یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا!
ایران اور اسرائیل کے درمیان حملوں کے تبادلے اور مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال پر بی بی سی اردو کی لائیو کوریج جاری ہے، اس کے بعد کی خبروں کے لیے میں ہمارے نئے لائیو پیج پر آئیے۔
ایران کی پاسدران انقلاب فورس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیلی حملے جاری رہے تو ایران کے حملوں میں بھی شدت آئے گی۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’مستقبل قریب میں آپ اسرائیلی طیارے، اسرائیلی ایئر فورس، ہمارے پائلٹوں کو تہران کی فضا میں دیکھیں گے۔‘
ایران اور اسرائیل کے درمیان حملوں کے تبادلے اور مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال پر بی بی سی اردو کی لائیو کوریج جاری ہے، اس کے بعد کی خبروں کے لیے میں ہمارے نئے لائیو پیج پر آئیے۔
اسرائیلی ایمرجنسی سروسز کے مطابق تل ابیب کے جنوب میں واقع بیت یام میں ایک عمارت پر ایرانی میزائل حملے میں کم سے کم تین افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
بی بی سی تاحال اس حوالے سے آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
حیفا بندرگاہ سے جاری کردہ تصاویر میں ایران کی طرف سے داغے گئے میزائل حملوں کے بعد وسیع پیمانے پر تباہی دکھائی دیتی ہے۔
اسرائیلی پولیس نے اعلان کیا کہ وہ ایرانی میزائلوں کا نشانہ بننے والے مقامات پر موجود ہیں اور زخمیوں کی مدد کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اس سے قبل ملک کے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فضائی دفاعی نظام ’ناقابل تسخیر نہیں ہے‘ اور عوام کو جاری کردہ وارننگز کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایران کی جانب سے اسرائیل پر گذشتہ رات دو مرتبہ میزائل داغے گئے ہیں۔
اسرائیلی خبررساں اداروں کے مطابق ایک حملے کے باعث کم سے کم پانچ افراد ہلاک ہوئے جب اسرائیل کے شمال میں حیفا کے قریب میزائل ایک رہائشی علاقے میں گرے۔
تل ابیب میں ہونے والے میزائل حملوں میں اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز کے مطابق ایک 60 سالہ خاتون ہلاک ہوئیں۔ ایمرجنسی سروس کے ترجمان کے مطابق مزید 20 افراد اسی علاقے میں زخمی ہوئے ہیں جبکہ 24 افراد جبال الخلیل میں زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بی بی سی کی جانب سے ان رپورٹس کو آزادانہ طور پر ویریفائی نہیں کیا جا سکا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اگر آپ ہمارے لائیو پیج پر اب تشریف لائے ہیں تو رات بھر کی خبروں کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان رات بھر میزائلوں اور فضائی حملوں کا تبادلہ جاری رہا ہے۔
اب تک کی تازہ ترین صورتحال کچھ یوں ہے:
ایران کی پاسدران انقلاب فورس نے اسرائیل پر آج رات کے حملے کے بارے میں بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آج رات ان اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو ’لڑاکا طیاروں کے لیے ایندھن کی تیاری کے مراکز‘ ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اگر اسرائیلی حملے جاری رہے تو ایران کے حملوں میں بھی شدت آئے گی۔‘
پاسدران انقلاب نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے ’تین کروز میزائل، 10 ڈرونز اور درجنوں مائیکرو یو اے ویز کو تباہ کر دیا۔‘
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز اور بی بی سی ویریفائی کی تصدیق شدہ ویڈیوز میں ایران کے دارالحکومت تہران کے شمال مغرب میں تیل کے ایک ڈپو میں آگ لگی دیکھی جا سکتی ہے۔
بی بی سی ویریفائی نے جس ایک ویڈیو کی تصدیق کی، اس میں دو رہائشی شہران ڈپو میں لگی آگ کو دیکھ رہے ہیں۔
ایک اور کلپ میں ایک آئل ٹینکر میں لگی آگ کو دیکھا جا سکتا ہے، جس میں ایک شخص ان مناظر کو فلم کر رہا ہے اور ویڈیو کے وقت اور مقام کی تصدیق کر رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی مہر کی ایک رپورٹ میں اس مقام پر بنائی گئی ویڈیو سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ شہران آئل ڈپو کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران کی وزارت پیٹرولیم نے کہا ہے کہ صورتحال ’کنٹرول میں ہے‘ لیکن ایرانی میڈیا نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ’آئل ڈپو سے دور رہیں۔‘
دوسری جانب آن لائن شیئر کی گئی اور بی بی سی کی تصدیق شدہ ایک ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ آج رات ایران کی جانب سے فائر کیے گئے میزائلوں کے بعد اسرائیل میں حیفا آئل ریفائنری میں آگ لگ گئی۔
ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم (Tasnim) نے بتایا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے تہران میں ’وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹرز‘ کو نشانہ بنایا ہے۔
