بتائیے کہ آپ کوکیز کے بارے میں متفق ہیں

ہم آپ کو بہترین آن لائن تجربہ دینے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ہمیں بتائیں کہ آپ ان تمام کوکیز کے استعمال سے متفق ہیں

ایرانی حکام کی فردو سمیت تمام تین جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران میں تین جوہری تنصیبات پر حملے مکمل کر لیے ہیں جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ بی ٹو بمبار طیارے ایران پر امریکی حملوں میں ملوث تھے۔

خلاصہ

  • امریکہ نے ایران میں تین جوہری تنصیبات پر حملے مکمل کر لیے ہیں جن میں فورڈو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔
  • ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اسرائیل کو امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے نئے دور کے آغاز سے عین قبل ایران پر اسرائیل کے حملوں کا مقصد ’مذاکرات کو سبوتاژ کرنا‘ ہے۔
  • ایران کی نیوز ایجنسی نور نے وزارتِ صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ 13 جون سے جاری اسرائیل کے ساتھ تنازعے میں اب تک ایران میں کم از کم 430 افراد ہلاک اور 3,500 زخمی ہو چکے ہیں۔
  • اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ آج صبح تقریباً ایک گھنٹے کے دوران آٹھ ایرانی ڈرون اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے جن میں سے پانچ ڈرونز اسرائیلی افواج نے مار گرائے ہیں۔
  • صحافیوں سے گفتگو کے دوران انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازعے میں امریکہ کی مداخلت 'انتہائی خطرناک ' ہو گی۔

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا!

    یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے، اس کے بعد کی خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔

  2. ٹرمپ کے ایران پر حملے کے فیصلے پر امریکی قانون سازوں کا ردعمل

    اب ہمیں ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف حملوں کے اچانک اعلان پر امریکی قانون سازوں کی جانب سے کچھ ابتدائی رد عمل مل رہا ہے۔

    جنوبی کیرولائنا کے سینیٹر لنڈسے گراہم نے ٹرمپ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صحیح فیصلہ کیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت اس کی ہی مستحق ہے۔

    ریپبلکن سینیٹر راجر ویکر نے بھی اس بات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے درپیش ’خطرے‘ کو ختم کرنے کے لیے ’درست‘ فیصلہ کیا۔

    تاہم کچھ لوگوں کی جانب سے تنقید بھی کی جا رہی ہے اور کینٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن سینیٹر تھامس میسی کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک غیر آئینی عمل ہے۔‘

    کیلی فورنیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نمائندہ سارہ جیکبز کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایک ایسا اضافہ ہے جس سے امریکہ کو ایک اور نہ ختم ہونے والی اور مہلک جنگ میں دھکیلنے کا خطرہ ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹرمپ کے ’ٹروتھ سوشل‘ اعلان کو دوبارہ پوسٹ کیا ہے لیکن انھوں نے ابھی تک ان حملوں پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

  3. بریکنگ, ایرانی حکام کی فردو سمیت تمام تین جوہری تنصیبات پر حملے کی تصدیق

    Getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکہ کی جانب سے ایران میں فردو پر حملے کے بعد ایک ایرانی عہدیدار کی جانب سے سرکاری طور پر اس حملے کی تصدیق کی گئی ہے۔

    تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، قم صوبے کے کرائسس مینجمنٹ کے ترجمان مرتضی حیدری کا کہنا ہے کہ ’فردو نیوکلیئر سائٹ کے علاقے کے ایک حصے پر فضائی حملہ کیا گیا۔‘

    یہ وہی نیوکلیئر سائٹ ہے کہ جس کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل نیٹ ورک سوشل ٹروتھ پر ایک پیغام میں لکھا کہ ’فردو تباہ ہو گیا ہے۔‘

    دوسری جانب اصفہان کے سکیورٹی ڈپٹی گورنر اکبر صالحی نے حال ہی میں کہا ہے کہ ’نطنز اور اصفہان میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، ہم نے اصفہان اور نطنز کے جوہری مقامات کے قریب حملے دیکھے۔‘

    ٹرمپ کی جانب سے جن تینوں فضائی حملوں کا ذکر کیا گیا ہے ان کی تصدیق ایرانی حکام نے بھی کر دی ہے۔

