’سعودی عرب میں ڈی جی حج ایک خاتون ہو سکتی ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Feb 01, 2023

EPA

پاکستان کے نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے ان الزامات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے کہ ایک خاتون افسر کو ’جینڈر کی بنیاد پر‘ ڈی جی حج تعینات نہیں کیا گیا۔

گریڈ بیس کی افسر صائمہ صبا نے اس معاملے پر عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ صائمہ صبا نے اس پوسٹ کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی مگر انٹرویو میں انھیں یہ کہہ کر فیل کر دیا گیا کہ وہ میرٹ پر پورا نہیں اترتیں۔

ادھر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے صنفی امتیاز جیسے الزامات کی تردید کی ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’میڈیا نے عورت کارڈ استعمال کرتے ہوئے سنسنی پیدا کی۔ الزامات سے قبل خاتون نے تعیناتی کے لیے سیاسی طور پر اثر انداز ہونے کی بھی کوشش کی۔‘

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی ایک مبینہ آڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں انھیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’ایسی خاتون جو سر پر دوپٹہ نہیں لیتی وہ ڈی جی حج بن کر پاکستان کی نمائندگی کیسے کر سکتی ہے۔ دنیا تک پاکستان کا کیا امیج جائے گا۔‘

تاہم مفتی عبدالشکور نے کہا ہے کہ مبینہ آڈیو میں ’انٹرویو کے بعد غیر رسمی گفتگو کو کانٹ چھانٹ کر پیش کیا گیا ہے۔‘

اس تناظر میں پاکستان کے سوشل میڈیا پر کئی دن سے یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ تاہم ’ڈی جی حج کوئی خاتون افسر کیوں نہیں ہو سکتی ہے؟‘

https://twitter.com/nchrofficial/status/1620352658057084931

ڈی جی حج سے متعلق یہ معاملہ ہے کیا؟

ملک میں مذہبی امور کے محکمے میں حج کا خصوصی ڈائریکٹویٹ ہے جس کے سربراہ کو ڈی جی حج کہتے ہیں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک خاتون کو ان کے صنف کی بنیاد پر اس عہدے پر تعینات نہیں کیا ہے۔

خاتون افسر کے وکیل راجہ سیف نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ ’پہلی مرتبہ جب ایک عہدے کے لیے امتحان لیا گیا تو لسٹ میں خاتون افسر کے سب سے زیادہ نمبر تھے۔‘

’جب وزیر مذہی امور نے یہ دیکھا کہ کسی خاتون نے ٹاپ کر لیا تو ایک مرتبہ پھر اس مقابلے کا امتحان لیا گیا لیکن دوسری بار بھی اسی خاتون افسر نے ٹاپ کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مجبوراً وزیر صاحب کو انٹرویو لینا پڑا۔ جب انھیں کوئی راستہ نظر نہں آیا تو انھوں نے کہا خاتون افسر انٹرویو میں فیل ہوئی ہیں۔

’یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا انسان جو دو مرتبہ امتحان میں اول آیا ہو تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ انٹرویو میں فیل ہو جائے؟‘

انھوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ’ہماری اطلاع کے مطابق انٹرویو پینل میں موجود سب لوگوں نے خاتون افسر کے نمبر لگائے ہیں جبکہ مفتی عبدالشکور صاحب نے ان کے صفر نمبر لگائے ہیں۔‘

انھوں نے امتحانات کا نتجہ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ خاتون افسر 71/100 لینے میں کامیاب ہوئیں تھیں جو تمام امیدواروں سے زیادہ نمبر تھے۔

بی بی سی کی جانب سے رابطہ کرنے پر خاتون افسر کا کہنا تھا کہ ’میں اس پر ابھی کوئی تبصرہ نہیں کر سکتی‘ مگر ’صرف اتنا کہوں گی کہ اس عہدے کا امتحان دو مرتبہ ہوا اور دونوں مرتبہ آئی بی اے نے یہ امتحان لیا جو ایک میعاری اداراہ ہے۔‘

نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں ایک خاتون ڈی جی حج کے عہدے پر تعینات رہی ہیں تو ’پاکستان میں بہترین امیدوار صائمہ صبا پر عورت ہونے کی وجہ سے پابندی کیوں؟‘