تسنیم کے مطابق اسرائیلی حملے میں ’وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹرز‘ کی عمارت کو ’معمولی نقصان‘ پہنچا جبکہ اسی علاقے میں ایک اور حملے میں وزارت دفاع کی ڈیفینس ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن‘ کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔
پچھلے دو گھنٹوں میں ہم نے ایران سے اسرائیل کی جانب میزائل حملے دیکھے اور اسرائیل نے بھی ایران میں اہداف کو نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے تفصیلات کچھ یوں ہیں:
اسرائیل کی ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ ایرانی حملے کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی ہیں۔
اب سے کچھ دیر قبل ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ مغربی گلیگی میں ایک دو منزلہ مکان ایرانی حملے کا نشانہ بنا اور 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی ایمرجنسی سروس کے مطابق مرنے والی خاتون کو اسی مکان کے ملبے سے نکالا گیا ہے۔
بی بی سی اس بات کی تصدیق کر سکتا ہے کہ اسرائیلی حملے میں تہران میں شہران آئل ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران کی وزارت پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں جنوبی تہران میں ایک ڈپو اور ایندھن کے ٹینک کو نشانہ بنایا گیا تاہم ان کا مزید کہنا ہے کہ ان دونوں میں ایندھن کی سطح زیادہ نہیں اور صورتحال قابو میں ہے۔
تہران کے فائر ڈیپارٹمنٹ نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ شہران آئل ڈپو کو بہت زیادہ خطرہ ہے کیونکہ یہ شہر میں جہاں رہائشی آبادی کے قریب واقع ہے۔
اسرائیل کی ایمرجنسی سروس (ایم ڈی اے) کا کہنا ہے کہ مغربی گلیلی میں ایک دو منزلہ مکان میں لگ بھگ 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے ایک شخص کی حالت نازک ہے، جبکہ باقی لوگوں کو مختلف نوعیت کی چوٹیں آئی ہیں۔
اسرائیل کی فائر اینڈ ریسکیو سروس کا کہنا ہے کہ انھیں ملک کے ساحلی اور شمالی علاقوں میں رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچنے اور آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
فائر اینڈ ریسکیو سروس یونٹ کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ کا عملہ متاثرہ مقامات کی جانب نکل پڑا ہے۔
،تصویر کا ذریعہReuters
ایرانی سرکاری میڈیا میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب 100 میزائل فائر کیے ہیں۔
اس وقت شمالی اسرائیل میں سائرن بج رہے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حیفا اور قریت کے علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا میزائل زمین سے ٹکرائے ہیں یا انھیں روک لیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ اس وقت تہران میں فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے۔
بی بی سی فارسی میں ہمارے ساتھی تہران کے رہائشیوں سے اسرائیلی حملوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
ایک خاتون کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے دارالحکومت چھوڑنے کے بارے میں بھی سوچا۔
’ہم سب چھوٹے شہروں یا دیہات میں جانا چاہتے تھے، جہاں بھی ہم جا سکتے ہیں لیکن ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ ایسے پیارے ہیں جن کو ہم چھوڑ نہیں سکتے اور ہم ان کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ہم جو کچھ تجربہ کر رہے ہیں وہ ہم میں سے کسی کے لیے، ایران کے لوگوں کے لیے مناسب نہیں۔‘
اس خاتون نے کہا کہ وہ محسوس کرتی ہیں کہ جیسے ایران ’مفلوج‘ ہو چکا ہے اور یہ ان کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔
’افسوس ہے کہ ہمارے ملک کے رہنماؤں کو ہماری جانوں کی پرواہ نہیں اور ہم سب ان دنوں خوف، تھکن اور بہت زیادہ تناؤ میں سے گزرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ انتہائی مشکل اور تکلیف دہ ہے۔‘
ایک اور خاتون نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ دو دن سے سو نہیں سکی ہیں۔ ’میں بہت مشکل صورتحال سے گزر رہی ہوں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ موجودہ حالات انھیں ایران عراق جنگ کے دوران ہونے والے بم دھماکوں اور پناہ گاہوں میں جانے کی یاد دلاتے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہEPA
فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں کی اپنے ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان سے بات چیت ہوئی ہے۔