  4. امریکہ کی جانب سے جن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا انھیں پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا: ایرانی سرکاری ٹی وی کا دعویٰ

    ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے ڈپٹی پولیٹیکل ڈائریکٹر حسن عابدینی ابھی سرکاری ٹی وی پر براہ راست نظر آئے اُن کا کہنا تھا کہ ’ایران نے کچھ عرصہ قبل ان تین جوہری تنصیبات کو خالی کرا لیا تھا۔ جنھیں سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب امریکہ کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔‘

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ کی بات سچ بھی ہے تو ایران کو ’کوئی بڑا دھچکا نہیں لگا کیونکہ مواد پہلے ہی ان مقامات سے نکال لیا گیا تھا۔‘

    حسن عابدینی کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں اُن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ امریکی فوج نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے مکمل کر لیے ہیں جن میں فورڈو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔

  5. ایران پر امریکی حملے کے بعد ٹرمپ قوم سے خطاب کریں گے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے تین جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد قوم سے خطاب کریں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’یہ امریکہ، اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔‘

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایران کو اب اس جنگ کو ختم کرنے پر رضامند ہونا چاہیے۔‘

  6. بریکنگ, امریکہ کے ایران میں تین جوہری تنصیبات پر حملے، ’اب امن کا وقت ہے‘ امریکی صدر

    Getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران میں تین جوہری تنصیبات پر حملے مکمل کر لیے ہیں جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’عظیم امریکی مسلح افواج کو مبارک ہو۔ دنیا کی کوئی دوسری فوج ایسا نہیں کر سکتی۔‘

    انھوں نے اپنے پیغام کے آخر میں لکھا کہ ’اب امن کا وقت ہے!‘

    انھوں نے کہا کہ ہم نے ایران کے تین جوہری تنصیبات پر بہت کامیاب حملہ مکمل کر لیا ہے جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔ تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ فردو پر ’بموں کا پورا پے لوڈ‘ گرایا گیا تھا اور تمام طیارے امریکہ واپس جا رہے ہیں۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ بی ٹو بمبار طیارے ایران پر امریکی حملوں میں ملوث تھے۔

    جیسا کہ ہم نے پہلے اطلاع دی تھی، امریکی بی ٹو سٹیلتھ بمبار طیاروں کو مبینہ طور پر امریکی جزیرے گوام کے علاقے میں منتقل کردیا گیا تھا جس سے قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں کہ طیارہ ایران پر امریکی حملے میں ملوث ہوسکتا ہے۔

  7. بریکنگ, اسرائیل پر ڈرونز کی مدد سے تازہ حملوں کا آغاز کر دیا گیا ہے: ایران

    ایرانی فوج کے مطابق ڈرونز کی ایک نئی لہر اسرائیل پر حملہ کر رہی ہے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی اور ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نینی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ڈرونز اسرائیل میں اسٹریٹجک اہداف کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

    تاہم دوسری جانب اسرائیلی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اُن کی جانب سے ’مشرق‘ سے اسرائیل کی جانب داغے جانے والے ڈرونز کو روکا گیا ہے۔

    ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ آدھی رات کے بعد سے رامت مگشمیم اور ہاسپن کے علاقوں میں ’دشمن کے طیاروں کی دراندازی‘ کی اطلاعات کے بعد سے ہنگامی سائرن بجنے لگے۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ بیان ایران کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں یہ کہا گیا تھا کہ اسرائیل میں ’سٹریٹجک اہداف‘ پر ایک نیا ڈرون حملہ جاری ہے۔

  8. اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے جوہری ری ایکٹر کو ’شعبہ صحت اور ادویات‘ کی تیاری کے لیے استعمال کیا جانا تھا: ایرانی جوہری توانائی ایجنسی, گھونچے حبیبیازاد، بی بی سی فارسی

    Reuters/Maxar Technologies

    ،تصویر کا ذریعہReuters/Maxar Technologies

    ایران کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جس جوہری ری ایکٹر کو نشانہ بنایا گیا اسے ’شعبہ صحت اور ادویات‘ کی تیاری کی غرض سے استعمال کیا جانا تھا۔

    اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے جمعرات کے روز وسطی ایران میں زیر تعمیر اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر پر بمباری کی تاکہ اسے ’جوہری ہتھیاروں کی تیاری‘ کے لئے استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔

    ایران کے جوہری توانائی کے ادارے (اے ای او آئی) کے سربراہ محمد اسلامی نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ صحت اور ادویات کے شعبوں میں استعمال ہونے والی مصنوعات کے ساتھ ریڈیو فارماسیوٹیکل تحقیق کے لیے کام کرنے والے ایک مرکز کو نشانہ بنا رہا ہے۔

    اسلامی نے مزید کہا کہ ایران اب بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معائنے پر ’اعتماد نہیں کرتا‘ کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اس کے تمام معائنے اسرائیل کی طرف سے جاسوسی کے لئے استعمال کیے گئے ہیں۔

    اس سے قبل اسلامی نے کہا تھا کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنانے پر آئی اے ای اے کی خاموشی کے خلاف قانونی کارروائی کرے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں سے کسی سے بھی تابکار گیس کا اخراج نہیں ہوا ہے، لہذا ’عوامی تشویش کی کوئی وجہ نہیں ہے۔‘

    اس سے قبل آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں کچھ تابکاری کے اخراج کے شواہد ملے ہیں۔ فی الحال ’عوام کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے،‘ لیکن گروسی نے کہا کہ ’اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ یہ اب بھی ہوسکتا ہے۔‘

  9. ایران کو اسلامی تعاون تنظیم کی مکمل حمایت حاصل ہے: ایرانی وزیر خارجہ

    getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایکس پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ ’ایران اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم کی غیر مشروط حمایت پر شکر گزار ہے۔‘

    ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’جبکہ مغرب نے نہ صرف ایران کے خلاف بلکہ پورے خطے کے مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اسلامی دنیا میں اسرائیلی جارحیت پر شدید غصہ اور یکجہتی پیدا ہوئی ہے۔‘

    بقول اُن کے ’مغرب جو اپنی اخلاقی اقدار کو مکمل طور پر کھو چکا ہے، کو اس حقیقت پر توجہ دینی چاہیے۔‘

  10. بریکنگ, جنوبی ایران میں فضائی دفاعی نظام کو بروئے کار لایا جا رہا ہے: ایرانی میڈیا

    ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں کے جواب میں جنوبی ایران کے شہر بندر عباس میں فضائی دفاعی نظام کی مدد سے حملوں کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے ادارے تسنیم کے مطابق اس حملے کے دوران اسرائیلی ڈرونز کی نگرانی کی گئی، انھیں روکا گیا اور انھیں تباہ کیا گیا ہے۔

    اسی طرح کے واقعات سے متعلق چند خبریں ایران کے جنوبی ساحل بندر عباس سے کچھ دور بندر لینگیہ سے بھی رپورٹ ہوئی ہیں کہ وہاں بھی اسرائیلی فوج کے حملوں کو پسپا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

  11. بریکنگ, اسرائیلی فوج کے جنوبی ایران پر تازہ حملے

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کے جنوبی شہر بندر عباس پر حملے کیے ہیں جن میں ہتھیاروں کے ڈپو اور ’ڈرون سائٹس‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    اس سے کچھ عرصہ قبل اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے کہا تھا کہ وہ وسطی ایران میں ’ایرانی مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے لڑاکا طیاروں‘ اور ’فوجی انفراسٹرکچر‘ کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔

    تاہم دوسری جانب سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں مغربی ایرانی قصبے اہواز میں اسرائیلی فوجی کی جامب سے بمباری کے بعد عمارتوں سے دھوئیں کے بادل اُٹھتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

    ،ویڈیو کیپشنمغربی ایرانی قصبے اہواز میں اسرائیلی فوجی کی جامب سے بمباری کی ویڈیو

    بڑی عمارتوں کے اوپر آسمان پر دھوئیں کے بڑے بادل نظر آرہے ہیں اور مقامی میڈیا نے دھماکوں کی اطلاع بھی دی ہے۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس علاقے میں ’فوجی انفراسٹرکچر‘ پر کارروائیاں کر رہی ہے جو عراق کی سرحد پر واقع ہے اور ایران کا تیل پیدا کرنے والا اہم علاقہ بھی ہے۔

