئر انڈیا طیارہ حادثہ کی جگہ پر ریسکیو آپریشن ختم

    انڈین حکام نے اعلان کیا ہے کہ ایئر انڈیا کے طیارہ حادثے کی جگہ پر ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ انڈیا کی سول ایوی ایشن کی وزات نے بھی اس آپریشن کے مکمل ہونے کی تصدیق کی ہے۔

  15. برطانوی تحقیقاتی ٹیم کو انڈیا کے لیے روانہ کر دیا ہے: وزیراعظم کیئر سٹارمر

    UK Prime Minister Keir Starmer

    ،تصویر کا ذریعہPA Media

    برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر سٹارمر کا کہنا ہے کہ احمد آباد میں لندن کے لیے پرواز بھرنے والے طیارے کے آج کے حادثے کے بعد انڈیا سے آنے والی خبریں ’بہت افسوسناک‘ ہیں اور انھوں نے انڈیا بھر سے متعلق یہ کہا کہ ’ہماری نیک تمنائیں ہر ایک (انڈین) کے ساتھ ہیں‘۔

    براڈ کاسٹرز سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’برطانیہ کی ایک ٹیم کو تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے گجرات روانہ کیا گیا ہے، اور متاثرہ افراد کے اہل خانہ اور دوستوں سے دفتر خارجہ سے رابطہ کرنے کی اپیل کرتا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’ہہمارے دل اور ہماری ہمدردیاں متاثر ہونے والے ہر فرد کے دوستوں اور خاندانوں کے ساتھ ہیں جو اس خوفناک خبر سے تباہ حال ہو جائیں گے۔‘

  16. یہ ایوی ایشن کی تاریخ کا بدترین حادثہ ہے: صدر ٹرمپ

    Trump

    ،تصویر کا ذریعہWhite House

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے احمد آباد طیارہ حادثے کو ’ایوی ایشن کی تاریخ کے بدترین حادثات میں سے ایک‘ قرار دیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران ایئر انڈیا کے احمد آباد میں طیارہ حادثے کا ذکر کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’طیارہ حادثہ خوفناک تھا، میں نے ان سے کہا ہے کہ ہم جو کچھ کر سکتے ہیں کریں گے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’انڈیا ایک بڑا اور مضبوط ملک ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ اس (صورتحال) کو سنبھال لیں گے۔‘

    انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود ’میں نے ان سے کہا ہے کہ ہم جو کچھ کر سکتے ہیں کریں گے۔‘ ٹرمپ کے مطابق ’یہ ایک خوفناک حادثہ تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ زیادہ تر لوگ مر چکے ہیں۔‘

  17. ایئر انڈیا طیارہ حادثے پر پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کا دکھ کا اظہار

    پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے احمد آباد میں طیارے کے حادثے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ احمد آباد کے قریب ایئر انڈیا کے طیارے کے گرنے سے انھیں بہت دکھ پہنچا ہے۔

    انھوں نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ’ان کی ہمدردیاں اور دعائیں تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘

    Shehbaz Sharif

    ،تصویر کا ذریعہ@CMShehbaz

  18. بوئنگ کے سی ای او کی احمد آباد طیارہ حادثے کے متاثرین اور اہل خانہ سے تعزیت

    CEO

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    بوئنگ کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کیلی اورٹبرگ نے ایئر انڈیا طیارہ حادثے کے بارے میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خیالات متاثرین کے ساتھ ہیں۔

    وہ کہتے ہیں کہ ’ایئر انڈیا کی فلائٹ 171 میں سوار مسافروں اور عملے کے ساتھ ساتھ احمد آباد میں متاثر ہونے والے تمام افراد کے پیاروں کے ساتھ ہم گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔‘

    اورٹبرگ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایئر انڈیا کے چیئرمین این چندر شیکرن سے ’ہماری مکمل حمایت کی پیشکش‘ کے لیے بات کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ بوئنگ ’انڈیاز ایئرکرافٹ ایکسیڈنڈ انویسٹی گیشن بیورو‘ کی سربراہی میں تحقیقات کی حمایت کرے گی۔

  19. حادثے کے دن منٹ کے اندر ہمیں اطلاع مل گئی، مجھے وزیراعظم کا فون بھی آیا: انڈین وزیر داخلہ