ایمانویل میکخواں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایرانی صدر کے ساتھ بات چیت میں ’مزید کیشدگی سے بچنے کے لیے تحمل‘ کی اہمیت پر زور دیا اور جلد از جلد جوہری مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا مطالبہ کیا لیکن یزشکیان نے فرانسیسی صدر کو بتایا کہ جب تک اسرائیل کے حملے جاری ہیں، ایران مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آئے گا۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کے روز ہونا تھا تاہم اب یہ مذاکرات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک اور ویڈیو جاری کی ہے، جس میں وہ انگریزی میں بات کر رہے ہیں اور بظاہر امریکی شہریوں سے مخاطب ہیں۔
اس ویڈیو کے آغاز میں نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہیں اور پھر امریکی فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ویڈیو میں نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج مشرق وسطیٰ میں ایرانی حکومت کے خلاف اپنی ’آزادی کا دفاع‘ کر رہی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم مزید کہتے ہیں کہ ’ہمارا دشمن آپ کا دشمن ہے اور جو کچھ بھی ہم کر رہے ہیں اس سے ہم ایک ایسی چیز سے نمٹ رہے ہیں جس سے ہم سب کو خطرہ ہو گا۔‘
کوئی ثبوت فراہم کیے نیتن یاہو اس ویڈیو میں یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر اسرائیل کارروائی نہ کرتا تو ایران اپنی پراکسیز جیسے کہ حزب اللہ اور حماس کو جوہری ہتھیاروں سے لیس کر دیتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل یہ سب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی عوام اور دنیا کے بہت سے دوسرے لوگوں کی واضح حمایت سے کر رہا ہے۔‘
ایران کے شمال مشرقی صوبے آذربائیجان کے گورنر کا کہنا ہے کہ وہاں 31 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 30 فوجی اہلکار اور ریڈ کراس کا ایک رکن شامل ہیں جبکہ 50 افراد زخمی ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق تہران میں ایک عمارت پر اسرائیلی حملے میں 20 بچوں سمیت 60 افراد مارے گئے ہیں تاہم ایران نے ابھی تک اسرائیل کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں مرنے والے افراد کے مکمل اعدادوشمار جاری نہیں کیے ہیں۔
ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ صوبہ آذربائیجان میں ایمبولینس پر حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ میں ایران کے ایلچی نے کل بتایا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں 78 افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہوئے ہیں تاہم بی بی سی آزادانہ طور پر ان دعووں کی تصدیق نہیں کر سکا۔
اسرائیل ڈیفینس فورسز (آئی ڈی ایف) کے چیف ترجمان ایفی ڈیفرین کا کہنا ہے کہ ’اس وقت بھی اسرائیلی فضائیہ کے پائلٹ ایران کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’حملوں کا سلسلہ تقریباً 40 گھنٹوں سے نہیں رکا اور اس میں 150 سے زیادہ اہداف شامل ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والے حملوں کا مرکز تہران ہے۔‘
ٹیلی ویژن بریفنگ میں ایفی ڈیفرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل نے مغربی ایران میں ایک زیر زمین سائٹ کو نشانہ بنایا جسے ’زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں اور کروز میزائلوں کو ذخیرہ اور لانچ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس سائٹ پر حملہ کیا گیا اور ماضی میں اس کا دورہ کرنے والی سینیئر شخصیات کو بھی ختم کر دیا گیا۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پوتن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری یوشاکوف کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ پچاس منٹ کی گفتگو میں روسی صدر نے ’ایران کے خلاف اسرائیلی کارروائی کی مذمت کی۔‘
اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں۔ کل کریملن کے ترجمان نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کی مذمت کی تھی۔
لیکن یہ واضح ہے کہ ماسکو مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے دور رہنا چاہتا ہے جس کی وجہ سے روس کی امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔
گذشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے باوجود کہ وہ جانتے تھے کہ اسرائیل حملہ کرنے والا ہے، کریملن نے واشنگٹن پر کھلے عام تنقید نہیں کی۔
اس کے بجائے یوشاکوف نے نوٹ کیا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فون کال میں پوتن نے ٹرمپ کو سالگرہ کی مبارکباد دی۔
کریملن کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اپنے ذاتی تعلقات پر ’اطمینان‘ کا اظہار بھی کیا۔
ہو سکتا ہے کہ روس نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہو کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اچھے تعلقات اور ماسکو کی مشرق وسطیٰ میں ثالثی کی پیشکش سے اس بات کا امکان کم ہو جائے گا کہ صدر ٹرمپ یوکرین کی جنگ کے حوالے سے روس پر دباؤ ڈالیں گے۔