یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
29 جون کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
صوبہ خیبرپختونخوا میں شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں کے حملے میں سکیورٹی فورسز کے 13 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے واقعے کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن کے دوران دہشتگردوں 14 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
29 جون کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
قوم پرست رہنما اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی )کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے حق میں ٹویٹ کرنے پر نوٹس جاری کیا ہے۔
فون پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے نہ صرف اس نوٹس کی تصدیق کی بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ان کی مالی معاونت کے الزام ان کے فوت ہونے والے بھائی سمیت خاندان کے متعدد دیگر افراد کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ کی گرفتاری کی انھوں نے اکیلے مذمت نہیں کی بلکہ متعدد دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ اس اقدام کو پاکستان اور حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ایف آئی اے کے نوٹس میں کیا کہا گیا ہے؟
سردار اختر مینگل نے ایف آئی اے کی جس نوٹس کی کاپی شیئر کی اس میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے ایکس پر اپنے اکاؤنٹ سے ایک فرد ماہرنگ کی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے جان بوجھ کر غلط معلومات کو پھیلایا۔
نوٹس کے مطابق اس طرح انھوں نے ایک ایسے فرد کی سرگرمیوں کی ترویج کی جو کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے ممنوع قرار دی گئی ہیں اور یہ سرگرمیاں حکومت اور عام عوام میں بے چینی، خوف، اور عدم استحکام پھیلانے کے مترادف ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’آپ نے یہ جانتے ہوئے کہ وہ معلومات غلط ہیں کو ایک انفارمیشن سسٹم کے ذریعے پھیلایا۔‘
انھیں اس نوٹس کے ذریعے یہ کہا گیا تھا کہ وہ اسلام آباد میں پیش ہو کر اس کی وضاحت کریں ورنہ یہ یقین کیا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘
نوٹس کے مطابق اس کی عدم تعمیل بھی تعزیرات پاکستان کے سیکشن 174کے تحت قابل سزا ہے۔
’میرے وکلا نوٹس کا جواب جمع کرائیں گے‘
سردار اختر مینگل کو ایف آئی اے نے پیشی کے لیے 27 جون کا نوٹس جاری کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
انھوں نے فون پر بتایا کہ ان کو یہ نوٹس 14 اپریل کو ایک ٹویٹ کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے جب وہ ڈاکٹر ماہ رنگ اور بی وائی سی کی دیگر خواتین کی گرفتاری کے خلاف پارٹی کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنے پر بیٹھے تھے۔
انھوں نے کہا کہ ان کے علاوہ ان کے دو بڑے بھائی میر ظفراللہ مینگل اور میر جاوید مینگل کے علاوہ ان کہ اہلیہ اور بچوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ ہمارے اکائونٹس سے ڈاکٹر ماہرنگ کی مالی معاونت ہوئی ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ ان کے بڑے بھائی ظفر اللہ مینگل اس سال جنوری میں وفات پاگئے اور دماغی طور پر معزور ہونے کی وجہ سے ان کے نام پر کوئی اکائونٹ نہیں تھا جبکہ دوسرا بھائی میر جاوید مینگل دو دہائی سے زائد کے عرصے سے بیرون ملک مقیم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ان کی اہلیہ کی بات ہے وہ علیل ہیں اور گزشتہ چار سال سے کومے میں ہیں اور دبئی میں زیر تعلیم دو بچوں کو نام پر بھی نوٹسز ہیں جن کے نام پر تاحال کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے وکلا ان نوٹسز کا جواب پیر کے روز دائر کریں گے لیکن پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے یہ ان کا حق ہے کہ وہ کسی بھی بے انصافی کے خلاف آواز بلند کریں اور وہ یہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔
بلوچستان کے ضلع ژوب میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ایک ہی خاندان کے چار افراد ہلاک ہوگئے جن میں دو خواتین اور دو بچیاں شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر ملتان سے ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر ژوب نوید عالم نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد ایک گاڑی میں کوئٹہ سے ملتان جارہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ راستے میں سلیازہ میں پکنک پوائنٹ آتا ہے جہاں انھوں نے کچھ دیر کے لیے رکنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے قیام کے دوران بارشوں کے باعث ایک سیلابی ریلا آیا جس میں وہ لوگ بہہ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اطلاع ملنے پر وہ اور لیویز فورس کے اہلکار وہاں پہنچ گئے۔ ان میں سے گاڑی کے ڈرائیور اور ایک خاتون کو ریسکیو کر لیا گیا جبکہ دو بچیوں سمیت چار خواتین کی لاشیں نکالی گئیں۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ڈرائیور اور زندہ بچ جانے والی خاتون کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ اس علاقے میں دو اور گاڑیاں بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھیں جن میں سوار افراد کو مقامی لوگوں نے ریسکیو کر لیا تھا۔