    امت شاہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    گجرات میں ایئر انڈیا کا طیارہ گر کر تباہ ہونے کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے احمد آباد میں حادثے میں زخمی ہونے والے افراد سے ملاقات کی اور جائے حادثہ کا دورہ بھی کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ’مسافروں کے رشتہ داروں کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے ہیں‘۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ ’10 منٹ میں ہمیں حادثے کی اطلاع ملی۔ میں نے فوری طور پر وزیر اعلیٰ گجرات، محکمہ داخلہ کے کنٹرول روم، محکمہ شہری ہوابازی اور شہری ہوابازی کے وزرا سے رابطہ کیا۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’مجھے فوری طور پر وزیر اعظم کا بھی فون آیا۔‘

    وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ہمیں اچھی خبر ملی ہے کہ مسافروں میں سے ایک بچ گئے ہیں۔‘

    امت شاہ کا کہنا تھا کہ ’میں ان سے ملا ہوں۔ میں نے جائے حادثہ کا بھی دورہ کیا ہے۔ تمام مسافروں کی لاشیں نکالنے کا کام تقریباً ختم ہو چکا ہے۔‘

    امت شاہ نے کہا کہ مسافروں کے رشتہ داروں کے ڈی این اے نمونے لیے گئے ہیں اور جن کے رشتہ دار بیرون ملک ہیں ان کو مطلع کر دیا گیا ہے۔

    امت شاہ کا کہنا ہے کہ لاشوں کے ڈی این اے نمونے بھی لے لیے گئے ہیں اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد لاشیں لواحقین کے حوالے کر دی جائیں گی۔

    حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں کل 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔

  20. احمد آباد طیارہ حادثے کی ممکنہ وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟

    Air India

    بی بی سی ویریفائی نے ہوابازی کے ماہرین سے رابطہ کیا ہے کہ وہ اس بارے میں اپنی دانشمندانہ رائے دیں کہ احمد آباد میں ایئر انڈیا کے طیارے کے آج کے حادثے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوائی جہاز کے پروں کے فلیپس کی حالت پرواز کے دوران پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

    طیارہ حادثے سے متعلق ایک ویڈیو میں طیارہ نیچے کی طرف جاتا ہوا نظر آرہا ہے اور پھر زمین سے ٹکراتے ہوئے ایک زبردست دھماکہ ہوتا نظر آرہا ہے۔

    ہوابازی کے تجزیہ کار جیفری تھامس کا کہنا ہے کہ ’جب میں ویڈیو دیکھ رہا تھا تو انڈرکیریج کھلا ہوا تھا، لیکن فلیپس بند تھے۔‘ اس کا مطلب ہے کہ فلیپس ونگ کے ساتھ برابر تھے، جو اس کے بقول ٹیک آف کے دوران غیر معمولی بات ہے۔

    اس کا مطلب ہے کہ ’فلیپس‘ واپس ’ونگ‘ کے برابر آ گئے۔ زیادہ لفٹ بنانے کے لیے ونگ کے سائز کو بڑھانے کے لیے انھیں عام طور پر ٹیک آف پر بڑھایا جائے گا۔

    Air India

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    جیرفی تھامس کا کہنا ہے کہ ’انڈر کیریج عام طور پر 10-15 سیکنڈ کے اندر پیچھے ہٹ جاتا ہے، اور پھر 10-15 منٹ کے اندر فلیپس پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔‘

    ماہر ہوا بازی ٹیری ٹوزر کا کہنا ہے کہ ’ویڈیو سے یقینی طور پر یہ کہنا بہت مشکل ہے، ایسا نہیں لگتا کہ فلیپس کھلے تھے، جو طیارے کے ٹھیک سے نہ اڑنے کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کسی طیارے نے اپنا ٹیک آف درست طریقے سے مکمل نہیں کیا۔‘

    بکنگھم شائر نیو یونیورسٹی کے ایک سابق پائلٹ اور سینیئر لیکچرار مارکو چان کہتے ہیں کہ ’اگر فلیپس درست طریقے سے سیٹ نہیں کیے گئے ہیں تو یہ ممکنہ انسانی غلطی کی طرف اشارہ ہے لیکن اس کی تصدیق کرنے کے لیے ویڈیو کی ریزولوشن بہت کم ہے۔‘