کنگنا کو گائے کا گوشت کھانے سے متعلق وضاحت کیوں دینا پڑی؟

بی بی سی اردو  |  Apr 09, 2024

Getty Images

بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوت کیا کھاتی ہیں، کیا پہنتی ہیں، انھیں کیا پسند ہے اور کیا ناپسند، یہ کسی سے پوشیدہ نہیں اور انھوں نے کبھی اپنی بات بے باکی سے کہنے میں آڑ بھی محسوس نہیں کی۔

کنگنا نے حکمران جماعت بی جے پی کی کھل کر حمایت کی اور انڈیا میں 19 اپریل سے شروع ہونے والے عام انتخابات میں وہ ریاست ہماچل پردیش میں اپنی جائے پیدائش منڈی سے لوک سبھا کی امیدوار ہیں۔

کنگنا کو اپنے بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر اکثر ٹرولنگ کا سامنا رہتا ہے اور حال ہی میں اب ان پر بیف (گائے کا گوشت) کھانے کا الزام لگا، جس کے بعد وہ وضاحت دینے پر مجبور ہو گئیں۔

بی جے پی کی لوک سبھا کی امیدوار کنگنا رناوت نے کہا کہ مخالفین کے دعوے ’شرمناک‘ ہیں اور ان کے خلاف ’بے بنیاد افواہیں‘ پھیلائی جا رہی ہیں۔

Getty Imagesانڈیا میں 19 اپریل سے مختلف مراحل میں لوک سبھا کے انتخابات ہو رہے ہیں اور نتائج 4 جون کو آئیں گے

یاد رہے کہ گائے کا گوشت کھانا یا اس کا ذبیحہ انڈیا میں انتہائی حساس معاملہ ہے کیونکہ گائے کو ہندو اکثریتی طبقہ مقدس مانتا ہے۔

بی جے پی کے کچھ سیاست دان گائے کے ذبیحہ پر پابندی لگانے پر زور دیتے ہیں جبکہ بی جے پی کی حکومت والی بعض ریاستوں میں اس پر پابندی بھی عائد ہے اور اس کے خلاف سخت قوانین بھی بنائے گئے ہیں۔

انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں کانگریس کے رہنما وجے واڈیٹیور نے الزام لگایا کہ کنگنا نے خود ہی اعتراف کیا اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ وہ بیف پسند کرتی ہیں اور بیف کھاتی ہیں لیکن اس کے باوجود بی جے پی نے انھیں لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا امیدوار بنایا۔

اس کے بعد کنگنا کو سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جانے لگا اور لوگ ان کی پرانی پوسٹ نکال کر پوسٹ کرنے لگے جس کے بعد انھوں نے لکھا کہ ’میں گائے کا گوشت یا کسی اور قسم کا سرخ گوشت نہیں کھاتی۔ یہ شرمناک ہے، میرے بارے میں بالکل بے بنیاد افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔‘

https://twitter.com/KanganaTeam/status/1777189686370512928

انھوں نےمزید لکھا کہ ’اب میری شبیہ خراب کرنے کے لیے ایسے ہتھکنڈے کام نہیں آئیں گے۔ میرے لوگ مجھے جانتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ مجھے ہندو ہونے پر فخر ہے اور کوئی بھی چیز انھیں کبھی گمراہ نہیں کر سکتی۔‘

کنگنا رناوت نے اپنی پوسٹ کا اختتام ’جے شری رام‘ کے نعرے کے ساتھ کیا جو ان کے ہندو عقیدے کا اعلان تھا۔

ایک صارف نے ’دی فلم سٹریٹ جرنل‘ کا سرورق شیئر کیا جس میں ایک مضمون میں کنگنا کے حوالے سے کہا گیا کہ ’ممنوع کھانے بہت مزیدار ہوتے ہیں، کنگنا کو بیف سٹیک بہت پسند ہے۔‘

اس کے بعد ہماچل پردیش حکومت میں وزیر کابینہ وکرمادتیہ سنگھ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کنگنا خود کئی بار بیف کھانے کی بات قبول کر چکی ہیں۔ کانگریس رہنما انھیں بدنام نہیں کر رہے بلکہ وہ خود اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ کنگنا کا منڈی سے ہارنا طے ہے اور انھیں ہرا کر واپس بالی وڈ بھیج دیا جائے گا۔

یہ الزام اداکارہ کے لیے ممکنہ طور پر نقصان دہ ہے کیونکہ وہ آنے والے ہفتوں میں شمالی ریاست ہماچل پردیش میں بی جے پی کے امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی پارٹی بی جے پی ملک کی ہندو آبادی سے اپنی حمایت حاصل کرتی اور آنے والے انتخابات میں مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

رناوت اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ سنہ 2020 میں جب وہ ہندی سنیما میں اپنی شہرت کے عروج پر تھیں تو انھوں نے انڈسٹری میں لوگوں کے خلاف سنگین الزامات کا ایک سلسلہ شروع کیا۔

سنہ 2021 میں ٹوئٹر پر ان کا اکاؤنٹ تشدد پر اکسانے کے الزام میں معطل کر دیا گیا تھا، جب انھوں نے مودی پر اپوزیشن رہنماؤں کو ’قابو‘ کرنے پر زور دیا تھا۔

Getty Images

ہماچل پردیش میں پیدا ہونے والی کنگنا نے جب اداکاری کرنے کا ادارہ بنایا تو پہلے دہلی میں تھیٹر ڈائریکٹر اروند گوڑ سے اداکاری کا ہنر سیکھا اور پھر ممبئی چلی گئیں۔

اپنی منزل کی تلاش کے دوران کنگنا کی ملاقات فلمساز مہیش بھٹ سے ہوئی جنھوں نے انھیں 2006 میں انوراگ باسو کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’گینگسٹر‘ میں مرکزی کردار دیا۔

اس فلم کے کردار نے کنگنا کو لائم لائٹ میں لایا۔ کنگنا نے اپنی پہلی ہی فلم میں اتنی اچھی اداکاری کی کہ انھیں فلم فیئر بیسٹ ڈیبیو کا ایوارڈ بھی ملا۔

یہاں سے کنگنا نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

انڈیا کے انتخابات میں بی جے پی کی امیدوار کنگنا رناوت، جنھیں شہ سرخیوں میں رہنے کا فن آتا ہےکنگنا کے ٹوئٹر پر ’ہر روز ہزاروں فالوور کم‘ کیوں ہو رہے ہیں؟مجھے ہر چیز کے لیے لڑنا پڑتا ہے: کنگنا رناوت
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More