جان بوجھ کر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد کو ہوا دی گئی۔۔۔ فیس بک کے بارے میں نیا انکشاف جس نے ساری دنیا کو ہلا ڈالا

ہماری ویب  |  Oct 25, 2021

مسلمانوں کے خلاف ساری دنیا میں ناانصافی اور نفرت کا رویہ رکھا جاتا ہے۔ یہ حقیقت مغرب خود بھی تسلیم کرتا ہے۔ انگلینڈ کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹریڈو اور نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن کئی موقعوں پر مغرب میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے بات کرچکے ہیں۔ لیکن حال میں ایک ایسی رپورٹ سامنے آئی ہے جس نے ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ رپورٹ فیس بک کی اپنی لیک ہوئی دستاویزات سے بنائی گئی ہے جس کی وجہ سے فیس بک میں کام کرنے اکثر لوگوں نے کمپنی سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی

رپورٹ کے مطابق فیس بک نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی تقریروں اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائے گئے نفرت انگیز مواد کو پھیلنے کے لئے جگہ دی اور جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھیں جس کی وجہ سے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آگ بھڑک اٹھی۔ فیس بک پیپرز لیک کرنے والی وسل بلوور فرانسز ہووگن کا کہنا ہے کہ “فیس بک اس بات سے آگاہ تھی لیکن اس کے باوجود کمپنی کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیز تقریریں اور جھوٹی معلومات پھیلائی جاتی رہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ فیس بک کے الارگتھم نے بھی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد کو فروغ دیا“

وسل بلوور فرانسز کون ہیں؟

فیس بک کی اپنی دستاویزات لیک کرنے والی فرانسز ہووگن فیس بک کی ملازم رہ چکی ہیں۔ ان کے کام کی نوعیت غلط معلومات اور جھوٹی خبروں کا ریکارڈ رکھنے کے علاوہ جمہوری نظریات کا تحفظ کرنا تھا۔ وسل بلوور فرانسز نے فیس بک میں جھوٹی خبروں اور اشتعال انگیز معلومات پھیلانے کے بارے میں اور بھی کئی تفصیلات دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں فیس بک سے نفرت نہیں ہے بلکہ وہ اس پلیٹ فارم کو لوگوں کے لئے مفید بنانا چاہتی ہیں۔

فیس بک کا ٹیسٹ

فیس بک کے ایک اور سابق ملازم نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے اپنی کہانی لکھی کہ فیس کا رویہ سمجھنے کے لئے انھوں نے ایک ٹیسٹ اکاؤنٹ بنایا جس میں تین ہفتوں تک وہی سب دیکھا جو فیس بک اپنے الارگتھم کے زریعے فروغ دے رہا تھا۔ فیس بک کے ملازم کا کہنا ہے کہ اس دوران اس نے گرافکس پر مبنی اتنا اشتعال آنگیز مواد اور خون آلود لاشیں دیکھیں جتنی پوری زندگی میں نہیں دیکھی تھیں۔ جتنی پوسٹس اور گروپس کو فیس بک فروغ دے رہا تھا وہ سب مسلمانوں کے خلاف اور مودی کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے تھے۔

فیس بک کا موقف

اس سلسلے میں فیس کے بانی مارک زکربرگ کا بیان سامنے نہیں آیا ہے البتہ فیس بک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہی مسلمانوں کے خلاف رویہ موجود ہے جسے وہ فیس بک پر کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہندی اور بنگالی زبانوں کے ترجمے کے لئے بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی ہے جس سے اشتعال انگیز مواد کو بروقت سمجھ کرکم کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More