ضلع ہرنائی میں بھی بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی کے باعث تین افراد پھنس گئے تھے جن کو مقامی حکام کے مطابق ریسکیو کرلیا گیا۔
ژوب اور ہرنائی کے علاوہ بلوچستان کے متعدد دیگر علاقوں میں بارشیں ہوئیں جن میں کوئٹہ، قلات، خضدار، لسبیلہ، سوراب اور بارکھان شامل ہیں۔
ژوب کے سوا بارشوں سے کسی اور علاقے سے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
صوبہ خیبرپختونخوا میں شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں کے حملے میں سکیورٹی فورسز کے 13 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق میر علی میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر خود کش حملے کی کوشش کی گئی اور حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سے فورسز کے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق قافلے کے آگے موجود دستے نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس منصوبے کو ناکام بنایا تاہم بارود سے لیس گاڑی کے سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی سے ٹکرانے کے نتیجے میں 13 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس واقعے میں تین عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ انڈیا کے سپانسرڈ دہشتگردوں نے کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے واقعے کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن کے دوران دہشتگردوں کا پیچھا کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں 14 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔
،تصویر کا ذریعہISPR
پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں آپریشن بنیان مرصوص کے دوران پاکستان کی مسلح افواج نے عددی اعتبار میں خود سے کئی گنا بڑے دشمن کے خلاف فوری اور فیصلہ کن ردعمل کا مظاہرہ کیا۔
پاکستان نیول اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب میں فیلڈ مارشل نے کہا کہ انڈیا کے خلاف یہ کارروائی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان اپنی قومی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار اور پرعزم ہے۔
اپنے خطاب کے دوران فیلڈ مارشل نے کمیشن حاصل کرنے والے افسران اور ان کے اہلخانہ کو مبارکباد پیش کی۔
انھوں نے پاکستان اور دوست ممالک کے کیڈٹس کو معیاری تربیت فراہم کرنے پر نیول اکیڈمی کو بھی سراہا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ بحرین، عراق، فلسطین اور ترکی کے کیڈٹس کی آج کی کمیشننگ پریڈ میں موجودگی پاکستان نیول اکیڈمی کے اعلیٰ تربیتی معیار کی مظہر ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق اگلے 48 گھنٹوں میں سندھ کے جنوبی علاقوں سجاول، ٹھٹہ، بدین، کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص اور پنجاب میں راولپنڈی، اسلام آباد، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ اور لاہور کے نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری وارننگ کے مطابق بلوچستان کے کرتھر رینج کے جنوبی نالوں اور سوات، پنجکورہ دریا اور معاون ندیوں میں پانی کا بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے جبکہ اگلے 48 گھنٹوں میں دریائے کابل میں بھی نچلے درجے کے سیلاب تک پہنچ سکتا ہے۔
وارننگ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’پنجاب میں نارووال، سیالکوٹ اور گجرات کے ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ نچلے درجے کے سیلاب تک بڑھ سکتا ہے۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام
جمعے کے روز سوات میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 10 افراد کی ہلاکت کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے مبینہ غفلت پر ڈپٹی کمشنر سمیت چھ افسران کو معطل کر دیا ہے۔
معطل ہونے والوں میں سوات کے ضلعی ایمرجنسی افسر اور تحصیل افسر بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کو معطل کرنے کی بجائے وزیر اعلیٰ کو استعفیٰ دینا چاہیے تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو نہیں کیا گیا۔
انھوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کارروائی کے لیے کیوں استعمال نہیں کیا گیا۔
عطا اللہ تارڑ نے صوبے میں پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’12 سال سے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے لیکن ابھی تک ریسکیو کا نظام قائم نہیں کیا جا سکا۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
