ہمارے خلاف کچھ کیا تو پہلے تمھارے فوجی مریں گے۔۔۔ چین کا اپنے خلاف سازش کرنے والے ممالک کو سخت جواب

ہماری ویب  |  Sep 20, 2021

چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت سے دنیا کی نام نہاد قوتیں کچھ زیادہ ہی گھبرا گئی ہیں۔ حال ہی میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان اک ایسا معاہدہ کیا گیا ہے جس کا مقصد بظاہر چائنہ کا اثر و رسوخ کم کر کے خطے میں امن اور برابری قائم کرنا ہے لیکن جیسا کہ سب جانتے ہیں یہاں تک کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سے کا بھی یہی کہنا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے اس معاہدے کا مقصد چین کو کاؤنٹر کرنا ہے۔

معاہدہ کیا ہے؟

یہ ایک دفاعی معاہدہ ہے جس کے تحت امریکہ آسٹریلیا کو ٹیکنالوجی فراہم کرے گا اور آسٹریلیا جوہری آبدوزیں بنائے گا۔ معاہدے کےتحت برطانیہ بھی آسٹریلیا کو مدد فراہم کرے گا۔ اس سے پہلے آسٹریلیا کے پاس جوہری آبدوزیں بنانے کی ٹیکنالوجی موجود نہیں تھی۔

ماہرین کے مطابق آسٹریلیا کو جوہری آبدوزیں بنانے کی ٹیکنالوجی دینے کا ایک مقصد یہ ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی جو آبدوزیں ان کی سرحدوں سے دور ہوں انھیں مرمت کے لئے دوبارہ امریکہ یا برطانیہ جانے کا فاصلہ نہ طے کرنا پڑے بلکہ آسٹریلیا میں ہی ان آبدوذوں کی مینٹیننس ہوجائے۔

معاہدے میں بھارت کو نظر انداز کیا گیا

اس معاہدے میں حیرت انگیز طور پر بھارت کو شامل نہیں کیا گیا جو چین کا سب سے بڑا دشمن سمجھا جاتا ہے۔ جب اس بارے میں بھارت کے وزیر خارجہ سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا وہ اس پر کوئی رائے نہیں دینا چاہتے جب کہ بھارت کے پاس آسٹریلیا کے مقابلے میں ایک جوہری آبدوز اور اسے بنانے کی ٹیکنالوجی پہلے سے موجود ہے۔ ایسے میں امریکہ اور برطانیہ کا بھارت کو نظر انداز کرنا بھارت کے لئے ایک دھچکہ ہے۔

پہلے تمھارے فوجی مریں گے۔ چین کا آسٹریلیا کو جواب

چین جو اب سب سے زیادہ فوجی قوت رکھنے والا ملک ہے آسٹریلیا کے امریکہ سے اتحاد اور اپنے خلاف بنتی جوہروں آبدوزوں کو دیکھ کر آسٹریلیا کو سخت جواب دے چکا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا امریکہ کے ساتھ جوہری آبدوزوں کا معاہدہ تو کررہا ہے البتہ ان آبدوزوں کی وجہ سے چین کو کوئی نقصان پہنچا تو سب سے پہلے اسٹریلیا کے فوجی ہی مریں گے اور سب سے زیادہ خمیازہ بھی آسٹریلیا کو بھگتنا پڑے گا۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More