    فوٹیج کی تصدیق ہمارے ماہرین نے کی ہے جنھوں نے فوٹیج میں دکھائے گئے علاقے کی جیو لوکیشن کی ہے۔

  12. امریکی بمبار طیارے جزیرے گوام کی جانب روانہ

    Getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے بی ٹو سٹیلتھ بمبار طیارے گوام کے جزیرے کی جانب بڑھ رہے ہیں، باضابطہ طور پر یہ تو نہیں کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے تاہم بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کے امکانات موجود ہیں۔

    یہ بڑے طیارے جن کے پروں کی لمبائی 50 میٹر سے زیادہ ہے، وہ واحد طیارہ ہے جو جی بی یو 57 میسیو آرڈننس پینیٹریٹر لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ طیارے 13 ٹن سے زیادہ کے بنکر برسٹ بم کو لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے واحد طیارے ہیں جو ماہرین کے مطابق فرودو میں ایران کی زمین کے گہرائی میں موجود جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

    خیال کیا جاتا ہے کہ فرودو میں ایرانی جوہری تنصیب سطح سے تقریباً 100 میٹر نیچے موجود ہے اور اسے سیمنٹ اور کنکریٹ کی مدد سے محفوظ کیا گیا ہے۔

    تاہم اپنی فضائی برتری کے باوجود اسرائیل کے پاس اس ایرانی تنصیب کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت موجود نہیں ہے اور اس کام کے لیے اُسے امریکی مدد کی ضرورت ہے۔

    قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ برطانوی اڈہ، ڈیاگو گارسیا، جو کہ تقریباً نصف فاصلے پر واقع ہے، کو آپریشنل بیس کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    یہ برطانوی حکومت کے لیے ممکنہ سیاسی اور سفارتی شرمندگی کا باعث بن سکتا تھا، کیونکہ انھیں کسی بھی امریکی حملے کی منظوری دینی پڑتی، جس کے نتیجے میں برطانوی اڈے ایرانی جوابی کارروائی کا نشانہ بن سکتے تھے۔

  13. ایران میں مبینہ طور پر اسرائیلی کے لیے ’جاسوسی‘ کے الزام میں جرمن شہری گرفتار, گھونچے حبیبیازاد بی بی سی فارسی

    ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق ایران نے ایک جرمن شہری کو ’حساس فوجی اور جوہری علاقوں میں جاسوسی‘ کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    رپورٹ میں انھیں وسطی صوبے میں حراست میں لیے جانے کے ساتھ ’یہودی جرمن دہری شہریت رکھنے والا جاسوس‘ قرار دیا گیا۔ حکام کا الزام ہے کہ ان کے پاس سے جاسوسی اور تخریب کاری کے درجنوں واقعات کی منصوبہ بندی کے شواہد ملے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ ’سیاح کے بھیس میں‘ ایران میں داخل ہوئے تھے لیکن بعد میں اُن پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ’ملک (ایران) بھر میں حساس علاقوں کی فلم بندی کر رہے تھے۔‘

    حالیہ دنوں میں ایران میں اسرائیل سے وابستہ گرفتاریوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔

    ایران پر اسرائیل کے حملوں کے آغاز کے بعد سے مرکزی، اصفہان اور تہران سمیت متعدد صوبوں میں متعدد افراد کو متعلقہ الزامات یعنی اسرائیلی کے لیے جاسوسی کرنے کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

    تاہم بی بی سی آزادانہ طور پر ان افراد کے خلاف الزامات کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

  14. مغربی ایران میں اسرائیلی حملے میں پانچ فوجی ہلاک

    فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مغربی ایران کے علاقے سومار میں اسرائیلی حملے میں کم از کم پانچ فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

    ایرانی ذرائع ابلاغ نے قصر شیرین قصبے کے قائم مقام گورنر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس حملے میں نو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