حکام کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقہ میر علی میں خودکش دھماکے میں آٹھ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے ایک بیان میں آٹھ سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری بیان میں سکیورٹی اہلکاروں کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’ملک میں امن کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز نے بے مثال قربانیاں دی ہیں، جو دہشتگردی کے خلاف قوم کے عزم و حوصلے کو مزید بلند کرتے ہیں۔‘
،تصویر کا ذریعہRescue 1122 Punjab
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں بارش سے ہونے والے حادثات میں پانچ افراد ہلاک جبکہ 20 زخمی ہو گئے ہیں۔
ترجمان ریسکیو پنجاب فاروق احمد کے مطابق لاہور میں گھر کی چھت گرنے سے دو بچے، فیصل آباد میں چھت گرنے سے چار برس کی بچی، اٹک میں برساتی نالے میں گرنے سے ایک خاتون جبکہ وزیر آباد میں لکڑی سے بنی چھت گرنے سے 55 سالہ ایک شخص ہلاک ہو گیا۔
دوسری جانب پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق ملک بھر میں ہفتے کے روز بھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سندھ میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، تھرپارکر، بدین، عمر کوٹ، پنجاب میں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، میانوالی میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق خیبرپختونخوا میں چترال، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ، پشاور، بنوں، وزیرستان اور بلوچستان کے اضلاع ژوب، لورالائی، زیارت، قلعہ، موسیٰ خیل، خضدار، آواران، بارخان، سبی، جعفرآباد، کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور ملحقہ علاقوں میں سیلابی صورتحال اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
گذشتہ روز سیلابی ریلے میں 10 افراد کی ہلاکت کے بعد ڈپٹی کمشنر سوات کو معطل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
مجموعی طور پر 16 افراد اس سیلابی ریلے میں پھنسے جن میں سے تین کو بچا لیا گیا، 10 ہلاک ہو گئے جبکہ باقی افراد کی تلاش جاری ہے۔
اس واقعے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
،تصویر کا ذریعہKPK GOVT
،تصویر کا ذریعہAdnan Bacha
گزشتہ روز سیلابی ریلے میں 10 افراد کی ہلاکت کے بعد سوات میں آج سول سوسائٹی کی جانب سے انتظامیہ اور حکومت کی مبینہ غفلت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
سوات کے نشاط چوک میں جاری احتجاج میں مظاہرین نے اس افسوسناک واقعے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور حکومت پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعے پر ایف آئی آر درج کی جائے۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز پنجاب کی تحصیل ڈسکہ کا ایک خاندان سوات اور دیگر پہاڑی مقامات کی سیر کے لیے گیا تھا، جہاں دریائے سوات میں یہ تمام لوگ ڈوب گئے۔
اس حادثے میں مجموعی طور پر 16 افراد سیلابی ریلے میں پھنسے جن میں سے تین کو بچا لیا گیا تھا جبکہ 10 کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے ریلیف نیک محمد کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سوات بائی پاس پر ریسکیو 1122 کا سرچ آپریشن اب بھی بھرپور انداز میں جاری ہے۔
،تصویر کا ذریعہX
انھوں نے کہا کہ ’ابتدائی طور پر چار اعلیٰ افسران کو معطل کیا گیا اور واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی، جو سات روز میں رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گی۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے بھی اس واقعے کے بعد سوات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور کہا کہ دریاؤں کے کناروں اور اندر تجاوزات کے خلاف مؤثر آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔
چیف سیکرٹری کے مطابق سوات واقعے کی تحقیقاتی ٹیم نے سوات پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ غفلت برتنے والوں کی نشاندہی کر کے انھیں سزا دی جائے گی۔
ادھر پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس حادثے کا ذمہ انھیں ٹھہرایا۔
سنیچر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس واقعے سے پہلے بھی وہاں ایسے بہت سے واقعات ہو چکے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہScreen Grab
عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا کہ ’خیبر پختونخوا میں اربوں روپے نہ سڑکوں پر لگ رہے ہیں، نہ وہ سیاحتی مقامات پر لگ رہے ہیں، نہ وہ ہسپتالوں پر لگ رہے ہیں، نہ وہ کسی سکول پر لگ رہے ہیں۔‘
انھوں نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے ریسکیو 1122 میں تمام سیاسی بھرتیاں ہیں، جنھیں 1122 کی خدمات سے متعلق کوئی علم یا تربیت نہیں دی گئی۔
عظمیٰ بخاری نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ دریائے سوات پر جگہ جگہ پر ہوٹل موجود ہیں، وہ ہوٹل گزشتہ آٹھ سال میں کس کی پرچی پر بنتے رہے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنما ملک احمد بھچر نے کہا ہے کہ وہ سپیکر اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین پر عائد جرمانے کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔
