ایران میں سڑک پر ڈانس کرنے والے جوڑے کو 10 سال قید کی سزا

بی بی سی اردو  |  Feb 01, 2023

BBC21 سالہ اسطیازۃ حقی اور ان کے 22 سالہ منگیتر امیر محمد احمدی کو ’بدعنوانی اور جسم فروشی کو فروغ دینے، قومی سلامتی کے خلاف ملی بھگت اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف پروپیگنڈہ‘ کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔

ایک نوجوان ایرانی جوڑے کو سڑک پر ڈانس کرنے کی ویڈیو پوسٹ کرنے پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

مبینہ طور پر انھیں بدعنوانی، جسم فروشی اور پروپیگنڈے کو فروغ دینے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔

ویڈیو میں انھیں تہران کے آزادی ٹاور پر رقص کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں حراست میں لی گئی ایک خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاج میں شامل افراد کو حکام سخت سزائیں دے رہے ہیں۔

اس جوڑے نے اپنے ڈانس کو ایران میں جاری احتجاج سے منسلک نہیں کیا۔

بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق جوڑے کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب انھوں نے اس ویڈیو کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس پر پوسٹ کیا جہاں ان کے فالوورز کی تعداد تقریباً 20 لاکھ ہے۔

گذشتہ برس ستمبر میں 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد پورے ملک میں حکومت مخالف مظاہرے پھیل گئے تھے۔ ایرانی حکومت نے ان مظاہروں کو ’فساد‘ کا نام دیا ہے۔

تہران پولیس کے مطابق انھوں نے امینی کو حجاب کے بارے میں ’جواز اور تعلیم‘ دینے کے لیے گرفتار کیا تھا جو کہ تمام خواتین کے لیے پہننا لازمی ہے۔

21 سالہ اسطیازۃ حقی اور ان کے 22 سالہ منگیتر امیر محمد احمدی کو ’بدعنوانی اور جسم فروشی کو فروغ دینے، قومی سلامتی کے خلاف ملی بھگت اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف پروپیگنڈہ‘ کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔

اسطیازۃ حقی خود کو ایک فیشن ڈیزاینر کہتی ہیں۔ گرفتاری سے قبل ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

ایرانی خواتین: اسلامی انقلاب سے پہلے اور بعد

مہسا امینی کی ہلاکت: ایران میں خواتین کا بال کٹوا کر احتجاج

پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد نوجوان خاتون کی ہلاکت پر ایران میں سوگ اور احتجاج جاری

یہ واضح نہیں ہے کہ انھیں جن الگ الگ جرائم کے لیے سزا سنائی گئی ہے ان میں سے ہر ایک جرم کی سزا کتنی طویل ہے۔ جوڑے میں سے ہر ایک کو مجموعی طور پر ساڑھے 10 سال کی مشترکہ سزا سنائی گئی ہے۔

اگر انھیں دی گئی سزاؤں کے فیصلے کو برقرار رکھا جاتا ہے، تو انھیں لمبے عرصے تک جیل میں رہنا ہو گا۔

رپورٹس کے مطابق ان دونوں پر سوشل میڈیا استعمال کرنے اور ملک چھوڑنے پر بھی دو سال تک کی پابندی لگائی گئی ہے۔

Getty Imagesتہران پولیس کے مطابق انھوں نے امینی کو حجاب کے بارے میں ’جواز اور تعلیم‘ دینے کے لیے گرفتار کیا تھا جو کہ تمام خواتین کے لیے پہننا لازمی ہے۔

ستمبر میں شروع ہونے والے مظاہرے ایران کی حکومت کے لیے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد کا سب سے بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔

مظاہروں کو روکنے کے لیے ریاست بدامنی میں ملوث لوگوں کو سخت سزائیں دے رہی ہے، جس میں کم از کم چار مظاہرین کو پھانسی دینا بھی شامل ہے۔

جہاں مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں وسیع پیمانے پر مظاہرے شروع ہوئے، وہیں ان کی وجوہات میں غربت، بے روزگاری، عدم مساوات، ناانصافی اور بدعنوانی پر طویل عرصے سے جاری بے اطمینانی بھی شامل ہیں۔

امینی کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More