  15. ایران اپنا جوہری پروگرام نہیں روکے گا: ایرانی صدر

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنی جوہری سرگرمیوں کو نہیں روکے گا اور نہ ہی سویلین جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کے اپنے حق سے دستبردار ہوگا۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیوں پر اعتماد پیدا کرنے کے لیے گارنٹی دینے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے جوہری پروگرام کو دھمکیوں یا جنگ کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔

    آئی آر این اے کی رپورٹ کے مطابق پزشکیان نے میکرون کو متنبہ کیا کہ ان کے ملک کی جانب سے جاری اسرائیلی حملوں کا جواب ’مزید تباہ کن‘ ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ ایران پرامن جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے اعتماد پیدا کرنے کے لیے مذاکرات اور تعاون کے لیے تیار ہے۔

  16. اسرائیل کا حماس کے لیے اہم ایرانی فوجی رابطہ کار کو ہلاک کرنے کا دعویٰ, فرانسس ماؤ، بی بی سی نیوز

    Iran government

    ،تصویر کا ذریعہIran government

    ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو: اس تصویر میں حماس کے سابق رہنما اسماعیل ہانیہ (دائیں جانب) اور سابق ایرانی آرمی چیف محمد باقری کے درمیان میں سعید عزادی موجود ہیں۔

    اسرائیل کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ انھوں نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کرنے والے ایک سینئر ایرانی کمانڈر کو ہلاک کر دیا ہے۔

    اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سعید عزادی کی ہلاکت اس تنازعے کا ایک اہم نقطہ ہے۔‘ آئی ڈی ایف کے سربراہ ایال ضمیر نے کہا کہ وہ اس حملے کے ’منصوبہ سازوں میں سے ایک‘ تھے، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے اور بہت سے دیگر کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا۔

    انھوں نے سنیچر کے روز اسے ’انٹیلی جنس اور آپریشنل کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہزاروں اسرائیلیوں کا خون ان کے ہاتھوں پر ہے۔‘

    ایران نے ابھی تک عزادی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے اور اس سے قبل حماس کے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

    آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ انھوں نے سنیچر کی علی الصبح تہران کے جنوب میں واقع قم میں ایک کثیر منزلہ عمارت پر حملے میں عزادی کو ہلاک کر دیا تھا۔ وہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے فلسطینی کور کے انچارج تھے، جو فلسطینی مسلح گروہوں کے ساتھ تعلقات ذمہ دار ہے۔

    آئی ڈی ایف نے کہا کہ وہ مبینہ طور پر حماس کو مسلح کرنے اور مالی اعانت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا تھا اور پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈروں اور حماس رہنماؤں کے درمیان فوجی تعاون کا ذمہ دار تھے۔

    اپریل 2024 میں شام کے شہر دمشق میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں وہ بال بال بچ گئے تھے جس میں قدس فورس کے متعدد اعلیٰ کمانڈر ہلاک ہوئے تھے۔

    بعد ازاں اسرائیل نے سنیچر کے روز قدس فورس کے ایک اور کمانڈر بہنام شہریاری کو بھی ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جب وہ مغربی ایران سے ایک کار میں سفر کر رہے تھے۔

    آئی ڈی ایف نے کہا کہ شہریاری غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ سمیت خطے بھر میں ایران کے پراکسی گروپوں کو میزائل اور راکٹ پہنچانے کا ذمہ دار تھا۔

    اگر اسرائیلی دعووں کی تصدیق ہو جاتی ہے تو عزادی اور شہریاری کی ہلاکت پاسداران انقلاب کے لیے ایک بڑا دھچکا ہیں۔

    یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان تنازع نویں روز میں داخل ہو گیا ہے اور دونوں ممالک نے سنیچر کے روز نئے حملے شروع کیے ہیں۔

  17. مون سون کا سسٹم بالائی علاقوں میں داخل، ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈ کا خطرہ: این ڈی ایم اے

    این ڈی ایم اے نے متنبہ کیا ہے کہ نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے بارش برسانے والا نظام پاکستان کے بالائی علاقوں میں داخل ہو رہا ہے جو مغربی ہواؤں کے نظام کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان اور کشمیر میں شام یا رات کو آندھی اور گرج چمک کے ساتھ شدید بارش کا سبب بن سکتا ہے۔