سنیچر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک احمد بھچر نے کہا کہ وہ کسی ریفرنس یا جرمانے سے نہیں ڈرتے ہیں۔
’ہمیں کوئی (ایوان سے) ایک گھنٹے کے لیے نکال کر تو دیکھیں، انھیں سمجھ لگ جائے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین پر جو جرمانہ عائد کیا گیا، وہ اسے عدالت میں چیلنج کریں گے۔
’باقی آپ ہمیں ایک سال کے لیے معطل کر دں، 150 کارروائیوں کے لیے کر دیں، آپ اندر بیٹھیں، عمران خان کے ایم پی ایز کو کسی بھی ایوان کی ضرورت نہیں۔‘
ملک احمد بھچر نے یہ بھی کہا کہ اس سے آگے کا لائحہ عمل ہم پارلیمانی کمیٹی سے مشاورت کے بعد طے کریں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکان کو ہنگامہ آرائی کرنے پر 15 اجلاسوں کے لیے اسمبلی کی کارروائی سے معطل کر دیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 26 اپوزیشن اراکین کے خلاف قواعد کی سنگین خلاف ورزی، ایوان میں ہلڑ بازی، ایجنڈا پیپرز پھاڑنے اور نعرے بازی کے تحت کارروائی کی گئی۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک محمد احمد خان نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کے معاملے پر الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
سنیچر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے۔
انھوں نے کہا کہ غنڈہ گردی کرنا کسی بھی سیاسی رہنما کا حق نہیں، ایوان کو قواعد و ضوابط سے چلانا میری ذمہ داری ہے اور میں جمہوری اور پارلیمانی روایات پر یقین رکھتا ہوں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی رکن ایوان کے ضابطوں کو تسلیم نہیں کرتا، تو اسے اسمبلی میں داخلے سے روکا جائے گا اور یہ ناقابل قبول ہے کہ کوئی رکن کتابیں اُٹھا کر دوسروں پر پھینکے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
تہران میں اس وقت لگ بھگ 60 افراد کی آخری رسومات سرکاری سطح پر ادا کی جا رہی ہیں۔ ان افراد میں فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدان بھی شامل ہیں جو اسرائیل سے 12 روزہ جنگ کی ابتدا میں ہلاک ہو گئے تھے۔
تہران کے گورنر کے دفتر نے کل اعلان کیا تھا کہ تمام دفاتر آج بروز ہفتہ 27 جولائی کو جنازے کی تقریب کے دوران بند رہیں گے۔ ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ عوام اور دفتری ملازمین کو جنازے میں شرکت کا موقع فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
ان تابوتوں کے گرد ایرانی جھنڈا لپٹا ہوا ہے اور ان پر ہلاک ہونے والے کمانڈرز کی تصاویر بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ انھیں ہجوم نے وسطی تہران میں خیابان انقلاب اسلامی کے قریب کندھوں پر اٹھایا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور ایران کی 12 روز جنگ رواں ہفتے امریکہ کی براہ راست شمولیت کے بعد جنگ بندی پر ختم ہوئی تھی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
جن افراد کے جنازے پڑھے جا رہے ہیں ان میں محمد باقری شامل ہیں جو ایران کی افواج کے چیف آف سٹاف اور سب سے اعلیٰ عہدے پر فائض فوجی افسر تھے۔
سوگواران کی بڑی تعداد ایرانی جھنڈے لہراتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کی تصاویر تھامے کھڑی تھی اور ان میں سے اکثر سیاہ لباس میں ملبوس ہیں۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
سنیچر کو پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر ان چیف حسین سلامی کی نمازِ جنازہ بھی پڑھائی جائے گی۔ ان کے علاوہ محمد مہدی تہرانچی سمیت متعدد جوہری سائنسدانوں کے جنازے بھی پڑھائے جائیں گے۔
یہ آخری رسومات ایک ایسے وقت پر ادا کی جا رہی ہیں جب صدر ڈونلڈ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران پر دوبارہ حملہ کرنے پر بھی غور کریں گے اگر انٹیلیجنس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایران کے پاس ایک مخصوص سطح سے زیادہ افزودہ یورینیئم ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے ریلیف نیک محمد کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سوات بائی پاس پر ریسکیو 1122 کا سرچ آپریشن بھرپور انداز میں جاری ہے۔
ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ اب تک 10 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں لیکن تین افراد تاحال لاپتہ ہیں جس کے باعث ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ابتدائی طور پر چار اعلیٰ افسران کو معطل کیا گیا ہے اور واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو سات روز میں رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گی۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے کہ ان کی انتظامیہ سویلین جوہری پروگرام بنانے کے لیے ایران کو 30 ارب ڈالر تک کی مالی امداد فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
سی این این نے جمعرات کو اور این بی سی نیوز نے جمعہ کو رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ حالیہ دنوں میں یورینیم کی افزودگی روکنے کے بدلے ایران کو اقتصادی مراعات دینے کے منصوبوں پر غور کر رہی ہے اور کہا تھا کہ یہ تجاویز ابتدائی مراحل میں ہیں۔