دوسری جانب وزیر برائے مذہبی امور عبدالشکور نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون افسر پر الزام عائد کیا کہ ’وہ جھوٹ بول رہی ہیں۔ اس عہدے کو حاصل کرنے کے لیے انھوں نے مجھ پر سیاسی دباو ڈلوایا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والی آڈیو سے ان کی بعض باتیں حذف کی گئی ہیں اور اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے ان سے بات ضرور کی تھی لیکن وہ انٹرویو کے بعد ایک نجی محفل میں کی گئی بات کی آڈیو تھی۔‘

یہ بھی پڑھیے

’ایس ایچ او صاحبان کا خیال تھا کہ میں رات کو گشت نہیں کروں گی‘

صرف ڈیڑھ ماہ میں چار مرتبہ تبادلہ، خاتون افسر فریدہ ترین کون ہیں؟

وہ بلوچ خاتون جس نے صوبے کی عورتوں کو تحصیلدار اور نائب تحصیلدار بننے کا حق دلوایا

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’خاتون افسر نے ہماری آڈیو ریکارڈ کر کے ریلیز کی جس پر ان کے خلاف انکوئری اور کارروائی ہونی چاہیے۔‘

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ کو کوئی اعتراض ہے کہ کوئی خاتون اس عہدے پر فائز ہو جائے تو ان کا جواب تھا کہ ’میں کون ہوتا ہوں اعتراض کرنے والا۔ جب آئین پاکستان یہ اختیار خواتین کو دیتا کہ وہ کسی بھی عہدے پر فائز ہو سکتی ہیں۔‘

تاہم وہ اپنی اس بات پر قائم رہے کہ اس خاتون افسر کو اس لیے عہدے پر فائز نہیں کیا گیا کیونکہ وہ میرٹ پر نہیں آئی تھیں۔

https://twitter.com/MuftishakoorJUI/status/1620091873888178181?s=20&t=2mbhvmkPoBanjWFtCwWFBg

جب وزیر برائے مذہبی امور عبدالشکور سے یہ درخواست کی گئی کہ کیا آپ ہمارے ساتھ ان کی امتحانی کارکردگی کی تفصیلات شئیر کر سکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں وہ شئیر نہیں کر سکتا اور ویسے بھی یہ معاملہ عدالت میں ہے۔‘

انھوں نے ہمارے مزید سوالات پر ناخوشگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں۔ معاملہ کورٹ میں ہے اور وہاں خود ہی فیصلہ ہو جائے گا‘ جس کے بعد انھوں نے فون کال بند کر دی۔

وزیر برائے مذہی امور کے اس معاملے پر وضاحت کے لیے حکومتی ترجمان مریم اورنگزیب سے بھی رابطہ کیا گیا اور انھیں چند سوالات بھی بھیجے گئے۔

مریم اورنگزیب نے سوالات کے جوابات نہیں دیے۔

ٹوئٹر صارف عاطف حسین نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’دین دار، دنیا دار اور حج کی سخت نگرانی کرنے والے مرد کو عورت کے بجائے مرد سے ہی پیدا کروا لیا کریں۔ مجھے وہ مرد ڈائریکٹر حج بھی یاد ہیں جو حجاج کے پیسے کھا گئے تھے۔ اور پھر کرپشن کے الزام میں گرفتار بھی ہوئے تھے۔‘

سوشل میڈیا صارف عینی نے لکھا کہ ’سب اس لیے کہ وہ خالی اسامی کے لیے کسی خاتون کو نہیں رکھنا چاہتے تھے۔ حالانکہ اس کے نمبرز سب سے زیادہ تھے۔‘

ٹوئٹر صارف نورین نے ٹویٹ کی کہ ’ڈی جی حج ایک انتظامی عہدہ ہے۔ خاتون افسر نے حرم میں جماعت کی امامت نہیں کروانی۔‘

’ہر صورت میں میرٹ پر تقرری کی جائے۔ ورنہ مسلم لیگ کی حکومت کو جمہوریت اور آئینی حقوق پر کوئی بات کرنے کا حق نہیں رہے گا۔ اس وزیر کو سمجھائیں کہ یہ آئین کے پابند ہیں۔‘

جبکہ ٹوئٹر صارف سبوخ سید نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’خاتون نے ڈائریکٹر حج کےعہدے کے لیے ٹیسٹ دیا، اول آئی تو وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے انھیں عورت ہونے کی وجہ سے انٹرویو میں فیل کروا دیا۔

’دوبارہ ٹیسٹ ہوا، لڑکی پھر فرسٹ آگئی تو وزیر صاحب اب بھی ضد کر رہے ہیں کہ نہیں لگانا۔ جس ملک میں برابری کے موقع نہ ملیں وہ ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے؟‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More