    اعلامیے کے مطابق مقامی ندی نالوں میں اچانک پانی بڑھنے سے سیلاب کا خطرہ ہے۔

    این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ سے ٹریفک کی بندش ہو سکتی ہے، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں املاک کو نقصان کا خطرہ ہے۔ اس دوران مواصلات اور بجلی کی فراہمی میں خلل بھی ہو سکتا ہے۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق عوام ندی نالوں اور ڈھلانوں کے قریب جانے گریز کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ نکاسی آب کے نظام کی صفائی یقینی بنائیں جبکہ سیاح بلند مقامات اور وادیوں کے سفر سے گریز کریں۔

    اعلامیے کے مطابق گھریلو اشیا اور مویشیوں کو سیلابی ریلے سے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایات پر عمل کو یقینی بنایا جائے۔

  18. اصفہان کے جوہری مقام کو نیا نقصان پہنچانے کے اسرائیلی دعووں پر بی بی سی ویریفائی کا موازنہ, پال براؤن اور ویندرمیرسچ، بی بی سی نیوز

    ایران کی اصفہان جوہری تنصیب

    اسرائیلی فوج نے حالیہ حملوں کے بعد ایران کی اصفہان جوہری تنصیب کو نقصان پہنچانے کی تصاویر جاری کر دی ہیں۔ بی بی سی کے فیکٹ فائنڈنگ ڈیپارٹمنٹ نے ان تصاویر کا موازنہ کمپنی میکسار کی جانب سے گزشتہ ہفتے لی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے کیا ہے جس میں سائٹ کے شمالی حصے میں کئی عمارتوں کے تازہ نقصانات کی نشاندہی کی ہے۔

    نیا نقصان تقریباً 0.3 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے جہاں سات سٹرکچر مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں۔

    میکسار کی طرف سے 14 جون کو لی گئی تصاویر میں مختلف مقامات پر کم از کم دو عمارتوں کو واضح نقصان اور آس پاس کے علاقے میں جلنے کا نشان دکھایا گیا ہے۔ اس وقت کوئی بھی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا تھا۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک الگ بیان میں اعلان کیا ہے کہ انھوں نے اصفہان کی سینٹری فیوج پیداواری تنصیبات پر حملہ کیا ہے جو یورینیم کی افزودگی کے عمل کے حصے کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

    بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ’اسلامی جمہوریہ ایران میں جوہری تنصیبات پر حملوں نے ایران میں جوہری تحفظ اور سلامتی کو بری طرح سے کم کر دیا ہے۔‘

  19. بریکنگ, ایک اور ایرانی ’ایٹمی سائنسدان‘ اپنی اہلیہ کے ہمراہ مار دیے گئے: ایرانی میڈیا

    بی بی سی فارسی کے مطابق ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ایران میں ایک اور ایٹمی سائنسدان ایثار طباطبائی قمشه اور ان کی اہلیہ اسرائیلی حملوں میں مارے گئے ہیں۔

    ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق انھیں ویک اینڈ پر ان کے گھر پر اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ایران کے اخبار شریف کے مطابق ایثار طباطبائی قمشه ایران کی جوہری صنعت سے منسلک سائنسدان تھے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق وہ 2004 میں مکینیکل انجینئرنگ میں ماسٹرز کا طالب علم رہے اور اسی شعبے میں 2007 میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی اور ملک کی جوہری صنعت مکے ساتھ منسلک رہے۔

  20. بریکنگ, ایران میں دھماکوں کی آوازیں، اسرائیلی فوج کا ایرانی فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

    اسرائیلی فوج نے ایران میں مزید حملوں کا دعویٰ کیا ہے جبکہ جنوب مغربی ایران میں دھماکوں کی آوازوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

    اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنوب مغربی ایران میں ’فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتے ہوئے‘ مزید حملے کیے ہیں۔

    آئی ڈی ایف کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا ہے کہ ’فضائیہ کے جنگی طیارے اس وقت جنوب مغربی ایران میں فوجی انفرسٹرکچر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘ تاہم انھوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق جنوب مغربی ایران کے صوبہ خوزستان کے اہواز اور بندر مہشہر میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ہیں۔