جمعے کی شب اس خبر پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سوشل ٹرتھ پر کہا کہ ’جعلی میڈیا میں کچھ لوگوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایک سویلین جوہری تنصیب کی تعمیر کے لیے ایران کو 30 ارب ڈالر دینا چاہتے ہیں۔ میں نے ایسا مضحکہ خیز خیال کبھی نہیں سنا۔ یہ ایک بڑا جھوٹ ہے۔‘
اپریل سے ایران اور امریکہ ایران کے جوہری پروگرام کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے بالواسطہ بات چیت کر رہے ہیں۔ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن ہے اور واشنگٹن کا اصرار ہے کہ اس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGoogle
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا ہے کہ ’اگر صدر ٹرمپ معاہدہ چاہتے ہیں تو انھیں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بارے میں اپنا ہتک آمیز اور ناقابلِ قبول لہجہ ترک کرنا ہو گا۔‘
عراقچی نے لکھا کہ صدر ٹرمپ کے رویے نے ’ان کے لاکھوں حقیقی پیروکاروں کے دلوں کو زخمی کر دیا ہے۔‘
گذشتہ روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو جواب دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل ایرانی رہنما کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے جنگ جیت لی ہے اور آیت اللہ خامنہ ای کے بیان کی نقل کرتے ہوئے طنزیہ لہجے میں کہا کہ ’ہم جیت گئے۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ غزہ میں آئندہ ایک ہفتے کے اندر جنگ بندی ممکن ہے۔‘
اوول آفس میں کانگو اور روانڈا کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کے دوران، ٹرمپ نے وضاحت کی کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی قریب ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’میری اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے کچھ لوگوں سے بات ہوئی ہے۔‘
ٹرمپ نے ان افراد کے نام ظاہر نہیں کیے لیکن وہ ایک سے زیادہ مواقع پر اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ وہ ایران اور اسرائیل کی جنگ کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے ساتھ رابطے میں تھے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم اس علاقے میں بہت سارا پیسہ بھیج رہے ہیں اور کھانا اور امداد بھی بھیج رہے ہیں، ہم اس تنازع میں شامل نہیں ہیں، لیکن ہم ہیں بھی کیونکہ لوگ مر رہے ہیں۔‘
ٹرمپ نے بدھ کے روز بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف نے انھیں مطلع کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ’بہت قریب‘ ہے۔
تاہم، حماس کے خارجہ تعلقات کے عہدیدار اور اس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے بی بی سی کو ایک خصوصی بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ’فی الحال کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ واشنگٹن میں اسرائیلی سفیر رون ڈرمر پیر سے غزہ اور ایران کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کے حکام سے بات چیت کریں گے۔ ذرائع نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے ممکنہ دورے کا بھی عندیہ دیا ہے تاہم کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی۔
وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بی بی سی فارسی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا کہ ’اگر ایران یورینیم کی افزودگی کو اس سطح پر لے جاتا ہے جو کہ آپ کے لیے ریڈلائن ہے تو کیا آپ ایران پر پھر حملہ کریں گے؟‘
اس سوال کا مختصر جواب دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا: ’بالکل، اس میں کوئی شک نہیں۔‘
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ ایران ایک مرتبہ پھر جوہری پروگرام شروع کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے ’تقریباً کھربوں ڈالر‘ اپنے جوہری پروگرام پر خرچ کیے اور اب وہ اسے چلا تک نہیں سکتے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے دعوے کو دُہراتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ایک بار پھر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی چاہتا ہے۔
جمعے کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’آپ کو معلوم ہی ہے کہ ان کے شیطانی جوہری مراکز کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسی لیے ایران ہم سے ملنا چاہتا ہے۔‘
خیال رہے اس سے قبل ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
بی بی سی فارسی کے مطابق امریکی صدر کا اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی یا اچھی ساکھ رکھنے والے کسی اور ادارے کے معائنہ کار ایران کے تباہ شدہ جوہری مقامات کا معائنہ کرنے جائیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ انھیں نہیں لگتا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ایران ’جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھے گا۔‘
خیال رہے ایران نے ہمیشہ کہا کہ ان کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