ماہل بلوچ سے برآمد ہونے والی جیکٹ حملے کے لیے کسی تیسرے شخص کو پہنچائی جانی تھی، بلوچ حکام کا دعویٰ

بی بی سی اردو  |  Mar 22, 2023

بلوچستان میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ کوئٹہ سے گرفتار ہونے والی خاتون ماہل بلوچ نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ’ان سے جو خود کش جیکٹ برآمد ہوئی تھی وہ انہیں کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ کے ایک کمانڈر نے دہشت گردی کے واقعے میں استعمال کرنے کے لیے کسی کو پہنچانے کے لیےبھجوائی تھی‘۔

ان کا یہ اعترافی ویڈیو بیان بدھ کو سول سیکریٹریٹ میں میڈیا کے سامنے ایک پریس کانفرنس کے دوران چلایا گیا جس سے وزیر اعلیِ بلوچستان کے ترجمان بابر یوسفزئی اور سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی اعتزاز گورایہ نے خطاب کیا۔

بابر یوسفزئی نے دعویٰ کیاکہ ماہل بلوچ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پہلے ہی گرفتار کر کے دہشت گردی کے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ماہل بلوچ کو کوئٹہ میں سیٹلائیٹ ٹاﺅن کے علاقے میں ایک پارک کے قریب سے گرفتار کیا گیا اور ان سے ایک خود کش جیکٹ بھی برآمد کی گئی، جس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

دوسری جانب ماہل بلوچ کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ماہل کا کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) سے کوئی تعلق نہیں اور ان کے پاس سے خود کش جیکٹ کی برآمدگی کے دعوؤں میں بھی کوئی حقیقت نہیں۔

ان کے قریبی رشتہ دار بی بی گل بلوچ کا دعویٰ ہے کہ ماہل کو ان کے گھر سے ان کی دو کمسن بچیوں سمیت چار دیگر رشتہ داروں کے ساتھ اٹھایا گیا جن میں باقی کو دوسرے روز چھوڑ دیا گیا جبکہ ماہل کی بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتاری ظاہر کی گئی۔

’ماہل بلوچ کو ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا‘

بابر یوسفزئی نے کہا کہ ’آپ لوگوں نے دیکھا کہ یہ خاتون کس طرح اعترافی بیان میں کہہ رہی تھی کہ کالعدم دہشت گرد تنظیمیں کس طرح خواتین اور بچوں کو ورغلا کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کو یہ اطلاع ملی تھی کی کچھ کالعدم تنظیمیں خواتین اور بچوں کوورغلا کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہیں جس پر سی ٹی ڈی نے اپنے انٹیلیجینس نیٹ ورک کو وسعت دی اور مشکوک لوگوں کی نگرانی شروع کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 17 فروری کی رات کو کارروائی کر کے سی ٹی ڈی نے ماہل بلوچ کو گرفتار کر کے ان سے خودکش جیکٹ برآمد کرلی۔

انھوں نے بتایا کہماہل کے شوہر بیبرگ بلوچ کا تعلق کالعدم بی ایل ایف سے تھا جو کہ اپنے بھائی بلوچ خان کے ساتھ مبینہ طور پر دہشت گردی کی ایک کارروائی کے دوران مارے گئے تھے۔

بابر یوسفزئی نے دعویٰ کیا کہ ’شوہر کے مارے جانے کے بعد ماہل بلوچ کو ان کی نند بی بی گل بلوچ کے شوہر یوسف بلوچ نے یہاں پلانٹ کیا۔ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ماہل کو حوالہ ، ہنڈی اور ایزی پیسے کے ذریعے فنڈنگ کی جارہی تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ شوہر کی ہلاکت کے بعد ماہل کراچی چلی گئیں اور وہاں کالعدم تنظیم کے لوگوں نے ان سے رابطہ کر کے یہ دباؤ ڈالا کہ وہ تنظیم کے لیے کام کریں۔

’ماہل بلوچ کو ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا اور انھیں یہ دھمکی بھی دی گئی کہ اگر انھوں نے کالعدم تنظیم کے لیے کام نہیں کیا تو ان کی بچیوں کو نقصان پہنچایا جائے گا‘۔

انھوں نے دعویٰ کیاکہماہل بلوچ نے گرفتاری کے بعد یہ اعتراف کیا کہ خود کش جیکٹ انھیں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے کمانڈر شربت گل نے گرفتاری سے ایک ہفتہ قبل بھجوائی تھی اور یہ کہا تھا کہ وہ اسے کسی اور کو پہنچائیں۔

’ماہل وہ جیکٹ حوالے کرنے کے لیے نکلی تھی کہ انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ان کا ٹارگٹ بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑی کارروائی تھی لیکن ہمارے اداروں نے ان کے منصوبے کو ناکام بنا دیا‘۔

انھوں نے بتایا کہ ماہل بلوچ کو جب گرفتار کیا گیا تو کس طرح تنظیم نے ان سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بلوچستان میں شکست خوردہ عناصر کے عزائم ناکام ہوئے تو انھوں نے خواتین اور بچیوں کو اپنے عزائم کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا۔

ایک اور سوال پر بابر یوسفزئی نے کہا کہ ماہل سے یہ بیان لینے کا مقصد بلوچستان کی ماؤں اور بہنوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ ’آپ لوگوں کو کس طرح غلط استعمال کیا جاتا ہے اور جب آپ پکڑے جاتے ہیں تو کس طرح وہ آپ سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔‘

ماہل بلوچ: انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت مقدمہ درج، اہلخانہ کی خودکش جیکٹ برآمد ہونے اور دیگر الزامات کی تردیدتین عورتیں، ایک کہانی: محمد حنیف کا کالم

انھوں نے کہا کہ پہلے جب ماہل بلوچ کو کراچی سے کوئٹہ لایا گیا تو ان کو تنظیمی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا اور ان سے یہاں لاپتہ افراد کے نام پر ریلیاں نکلوانے کے علاوہ روڈ وغیرہ بند کرائے گئے لیکن ہمارے اداروں نے ان تنظیموں کی منصوبوں کو بے نقاب کیا۔

اس سوال پر کہ ماہل بلوچ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ان سے کوئی خود کش جیکٹ برآمد نہیں ہوئی بلکہ ان کو گھر سے دیگر رشتہ داروں کے ساتھ اٹھایا گیا، تو ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ نے کہا کہ اگر ان کے پاس ایسے کوئی شواہد ہیں تو وہ ان کو عدالت میں پیش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شواہد کی بنیاد پر عدالت سے ماہل کا تین مرتبہ ریمانڈ لیا ہے اور عدالتیں شواہد کی بنیاد پر ہی ریمانڈ دیتی ہیں۔

ماہل بلوچ کون ہیں؟

ماہل بلوچ کا تعلق ایران سے متصل بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے گومازی سے ہے اور ان کی دو کمسن بیٹیاں ہیں۔ وہ بلوچ ہیومن رائٹس کونسل کی چیئرپرسن بی بی گل بلوچ کی بھابی ہیں اور بی بی گل کی طرح وہ بھی کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی اور حقوق انسانی کی پامالیوں کے خلاف مظاہروں میں شرکت کرتی رہی ہیں۔

بی بی گل بلوچکے مطابق ماہل بلوچ کی عمر27 سال ہے اور انھوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہے۔

بی بی گل بلوچ نے کہا کہ سنہ 2015 میں گومازی میں ان کے رشتہ داروں کی گرفتاری کے لیے سکیورٹی فورسز نے چھاپہ مارا تو وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔

ان کا الزام ہے کہ ’نہ صرف ہمارے گھروں کو گولے مار کر گرا دیا گیا بلکہ ان کو نذر آتش بھی کیا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ گھر کو نذر آتش کرنے کے علاوہ وہاں ہر وقت چھاپوں کے باعث ماہل اور دیگر خواتین کے لیے رہنا ممکن نہیں تھا جس کے باعث وہ کوئٹہ منتقل ہوئیں۔

’ماہل کو دیگر خواتین رشتہ داروں کو گھر سے اٹھایا گیا‘

بی بی گل بلوچ نے سی ٹی ڈی سمیت دیگر حکام کی ماہل بلوچ کی لیڈیز پارک سیٹلائیٹ ٹاﺅن کے قریب سے گرفتاری کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اس دعوے کو دہرایا کہ ’ماہل بلوچ کو سیٹلائیٹ ٹاؤں کوئٹہ میں پارک کے قریب سے نہیں بلکہ ان سمیت پانچ افراد کو گھر سے حراست میں لیا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ماہل بلوچ ، ان کی دو کمسن بچیوں کے علاوہ میری والدہ اور میری ایک اور بھتیجی کو سیٹلائیٹ ٹاﺅن میں گھر سے گرفتار کیا گیا۔‘

ان کا دعویٰ ہے کہ ’سکیورٹی فورسز کے اہلکار سیٹلائیٹ ٹاﺅن میں گھر آئے اور وہاں مین گیٹ پر پہلے چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد گھر میں داخل ہوئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 18 فروری کو صبح دس بجے ’میری والدہ ، بھتیجی اور ماہل کی دو کمسن بچیوں کو چھوڑ دیا گیا جبکہ ماہل کو نہیں چھوڑا گیا۔

’میری والدہ نے بتایا کہ ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انھیں ایک ویرانے میں چھوڑ دیا گیا۔ وہ وہاں سے جس شاہراہ پر پہنچے تو وہ قمبرانی روڈ تھا‘۔

بی بی گل بلوچ کا اصرار ہے کہ ماہل کی سیٹلائیٹ ٹاﺅن میں لیڈیز پارک سے گرفتاری اور ان سے خود کش جیکٹ کی برآمدگی کے دعووں میں کوئی حقیقت نہیں اور نہ ہی ان کا کالعدم عسکریت پسند تنظیم بی ایل ایف سے کوئی تعلق ہے۔

دوسری جانب کالعدم بی ایل ایف کے ترجمان نے بھی ایک بیان میں ماہل بلوچ کے تنظیم سے تعلق کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

بلوچستان سے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم کے وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے الزام عائد کیا ہے کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے ماہل بلوچ کے رشتہ داروں کو دھمکی دی جارہی ہے کہ وہ ان کے لیے آواز نہ اٹھائیں۔

بی بی سی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا اظہار بی بی گل کی بڑی نند پری گل نے ہماری تنظیم کے عہدیداروں کے ساتھ دو تین روز قبل ایک پریس کانفرنس میں بھی کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے کہ کس طرح لوگوں کو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے دستبردار ہونے کے لیے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بھی سی ٹی ڈی کی کاروائیوں کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ ان کی مبینہ طور پر مشکوک کاروائیوں سے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں ۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More